Tag: protest continue

  • فلسطینیوں کا اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا اعلان

    فلسطینیوں کا اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا اعلان

    غزہ: فلسطینیوں کا اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا اعلان، شہداء کی تدفین کے بعد مظاہرین ایک بار پھر اسرائیلی سرحد پر پہنچنا شروع ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے شہید ہونے والوں کو آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کردیا گیا، شہداء کے جنازوں میں ہزاروں افراد شریک ہوئے، تدفین کے بعد شرکاء نے اسرائیل کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور ’بدلے‘ کے نعرے بلند کیے۔

    شرکاء نے امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطینیوں کے قتل عام کی تحقیقات سے متعلق مسودے کو بلاک کرنے کی سخت مذمت کی اور اپنے غصے کا کھل کا اظہار کیا۔

    تدفین کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی پھر اسرائیلی سرحد پر جمع ہونا شروع ہوگئے دوسری جانب قابض اسرائیل فوج نے غزہ میں گھس کر فلسطینیوں کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں 17 فلسطینیوں کی شہادت کے واقعے کے بعد احتجاج میں شدت آگئی ہے، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مزید 13 فلسطینی شدید زخمی ہوگئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں واقعے سے متعلق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ مظاہرے میں شامل چند لوگوں کی طرف سے پہلے فائرنگ کی گئی اور پتھراؤ بھی کیا گیا بعد ازاں معاملہ سنگین ہوگیا اور مقابلے کی صورت اختیار کر گیا، البتہ واقعے سے متعلق تفصیلات حاصل کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے نوجوانوں کے غم میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا تھا اس موقع پر فلسطین کے علاقے غرب اور اردن میں مکمل ہڑتال کی گئ تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • قصور میں صورتحال کشیدہ ، لیگی ایم پی اے کے ڈیرے پر حملہ، 2گاڑیاں نذر آتش

    قصور میں صورتحال کشیدہ ، لیگی ایم پی اے کے ڈیرے پر حملہ، 2گاڑیاں نذر آتش

    قصور: ننھی زینب کی تدفین کے بعد بھی کشیدگی برقرار ہے، شہر میں بھڑکی آگ ٹھنڈی نہ ہوسکی اور مظاہروں میں شدت آگئی، سڑکوں پر ڈنڈا بردار ہجوم کا گشت جاری ہے ، مشتعل افراد نے اسپتال کے باہر لگے حکومتی بینرز اور  بورڈ اکھا ڑدیئے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور میں دوسرے روز بھی گلی گلی میں احتجاج جاری ہے، آج صبح مظاہرین نے ڈی ایچ کیو اسپتال کے باہر توڑ پھوڑ کی اور اسپتال کے باہر لگے حکومتی بینرز اور بورڈاکھا ڑدیئے اور ٹائر نذرآتش کر کے شدید احتجاج کیا۔

    مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ زینب قتل کے ملزمان کو فوری گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔

    جس کے بعد شہری ایک مرتبہ پھر مشتعل ہوگئے اور شہباز پور روڈ پر لیگی ایم پی اے نعیم صفدر کے ڈیرے پر مشتعل افراد نے حملہ کردیا، مظاہرین نے ڈیرے کے دروازے اور کرسیاں توڑ دیں اور 2 گاڑیوں کو آگ لگا دی۔

    پولیس کی بھاری نفری ایم پی اے کے ڈیرےپرپہنچ گئی اور مشتعل افراد کو منتشرکرنے کے لئے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی جبکہ مشتعل افرادنےبھی پولیس پر پتھراؤشروع کردیا اور سڑک پر ٹائر جلائے اور حکومت مخالف نعرے لگائیں۔

    مظاہروں کے باعث قصور کا دوسرے شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔

    کشمیر چوک سمیت کئی جگہوں پر پولیس اور مظاہرین آمنے سامنے آئے، پولیس نے مشتعل مظاہرین پرآنسوگیس کی شیلنگ اورلاٹھی چارج کیا جبکہ مظاہرین کی جانب سے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔

    کراچی سے خیبر تک زینب کے لئے قوم متحد

    ننھی زینب کے بہیمانہ قتل کے خلاف ملک بھر میں غم و غصے کی لہر میں بچے بڑے سب ہی سراپااحتجاج ہوئے۔کراچی سے خیبر تک زینب کے لئے قوم متحد ہوگئی ہے۔

    سکھرمیں بچوں نے موم بتیاں جلا کر احتجاج کیا، فیصل آباداور تلمبا میں بھی ننھے ہاتھ دعا کیلئے اٹھے اور فاتحہ خوانی کی، گھوٹکی میں بچوں نے بینر اٹھاکر زینب کےوالدین کےساتھ اظہاریکجہتی کیا۔

    لاہورمیں پنجاب یونیورسٹی کے طلبا نے زینب کی غائبانہ نمازجنازہ اداکی، راولپنڈی میں بھی عوام سراپا احتجاج عوام ہوئے اور حکومت پنجاب کےخلاف نعرے لگائے ۔

    نوشہروفیروز اورنارووال میں بھی شہریوں نےریلی نکالی جبکہ پشاورمیں بھی خواتین سراپا احتجاج ہیں۔

    قصور میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق افراد کا نماز جنازہ ادا

    دوسری جانب زینب کے قتل کے خلاف احتجاج کے دوران گزشتہ روز پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شعیب اور محمد علی کی نماز جنازہ کالج گراؤنڈ میں ادا کردی گئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پارہ چنار دھماکے: جاں‌ بحق افراد 70 ہوگئے، آرمی چیف سے ملے بغیر دھرنا ختم کرنے سے انکار

    پارہ چنار دھماکے: جاں‌ بحق افراد 70 ہوگئے، آرمی چیف سے ملے بغیر دھرنا ختم کرنے سے انکار

    ہنگو: پارہ چنار دھماکوں میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 70 ہوگئی،مقامی قبائل کا احتجاجی دھرنا ساتویں روز میں داخل ہوگیا، مظاہرین نے آرمی چیف سے ملاقات کیے بغیر جانے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق 23 جون کو قبائل علاقے کرم ایجنسی میں واقع پارہ چنار میں ہونے والے دو خود کش حملوں میں 50 افراد جاں بحق ہوگئے تھے تاہم بتدریج زخمیوں کے دم توڑنے پر یہ تعداد اب تک 70 تک پہنچ چکی ہے۔

    حملوں کے بعد سے طوری اور بنگش قبائل نے علاقے کے شہید پارک میں گزشتہ کئی دن سے دھرنا دیا ہوا ہے جو اب ساتویں روز میں داخل ہوگیا ہے۔

    حملے کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد جاری ہے۔

    وزیراعظم نواز شریف نے جاں بحق افراد کے لیے فی کس دس لاکھ روپے اور زخمی کےلیے پانچ لاکھ روپے زر تلافی کا اعلان کیا تاہم مظاہرین نے اسے مسترد کردیا ہے۔

    یہ پڑھیں: وزیراعظم کا پارا چنار دھماکوں میں شہدا کے ورثا کے لیے10،10لاکھ روپے کا اعلان

    دھرنے میں شامل طوری قبیلے کے رہنما شبیر حسین ساجد نے بی بی سے کو بتایا کہ وہ انہوں نے وزیراعظم کی پیشکش مسترد کردی ہے اور وہ لوگ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے روبرو ملاقات کیے بغیر دھرنا ختم نہیں کریں گے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے منگل کو پار چنار جانے کا اعلان کیا تھا تاہم ان کا ہیلی کاپٹر موسم کی خرابی کے سبب وہاں لینڈ نہ کرسکا، لواحقین سے رابطے میں ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: سانحہ پارا چنار کے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا: آرمی چیف

    قبل ازیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مختلف فرقوں کے علمائے کرام سے ملاقاتیں کرتے ہوئے انہیں یقین دہانی کروائی تھی کہ سانحہ پارا چنار کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

    یاد رہے کہ دہشت گردوں نے 23 جون کو کرم ایجنسی کے صدر مقام پارہ چنار کے طوری بازار میں افطار کی خریداری میں مصروف روزہ داروں کو نشانہ بنایا، ایک دھماکا ہوا تو لوگ جمع ہوگئے اسی وقت دوسرا دھماکا ہوگیا۔

    دو دھماکوں میں متعدد افراد جان کی بازی ہار گئے، دھماکوں کے بعد جائے وقوع پر افراتفری پھیل گئی، لوگ جان بچانے کے لیے بھاگتے رہے، کہیں لاشیں تھیں تو کہیں زخمیوں کی مدد کے لیے پکار رہے تھے ، قیامت صغریٰ کے مناظر تھے۔