Tag: Prison break

  • امریکی جیل سے فرار قیدیوں کی دلچسپ و حیرت انگیز داستان

    امریکی جیل سے فرار قیدیوں کی دلچسپ و حیرت انگیز داستان

    دنیا بھر میں قیدیوں کی جانب سے جیل توڑ کر فرار ہونے کے بہت سے واقعات پیش آتے رہتے ہیں، لیکن ایک واقعہ ایسا بھی ہے جس نے سننے والوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

    جیل سے فرار ہونے کا کوئی بھی واقعہ لوگوں کو اتنا حیرت زدہ نہیں کرسکتا جتنا تقریباً 6 دہائیوں قبل پیش آنے والے اس واقعے نے کیا، یہ معمہ آج تک حل نہ ہوسکا کہ ان قیدیوں کے ساتھ آخر ہوا کیا یا وہ کہاں ہیں؟ زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا، کسی کو کچھ نہیں معلوم۔

    اس کہانی کا آغاز امریکی شہر سان فرانسسکو کے ساحلی علاقے سے 2 کلو میٹر دور ایک جزیرے میں واقع آلکیٹرز جیل میں 12جون 1962 کی ایک صبح سے ہوتا ہے۔

     جیل

    یہ امریکا کی سب سے زیادہ سیکیورٹی انتظامات رکھنے والی انتہائی محفوظ جیل تھی، جیل میں لمبی مدت کی سزا کاٹنے والے 3 قیدیوں فرینک مورس، جان انگلین اور کلیرنس انگلین نے فرار ہونے کے منصوبے کو کامیابی سے عملی جامہ پہنایا۔

    جزیرے میں موجود جیل سے سمندر کے کنارے تک پہنچنے کے لیے 2 کلومیٹر کا فاصلہ تیر کر طے کرنا تھا جو بالکل بھی آسان نہیں تھا۔

    فرینک مورس، جان انگلین اور کلیرنس انگلین نے کئی مہینوں کی محنت کے بعد اپنے منصوبے کو کامیابی سے انجام دیا، انہوں نے بارش کے کوٹوں سے ایک عارضی کشتی اور مختلف اوزار اور دیگر اشیاء استعمال کرکے سیڑھی بھی تیار کی تھی۔

     ایف بی آئی

    فرار ہونے کی رات ان تینوں نے اپنے قید خانے سے باہر نکلنے کے لیے ایک وینٹیلیشن ڈکٹ کا استعمال کیا اور بہت مشکل سے سامان کے ساتھ جیل کی چھت تک پہنچ گئے اور وہاں سے سمندر کے انتہائی سرد پانی میں چھلانگ لگا دی۔

    بعد ازاں اطلاع ملنے پر جیل کے عملے نے ان کی تلاش کیلئے ہر ممکن اقدامات کیے لیکن سر توڑ کوششوں کے باوجود آج تک ان کا سراغ نہ مل سکا اور سمندر کا چپہ چپہ چھاننے کے بعد وہ اس نیتجے پر بھی نہ پہنچ سکے کہ آیا ان کے ساتھ ہوا وہ مر گئے یا وہ کنارے پر پہنچ کر کہیں چلے گئے؟

    آلکیٹرز جیل کا یہ انوکھا واقعہ آج بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور اس کیس کی پراسراریت معمہ پر مبنی ہے۔

    کئی سال تک امریکی تفتیش کاروں نے ان قیدیوں کے فرار کے نتیجے پر خاموشی اختیار کیے رکھی، یہاں تک کہ ایف بی آئی نے 1979 میں کیس کو اس نتیجے کے ساتھ بند کردیا کہ یہ قیدی سمندر کے ٹھنڈے پانی میں ہی ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے۔

    ناقابلِ یقین منصوبہ بندی

    ان کی تیاری میں کئی مہینوں کی محنت شامل تھی، انہوں نے رات کے وقت لی جانے والی حاضری کے دوران اپنی جگہ ڈمی سر رکھ دیے تھے تاکہ کسی کو شک نہ ہو۔

    فرار کیسے ہوئے؟

    فرار کی رات قیدیوں نے اپنے سیل سے باہر نکلنے کا راستہ بنایا، پھر وہ وینٹیلیشن ڈکٹ کے ذریعے جیل کی چھت تک جا پہنچے، انہوں ںے اپنی کشتی کو پُھلایا اور سان فرانسسکو کے پانی میں کود گئے۔

    سراغ آج تک نہ مل سکا

    جیل انتظامیہ کو قیدیوں کی اس کارروائی کا انکشاف اگلی صبح ہوا جب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔ ان تینوں قیدیوں کا انجام کیا ہوا یہ آج بھی ایک راز ہے، جس پر مختلف نظریات اور قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں۔

    مختلف قیاس آرائیاں

    بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ تینوں قیدی ممکنہ طور پر سمندر میں ڈوب گئے کیونکہ ٹھنڈے پانی اور تیز لہروں میں خود کو سنبھالنا اور زندہ رہنا بہت مشکل ہوتا ہے،

    دوسری جانب کچھ لوگ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ قیدی کسی نہ کسی طرح خشکی تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے اور پھر نئی شناخت کے ساتھ معمول کی زندگی گزار رہے ہوں گے۔

    اس کے علاوہ ایک سوچ یہ بھی ہے کہ شاید ان تینوں قیدیوں کو پکڑ لیا گیا تھا اور انہیں خاموشی سے قتل کرکے لاشوں کو دفن یا غائب کردیا ہوگا تاکہ اس بارے میں کوئی ہنگامہ نہ ہو۔

    اس واقعے سے متعلق کچھ لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ حکومت کا اپنا منصوبہ تھا، شاید اس لیے کہ آلکیٹرز کی سیکورٹی کو پرکھا جاسکے۔

    ہالی وڈ فلم کی تیاری

    یہ واقعہ اتنا مشہور ہوا تھا کہ 1979 میں اس پر ایک فلم ’اسکیپ فرام آلیکٹرز‘ بھی بنائی گئی تھی جس میں کلنٹ ایسٹ ووڈ نے فرینک مورس کا کردار ادا کیا۔

    ہالی وڈ کی یہ فلم اسی نام سے 1963 میں شائع ہونے والی کتاب کے حوالوں اور واقعات پر مبنی تھی،فلم میں دکھایا گیا تھا کہ یہ قیدی اپنے منصوبے میں کامیاب رہے تھے۔

  • فلموں کا شوقین مجرم فلمی انداز میں جیل سے فرار

    فلموں کا شوقین مجرم فلمی انداز میں جیل سے فرار

    پیرس: فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں فلموں کے شوقین ایک گینگسٹر نے فلمی انداز میں جیل سے فرار ہو کر سیکیورٹی اداروں کی دوڑیں لگوا دیں۔

    فرانس میں مسلح ڈکیتی اور دوران ڈکیتی قتل کرنے والے مجرم ریدوئن فائد کو اس کے ساتھی اس وقت چھڑا لے گئے جب وہ وزیٹرز روم میں اپنے بھائی کے ساتھ ملاقات کر رہا تھا۔

    فائد کے ساتھی ایک جگہ سے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کو یرغمال بنا کر اسے ہیلی کاپٹر سمیت جیل کے اندر لے آئے۔

    ایک ساتھی جیل کے احاطے میں ہیلی کاپٹر کی حفاظت کرتا رہا جبکہ 2 ساتھی اندر داخل ہوئے، دھوئیں کے بم چلائے اور ویزیٹرز روم کے دروازے توڑ کر فائد کو ہیلی کاپٹر میں بٹھا کر فرار ہوگئے۔

    یہ ساری کارروائی صرف 10 منٹ میں مکمل کی گئی۔

    بعد ازاں پولیس کو قریبی علاقے سے ہیلی کاپٹر مل گیا جسے جلا دیا گیا تھا لیکن فائد اور اس کے ساتھ تاحال مفرور ہیں۔ فرانسیسی پولیس کے 3 ہزار اہلکار اس وقت فائد کی تلاش پر مامور ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ فائد ہالی ووڈ فلموں کا بے حد شوقین ہے اور امریکی ڈائریکٹر مائیکل مین کی کرائم فلموں کا دیوانہ ہے۔

    ان کے مطابق ایک بار پیرس فلم فیسٹیول کے دوران وہ مائیکل مین سے ملا اور اس سے کہا، ’تم میرے تکنیکی مشیر ہو‘۔ اس نے کئی جرائم میں مائیکل کی فلموں میں دکھائی جانے والی مجرمانہ تکنیکیں بھی استعمال کیں۔

    فائد اس سے قبل بھی ایسی ہی ایک خطرناک تکنیک سے جیل سے فرار ہوچکا ہے۔ سنہ 2013 میں اس نے جیل کے گارڈز کو ڈھال بنا کر ڈائنامائٹ سے ذریعے جیل کے دروازوں کو توڑا اور فرار ہوگیا۔

    فرار کی یہ کامیاب کوشش اس نے جیل پہنچنے کے صرف ایک گھنٹے کے اندر کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی سینٹرل جیل سے قیدیوں کو فرار کرانے میں 7ملزمان کا اہم کردار

    کراچی سینٹرل جیل سے قیدیوں کو فرار کرانے میں 7ملزمان کا اہم کردار

    کراچی: کراچی سینٹرل جیل سے قیدیوں کے فرار سے متعلق حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے ہیں ، قیدیوں کو فرار کرانے میں7ملزمان نے اہم کردار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینٹرل جیل سے قیدیوں کو کس نے اور کیسے فرار کروایا؟ اے آروائی نیوز نے قیدیوں کے فرار کی تفصیلات حاصل کرلیں ہیں، جس کے مطابق کراچی سینٹرل جیل سے قیدیوں کے فرار سے متعلق 7ملزمان کے اہم کردار کا حیرت انگیز انکشافات ہوا۔

    زرائع کا کہنا ہے کہ زبیر ایوب، اظہر الدین نے قیدیوں کو بھگانے کی منصوبہ بندی کی، دونوں ملزمان جیل کے باہر سے جوڈیشل کمپلیکس تک پہنچے، جوڈیشل کمپلیکس کے کمرے میں سہولت کار پہلے سے موجود تھے، ملزمان شیونگ کٹ، سلاخیں کاٹنے کے آلات، کپڑے ساتھ لائے تھے۔

    ملزمان نے جیل سے نکلنے کے بعد بغیر گاڑی روکے ہری پور تک سفر کیا، ہری پور میں ملزمان نے 3سہولت کاروں کے گھر پر پناہ لی، ملزمان ہری پور میں جس ٹیکسی میں بیٹھے اس کا ڈرائیور گرفتار ہوچکا ہے جبکہ سیکیورٹی اداروں کو مفرور قیدیوں اور سہولت کاروں کی تلاش جاری ہے۔

    زرائع کے مطابق قیدیوں کو فرار کرانے میں5اہلکاروں نے غفلت کا مظاہرہ کیا۔


    مزید پڑھیں : کراچی سینٹرل جیل سے ہائی پروفائل قیدیوں کے فرار میں جیل حکام ملوث نکلے


    یاد رہے اس سے قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حیرت انگیز انکشافات پر مبنی رپورٹ سامنے آئی تھی، جس میں ابتدائی تفتیش کے مطابق قیدی جیل حکام کی مل بھگت سے فرار ہوئے۔

    واضح رہے کہ سینٹرل جیل سے کالعدم جماعت کے 2 خطرناک قیدی فرار ہوگئے تھے ، جیل حکام نے غفلت برتنے پر 12 اہلکاروں ، سپرٹنڈنٹ ار جیل سپرٹنڈنٹ کو معطل کردیا تھا۔

    قیدیوں کی شناخت شیخ محمد ممتاز عرف فرعون اور محمد احمد عرف منا کے ناموں سے ہوئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔