Tag: production orders

  • عدالت نے سعد رفیق کو قومی اسمبلی سیشن میں شرکت کی اجازت دے دی

    عدالت نے سعد رفیق کو قومی اسمبلی سیشن میں شرکت کی اجازت دے دی

    لاہور : عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق قومی اسمبلی سیشن میں شرکت کی اجازت دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی، مقدمے کے وعدہ معاف گواہ قیصر امین بٹ عدالت میں پیش نہ ہوئے۔

    اس موقع پر دلائل دینے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے وکیل کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کی صحت ٹھیک نہیں ہے، جس پر احتساب عدالت نے سعد رفیق کو قومی اسمبلی سیشن میں شرکت کی اجازت دے دی۔

    اپنے ریمارکس میں جج کا کہنا تھا کہ صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کی مرضی ہے جانا چاہیں یا نہ جانا چاہیں۔

    سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ جج صاحب رات کو میری بیرک میں آگ لگی جس سے زخمی ہوا، گھبراہٹ مین میرا سر لوہے کے راڈ سے لگا، چوٹ کی وجہ سے کچھ دیر تک مجھے نظر نہیں آیا۔

    جس پر عدالت نے خواجہ سعد رفیق سے مخاطب ہوتے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کیلئے آپ کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیئے گئے ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق کا مزید کہنا تھا کہ جیل حکام مجھے اسلام آباد لے کر جاتے ہیں اور شام کو واپس لے آتے ہیں، میں ہر اجلاس کے موقع پر8گھنٹوں کا سفر نہیں کرسکتا۔

    اسلام آباد میں ہی سب جیل قرار دے کر مجھے وہی رکھا جائے، میں نے حکومت سے بھی اپیل کی فیصلہ حکومت نے کرنا ہے۔

  • بلاول بھٹو کا آصف زرداری سمیت دیگر اراکین  کے پروڈکشن آرڈر جاری کر نے کا مطالبہ

    بلاول بھٹو کا آصف زرداری سمیت دیگر اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کر نے کا مطالبہ

    اسلام آباد : چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زر داری نے آصف علی زر داری سمیت دیگر اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کر نے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ماضی میں سابق صدر زر داری ہر الزام سے بری ہوئے، اب بھی انشاءاللہ با عزت بری ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا ، اجلاس شروع ہوتے ہی بلاول بھٹو زرداری نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ سیشن بہت اہم ہوتے ہیں معاشی فیصلے لیئے جاتے ہیں، سیشن ایک ہفتے سے زیادہ سے چل رہا ہے،اس ایوان کے چار نمائندوں کو بجٹ سیشن میں نہیں آنے دیا جا رہا۔

    بلاول کا کہنا تھا افسوس ہماری پارٹی کو آپ کو روزانہ اپروچ کرنا پڑا رہا ہے، ماضی میں بھی سابق صدر زرداری ہر الزام سے باعزت بری ہوئے، ہم آج بھی ہر فورم پر لڑ رہے ہیں، انشاءاللہ سابق صدر زرداری باعزت بری ہوں گے۔

    پی پی چیئرمین نے کہاکہ یہ جو چل رہا ہے جمہوریت کی توہین ہے، آپ کی کرسی سے جو وعدے کئے گئے وہ پورے نہیں کئے گئے، پھر مطالبہ کرتا ہوں جو ہمارا حق اور ایوان کی روایت ہے وہ پوری کریں اور آصف علی زرداری اور دیگر ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں۔

    اس سے قبل بلاول بھٹوزرداری نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ایک سال تک تعاون کرنے کے باوجود بغیرجرم ثابت ہوئے آصف ہوئے آصف زرداری کوگرفتارکیا گیا تاکہ حکومت بجٹ کو رگ کرسکے، جرم ثابت ہونے تک بے قصورہونا حق ہے مراعات نہیں۔

    ان کا کہنا تھا سیاسی اختلاف کے باوجودجمہوری آئینی حق کے لئے بولنے پرایم کیوایم کوسراہتا ہوں۔

  • سندھ حکومت نے اسپیکر آغا سراج درانی کو بلانے کا نیا راستہ نکال لیا

    سندھ حکومت نے اسپیکر آغا سراج درانی کو بلانے کا نیا راستہ نکال لیا

    کراچی : سندھ حکومت نے نیب کے شکنجے میں پھنسے اسپیکر سندھ اسمبلی کو بلانے کا نیا راستہ نکال لیا، آغا سراج درانی کی زیر صدارت بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اجلاس ہو یا نہ ہو آغا سراج درانی کو نیب کی حراست سے نکال کر اسمبلی اجلاس لایا جائے گا، اس کیلئے ایک نیا قانونی راستہ نکال لیا گیا۔

    اسپیکر سندھ اسمبلی کا ایک اور پروڈکشن آرڈر جاری کر کے آج بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا، جس کی صدارت آغا سراج درانی کریں گے،حالانکہ سندھ اسمبلی کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس جو کئی روز سے تعطل کا شکار تھا۔

    یاد رہے کہ سندھ اسمبلی اجلاس کے اکیس مارچ تک مؤخر ہونے کے بعد آغا سراج درانی کا پروڈکشن آرڈر غیر مؤثرہوگیا تھا جس کے بعد یہ نیا راستہ نکالا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: نیب کی طلبی کے باوجود آغا سراج درانی کی پوری فیملی اچانک امریکا روانہ

    یاد رہے کہ آمدن سے زائد اثاثوں اور کرپشن کے الزامات پر گرفتار اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے اہل خانہ اچانک  امریکا چلے گئے۔

    قوی احتساب بیورو نے  آغا سراج درانی کی فیملی کو تفتیش کے لئے طلب کر رکھا تھا، سراج درانی کی اہلیہ ناہید درانی، بیٹیوں سارہ اور شاہانہ درانی کے لاکرز سے برآمد ہونے والے زیورات سے متعلق پوچھ گچھ کرنا تھی۔