Tag: professor

  • منی ہائسٹ: کیا پروفیسر پر الگ سے سیریز تخلیق کی جائے گی؟

    منی ہائسٹ: کیا پروفیسر پر الگ سے سیریز تخلیق کی جائے گی؟

    شہرہ آفاق ویب سیریز منی ہائسٹ کا ویسے تو ہر کردار نہایت منفرد اور انوکھا ہے، تاہم اس کا مرکزی کردار پروفیسر نہایت مقبول ہے جس نے اپنی ذہانت سے مداحوں کو حیران کر رکھا ہے۔

    پروفیسر یعنی سرجیو مارکینا کا کردار ہسپانوی اداکار الوارو مورٹے ادا کر رہے ہیں، ویب سیریز میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح وہ 2 بڑی ڈکیتیوں کا دماغ ہیں، وہ مجرمانہ دماغ کے لوگوں کو اکٹھا کرتے ہیں، ان کی تربیت کرتے ہیں اور ان کے پاس ہر وقت پلان بی موجود ہوتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Álvaro Morte (@alvaromorte)

    ہر صورتحال میں ان کی حاضر دماغی اور ذہانت پوری ٹیم کو کسی مشکل میں پھنسنے سے بچا لیتی ہے۔

    حال ہی میں سیریز کے پروڈیوسرز سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ پروفیسر کی الگ سے کوئی سیریز یعنی اسپن آف تخلیق کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟

    شو کے ڈائریکٹر اور ایگزیکٹو پروڈیوسر جیسس کولمنر سے جب ایک ورچوئل گفتگو کے دوران یہ سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ پروفیسر کا اسپن آف تو خود یہی سیریز ہے، بس اس کے لیے سیریز کو غور سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

    کولمنر کا کہنا تھا کہ پروفیسر کا اسپن آف کیوں بنایا جائے؟ اس کی ساری کہانی تو منی ہائسٹ میں ہی موجود ہے، اس کا پس منظر، اس کی عادات، اس کی شخصیت سب ہی کچھ اس سیریز میں پہلے سے موجود ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Álvaro Morte (@alvaromorte)

    انہوں نے کہا کہ اسپن آف ایسے ثانوی کردار کا بنایا جاتا ہے جسے بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوجائے اور آپ اس کی کہانی پر نئی سیریز بنا سکیں۔ منی ہائسٹ کا ہر کردار ایسا ہے کہ اس پر اسپن آف بنایا جاسکتا ہے، ہر کردار اپنی الگ تہہ در تہہ زندگی کی کہانی رکھتا ہے۔

    یاد رہے کہ دنیا بھر میں شہر حاصل کرنے والی ویب سیریز منی ہائسٹ کا آخری سیزن دو حصوں میں ریلیز کیا جائے گا، پہلا حصہ 3 ستمبر اور دوسرا حصہ 3 دسمبر کو ریلیز کیا جائے گا۔

  • نیب تحویل میں پروفیسر کی موت افسوسناک واقعہ ہے: زلفی بخاری

    نیب تحویل میں پروفیسر کی موت افسوسناک واقعہ ہے: زلفی بخاری

    لندن: وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ نیب تحویل میں پروفیسر کی موت افسوسناک واقعہ ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے جس میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انکوائری اندرونی طور پہ ہونی چاہیے جیسا برطانیہ میں ہوتا ہے، نیب ایک زبردست ادارہ بن سکتا ہے۔

    معاون خصوصی برائے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بتدریج اقدامات کررہے ہیں۔

    لاہور: سرگودھا یونیورسٹی کے پروفیسر جاوید اقبال کیمپ جیل میں انتقال کر گئے

    خیال رہے کہ گذشتہ روز سرگودھا یونیورسٹی کرپشن کیس میں نیب کے زیر حراست پروفیسر جاوید حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث انتقال کرگئے۔

    بعد ازاں جیل حکام نے وضاحت کی تھی کہ پروفیسر جاوید اقبال کو اچانک طبیعت خراب ہونے پر سروسز اسپتال لے جایا گیا تھا ان ابتدائی طبی امداد کے بعد اسپتال سے روانہ کردیا گیا تھا ، وہ اسپتال سے جیل پہنچے جہاں وہ دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوئے۔

    لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، یاد رہے کہ پروفیسر جاوید سرگودھا یونیورسٹی کے غیرقانونی کیمپسز کھولنے کے الزام میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں تھے۔

  • طالبات کو غیر اخلاقی پیغامات بھیجنے پر بھارتی پروفیسر کی دھنائی

    طالبات کو غیر اخلاقی پیغامات بھیجنے پر بھارتی پروفیسر کی دھنائی

    نئی دہلی: بھارت میں ایک کالج کی طالبات نے اخلاق سے گرے ہوئے پیغامات بھیجنے پر پروفیسر کی دھنائی کردی۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق واقعہ جنوب مشرقی پنجاب کے شہر پٹیالہ میں واقع گورنمنٹ کالج میں پیش آیا۔ وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 3 طالبات پروفیسر کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں۔

    اس دوران پروفیسر بچنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم اپنی کوشش میں ناکام ہے۔ ایک اور طالبہ پورے منظر کی ویڈیو بناتی نظر آرہی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق پروفیسر طالبات کو غیر اخلاقی پیغامات بھیج رہا تھا جس پر مشتعل ہو کر طالبات نے یہ قدم اٹھایا۔

    خیال رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں جس میں استاد اپنا مقدس منصب بھلا کر غیر اخلاقی حرکات میں ملوث ہیں، اس سے قبل نئی دہلی کی جواہر لعل یونیورسٹی میں بھی ایک پروفیسر طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات میں ملوث پایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملائیشیا میں فلسطینی پروفیسر کا قتل، اسرائیل نے الزامات کی تردید کر دی

    ملائیشیا میں فلسطینی پروفیسر کا قتل، اسرائیل نے الزامات کی تردید کر دی

    کوالالمپور: اسرئیلی وزیر دفاع اویگدور لیبر مان نے کہا ہے کہ ملائیشیا کے دار الحکموت کوالا لمپور میں قتل کیے جائے والے فسطینی پروفیسر کے پیچھے اسرائیل کا کوئی ہاتھ نہیں، مخص الزامات سے کام لیا جارہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، وزیر دفاع اویگدور لیبر مان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایسی خبروں کی تردید کرتا ہے جس میں ملائیشیا میں فلسطینی پرفیسر ’فادی محمد ابطش ‘کے قتل میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی کو ملوث ٹھہرایا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں فلسطینی پروفیسر اور حماس کے رہنما ’فادی محمد ابطش‘ کو ملائیشیائی دارالحکومت کوالا لمپور میں دن دیہاڑے ایک موٹر سائیکل پر سوار دو نامعلوم مسلح افراد نے گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

    فلسطینی پروفیسر کا قتل، اہل خانہ کا اسرائیلی خفیہ ایجنسی پر الزام

    بعد ازاں قتل سے متعلق ملائیشیا کی پولیس کا کہنا تھا کہ 35 سالہ پروفیسر فادی محمد بطش پر ہفتے کو علی الصباح موٹر سائیکل پر سوار دو حملہ آوروں نے فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

    واقعے سے متعلق پولیس حکام کا مزید کہنا تھا کہ جس وقت فادی محمد ابطش کو گولی سے نشانہ بنایا گیا اس وقت وہ نماز فجر کی ادائیگی کے لیے پیدل مسجد جا رہے تھے بعد ازاں دونوں حملہ آور فائرنگ کر کے موٹر سائیکل پر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    غزہ میں کوئی بھی شہری معصوم نہیں ہے: اسرائیلی وزیر دفاع کی ڈھٹائی

    دوسری جانب فلسطینی تنظیم حماس نے پروفیسر کے قتل کا الزام اسرائیل کی خفیہ تنظیم موساد پر عائد کیا ہے جبکہ محمد ابطش کی نعش جمعرات کو مصر کے ذریعے غزہ پہنچا دی گئی ہے، جہاں ان کی تدفین آج غزہ کے مقامی قبرستان میں کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فلسطینی پروفیسر کا قتل، اہل خانہ کا اسرائیلی خفیہ ایجنسی پر الزام

    فلسطینی پروفیسر کا قتل، اہل خانہ کا اسرائیلی خفیہ ایجنسی پر الزام

    کوالالمپور: ملائیشیا میں قتل کئے جانے والے فلسطینی پروفیسر فادی محمد بطش کے لواحقین نے قتل کا الزام اسرائیلی خفیہ ایجنسی پر عائد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں ملائیشیا میں فلسطینی پروفیسر کو اس وقت فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا کہ جب وہ فجر کی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد جارہے تھے۔

    ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں ایک فلسطینی پروفیسر اور حماس کے رکن کو دو نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا ہے جس کے بعد مقتول کے خاندان نے اسرائیل کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی موساد پر ان کے قتل کا الزام عائد کیا ہے۔

    فلسطین میں مظالم، یہودی اداکارہ نے اسرائیل میں منعقدہ تقریب کا بائیکاٹ کردیا

    قتل کے واقعے سے متعلق ملائشیا کی پولیس کا کہنا تھا کہ 35 سالہ پروفیسر فادی محمد بطش پر ہفتے کو علی الصباح موٹر سائیکل پر سوار دو حملہ آوروں نے فائرنگ کی تھی جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

    پولیس حکام کا مزید کہا تھا کہ جس وقت فادی محمد ابطش کو گولی سے نشانہ بنایا گیا اس وقت وہ نماز فجر کی ادائی کے لیے پیدل مسجد میں جا رہے تھے بعد ازاں دونوں حملہ آور فائرنگ کے بعد موٹر سائیکل پر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    یہودی شرپسندوں نے مقبوضہ فلسطین میں ایک مسجد شہید کر دی

    خیال رہے کہ غزہ میں مقیم ان کے خاندان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کہ ہم اسرائیلی خفیہ ایجنسی کو قتل کا ذمے دار سمجھتے ہیں اور اسی کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں، جبکہ دوسری جانب حماس نے اپنے الگ سے ایک بیان میں کہا ہے کہ پروفیسر بطش اس کے ایک رکن تھے، وہ ایک ریسرچ سائنسدان تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پروفیسرطارق رمضان کےایک اور خاتون سے تعلقات سامنے آگئے

    پروفیسرطارق رمضان کےایک اور خاتون سے تعلقات سامنے آگئے

    پیرس : مسلمان پروفیسراور فلاسفرطارق رمضان نے2015 میں ایک مسلمان خاتون کودونوں کےتعلقات پوشیدہ رکھنے کےعوض 27 ہزار یورو کی خطیر رقم ادا کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق دو خواتین کے ساتھ عصمت دری اور جنسی ہراسگی کے الزام میں گرفتار مسلمان پروفیسر اور فلاسفر طارق رمضان کے متعلق ایک اور انکشاف ہوا جس میں انہوں نے 2015 میں ایک مسلمان خاتون کو اپنے ان کے درمیان تعلقات کو راز میں رکھنے کے لیے بھاری رقم کی ادائیگی کی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق پروفیسر طارق رمضان جو اخوان المسلمین کے بانی حسن البنا کے نواسے بھی ہیں کے خلاف 2016 میں ہینڈا یاری نامی خاتون نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اس کے علاوہ 2009 میں بھی اسی قسم کی ایک اور شکایت سامنے آئی تھی۔

    علاوہ ازیں چار سوئس خواتین نے بھی جنیوا میں دوران تعلیم پروفیسر طارق رمضان پر جنسی ہراسگی کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد فرانس کی عدالت نے پروفیسر طارق رمضان کو الزامات ثابت ہونے پرسزا سنائی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بیلجیئم کی مقامی عدالت کے جج نے موقف اختیار کیا ہے کہ بیلجیئم کی رہائشی مراکشی نژاد مسلمان خاتون کو 55 سالہ پروفیسر طارق رمضان نے 27 ہزار یورو کی خطیر رقم ادا کی تھی تاکہ وہ پروفیسر اور اپنے تعلق کو سوشل میڈیا پر عام نہ کرے۔

    بیلجیئم کی عدالت کے جج بینارٹ کے مطابق برسلز میں پروفسیر اور ماجدہ برنوسی نامی خاتون کے معاہدہ طے ہوا جس کے تحت خاتون مذکورہ رقم کی اداگئی کے بعد دونوں کے تعلق کے حوالے سے سوشل میڈیا پر لگائی گئی تمام پوسٹیں ہٹائے گی اور آئندہ کوئی پوسٹ نہیں کرے گی اور نہ ہی انہیں یا ان کے اہل خانہ کو دھمکی آمیز اور جارحانہ پیغامات ارسال کرے گی۔


    مزید پڑھیں: پیرس،معروف اسلامی اسکالر پروفیسرطارق رمضان زیادتی کےالزام میں گرفتار



    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جنسی ہراسمنٹ میں ملوث چینی پروفیسر کا اعلیٰ ترین اعزاز واپس لے لیا گیا

    جنسی ہراسمنٹ میں ملوث چینی پروفیسر کا اعلیٰ ترین اعزاز واپس لے لیا گیا

    بیجنگ: چین کی وزارت تعلیم نے طلبا کو جنسی ہراساں کرنے کے معاملے پر ایک پروفیسر کو حکومت کی جانب سے دیا جانے والا معتبر ترین اعزاز واپس لینے کا حکم جاری کردیا۔

    بیجنگ کی بائہنگ یونیورسٹی کی انتظامیہ کے مطابق مذکورہ پروفیسر کے بارے میں تحقیقات کے بعد علم ہوا کہ وہ جنسی طور پر ہراساں کرنے والے رویے کے حامل رہے جو پیشہ وارانہ اخلاقیات اور ادارے کے ضابطہ اخلاق کی سخت خلاف ورزی تھی۔

    چین ژیاؤ نامی اس پروفیسر کو یونیورسٹی میں ان کے عہدے سے بھی برطرف کردیا گیا ہے۔

    پروفیسر کے خلاف تحقیقات کا آغاز اس وقت ہوا جب یونیورسٹی کی ایک سابق طالبہ نے الزام عائد کیا کہ پروفیسر نے 13 سال قبل انہیں ایک آن لائن بلاگ کے ذریعے جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی جو انٹرنیٹ پر بہت وائرل ہوا۔

    تحقیقات کے بعد وزارت تعلیم کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے مطابق مذکورہ پروفیسر سے ’ینگتزی ریور اسکالر‘ کا اعزاز واپس لے لیا گیا جو تدریس کے شعبے میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے اساتذہ کو دیا جاتا ہے۔

    پروفیسر کو اعزاز کے ساتھ دی گئی رقم بھی واپس لے لی گئی ہے۔

    وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں اساتذہ اور طلبا کی جانب سے ایسے رویے اختیار کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی جو اخلاقیات کی حدوں کو پار کریں، یہی وجہ ہے کہ مذکورہ پروفیسر کے خلاف سخت ترین ایکشن لیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پنجاب یونیورسٹی کی ریٹائرڈ پروفیسر کا قتل

    پنجاب یونیورسٹی کی ریٹائرڈ پروفیسر کا قتل

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں جامعہ پنجاب کی ریٹائرڈ پروفیسر طاہرہ کو قتل کردیا گیا۔ قتل کے محرکات تاحال سامنے نہیں آسکے ہیں۔

    ابتدائی طور پر معلوم تفصیلات کے مطابق ریٹائرڈ پروفیسر طاہرہ کے گھر میں چاقوؤں سے مسلح نامعلوم افراد گھسے اور انہیں قتل کردیا۔ کسی نے انہیں گھر میں گھستے یا فرار ہوتے نہیں دیکھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے یا کچھ اور، ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

    مزید پڑھیں: معاشرے کے اعلیٰ اذہان بارود کے دہانے پر

    پروفیسر طاہرہ یونیورسٹی سے ریٹائر ہونے کے بعد جامعہ کی ہاؤسنگ کالونی میں مقیم تھیں۔ وہاں مقیم افراد کا کہنا ہے کہ یہاں شاذ ونادر ہی غیر متعلقہ افراد آیا کرتے تھے۔

    پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    پنجاب اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس

    بعد ازاں پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران مقتول پروفیسر طاہرہ کے قتل کے خلاف توجہ دلاؤ نوٹس جمع کروایا گیا۔

    نوٹس اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کی جانب سے جمع کروایا گیا۔

  • کراچی میں پروفیسرکے روپ میں چھپا ٹارگٹ کلرگرفتار

    کراچی میں پروفیسرکے روپ میں چھپا ٹارگٹ کلرگرفتار

    کراچی: شہرِقائد میں انسداد دہشت گردی پولیس ڈیپارٹمنٹ نے ایک پروفیسرکو گرفتار کرلیا ہے، گرفتار شخص کالعدم تنظیم کا ٹارگٹ کلرہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی مظہر مشوانی نے میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے دو ٹارگٹ کلرز کی گرفتاری کا انکشاف کیا ہے جس میں سے ایک شخص پروفیسر ہے۔

    ادریس نامی اس پروفیسر کا تعلق کالعدم تنظٰیم حزب التحریرسے بتایا گیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ یہ شخص نہ صرف خود ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے بلکہ اپنے طلبہ کو بھی دورانِ تدریس شدت پسندی پراکساتا تھا۔

    سی ٹی ڈی ذرائع کا کہناہے کہ مذکورہ پروفیسر کے ساتھی ملیر، لانڈھی اور ماڈل ٹاؤن کے علاقوں میں موجود ہیں جن کی گرفتاری کے لئے کاروائیاں جاری ہیں۔

    ادریس نامی یہ شخص اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے اس نے این ای ڈٰی یونیورسٹی سے انجینئرنگ اورآئی بی اے سے ایم بی اے کررکھا ہے اورخود بھی ایک بڑے تعلیمی ادارے سے وابستہ ہے۔

    دوسری جانب ایک اور کاروائی میں لیاری گینگ وار سے تعلق رکھنے والے ٹارگٹ کلر کو بھی انسدادِ دہشت گردی پولیس نے گرفتار کیا ہے۔

    پولیس کے مطابق مذکورہ ٹارگٹ کلر کا نام عامر گل ہے اور اسے ماڑی پور کے ایک ٹرک اڈے سے گرفتار کیا گیا ہے ،ملزم ٹارگٹ کلنگ کی 9 سے زائد وارداتوں میں پولیس کو مطلوب تھا۔