Tag: Private hospitals

  • چیف جسٹس نے نجی اسپتالوں کی ریٹ لسٹ طلب کرلی

    چیف جسٹس نے نجی اسپتالوں کی ریٹ لسٹ طلب کرلی

    کراچی: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تمام نجی اسپتالوں کی ریٹ لسٹ طلب کرلی۔ انہوں نے کہا کہ آکسیجن، وینٹی لیٹر اور دیگر سہولتوں کے ریٹ کیا ہیں سب بتایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نجی اسپتالوں کے مہنگے علاج سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی۔

    عدالت نے تمام نجی اسپتالوں کی ریٹ لسٹ طلب کرلی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب مثار کا کہنا تھا کہ آغا خان اسپتال مستثنیٰ نہیں، سب کو بتانا ہوگا کون کتنا کما رہا ہے۔

    انہوں نے پوچھا کہ شرجیل میمن کو ضیا الدین کے جس کمرہ میں رکھا گیا اس کا کرایہ کتنا ہے؟ ضیا الدین اسپتال کا کمرہ کسی ہوٹل کے کمرے سے زیادہ عالیشان تھا۔

    اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ شرجیل میمن کے کمرے کا کرایہ یومیہ 35 ہزار تھا۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ ڈاکٹر عاصم کہاں ہیں؟ اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ ڈاکٹر عاصم ملک سے باہر ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو ملک سے باہر جانے کی اجازت کس نے دی؟ ڈاکٹر عاصم نے کہا تھا کہ نام ای سی ایل میں نہ ڈالیں، باہر نہیں جاؤں گا۔

    وکیل نے بتایا کہ ڈاکٹر عاصم کو نیب عدالت نے بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے گزشتہ 15 دنوں میں ضیا الدین میں کتنے مریضوں کا مفت علاج کیا؟ غریبوں کے لیے کتنے بستر مختص ہیں کتنے میں ملتے ہیں؟

    انہوں نے کہا کہ بتایا جائے آکسیجن، وینٹی لیٹر اور دیگر سہولتوں کے ریٹ کیا ہیں؟ علاج کرنا شوگر ملز جیسا منافع بخش کاروبار نہیں ہونا چاہیئے۔ کسی غریب کی مدد کرناسب کی ذمہ داری ہے۔

    عدالت نے تمام نجی اسپتالوں کو کل تک تفصیلات جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

  • چیف جسٹس نے پرائیویٹ اسپتالوں کے چارجز کی لسٹیں طلب کرلیں

    چیف جسٹس نے پرائیویٹ اسپتالوں کے چارجز کی لسٹیں طلب کرلیں

    لاہور: سپریم کورٹ نے لاہور کے پرائیوٹ اسپتالوں میں مہنگے علاج کا از خود نوٹس لیتے ہو ے اسپتال مالکان، سیکرٹری صحت اور ہیلتھ کئیر کمیشن افسران کو طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے پرائیویٹ ہسپتالوں کے مہنگے علاج پر ازخود نوٹس کی سماعت کی ، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر پرائیویٹ اسپتالوں کے خلاف شکایتیں موصول ہورہی ہیں ۔

    چیف جسٹس نے اسپتالوں کے چارجز کی لسٹیں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا اور ہدایت کی کہ پرائیویٹ ہسپتالوں کے مالکان کل گیارہ بجے ان لسٹوں کو لے کر پیش ہوں ۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ پرا ئیویٹ اسپتالوں میں علاج کے نام پر لوٹ مار کا بازار گرم ہے، اسپتالوں میں مریضوں کو سہولیات دی نہیں جاتیں لیکن لاکھوں بٹور لیے جاتے ہیں ۔

    ان کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر پرائیویٹ اسپتالوں کے خلاف شکایات موصول ہو رہی ہیں، پرائیویٹ اسپتالوں کو لوٹ مار کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسپتالوں میں پارکنگ نہیں ہوتی، سڑکوں پر قبضہ کیا ہوتا ہے اگر آج کے بعد کسی پرائیویٹ ہسپتال کے باہر گاڑی نظر آئی تو فی گاڑی دس ہزار جرمانہ ہو گا اور یہ جرمانہ ڈیم فنڈ میں جمع کروایا جائے گا۔

    دورانِ سماعت چیف جسٹس نے نالوں پر بنے اسپتالوں کے متعلق محکمہ ماحولیات سے رپورٹ طلب کر لی جبکہ ڈی جی ایل ڈی اے کو حمید لطیف ہسپتال کا دورہ کرکے غیر قانونی تعمیرات کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔