Tag: prisoners

  • سحر و افطار میں گھر والوں کی بہت یاد آتی ہے، قیدی حال سناتے ہوئے رو پڑے

    سحر و افطار میں گھر والوں کی بہت یاد آتی ہے، قیدی حال سناتے ہوئے رو پڑے

    کراچی : ماہ رمضان میں جہاں لوگ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سحر و افطار اور عبادات میں وقت گزارتے ہیں تو دوسری جانب جیل کی دیواروں کے اندر قیدی اس ماہ مقدس کے شب و روز کیسے گزارتے ہیں؟۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کی ٹیم  نے میزبان اقرار الحسن کی قیادت میں کراچی سینٹر جیل کا دورہ کیا اور ماہ رمضان کی مناسبت سے قیدیوں سے ان کے خیالات اور احساسات جاننے کی کوشش کی۔

    اس موقع پر کراچی سینٹرل جیل کے ایس ایس پی عبدالکریم عباسی نے ٹیم سرعام کو قیدیوں کیلیے سحر و افطار کی تیاریوں سے متعلق آگاہ کیا۔

    سینٹرل جیل کا کچن دیکھ کر حیرت ہوئی 

    انہوں نے بتایا کہ عام طور پر مخیر حضرات سحر و افطار کا بندوبست کرواتے ہیں اور 7200 افراد کیلیے کھانا فراہم کیا جاتا ہے جس میں 400 قیدی غیر مسلم اور کچھ ضعیف لوگ ہیں جو روزہ نہیں رکھتے باقی سب روزے سے ہوتے ہیں۔

    ٹیم سرعام نے جیل کے کچن کا دورہ کیا تو وہاں صفائی ستھرائی کی صورتحال دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی جہاں گندگی نام کی کوئی چیز نہیں تھی اور تمام ایس او پیز کا ہر طرح سے خیال رکھا گیا تھا۔

    یہاں 36 عیدیں گزار چکا ہوں

    اس موقع پر عمر قید کاٹنے والے ایک قیدی نے بتایا کہ مجھے یہاں 18 سال ہوچکے ہیں اور اب تک یہاں 36 عیدیں گزار چکا ہوں ہر رمضان اور عید کے موقع پر گھر والے بہت یاد آتے ہیں۔

    ایک اور قیدی نے بتایا کہ میں 17 سال کی عمر میں جیل میں آیا تھا مجھے قتل کے الزام میں25 سال کی سزا ہوئی ہے اس نے بتایا کہ ماہ رمضان میں جب گھر والوں کی یاد آتی ہے تو دل اداس ہو جاتا ہے۔

    بیوی کہتے تھی کہ آپ تو قیمے کے پیچھے ہی پڑگئے ہو

    ایک اور قیدی کا روتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھے یہاں پر گھر والوں کے ساتھ سحر و افطار کرنا بہت یاد آتا ہے مجھے قیمہ بہت پسند تھا تو میری بیوی مجھے کہا کرتی تھی کہ آپ تو قیمے کے پیچھے ہی پڑگئے ہو۔

    بچے بہت یاد آتے ہیں

    ایک قیدی نے بتایا کہ دس سال کی قید کاٹ رہا ہوں یہاں سے رہا ہونے بعد عزت اور شرافت کی زندگی گزاروں گا مجھے اپنے بچے بہت یاد آتے ہیں میری بیٹی 11 سال کی ہوگئی ہے،اکثر ملنے بھی آتی ہے۔

  • یوم پاکستان اور عیدالفطر، صدر مملکت کا قیدیوں کی سزاؤں میں خصوصی کمی کا اعلان

    یوم پاکستان اور عیدالفطر، صدر مملکت کا قیدیوں کی سزاؤں میں خصوصی کمی کا اعلان

    صدر مملکت آصف علی زرداری نے یوم پاکستان اور عیدالفطر کے موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں 180 روز کی خصوصی چھوٹ دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے سزاؤں میں کمی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت دی، ایک تہائی قید کاٹنے والے 65 سال سے زائد عمر کے مرد اور 60 سال سے زائد عمر کی خواتین قیدیوں پر سزا میں کمی کا اطلاق ہوگا۔

    اس کے علاوہ بچوں کے ساتھ جیل میں موجود خواتین قیدی اور ایک تہائی سزا کاٹ چکنے والے 18 سال سے کم عمر افراد پر بھی سزا میں کمی کا اطلاق ہوگا۔

    سزاؤں میں کمی کا اطلاق  قتل، جاسوسی، ریاست  مخالف سرگرمیوں میں ملوث قیدیوں پر نہیں ہوگا، سزاؤں میں کمی کا اطلاق زنا، چوری، ڈکیتی، اغواء، دہشت گردی میں سزا یافتہ مجرموں پر بھی نہیں ہوگا۔

    سزا میں کمی کا اطلاق مالی جرائم، قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مجرموں پر بھی نہیں ہوگا، سزا میں کمی کا اطلاق غیر ملکی افراد ایکٹ، 1946 اور منشیات کنٹرول (ترمیمی) ایکٹ 2022 کے تحت سزا یافتہ افراد پر نہیں ہوگا۔

  • راولاکوٹ میں جیل سے فرار مزید 2 قیدی پکڑے گئے

    راولاکوٹ میں جیل سے فرار مزید 2 قیدی پکڑے گئے

    راولاکوٹ: آزاد کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں جیل سے فرار مزید 2 قیدی پکڑ لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی راولاکوٹ ریاض مغل نے بتایا ہے کہ ڈسٹرکٹ جیل پونچھ سے فرار ہونے والے مزید دو قیدی گرفتار کر لیے گئے ہیں۔

    دونوں قیدیوں کو راولپنڈی جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا، ایس ایس پی کے مطابق فرار قیدیوں میں سے اب تک 6 کو پکڑا جا چکا ہے، جب کہ مزید 12 قیدیوں کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل آزاد کشمیر میں ایک ڈسٹرکٹ جیل سے 19 قیدی پولیس اہلکار کو یرغمال بنا کر فرار ہو گئے تھے، جن میں سے ایک قیدی پولیس فائرنگ سے ہلاک ہو گیا تھا، ایس ایس پی راولاکوٹ کے مطابق ہلاک ہونے والا قیدی خیام منشیات کے کیس میں گرفتار تھا، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مفرور ملزمان میں زیادہ تر سزائے موت کے قیدی شامل ہیں۔

    راولاکوٹ جیل واقعہ، جیل سپرنٹنڈنٹ معطل، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ گرفتار، آئی جی جیل او ایس ڈی بنا دیے گئے

    پولیس نے شہر کے اطراف میں سخت ناکہ بندی کی ہوئی ہے، اور فرار قیدیوں کو زور و شور سے تلاش کیا جا رہا ہے، آئی جی پی آزاد کشمیر نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ قیدیوں کو دوبارہ پکڑنے میں پولیس کی مدد کریں۔

    فرار کے واقعے کے بعد غفلت برتنے پر آئی جی جیل خانہ جات کی تنزلی کی گئی تھی، اور جیل سپرنٹنڈنٹ سمیت 8 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا تھا۔ جب کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اور 7 اہلکاروں کو گرفتار کر کے ان سے تفتیش کی گئی۔ واضح رہے کہ فرار قیدی غازی شہزاد کو آزاد کشمیر ہائیکورٹ نے 20 جون کو میرپور منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • رمضان المبارک: امارات میں سینکڑوں قیدیوں کے لیے خوشخبری

    رمضان المبارک: امارات میں سینکڑوں قیدیوں کے لیے خوشخبری

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں رمضان المبارک کے آغاز سے قبل 1 ہزار سے زائد قیدیوں کی رہائی کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے رمضان کی آمد پر 1 ہزار 25 قیدیوں کی رہائی کا حکم جاری کیا ہے۔

    اماراتی صدر نے رہائی کا حکم رواداری اور عفو درگزر کی قدروں کے فروغ، جیل خانوں اوراصلاح خانوں میں قید و بند کی زندگی گزارنے والوں کو اپنے اندر بہتر تبدیلی لانے کے بہتر مواقع فراہم کرنے کی خاطر کیا ہے۔

    امارات کی ریاست الفجیرہ کے حاکم شیخ حمد بن محمد الشرقی نے 151 قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا ہے۔

  • سعودی عرب: قیدیوں کی رہائی کی سہولت پیش

    سعودی عرب: قیدیوں کی رہائی کی سہولت پیش

    ریاض: سعودی عرب میں فرجت پلیٹ فارم کے ذریعے قیدیوں کی رہائی کی سہولت جاری کردی گئی، فرجت عطیات جمع کرنے کی اسکیم ہے جس سے جرمانہ ادا نہ کرنے کے قابل قیدی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں محکمہ جیل خانہ جات کے ترجمان کرنل بندر الخرامی نے کہا ہے کہ فرجت پلیٹ فارم کے ذریعے قیدیوں کو واجب الادا رقم ادا کرکے رہائی کی جو سہولت دی جارہی ہے وہ غیر مشروط ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جو قیدی بھی یہ شرائط پوری کرے گا اس پر واجب تمام رقم ادا ہوگی، اس کے لیے ایسی کوئی شرط نہیں کہ قیدی کے ذمے کتنے لوگوں نے کتنے مطالبات رکھے ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ جو قیدی فرجت پلیٹ فارم والی شرائط پوری کر رہا ہو اسے رہائی کی رعایت ملے گی، اس سلسلے میں ادا کی جانے والی رقم کی کوئی انتہائی حد نہیں ہے۔

    کرنل بندر الخرامی نے کہا کہ مطلوبہ بل کو چیک کرنا ضروری ہے، اسے چیک کر کے ہی رقم ادا ہوگی۔ وجہ یہ ہے کہ سماجی رابطہ وسائل پر بہت سے ایسے بل ریکارڈ پر آرہے ہیں جو فرجت پلیٹ فارم پر درج نہیں ہیں۔

    یاد رہے کہ سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے قیدیوں کی رہائی اور واجب الادا رقم کی ادائیگی کے لیے فرجت کے نام سے عطیات جمع کرنے کی ایک اسکیم قائم کی گئی ہے۔ جیلوں میں قید ایسے افراد جو جرمانے کی ادائیگی سے محروم ہیں وہ اس پروگرام سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

    اس اقدام کا مقصد ایک ایسا آسان اور محفوظ طریقہ فراہم کرنا ہے جس کے ذریعے غیر مجرمانہ اور مالی معاملات میں سزا یافتہ افراد کے ذمہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے عطیات دیے جائیں۔

  • سندھ میں قیدیوں کی 180 دن کی سزا معافی، وزارت داخلہ نے 90 دن کی معافی کا مراسلہ جاری کر دیا

    سندھ میں قیدیوں کی 180 دن کی سزا معافی، وزارت داخلہ نے 90 دن کی معافی کا مراسلہ جاری کر دیا

    اسلام آباد: سندھ میں قیدیوں کی 180 دن کی سزا معافی کا اعلان کیا گیا ہے، اب وفاقی وزارت داخلہ نے 90 دن کی معافی کا مراسلہ جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ نے صوبوں کو مراسلہ جاری کیا ہے کہ عید الفطر کے موقع پر قیدیوں کی 90 روز کی خصوصی سزا معافی کی جائے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ صدر کے اختیارات آرٹیکل 45 کے تحت قیدیوں کو 90 روز تک کی سزا معافی دی جائے، 90 روز کی سزا معافی کی پالیسی کا اطلاق عمر قید کے ملزمان پر بھی ہوگا، تاہم غداری، ریاست مخالف اقدامات، فرقہ واریت کے ملزمان پر سزا معافی کا اطلاق نہیں ہوگا۔

    سندھ: قیدیوں کی 180 دن کی سزا معاف

    مالی فراڈ اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مختلف جرائم میں قید ملزمان پر بھی اس پالیسی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ وزارت داخلہ نے فوری طور پر سزا معافی کی پالیسی پر عمل درآمد کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔

    دوسری طرف سندھ حکومت نے عید الفطر کے موقع پر قیدیوں کی سزا میں کمی کا اعلان کرتے ہوئے قیدیوں کی 6 مہینے کی سزا معاف کر دی ہے، جس کا اغوا، قتل، ریاست خلاف مہم جوئی اور دہشت گردی کے کیسز پر اطلاق نہیں ہوگا۔

  • لاہور: ماڈل ٹاؤن کچہری سے خطرناک مقدمات کے متعدد قیدی فرار

    لاہور: ماڈل ٹاؤن کچہری سے خطرناک مقدمات کے متعدد قیدی فرار

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ماڈل ٹاؤن کچہری سے خطرناک مقدمات کے درجن سے زائد قیدی فرار ہو گئے، قیدی سیکیورٹی اہلکاروں کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بخشی خانے کا دروازہ توڑ کر فرار ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی ماڈل ٹاؤن کچہری میں مختلف مقدمات میں جیل سے قیدیوں کو پیشی کے لیے لایا گیا۔

    قیدیوں کو بخشی خانے میں بند کرنے کے بعد سیکیورٹی اہلکار پیشیوں پر عدالتوں میں حاضر ہوئے تو سیکیورٹی اہلکاروں کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قیدیوں نے بخشی خانے کا دروازہ توڑا اور وہاں سے فرار ہوگئے۔

    عینی شاہدین وکلا کے مطابق درجن سے زائد قیدی بخشی خانے سے فرار ہوئے۔

    ہنگامہ آرائی کے بعد ماڈل ٹاؤن کچہری کی سیکیورٹی پر معمور پولیس اہلکار موقع پر پہنچے اور فرار نہ ہونے والے قیدیوں کو دوبارہ بخشی خانے میں بند کیا۔

    واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور تفتیش شروع کر دی گئی۔ سی سی پی او لاہور نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے غفلت کے مرتکب پولیس اہلکاروں کے متعلق انکوائری شروع کر دی ہے۔

  • جیلوں میں موجود متعدد قیدی کرونا وائرس کا شکار

    جیلوں میں موجود متعدد قیدی کرونا وائرس کا شکار

    اسلام آباد: جیلوں میں قید خواتین کی حالت زار سے متعلق از خود نوٹس کیس میں وفاقی محتسب نے پیش رفت رپورٹ میں بتایا کہ متعدد قیدی کرونا وائرس کا شکار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جیلوں میں قید خواتین کی حالت زار سے متعلق از خود نوٹس کیس میں وفاقی محتسب نے آٹھویں پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی، رپورٹ میں سینکڑوں کرونا کا شکار قیدی جیلوں میں قید ہونے کا انکشاف ہوا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ کی جیلوں میں سب سے زیادہ 291 کرونا مثبت قیدی موجود ہیں، پختونخواہ میں 126، بلوچستان میں 80، پنجاب کی جیلوں میں 3 کرونا مثبت قیدی موجود ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے علاوہ تینوں صوبوں کی جیلوں میں استعداد سے زیادہ قیدی موجود ہیں، صوبوں میں سب سے زیادہ خواتین پنجاب کی جیلوں میں قید ہیں۔

    وفاقی محتسب نے رپورٹ میں ہر ضلع اور اسلام آباد میں جیل قائم کرنے کی تجویز دی، محتسب کی جانب سے کہا گیا کہ جیلوں میں خواتین، کمسن اور نشے کے عادی قیدیوں کے لیے الگ جگہ مختص ہونی چاہیئے۔ قیدیوں کی فلاح اور تعلیم کے لیے مناسب انتظام کیا جائے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ وفاق اور صوبوں کے ہر ضلع میں جیلیں قائم کرنے کا کام جاری ہے، وفاق اور صوبوں نے انڈر ٹرائل قیدیوں کی قانونی امداد کے لیے کمیٹیاں قائم کر دی ہیں، قیدیوں کی تعلیم اور ہنر سکھانے پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔

  • سعودی عرب: قیدیوں کے حقوق کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط

    سعودی عرب: قیدیوں کے حقوق کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط

    ریاض: سعودی عرب کی جیلوں میں موجود قیدیوں کی فلاح کے لیے نئے پروگرامز کا آغاز کیا جائے گا، پروگرامز کے ذریعے سزا ختم ہونے کے بعد قیدی بہتر انداز میں زندگی گزارنے کے قابل ہوسکیں گے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق حقوق انسان کمیشن نے قیدیوں کے حقوق کے لیے تراحم کے ساتھ مل کر 3 مفاہمتی یادداشتیں طے کرلیں، تراحم قیدیوں کے حقوق کی نگراں قومی کمیٹی کہلاتی ہے۔

    ہیومن رائٹس کمیشن اور تراحم مفاہمتی یادداشتوں کے بموجب 3 سینٹرز قائم کریں گے۔

    ایک سینٹر متبادل سزاؤں کے لیے خاص ہوگا، دوسرا قیدیوں کے ساتھ ویڈیو رابطہ جات کے امور انجام دے گا اور تیسرا سینٹر قیدیوں میں آگاہی پروگرام چلائے گا۔

    تراحم کے سیکریٹری جنرل ترکی البطی نے ہیومن رائٹس کمیشن کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط پر مسرت کا اظہار کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ان کی بدولت قیدیوں کی نگہداشت کی حکمت عملی کی راہیں متعین ہوگئی ہیں، ان کی وجہ سے قیدیوں کے حقوق کے نئے افق روشن ہوں گے۔

    البطی نے کہا کہ اب تک ہمیں قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کے درمیان ویڈیو کالنگ کے سلسلے میں مشکلات اور محکمہ جیل خانہ جات کے ساتھ یکجہتی پیدا کرنے میں رکاوٹیں ہوتی تھیں، آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔

    البطی نے توجہ دلائی کہ ہیومن رائٹس کمیشن کے ساتھ تعاون کے ذریعے قیدیوں کو متبادل سزاؤں کا مرکز اہم ثابت ہوگا۔

    آئندہ قیدیوں کی اطلاع کے لیے علمی پروگرام آسانی سے نافذ کیے جا سکیں گے، ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ قیدی سزا مکمل کر کے جیل سے باہر آئیں گے تو وہ معمول کی زندگی بہتر انداز میں گزار سکیں گے۔

  • کویتی حکومت کا ملک بدری سے متعلق اہم فیصلہ

    کویتی حکومت کا ملک بدری سے متعلق اہم فیصلہ

    کویت سٹی : کویت کی وزارت داخلہ نے وزارت خارجی امور سے مدد طلب کرتے ہوئے مختلف جیلوں میں قید مجرمان کو ملک بدر کرنے کی درخواست کی ہے۔

    کویتی وزارت داخلہ نے مطالبہ کیا ہے کہ وزارت خارجہ امور  مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث قیدیوں کو جلد سے جلد  ملک بدر کرنے کے عمل میں تعاون کرے۔

    مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سیکیورٹی حکام  یومیہ بیس کے قریب ملزمان کو حراست میں لیتے ہیں، ان ملزمان میں منشیات فروش شراب کی فروخت میں ملوث اور منشیات کے عادی افراد شامل ہیں، مذکورہ ملزمان کا تعلق کویتی، جی سی سی، عرب اور  ایشین ممالک کے علاوہ دیگر قومیتوں سے ہوتا ہے۔

    وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق وزارت پر دباؤ ہے کہ ایسے افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا جاتا ہے اور ان قیدیوں کی بڑی تعداد کے باعث جیلوں کے انتظامی امور میں مسائل پیدا ہوتے ہیں اور قیدیوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں بھی مشکلات کاسامنا ہے لہٰذا ان مجرمان کی ملک بدری کا عمل تیز کیا جائے۔

    وزارت داخلہ نے وزارت خارجہ سے سے مطالبہ کیا ہے کہ ان قیدیوں کے متعلقہ ممالک کے سفارت خانوں سے رابطے کرکے انہیں مسئلہ سے آگاہ کیا جائے تاکہ قیدیوں کو جلد سے جلد جلا وطن کیا جاسکے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ 40سے زائد منشیات فروشوں اور سیکیورٹی اہلکاروں سے بد کلامی میں ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور بعد ازاں انہیں محکمہ برائے منشیات کنٹرول کے حوالے کیا گیا۔