Tag: prison

  • خطرناک قیدی خاتون کا حلیہ بنا کر جیل سے فرار

    خطرناک قیدی خاتون کا حلیہ بنا کر جیل سے فرار

    جنوبی امریکی ملک پیراگوئے میں ایک خطرناک قیدی خاتون کا حلیہ بنا کر جیل کے محافظوں کے سامنے سے نہایت آسانی سے گزرا اور جیل سے فرار ہوگیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جنوبی امریکی ملک پیراگوئے میں گزشتہ دنوں ایک خطرناک قیدی کے جیل سے فرار ہونے کی خبر سامنے آئی تھی، جو اس لیے دلچسپی کا باعث بنا کہ فرار ہونے والا مجرم خاتون جیسا حلیہ بدل کر گارڈز کے سامنے سے پیدل چلتے ہوئے جیل سے نکلا۔

    اس کے اس اقدام پر اسے گوردیٹو لینڈو (کیوٹ فیٹی) کی عرفیت دی گئی۔

    روٹیلا کرائم گینگ کے سرغنہ سیزر اورٹز کے پیراگوئے کی جیل کے مرکزی گیٹ سے چلتے ہوئے نکلنے کی اطلاع سامنے آئی تو حکام دم بخود رہ گئے۔

    اس حوالے سے تصاویر کے مطابق اس نے لمبے بالوں والی وگ، آئی لیشز، لپ اسٹک، فنگر نیلز اور خواتین کے مخصوص لباس کا استعمال کیا۔

    ہوا یوں کہ ایک خاتون جب اس سے ملنے کے لیے اس کے پرائیوٹ کمرے میں آئیں تو یہ اس کے ساتھ نظر آیا، بعد ازاں یہ خاتون جیسا حلیہ بدل کر باآسانی باہر نکل گیا۔

    تاہم اس کے فرار کا یہ منصوبہ چند گھنٹوں پر ہی محیط رہا اور پولیس نے اسے دوبارہ پکڑ کر مزید محفوظ قید خانے میں منتقل کردیا۔

    سیزر اورٹز لوگوں پر جسمانی حملے اور ڈکیتی جیسے جرائم پر قید کی سزا کاٹ رہا ہے، تاہم اب اس کی سزا مزید بڑھ سکتی ہے۔

  • امریکا: گھر میں آگ لگا کر بچوں کو مارنے والی ماں رہا!

    امریکا: گھر میں آگ لگا کر بچوں کو مارنے والی ماں رہا!

    امریکا میں ایک خاتون کو تہرے قتل کے الزام میں 32 سال بعد جیل سے رہا کردیا گیا۔ خاتون پر الزام تھا کہ انہوں نے دانستہ طور پر گھر کو آگ لگا کر بچوں کو مار ڈالا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ریاست کیلی فورنیا کی رہائشی 59 سالہ جو این پارکس کو سنہ 1989 میں گرفتار کیا گیا تھا، ان کے گھر میں آگ لگی تھی جس میں ان کے تینوں بچے ہلاک ہوگئے تھے۔

    پولیس کے مطابق لونگ روم میں رکھے گئے وی سی آر کی ایک تار خراب تھی جہاں سے آگ شروع ہوئی، بعد ازاں آگ بچوں کے کمرے تک پھیل گئی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں ایسے شواہد ملے جس سے ماں کی غفلت اور لاپرواہی ظاہر ہوتی تھی، بچوں کے کمرے میں بھاری فرنیچر رکھا گیا تھا جس کی وجہ سے باہر نکلنے کا راستہ بھی بلاک تھا۔

    ایک پڑوسی نے پولیس کو بیان دیا کہ پارکس اپنے بچوں کا خیال نہیں رکھتی تھی، اس نے ایک بار ایک بچے کو فرش سے کتے کا کھانا اٹھا کر کھاتے دیکھا تھا۔

    ادھر ماں نے اپنے بیان میں کہا کہ آتشزگی کی رات وہ بچوں کے چیخنے کی آوازوں سے نیند سے اٹھی، آگ اتنی شدید تھی کہ وہ بچوں کے کمرے تک نہیں پہنچ سکتی تھی۔ وہ باہر نکل کر پڑوسیوں تک گئی لیکن پڑوسی بھی بچوں تک نہیں پہنچ سکے۔

    سنہ 2011 میں ججز کے ایک پینل نے واقعے کو حادثہ قرار دیا، تب تک پارکس 2 دہائیاں جیل میں گزار چکی تھی۔

    دی انوسینس نامی ایک ادارے کی کوششوں سے، جو بے گناہ قیدیوں کے لیے کام کرتے ہیں، پارکس کا کیس دوبارہ چلا اور بالآخر 32 سال بعد اسے ضمانت پر جیل سے رہا کردیا گیا۔ پارکس کا کیس عدالت میں جاری ہے۔

  • کیا آصف زرداری دوران قید اخبارات اور کتابیں‌ پڑھ سکتے ہیں؟

    کیا آصف زرداری دوران قید اخبارات اور کتابیں‌ پڑھ سکتے ہیں؟

    لاہور: آصف زرداری کو جیل میں دی جانے والی تمام سہولیات کی تفصیلات سامنے آگئیں.

    عدالتی حکم پر  جمع کروائی  جانے والی اے ایس پی عدیل کی خصوصی رپورٹ  کے مطابق آصف زرداری کوایل سی ڈی،اخبار،کتابوں کی سہولت دی گئی۔

    پی پی کے شریک چیئرمین کو ڈاکٹرکی ہدایت پرفزیو تھراپی چیئرکی سہولت بھی حاصل ہے.

    سابق صدر کو ادویہ کی حفاظت کے لئے دو آئس باکس بھی فراہم کیے گئے ہیں، 3 ستمبر2019 سے پمزاسپتال کےفزیو تھراپی ٹیکنیشن روزانہ آ رہے ہیں.

    قوانین کے مطابق باہر سے اٹینڈنٹ نہیں رکھا جا سکتا، صحت کی نگہداشت کے لئے میڈیکل اسٹاف ڈیوٹی پر تعینات ہے.

    عدالت میں جمع کروائی جانے والی رپورٹ کے مطابق میڈیکل اسٹاف وقفے وقفے سے سابق صدر لا شوگر لیول مانیٹر کرتا ہے، پمز اسپتال کی رپورٹ کے مطابق اے سی کی سہولت نہیں، اس ضمن میں ہدایات نہیں تھیں۔

    مزید پڑھیں:  آصف زرداری کی صحت اور زندگی کو خطرات لاحق ہیں: آصفہ بھٹو

    خیال رہے کہ  پی پی پی کے شریک چیئرمین  کو ایک روز پمز اسپتال میں رکھنے کے بعد اڈیالہ جیل روانہ کر دیا گیا تھا۔

    آصف زرداری کو میڈیکل بورڈکی سفارش پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کے خون اور یورین کے ٹیسٹ ہوئے.

  • "تہاڑ جیل میں یاسین ملک کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، صحت تیزی سے گر رہی ہے”

    "تہاڑ جیل میں یاسین ملک کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، صحت تیزی سے گر رہی ہے”

    سری نگر: یاسین ملک کے ترجمان رفیق ڈار نے کہا ہے کہ تہاڑ جیل میں قید حریت رہنما کی صحت تیزی سے گر رہی ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں‌ نے حریت رہنما کی صحت سے متعلق اپنے بیان میں کیا. ان کا کہنا تھا کہ یاسین ملک دل اور گردوں کے عارضے میں مبتلا ہیں.

    قید تنہائی میں یاسین ملک کو متعدد امراض لاحق ہو گئے ہیں، انھیں جیل میں بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا جا رہا ہے.

    رفیق ڈار کے مطابق جیل انتظامیہ یاسین ملک کوطبی سہولتوں فراہم نہیں کر رہی، پس و پیش سے کام لیا جا رہا ہے. یاسین ملک کی زندگی کوشدید خطرات لاحق ہیں، بھارتی حکومت جان بوجھ کر یاسین ملک کو اسپتال منتقل نہیں کر رہی.

    مزید پڑھیں: یاسین ملک کو ڈیتھ سیل میں رکھا ہوا ہے، زندگی کو سخت خطرات لاحق ہیں، مشعال ملک

    خیال رہے کہ حریت رہنما یاسین ملک کی بیٹی رضیہ سلطانہ نے گزشتہ روز اپنی والدہ مشعال ملک کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عالمی برادری سےسوال کیا تھا کہ کشمیری تیس دن سےکرفیو میں ہیں، انھیں مدد کی ضرورت ہے، کیا آپ کشمیریوں کی اس مشکل وقت میں مدد کریں گے یا نہیں۔

    حریت رہنما کی بیٹی نے عالمی برادری اورانسانی حقوق تنظیموں کے لئے پیغام میں کہا ہے کہ کشمیر میں اشیائے خورونوش کی قلت ہے، مقبوضہ کشمیرکوجیل میں بدل دیا گیا، بچےاسکول نہیں جارہے، کشمیریوں کی اس مشکل وقت میں مدد کی جائے.

  • ایران میں سب سے زیادہ خواتین صحافی زیر حراست ہیں ، رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز

    ایران میں سب سے زیادہ خواتین صحافی زیر حراست ہیں ، رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز

    نیویارک : اصحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے رواں ماہ اگست کے آغاز سے ایران میں خواتین صحافیوں کی گرفتاری اور ان سے پوچھ گچھ کی نئی لہر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاری ایک بیان میں تنظیم نے کہا کہ ایران اس وقت دنیا بھر میں خواتین صحافیوں کا سب سے بڑا قید خانہ ہے جہاں کم از کم 10 خواتین جیلوں اور حراستی مراکز میں موجود ہیں۔

    ایران اور افغانستان کے لیے تنظیم کے بیورو ڈائریکٹر رضا معینی کے مطابق ایران واقعتا خواتین صحافیوں کے لیے دنیا کی پانچ بڑی جیلوں میں سے ایک ہے جہاں کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں صحافتی سرگرمیاں انجام دینے والی خواتین کی سب سے بڑی تعداد زیر حراست ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایران کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے مقرر کردہ انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے جاوید رحمن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان خواتین صحافیوں کی رہائی کے لیے اعلی سطح کی فوری مداخلت کو یقینی بنائیں تا کہ اس ملک میں آزادی صحافت کی افسوس ناک صورت حال کو ٹھیک کیا جا سکے۔

    تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے بیان کے مطابق ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام احمد اسماعیلی نے 14 اگست کو اس بات کی تصدیق کی تھی کہ تھیٹر اور سینیما کی سرگرمیوں کی کوریج کرنے والی خاتون صحافی نوشین جعفری کو گرفتار کر لیا گیا۔

    نوشین کو 3 اگست کو تہران میں ان کے گھر سے ایرانی پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس کے سادہ لباس میں ملبوس عناصر نے حراست میں لیا۔

    پاسداران انقلاب کی مقرب ویب سائٹوں کے مطابق نوشین پر مقدس مقامات کی بے حرمتی اور حکمراں نظام کے خلاف پروپیگنڈے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

    نوشین کی گرفتاری کے بعد سے اس کے گھر والوں کو اس کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے اور نوشین کی حراست کی جگہ بھی معلوم نہیں ہو سکی، اسی طرح نوشین کے ساتھیوں اور دوستوں نے بھی اس پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ وہ روزنامہ اعتماد میں فنون و ادب کے موضوع پر لکھنے کی حد تک محدود تھی۔

    ایک اور خاتون صحافی مرضیہ امیری ہے جس کو تہران میں ایرانی انقلاب کی عدالت نے دو روز قبل 10.5 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔

    امیری کو یکم مئی کی مناسبت سے ہونے والے ایرانی مزدوروں کے احتجاجی مظاہرے کی کوریج کے سبب گرفتار کیا گیا تھا،ایرانی حکام نے معروف بلاگر سہیل عرابی کی والدہ فرانگیس مظلوم کو بھی گرفتار کیا، وہ 2017 میں عالمی تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کی جانب سے آزادی صحافت کا ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں۔

    ایرانی وزارت انٹیلی جنس نے ان کو 22 جولائی کو گرفتار کیا، فرانگیس کا واحد جرم یہ تھا کہ انہوں نے جیل میں موجود اپنے بیٹے کے ساتھ ہونے والے بدترین اور غیر انسانی برتاؤ کے حوالے سے میڈیا سے بات چیت کی تھی،ایک اور ایرانی خاتون صحافی ہنگامہ شہیدی 25 جون 2018 سے زیر حراست رہیں۔

    شہیدی کو 12 اور نو ماہ کی قید کی سزا سنائی جا چکی ہے کیوں کہ اس نے ایرانی عدالتی نظام میں عدم انصاف کا انکشاف کیا اور عدلیہ کے سابق سربراہ صادق آمولی لاریجانی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

  • ایرانی عدالت سے خاتون صحافی کو ساڑھے 10 سال قید، 184 کوڑوں کی سزا

    ایرانی عدالت سے خاتون صحافی کو ساڑھے 10 سال قید، 184 کوڑوں کی سزا

    تہران : رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خاتون صحافی نے مزدوروں کے عالمی دن پر ایران میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی کوریج کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی ایک انقلاب عدالت نے ایرانی رجیم کے جرائم سے پردہ اٹھانے کی پاداش میں صحافیہ مرضیہ امیری کو ساڑھے 10 سال قید اور ایک سو 84 کوڑوں کی سزا کا حکم دیا ہے۔

    صحافیہ کا قصور یہ ہے کہ اس نے مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر ایران میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی کوریج کی تھی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب نے مرضی امیری کو یکم مئی 2019ءکو ایران میں ہونے والے مظاہروں کے بعد حراست میں لے کرایفین جیل منتقل کردیا تھا، اس کے اہل خانہ اور وکلاءکو ملنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔

    اس کے ساتھیوں کا کہنا تھا کہ مرضیہ ایرانی پارلیمنٹ کے باہر جمع ہونے والے مظاہرین کی کوریج کررہی تھی، اس دوران سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے خود کو پولیس اہلکار ظاہر کرکے اسے حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد اسے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

    مرضیہ امیری فارسی میں شائع ہونے والے اخبارکے ساتھ منسلک ہیں،اخبار کی طرف سے جاری ایک بیان میں اپنی نامہ نگار مرضیہ امیری کی گرفتاری پر افسوس کا اظہارت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس گرفتاری کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    اخباری رپورٹ کے مطابق مرضیہ امیری کو یکم مئی کو دن 11 گیارہ بجے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا گیا تھا۔

  • امریکا میں اسلام مخالف دہشت گردانہ حملے کے منصوبہ سازوں کو قید

    امریکا میں اسلام مخالف دہشت گردانہ حملے کے منصوبہ سازوں کو قید

    واشنگٹن:امریکا میں گھریلو ساختہ بم کے ذریعے مسلمان شہریوں پر دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے دو افراد کو سزائے قید سنا دی گئی۔ جج نے دونوں مجرموں کو امریکی جمہوری معاشرے کے تمام افراد کے لیے خطرہ قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بیس سالہ برائن کولانیری اور انیس سالہ اینڈریو کریسل نامی دونوں شدت پسندوں کو نیویارک کی مسلم کمیونٹی کو دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کے الزام میں چار اور بارہ برس قید کی سزا سنائی گئی،دونوں افراد نے جون کے مہینے میں دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

    مونرو کاؤنٹی کی عدالت کے جج سیموئل ویلیریانی نے سزا سناتے وقت مجرموں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ تمہارا دہشت گردانہ منصوبہ صرف اس کا شکار بننے والوں کی طرز زندگی کے خلاف ایک بیہمانہ دھمکی نہیں تھا بلکہ یہ ہمارے جمہوری معاشرے کے تمام افراد کے لیے خطرہ تھا،دونوں مجرموں نے جج کے سامنے اپنے جرم پر ندامت کا اظہار کیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق کولانیری نے کہاکہ میں کبھی بھی اس حد تک نہیں جانا چاہتا تھا،ان دونوں اور دو دیگر افراد پر اسلام برگ میں دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، اسلام برگ نیویارک کے نواحی قصبے ٹومپکنز کی دیہاتی مسلم کمیونٹی ہے۔

    امریکی سکیورٹی حکام نے ان افراد کو رواں برس جنوری میں گرفتار کیا تھا اور ان کے قبضے سے تئیس آٹومیٹک بندوقوں کے علاوہ تین گھریلو ساختہ بم بھی برآمد ہوئے تھے۔

    دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے پولیس کو عام شہریوں نے اطلاع دی تھی۔ مقامی کمیونٹی کو ان کے رویوں کے بارے میں شبہ ہوا تھا۔

    ابتدائی معلومات ملنے کے بعد تفتیش کاروں نے گزشتہ برس کے اختتام تک انہیں نظر میں رکھا ہوا تھا لیکن ایک نوجوان نے پولیس کو بتایا کہ اس نے لنچ کے دوران ان لوگوں کی کچھ گفتگو سنی جس میں وہ حملے کے منصوبے پر آپس میں بات چیت کر رہے تھے۔

    جس کے بعد ان چاروں کی گرفتاری ممکن ہوئی،مجرموں کو سزا سنائی گئی تو اسلام برگ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد بھی عدالت میں موجود تھے۔

    ایک مقامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے اسی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون طاہرہ کلارک نے بتایا کہ اس منصوبے کا علم ہونے کے بعد سے علاقے کے لوگوں کی زندگیاں معمول کے مطابق نہیں رہیں۔

    دہشت گردی کے تیسرے منصوبہ ساز بیس سالہ وینسنٹ ویٹرومائل بھی غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم کا اقرار کر چکا ہے اور اس کے بارے میں فیصلہ ممکنہ طور پر انتیس اگست کے روز سنایا جائے گا۔

    چوتھے مجرم کی عمر سولہ برس ہے اور اسے دہشت گردی اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں سات برس قید کی سزا سنائی جا چکی ہے جس میں سے پہلے دو برس وہ کم عمروں کی جیل میں گزارے گا۔

  • برطانوی دور کا جیل مینو تبدیل، اب کھانے میں‌ مزے مزے کے پکوان ملیں گے

    برطانوی دور کا جیل مینو تبدیل، اب کھانے میں‌ مزے مزے کے پکوان ملیں گے

    ڈھاکا : 19 ویں صدی میں برطانوی سامراج کی جیلوں میں قیدیوں کو روٹی کے ساتھ گُڑ دیا جاتا تھا، نئے مینیو میں روٹی کے ساتھ سبزی، پھل، مٹھائیاں اور دال میں پکے چاول دیئے جائیں گے۔

    تفصیلا ت کے مطابق بنگلہ دیش کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو ٹھونسے جانے پر ڈھاکہ حکومت کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا رہتا ہے، لیکن حال ہی میں بنگالی حکومت نے گزشتہ 200 سال سے قیدیوں کو دیا جانے والا ناشتہ تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بنگلادیش کی جیلوں میں گزشتہ 200 سالوں قیدیوں کو ایک ہی طرح کا ناشتہ دیا جارہا تھا جو برطانوی سامراج نے رائج کیا تھا۔

    بنگلہ دیش میں جیل امور کے ڈپٹی ڈائریکٹر بزلور رشید نے کہا ہے کہ ملک کی تمام جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 81 ہزار ہے، ان کے ناشتے کا مینیو تبدیل کردیا گیا، نئے ناشتے میں متنوع اشیاء کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 19 ویں صدی میں برطانوی سامراج کی جیلوں میں قیدیوں کو روٹی کے ساتھ گُڑ دیا جاتا تھا، اس کے سوا قیدیوں کو اور کوئی چیز میسر نہیں تھی۔ بنگالی حکومت بھی دو سو سال تک اسی پر عمل پیرا رہی ہے اور اب اس نے قیدیوں کے ناشتے میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے مینیو میں روٹی کے ساتھ سبزی، پھل، مٹھائیاں اور دال میں پکے چاول دیئے جائیں گے، ماضی میں قیدیوں کو 116 گرام روٹی اور 14 اعشاریہ 5 گرام گڑ دیا جاتا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو ڈالنے پر انسانی حقوق کی تنظیمیں ڈھاکا پر شدید تنقید کرتی رہتی ہیں، بنگالی جیلوں میں 35 ہزار سے زاید افراد کو رکھنے کی گنجائش نہیں مگر وہاں پر بعض اوقات 60 سے 80 ہزار تک قیدیوں کو ٹھونس دیا جاتا ہے۔

    بزلور رشید کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے ناشتے کے ’مینیو‘ میں تبدیلی جیل خانوں اور قیدیوں کے حوالے سے اصلاحات کے عمل کا حصہ ہے۔

  • جرمنی میں‌ جیل برائے فروخت، قیمت صرف 3 لاکھ یورو

    جرمنی میں‌ جیل برائے فروخت، قیمت صرف 3 لاکھ یورو

    برلن : جرمن حکام نے ریاست تھیورنگیا میں واقع قدیم جیل کو تین لاکھ یورو میں فروخت کےلیے پیش کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مغربی یورپ میں ایک ایسی جیل بھی موجود ہے جسے حکام کی جانب سے نیلامی کے لیے پیش کیا گیا ہے، جرمن حکام نے ریاست تھیورنگیا میں واقع جیل کی تاریخی عمارت کو نیلام کیا جارہا تھا جس کی قیمت 3 لاکھ یورو مقرر کی گئی ہے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ عمارت کو 1946 سے 2017 کے درمیان بطور جیل استعمال کیا گیا ہے کہ اس سے قبل جنگ عظیم دوّم کے دوران کیمپ اور 1940 تک مہکدہ( شراب خانہ) تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق سوویت یونین نے دوسری عالمی جنگ کے بعد سے مذکورہ عمارت کو 1946 تک صرف خواتین کو قید کرنے کےلیے استعمال کیا جاتا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ جیل کی عمارت کو اٹھارویں صدی کے آخر میں ساڑھے 7 ہزار مربع میٹر کے رقبے پر تعمیر کیا گیا تھا جس کی دیواریں 6 میٹر (20 فٹ) اونچی ہیں، جیل کی 5 منزلہ عمارت میں قیدیوں کی کوٹھریاں، استقبالیہ و ملاقاتوں کے کمرے اور پارکنگ ایریا سمیت کئی دیگر جگہیں بھی شامل ہیں۔

    جرمن حکام کا کہنا ہے کہ جیل میں قید آخری تیس قیدیوں کو ہوہنلوئیبن میں واقع مرکز میں منتقل کردیا ہے جبکہ جیل میں کل 149 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن حکام نے ایسے خریداروں کو ترجیح دینے کا کہا ہے کہ جو جائیداد کو مناسب انداز میں استعمال کرنے کی منصوبہ بندی پیش کرے۔

  • بھارتی پادری کو امریکی لڑکی سے جنسی زیادتی کا الزام ثابت ہونے پر چھ سال قید

    بھارتی پادری کو امریکی لڑکی سے جنسی زیادتی کا الزام ثابت ہونے پر چھ سال قید

    واشنگٹن : عدالت نے امریکی لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے جرم میں بھارتی پادری کو چھ برس قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی عدالت نے فروری میں کمسن امریکی لڑکی کو اپنی جنسی حوس کا نشانہ بنانے والے بھارتی پادری پر جنسی زیادتی کا الزام ثابت ہونے پر فرد جرم عائد کی تھی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنوبی ڈکوٹا کے شہر ریپڈ سٹی کے گرجا گھر میں 38 سالہ بھارتی پادری جون پراوین نے 13 سالہ بچی کو جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عدالت نے پادری کو چھ سال قید کے ساتھ ساتھ 178 دن کی خدمات دینے کا بھی حکم دیا ہے جو سزا میں شامل ہے۔

    امریکی عدالت کا کہنا ہے کہ مجرم کو تین سال بعد پیرول پر رہائی دی جائے گی جس کے بعد جون پراوین کو ملک سے بے دخل کرکے واپس بھارتی شہر حیدرآباد بھیج دیا جائے گا۔

    امریکی پادری نے عدالت میں اپنے عمل پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میں متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ اور متاثرہ لڑکی سے اپنے عمل کی معافی مانگتا ہوں، جون پرواین نے روتے ہوئے کہا کہ میں جانتا ہوں جو عمل مجھ سے سر زد ہوا ہے اس کےلیے معافی مانگنا کافی نہیں ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جون پراوین نے عدالت میں بیان دیا کہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ ایسا قبیح عمل انجام نہیں دوں گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بھارتی پادری نے 16 سالہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی جس کی کم از کم سزا 15 برس ہے۔

    واضح رہے کہ بھارتی پادری ایک مذہبی اسائنمنٹ کے سلسلے سن 2017 سے امریکا میں مقیم تھا۔