Tag: products

  • الیکٹرونکس کے جعلی آلات پہچاننے کے 6 آسان طریقے

    الیکٹرونکس کے جعلی آلات پہچاننے کے 6 آسان طریقے

    عام طور پر بازاروں میں اصلی کے ساتھ ساتھ نقلی چیزیں بھی فروخت کی جاتی ہیں لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ان نقلی چیزوں کی پہچان کیسے کریں؟

    دھوکہ باز اور نقالوں کی جانب سے بنائی گئی کچھ چیزیں اس قدر اصلی لگتی ہیں کہ اس کا گمان ہی نہیں رہتا کہ یہ نقلی بھی ہوسکتی ہے۔

    غیرملکی ویب سائٹ برائٹ سائیڈ میں موبائل فون چارجر کے اصلی اور نقلی ہونے سے متعلق کچھ اہم باتوں کی نشاندہی اور نشانیاں بیان کی گئی ہیں جس کا مطالعہ کرکے آپ انہیں خریدنے سے پہلے ان کو پہچاننے میں غلطی نہیں کریں گے۔

    original

    پیکیجنگ کا اچھی طرح جائزہ لیں

    جعلی مصنوعات بنانے والے اکثر پیکج کے ڈیزائن کو نظر انداز کردیتے ہیں جبکہ اصلی چیز بنانے یا فروخت کرنے والے ہمیشہ اپنے سامان کے ڈیزائن اور پیکیجنگ کی معمولی سی باتوں کا بھی خیال رکھتے ہیں۔

    کمپنی کے نام اور اس کی ہجّوں کی پرنٹنگ کا بغور جائزہ لیتے ہوئے یہ دیکھیں کہ اس کا فونٹ واضح ہے یا نہیں۔

    مینوفیکچررز ہمیشہ اپنے سامان کی اس طرح سے پیکنگ کرتے ہیں تاکہ نقل و حمل کے دوران کسی چیز کو نقصان نہ پہنچے اور چیز میں کوئی عیب نہ نظر آئے۔

    fake

    ڈیوائس کو خریدنے سے پہلے اندر سے بھی دیکھیں

    کسی بھی ڈیوائس کے بارے میں تمام اہم معلومات مقامی زبان میں ہونی چاہیے اور اگر یہ کسی دوسری زبان میں لکھا گیا ہے اور آپ اسے نہیں پڑھ سکتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ یہ یا تو اسمگل شدہ ڈیوائس ہے یا پھر اس برانڈ کاپی ہے۔

    مواد پر توجہ دیں۔

    کوئی بھی مواد، چاہے وہ پلاسٹک، ربڑ، یا ایلومینیم کا ہو، اعلیٰ یا کم معیار کا ہوسکتا ہے، مشہور برانڈز معیار پر سمجھوتہ نہیں کرتے، جعلی چیز کو قریب سے دیکھنے کے بعد اسے دھندلے شیڈز یا غیر معیاری اور سستے میٹیریل کا اندازہ ہوجاتا ہے۔

    کمپنی لوگو پر خصوصی نظر رکھیں۔

    اصلی لوگو کسی بھی برانڈ کی پہچان ہوتا ہے لوگو اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے، برسوں کے استعمال کے بعد بھی لوگو آسانی سے پہچانا جاسکتا ہے۔

    ڈیوائس پر موجود تمام فونٹس اور علامتیں ہموار، پڑھنے کے قابل اور پائیدار ہونی چاہئیں، اکثر جعلی اشیاء پر مینوفیکچرر کا نام نہیں ہوتا یا کسی نہ کسی طرح غلط طریقے سے لکھا ہوتا ہے۔

    charger

    چارجر چیک کریں۔

    موبائل فون کے چارجر آپ کے ملک میں استعمال کے لیے موزوں ہونا چاہیے، برانڈڈ چارجرز میں مختلف رنگوں کے پلاسٹک حصوں کے درمیان جوڑ نہیں ہوتے جو کہ نقلی چارجرز میں پایا جا سکتا ہے۔ اسی لیے اصلی چارجرز میں ہمیشہ صاف دھات کے سرے اور معیاری انسولیشن اور فنشنگ ہوتی ہے۔

    یہ نشانیاں اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ آپ کا چارجر اصلی اور محفوظ ہے، نقلی چارجرز نہ صرف کم معیار کے ہوتے ہیں بلکہ خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ہمیشہ اصلی اور معتبر برانڈ کے چارجرز کا انتخاب کریں۔

    wire

     تاروں اور پلگ کو غور سے دیکھیں

    تار کی کوالٹی نقلی مصنوعات کی نشاندہی کرنے کی سب سے واضح علامتوں میں سے ایک ہے۔ اصلی مصنوعات میں پلگ ان کیبل مضبوطی سے اور سیدھی بیٹھی ہوگی، جبکہ نقلی میں آپ غلط زاویے اور ڈھیلے حصے دیکھیں گے۔ بعض اوقات پلگ کی لمبائی ساکٹ کی گہرائی کے مطابق نہیں ہوتی۔

    تار کو لچکدار اور یکساں رنگ کا ہونا چاہیے۔ تار پر موجود نشانات مٹنے والے نہیں ہونے چاہئیں، یہ نشانیاں آپ کو اصلی اور نقلی مصنوعات میں فرق کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

  • 30 سال کی عمر کے بعد یہ کام کرنا ضروری!

    30 سال کی عمر کے بعد یہ کام کرنا ضروری!

    بڑھتی عمر جلد کے تمام اعضا کو بوسیدگی کی طرف گامزن کردیتی ہے اور ایسے میں بے پرواہی اور بد احتیاطی چھوڑ کر جسم و صحت کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔

    جلد کو جوان رکھنے کے لیے جہاں صحت مند طرز زندگی اپنانا نہایت ضروری ہے وہیں جلد کو بڑھتی عمر کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے مختلف اینٹی ایجنگ مصنوعات کا استعمال کرنا بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔

    عمر بڑھنے کے ساتھ جسم میں کئی ہارمونل تبدیلیاں جنم لینے لگتی ہیں، جس سے کولیجن کی سطح جو جلد کی لچک میں اہم کردار ادا کرتی ہے متاثر ہونے لگتی ہے۔

    ساتھ ہی دیگر تبدیلیاں جیسے جلد میں چکنائی کی کمی اور جلد کی نمی برقرار رکھنے کی صلاحیت میں کمی شامل ہیں۔ یہ چہرے پر باریک جھریوں کا باعث بنتی ہیں۔

    صحت بخش غذائیں، باقاعدگی سے ورزش اور اینٹی ایجنگ مصنوعات کا استعمال آپ کی جلد کو جواں رکھ کر عمر رسیدگی کے اثرات کو کم یا اس کی رفتار کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔

    تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اینٹی ایجنگ مصنوعات کو کس عمر سے استعمال کیا جائے تاکہ عمر بڑھنے کے ساتھ جلد جواں نظر آئے۔

    ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جلد کی دیکھ بھال کے طریقوں کا عمر بڑھنے پر جینیات سے زیادہ اثر پڑتا ہے، اس کا مطلب ہے کہ بہت سی چیزیں ہیں جو جلد کی دیکھ بھال اور اسے جواں رکھنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق 20 کی دہائی کے آخر یا 30 کی دہائی کے اوائل میں، جب آپ کی جلد عمر بڑھنے کی پہلی علامات ظاہر کرنا شروع کردے تو جلد کی دیکھ بھال کے طریقہ کار میں اینٹی ایجنگ پروڈکٹس کو شامل کرنا ضروری ہے۔

    یہ ہلکی جھریاں عمر رسیدگی کی پہلی علامت ثابت ہوتی ہیں۔ کم عمری میں اینٹی ایجنگ پروڈکٹس کا استعمال بڑھاپے کے عمل کو سست کرنے اور آپ کی جلد کو ہونے والے مزید نقصان کو روکنے میں مدد دے سکتا ہے۔

    ماہر امراض جلد کا کہنا ہے کہ جلد کی دیکھ بھال کی مصنوعات ایسی ہونی چاہئیں جن میں ریٹینائڈز، وٹامن سی، ہائیلورونک ایسڈ، اور پیپٹائڈس جیسے اجزا شامل ہوں، یہ اجزا کولیجن کی پیداوار کو تیز کرنے، جلد کی ساخت اور ٹون کو بہتر بنانے اور جھریوں کی ظاہری شکل کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

  • فجیرہ: مشہور برانڈ کی جعلی اشیاء ضبط، دکان مالکان پر جرمانہ عائد

    فجیرہ: مشہور برانڈ کی جعلی اشیاء ضبط، دکان مالکان پر جرمانہ عائد

    ابو ظبی : اماراتی حکام نے ریاست فجیرہ میں صحت اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے والے مشہور برانڈز کی 158 جعلی اشیاء ضبط کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست فجیرہ کے کنزیومر پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ نے 5 سپر مارکیٹس میں چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے مشہور برانڈ کے نام پر فروخت کی جانے والی جعلی اشیاء ضبط کرکے سپرمارکیٹ مالکان پر جرمانہ عائد کردیا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کنزیومر پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے افسران نے جعلی اشیاء (بیگ، قیمتی گھڑیاں اور کپڑے) سمیت کئی ایشاء برآمد کرنے والے افراد پر بھی جرمانہ لگایا ہے۔

    اماراتی حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ کریک ڈاؤن میونسپلٹی کی جانب سے جعلی اور صحت کے لیے خطرناک اشیاء کے خلاف جاری مہم کا حصّہ تھا۔

    فجیرہ حکام کا کہنا ہے کہ صارفین کو دھوکا اور فریب دینے والے تاجروں کے خلاف ٹریڈ مارک لاء اور پریوینشن لاء کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ میونسپلٹی حکام جعلی اور صحت کے لیے خطرناک اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے والی اشیاء کے خلاف آپریشن جاری رکھیں گے۔

    کنزیومر پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ ضبط کی گئی جعلی اشیاء کو تباہ کیا جائے گا اور جنرل پراسیکیوٹر کے ذریعے سپر مارکیٹ مالکان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    دبئی: تین ماہ میں 1 کروڑ درہم مالیت کی غیر قانونی اشیاء ضبط

    ابو ظہبی : ایک سال میں ایک ارب درہم کی مانع حمل ادویات ضبط

    مزید پڑھیں : دبئی: سیکیورٹی اداروں‌ کی کارروائی، 3کروڑ درہم سے زائد مالیت کی جعلی اشیاء برآمد

    یاد رہے کہ گزشتہ برس متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں سیکیورٹی اداروں نے خفیہ اطلاعات پر کارروائی کرتے ہوئے گودام اور بنگلے پر چھاپہ مار کر 3 کروڑ 30 لاکھ درہم مالیت کی جعلی اشیاء ضبط کرکے 5 ایشیائی شہریوں کو گرفتار کیا تھا۔

  • یو اے ای: مشرقی ملائیشیا سے درآمد ہونے والے پرندوں اور انڈوں پر پابندی عائد

    یو اے ای: مشرقی ملائیشیا سے درآمد ہونے والے پرندوں اور انڈوں پر پابندی عائد

    دبئی: متحدہ عرب امارات میں رہنے والے شہریوں کی صحت کو یقینی بنانے کے لیے مشرقی ملائیشیا سے پرندوں اور انڈوں کی درآمد پر عارضی طور پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ متحدہ عرب امارات کی وزارت برائے ماحولیات کی جانب سے ایچ ایس این 1 نامی خطرناک وائرس اور بخار کو ملک میں داخل ہونے اور شہریوں میں پھیلنے سے روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔

    وزارت ماحولیات کا کہنا تھا کہ ’’اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اپنے شہریوں کی صحت اور انہیں صحت بخش غذا اور ماحول کی فراہمی کے سلسلے میں مستعد ہیں اور بائیو سیفٹی کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر اقدامات کریں گے اور وائرس کو ملک میں داخل ہونے سے پہلے ہی روک لیں گے‘‘۔

    مشرقی ملائیشیا سے درآمد ہونے والے پرندوں اور انڈوں کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے ایچ ایس این 1 نامی وائرس کی روک تھام کے لیے پابندی کی فہرست میں شامل گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے 6 اگست کو خبردار کیا تھا کہ مشرقی ملائیشیا سے درآمد ہونے والی پولٹری اشیاء (پرندوں اور انڈوں) میں برڈ فلو کا وبائی مرض بہت زیادہ پھیلا ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ ملائیشیا کے دیگر حصّوں سے درآمد ہونے والا پولٹری مصنوعات کا گوشت تھرمل ٹریٹمنٹ کے ذریعے صفائی کے بعد متحدہ عرب امارات میں درآمد کیا جاتا ہے۔


    یو اے ای نے بھارت سے فروٹ اور سبزیوں کی درآمد پر پابندی لگادی


    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات کی وزارت ماحولیات رواں برس مئی میں شہریوں کی صحت کو یقینی بنانے کے لیے بھارتی شہر کیرالہ سے تازہ پھلوں اور سبزیوں کی امپورٹ پر بھی پابندی عائد کرچکی ہے، جبکہ جنوبی افریقہ سے زندہ جانوروں کی درآمد بھی بند کردی گئی تھی۔

  • ایپل اورسام سنگ کو قانونی مشکلات کا سامنا

    ایپل اورسام سنگ کو قانونی مشکلات کا سامنا

    روم: اٹلی میں ایپل اورسام سنگ کمپنی کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے کہ وہ اپنے آلات میں قلیل المعیاد رکھنے والے پرزوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ ان کے صارفین نیا ماڈل خریدیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی شہرت یافتہ کمپنی ایپل اورسام سنگ پر اٹلی کے ٹیکنالوجی سے متعلقہ ماہرین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’یہ ان کی کاروباری پالیسی ہوتی ہے کہ کچھ ٹیکنیکل پرزوں کی عمرکم رکھی جائے تاکہ ان کی کارکردگی متاثرہو اورصارف کچھ عرصے نیا ماڈل خریدنے پر مجبور ہوجائے’’۔

    عالمی معروف کمپنی ایپل نے الزامات کے ردعمل میں کہا ہے کہ ماڈل کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے ایسے پرزے استعمال کیے جاتے ہیں کہ جن سے یہ آلات کم توانئی استعمال کرتے ہوئے اپنی پرفارمنس دے سکیں جس کے سبب کچھ عرصے بعد انکی عمر تمام ہوجاتی ہے اوروہ مزید کام کرنے کے قابل نہیں رہتے۔

    میرا’آئی فون 6‘ اچانک کیوں سست ہوگیا

    یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جب کمپینیز سے استسفار کیا گیا کہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کے ان کی مصنوعات پرکیا اثرات ہوتے ہیں تو انہوں نے اس کا کوئی تشفی بخش جواب نہیں دیا۔

     یاد رہے کہ گزشتہ سال  دسمبر میں امریکی کمپنی ایپل نے ماہرین کے دباؤ کیا تھا کہ وہ جان بوجھ کر اپنے آئی فون کے سابقہ ماڈلز کی رفتار سست کرتے ہیں جس پر کہا گیا تھا کہ یہ کسی طور پر درست نہیں کہ صارفین کو اس طرغ نیا ماڈل خریدنے کی جانب راغب کیا جائے۔

    تاہم ایپل نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایسا جان بوجھ کرنہیں کرتے بلکہ ایسا اس لیے کیا جاتا ہے کہ پرانے ہوجانے والے پرزے اپنی پرفارمنس دکھا سکیں اور صارفین کا فون بند نہ ہو‘ ان کے مطابق جب فون کم رفتار پر چلتا ہے تو وہ کم توانائی استعمال کرتا ہے اور جلدی بند نہیں ہوتا۔

    دوسری جانب  فرانس میں  سام سنگ کمپنی پہلے ہی متعدد مقدمات کا سامنا کررہی ہے، جن  میں سے ایک میں ان پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا  ہے کہ وہ الیکٹرانک آلات کے مینو فیکچرنگ پلانٹس میں بچوں سے مبینہ طورپرکام لیتی ہے۔

    واضع رہےالیکٹرانک الٓات بنانے والی ایپل اورسام سنگ کمپنی کی دنیا بھرمیں  کروڑوں صارفین موجود ہیں جو کہ نہ صرف یہ کہ ان کمپنیز کی مصنوعات استعمال کرتے ہیں بلکہ انہیں اسٹیٹس سمبل بھی سمجھتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔