Tag: Pride of Performance

  • پاپ گلوکارہ نازیہ حسن کا آج 52 واں‌ یوم پیدائش

    پاپ گلوکارہ نازیہ حسن کا آج 52 واں‌ یوم پیدائش

    کراچی : بر صغیر پاک و ہند میں پاپ موسیقی کو غیرمعمولی شہرت بخشنے والی خوبصورت گلوگارہ نازیہ حسن کے پرستار آج ان کی 52 سالگرہ منا رہے ہیں، صدارتی ایوارڈ یافتہ نازیہ حسن 3 اپریل 1965ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔

    مسکراتے چہرے، دلفریب انداز اور سریلی آواز کی مالکہ نازیہ حسن نے اپنے کیریئر کا آغاز پی ٹی وی کے پروگرام کلیوں کی مالا سے کیا، انہوں نے 80 کی دہائی میں موسیقی میں مغربی انداز متعارف کروایا جسے پاکستانی نوجوان نسل کے ساتھ بیرون ملک بھارت، امریکہ، عرب امارات، لاطینی امریکہ سمیت دنیا بھر میں بھرپور پزیرائی حاصل ہوئی۔

    اسی وجہ سے نازیہ حسن کو پاپ موسیقی کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ لیکن اصل شہرت سال اسّی کی دہائی میں پندرہ برس کی عمر میں بھارتی فلم قربانی کے گیت ’’ آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے‘‘ سے ملی۔

    نازیہ حسن کی شخصیت اپنے اندر اتنی دلکشی سمیٹے ہوئے تھی کہ ان کے ہر گیت اور ہر ادا نے لوگوں کو اپنی گرفت میں لے لیا، نازیہ کا پہلا البم ’’ڈسکو دیوانے‘‘ 1982ء میں ریلیز ہوا۔ جس نے کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے، اس البم میں ان کے بھائی زوہیب حسن نے بھی اپنی آواز کا جادو جگایا تھا۔

    نازیہ حسن پہلی پاکستانی گلوکارہ ہیں، جنہوں نے فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا اور بیسٹ فیمیل پلے بیک سنگر کی کیٹیگری میں کم عمر ایوارڈ جیتنے والی گلوکارہ قرارپائیں، یہ اعزازآج تک ان کے پاس ہے۔

    نازیہ حسن کی صلاحیتوں کے اعتراف میں انہیں پاکستان کے سب سے بڑے اعزاز پرائڈ آف پرفارمنس کے علاوہ فلم فیئر، پلاٹینیم، ڈبل پلاٹینیم اور گولڈن ڈسکس ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

     انہوں نے اپنا بچپن کراچی اور لندن کے تعلیمی اداروں میں گزارا۔ نازیہ حسن نے پی ٹی وی پر متعدد پروگراموں اور ٹی وی کمرشلز میں بھی کام کیا۔ نازیہ حسن نے اپنے بھائی زوہیب حسن کے ساتھ مل کر پاکستانی موسیقی میں ایک نئی جہت روشناس کروائی۔

     نازیہ حسن کے 10مشہور گانے،قارئین کی نذر

    نازیہ حسن 13 اگست 2000ء کو لندن کے ایک اسپتال میں صرف 35 برس کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں وہ کینسر کے موذی مرض میں مبتلا تھیں۔


    Remembering legendary pop singer Nazia Hassan by arynews

  • شہنشاہ جذبات اداکارمحمد علی کی گیارہویں برسی آج منائی جارہی ہے

    شہنشاہ جذبات اداکارمحمد علی کی گیارہویں برسی آج منائی جارہی ہے

    کراچی : اپنی منفرد اداکاری سے شہنشاہ جذبات کا خطاب پانے والے پاکستانی فلموں کے نامور اداکار محمد علی کو مداحوں سے بچھڑے گیارہ برس بیت گئے لیکن ان کی اداکاری کا سحر آج بھی برقرار ہے۔

    اداکارمحمد علی 10 نومبر 1938ء کو ہندوستان کے شہر رامپور کے مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ محمد علی نے اپنے کیریئر کا آغاز ریڈیو پاکستان حیدر آباد سے کیا اور 1962ء میں ان کی پہلی فلم ‘چراغ جلتارہا’ ریلیز کی گئی جبکہ محمد علی کی اور مقبول فلم ‘شرارت’ 1964ء میں ریلیز ہوئی۔

    ali-post-01

    اداکار محمد علی نے چاردہائیوں تک سلوراسکرین پر حکمرانی کرکے کروڑوں فلم بینوں کے دلوں پر راج کیا، محمد علی نے 300  سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جن میں پنجابی فلمیں بھی شامل ہیں۔ منفرد انداز، آواز کے اتار چڑھاؤ پر مکمل دسترس اور حقیقت سے قریب تر اداکاری نےمحمد علی کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

    فلم صاعقہ کا مشہور نغمہ اے بہارو گواہ رہنا جو محمد علی اور شمیم آرا پر فلمایا گیا، قارئین کی نذر

    محمد علی کی مشہور فلموں میں جاگ اٹھا انسان‘خاموش رہو‘ ٹیپو سلطان‘ جیسے جانتے نہیں‘آ گ‘ گھرانہ‘ میرا گھر میری جنت‘ بہاریں پھر بھی آئیں گی‘ محبت‘ تم ملے پیار ملا  اور دیگر بہت سی فلمیں شامل ہیں۔

    ali-post-02

    محمد علی نے جس اداکارہ کے ساتھ بھی کام کیا ان کی جوڑی خوب سجی، محمد علی کا شمار ورسٹائل اداکاروں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے کئی کریکٹر رول اور منفی رول بھی بڑی کامیابی سے پرفارم کئے۔

    مشہور گانا اتیرے میرے پیار کا ایسا ناتہ ہے، جو محمد علی پر فلمایا گیا، قارئین کی نذر

    ان کا شمار پاکستان فلم انڈسٹری کے بہترین اداکاروں میں ہوتا تھا اوران کی بہترین کارکردگی کی بناء پر 1984ء میں ان کو ‘پرائڈ آف پرفارمنس’ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ فلمی صنعت کے حوالے سے محمد علی کی خدمات کے پیش نظر ان کو تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا اور وہ فلمی صنعت کے واحد اداکار ہیں جن کو تمغہ امتیاز دیا گیا ہے۔

    انیس سو اڑتیس میں طلوع ہونے والا فلم انڈسٹری کا یہ روشن ستارہ لاہور میں انیس مارچ دوہزار چھ کو غروب ہو گیا۔ محمد علی کو لاہور میں واقع حضرت میاں میرؒ کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک کیا گیا ہے۔