Tag: Privitization

  • سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جزوی نجکاری کے عمل کا آغاز

    سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جزوی نجکاری کے عمل کا آغاز

    اسلام آباد : حکومت پاکستان نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جزوی نجکاری کے عمل کا آغاز کردیا ہے۔ پہلے مرحلے کے طور پر پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایک نئی کمپنی پاکستان ائرپورٹ سروسز لمیٹڈ کو سیکوریٹی ایکسچینج آف پاکستان میں رجسٹرڈ کروایا گیا ہے۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ نیا ادارہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ملازمین کیلئے ایک فلاحی ادارے کے طور پر کام کرے گا۔ اس بارے میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بھی پاکستان ائرپورٹ سروسز لمیٹڈ کے قیام کیلئے این او سی جاری کردیا ہے۔

    این او سی کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر ہیومن ریسورز سمیر سعید کو 34 فیصد شیئر ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ نادر شفیع ڈار کو 33 فیصد اور ایڈیشنل ڈائریکٹر کمپینسیشن اینڈ بینیفٹس انیس الرحمان کو 33فیصد شیئرزکے ساتھ نئی کمپنی پاکستان ائرپورٹ سروسز لمیٹڈکا بھی ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے۔

    سی اے اے ترجمان کا کہنا ہے کہ پی اے ایس ایل میں مزیدڈائریکٹرز شامل کیے جائیں گے اور جلد بورڈ آف ڈائریکٹرز بھی تشکیل دے دیا جائے گا۔ ترجمان کے مطابق نئی کمپنی سی اے اے کے حاضرسروس اور ریٹائرڈ ملازمین کیلئے فلاحی منصوبوں کے علاوہ آوٹ سورس کیے جانے والے پاکستانی ایرپورٹس کا انتظام بھی چلاسکتی ہے۔

    دوسری جانب ماہرین نے نئی کمپنی کے قیام پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی کمپنی سی اے اے آرڈیننس میں تبدیلی کے بغیر کس طرح ائرپورٹ کے فنکشنز کسی اور ادارے یا کمپنی کو سونپ سکتی ہے۔

    ان ماہرین کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی آرڈیننس پارلیمنٹ سے منظور شدہ ہے اور پارلیمنٹ ہی اس میں تبدیلی کرسکتی ہے۔

    اس کے علاوہ ابھی تک سول ایوی ایشن اتھارٹی کا فارن کرنسی اکاو ¿نٹ بھی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ فرنٹ مین کے ذریعے بیک ڈور سے پاکستان کے منافع بخش ادارے پر قبضہ کرنے کی ایک سوچی سمجھی منصوہ بندی نظر آتی ہے۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی کے موجودہ چیئرمین ریٹائرڈ ائرمارشل عاصم سلیمان کی برطرفی کی تحریک چلانے والے سمیر سعید اور نادر شفیع کو نئے ادارے کا ڈائریکٹر بنانے پر بھی ماہرین نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔

  • ٹیکسز اور نجکاری تنازعہ : حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے

    ٹیکسز اور نجکاری تنازعہ : حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے

    اسلام آباد : حکومت کی جانب سے لگائے گئے نئے ٹیکسسز اور پی آئی اے کی نجکاری کے فیصلے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے ہوگئے۔

    نجکاری پی ٹی سی ایل کی طرز کی نہیں ہوگی وزیر خزانہ نے یقین دہانی کرادی نئے ٹیکسوں اور قومی ایئر لائن کی نجکاری کے معاملے پر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔

    سینیٹ اور قومی اسمبلی ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہوگیا۔ حکومت نے نجکاری کامعاملہ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کرنے کی یقین دہانی کروادی۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی منظوری کے بعد پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ آگے بڑھایا جائے گا۔ پی پی پی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ نجکاری سےمتعلق ماضی کے تجربات تلخ ہیں ۔

    حکومت نے یقین دلایا ہے کہ پی آئی اے کے اثاثوں اور ملازمین پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نجکاری کا معاملہ شفاف ہونا چاہیئے۔

    وزیر خزانہ نے یقین دلایا کہ پی آئی اے کی یونین کے نمائندوں کو بھی کمیٹی اجلاس میں بلایا جائے گا۔ دوسری جانب پی آئی اےنجکاری کے خلاف علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے باہر ملازمین کا احتجاجی مظاہرہ کیا۔

  • پی آئی اے سے پچاس فیصد ملازمین نکالنے کی تیاری

    پی آئی اے سے پچاس فیصد ملازمین نکالنے کی تیاری

    اسلام آباد :قومی فضائی کمپنی پی آئی اے سے پچاس فیصد ملازمین نکالنے کی تیاری کرلی گئی ہے ۔نجکاری کے وزیرِ مملکت محمد زبیر نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں جامع منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

    محمد زبیر نے برطانوی خبررساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں بتایا کہ بائیس جولائی کو مالیاتی مشیران کی تقرری کےساتھ ہی پی آئی اے کی نجکاری کےعمل کا باضابطہ آغاز ہو جائیگا۔جبکہ نجکاری کاعمل آئندہ سال جون تک مکمل کر لیاجائیگا۔اس دوران کمپنی کےچھبیس یا اکیاون فیصد حصص نجی کمپنی کو فروخت کر کے اس کی انتظامیہ بھی ان کے حوالےکر دیں گے۔

    نجکاری کے وزیر نے کہا کہ قابلِ فروخت حصص کی حتمی تعداد کا تعین مالیاتی مشیران کے مشورے سےکیا جائیگا۔پی آئی اے کی نجکاری سے قبل اس کی ری اسٹرکچرنگ کی جائے گی جس میں ملازمین کی چھانٹی کا عمل بھی شامل ہے۔انھوں نے کہا کہ پی آئی اے کے ملازمین کے لیےبہتر راستہ یہی ہے کہ وہ رضا کارانہ ریٹائرمنٹ کے پیکیج کو قبول کر لیں جو تیاری کے مراحل میں ہے۔

    ہم ایسےآپشنز پر بھی غورکر رہے ہیں جن کےذریعےان لوگوں کو نئی ملازمتیں تلاش کرنے میں ان کی مدد کریں۔پی آئی اے کی نجکاری سن 1992 سے نجکاری کمیشن کے ایجنڈے پر ہے تاہم اب تک کئی حکومتیں اس کی نجکاری میں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔