Tag: protest

  • چھ سالہ بچہ لاپتہ : نیو کراچی کاعلاقہ میدان جنگ بن گیا، 6مظاہرین گرفتار

    چھ سالہ بچہ لاپتہ : نیو کراچی کاعلاقہ میدان جنگ بن گیا، 6مظاہرین گرفتار

    کراچی : نیو کراچی کے علاقے بلال کالونی میں بچے کے لاپتہ ہونے کے واقعے کے بعد مشتعل افراد سڑکوں پر نکل آئے، ہنگامہ آرائی اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی، سڑک پر ٹائر نذر آتش کیے، پولیس نے چھ افراد کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایک اور ماں کا لعل لاپتہ ہوگیا، کراچی کے علاقہ بلال کالونی میں چھ سال کے بچے کے لاپتہ ہونے پر اہل علاقہ شدید مشتعل ہوگئے، علاقہ میدان جنگ بن گیا۔

    مظاہرین نے پولیس موبائل کا گھیراؤ کیا، دکانوں میں توڑ پھوڑ کی، ٹائرجلاکر سڑک بلاک کردی۔ صرتحال کو بگڑتا دیکھ کر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری علاقے میں پہنچی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ اور لاٹھی چارج کیا، اس دوران ہنگامہ آرائی کے الزام میں چھ افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ شرپسند عناصر مظاہرہ کررہے ہیں ملزمان کیخلاف ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔ پولیس کا مزید کہنا تھا کہ صورت حال کنٹرول میں ہے، تاہم کچھ مظاہرین اب بھی گلیوں میں موجود ہیں۔ بعد ازاں بچے کے والدین سے پولیس کے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔

    نیوکراچی کی بلال کالونی کا چھ سال کا حذیفہ جھولا جھولنے کیلئے گھر سے نکلا تھا جسے اغواء کار اٹھا کر لے گئے۔ حذیفہ کے رشتے داروں نے بتایا کہ خاتون اور افراد موٹرسائیکل پر آئے تھے جو بچے کو اپنے ساتھ لے گئے۔

    حذیفہ کے گھر والوں کا بچے کے اغواء کے بعد سے برا حال ہے، اس کی بہن مسلسل رو رہی ہے اور ماں کے آنسو بھی نہیں تھم رہے۔

  • لاہور : ڈگریاں نہ ملنے کیخلاف نجی یونیورسٹی کے طلباء نے اہم شاہراہ بند کردی

    لاہور : ڈگریاں نہ ملنے کیخلاف نجی یونیورسٹی کے طلباء نے اہم شاہراہ بند کردی

    لاہور : یونیورسٹی آف سرگردھا لاہور کیمپس کے طلباء نے ڈگریاں نہ ملنے کیخلاف لاہور کی اہم شاہراہ کو بلاک کردیا، ٹریفک جام ہوگیا، انتظامیہ اور طلباء کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی اہم شاہراہ کینال روڈ کو ڈگریاں نہ ملنے کیخلاف یونیورسٹی آف سرگودھا لاہور کیمپس کے طلبا نے احتجاجاً بند کردیا۔

    مظاہرین نے یونیورسٹی انتظامیہ کیخلاف شدید نعرے بازی کی، ٹائروں کو آگ لگا کر کینال روڈ پر دھرنا دے دیا، طلبہ احتجاج کرتے نکل آئے اور سڑک کو بلاک کر دیا، سڑک پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا، گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔،

    دھرنا ختم کرنے کے لیے طلبہ اور انتظامیہ میں مذاکرات ہوئے جو ناکام ہوگئے جس کے بعد طلباء نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا، ان کا کہنا تھا کہ دو سال سے ڈگری کا انتظار کررہے ہیں۔

    یونیورسٹی ان کو ڈگریاں جاری نہیں کر رہی اور ان کا مستقبل برباد کیا جا رہا ہے، واضح رہے کہ لاہور کیمپس کی ڈگریوں کا کیس لاہور ہائی کورٹ میں بھی زیر التواء ہے۔

  • فرانس میں ایرانی سفارت خانے پر حملہ، ایران کی شدید مذمت

    فرانس میں ایرانی سفارت خانے پر حملہ، ایران کی شدید مذمت

    تہران: فرانس میں ایرانی سفارت خانے پر حملہ کیا گیا جس کے باعث عمارت کو نقصان پہنچا جبکہ ایران نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز جمعے کے دن کچھ افراد نے پیرس میں ایرانی سفارتخانے پر دھاوا بولا جس کے نتیجے میں اس عمارت کو نقصان بھی پہنچا، ایرانی حکام نے واقعے کے خلاف شدید مذمت کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردی بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانسیسی حکام کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانس نے حملے کے بعد مناسب ردعمل کا اظہار نہیں کیا، تحفظ کو یقینی نہ بنایا گیا تو سفارتی مشن متاثر ہوسکتا ہے۔

    دوسری جانب ایرانی سفارت خانے پر ہونے والے اس حملے کے محرکات اب تک واضح نہیں ہوسکے، تاہم حکام نے کارروائی شروع کردی ہے، جلد حقائق سامنے آئیں گے۔

    عراق میں مشتعل مظاہرین نے ایرانی قونصل خانے کو آگ لگا دی

    خیال رہے کہ رواں ماہ 8 ستمبر کو عراق میں جاری پر تشدد مظاہروں کے دوران مشتعل مظاہرین نے ایرانی قونصل خانے کو آگ لگا دی تھی۔

    یاد رہے کہ مظاہرین نے صوبائی حکومت کی عمارت کو نذر آتش کردیا تھا، اس کے علاوہ بھی انھوں نے کئی ایک سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا تھا۔

    عراق کے دیگر صوبوں میں آج بھی ہزاروں عراقی شہری بجلی ، پانی اور دیگر بنیادی خدمات کی عدم دستیابی یا ان کے پست معیار پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔

  • عراق میں مشتعل مظاہرین نے ایرانی قونصل خانے کو آگ لگا دی

    عراق میں مشتعل مظاہرین نے ایرانی قونصل خانے کو آگ لگا دی

    دمشق: عراق میں جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران مشتعل مظاہرین نے ایرانی قونصل خانے کو آگ لگا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ان دنوں عراق کے جنوبی شہر بصرہ میں پرتشدد مظاہرے جاری ہیں، عوام حکومتی اقدامات اور بنیادی سہولتیں نہ ہونے کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں رساں ادارے کے مطابق مظاہروں کے پیش نظر حکام نے بصرہ میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے لیکن اس کے باوجود ایرانی قونصل خانے کو نذر آتش کردیا گیا۔

    بصرہ میں گذشتہ دنوں سے مظاہرے جاری ہیں، اب تک سیکیورٹی فورسز کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں 8 مظاہرین ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ سیکیورٹی فورسز کے 10 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

    علاوہ ازیں مذکورہ صوبے کی بڑی بندرگاہ کو مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان پُرتشدد جھڑپوں کے بعد بند کردیا گیا ہے۔

    عراق کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب

    خیال رہے کہ مظاہرین نے گذشتہ روز صوبائی حکومت کی عمارت کو نذر آتش کردیا تھا، اس کے علاوہ بھی انھوں نے کئی ایک سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا تھا۔

    عراق کے دیگر صوبوں میں بھی ہزاروں عراقی شہری بجلی ، پانی اور دیگر بنیادی خدمات کی عدم دستیابی یا ان کے پست معیار پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ بصرہ کی آبادی بیس لاکھ سے زیادہ ہے، اس کے مکینوں کا موقف ہے کہ انہیں نمک آلود پانی مہیا کیا جارہا ہے اور یہ پانی پینے سے حالیہ مہینوں کے دوران میں ہزاروں افراد بیمار ہو کر اسپتالوں میں داخل کیے گئے ہیں۔

  • یونان: سست رفتار انٹرنیٹ کے خلاف احتجاج، 9 پاکستانی نوجوان گرفتار

    یونان: سست رفتار انٹرنیٹ کے خلاف احتجاج، 9 پاکستانی نوجوان گرفتار

    ایتھنز: یونان میں نابالغ مہاجرین کے لیے قائم ہاسٹل میں سست رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی کے خلاف احتجاج کیا گیا، جس کے باعث 9 پاکستانی نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں آئی۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی یونان کے علاقے تھیسالونیکی میں ایک ایسا ہاسٹل قائم ہے جہاں نابالغ مہاجرین رہائش پزیر ہیں تاہم بہتر سہولیات نہ ہونے کے باعث احتجاج کیا گیا جس کے نتیجے میں 9 نابالغ پاکستانی گرفتار ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یونانی پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار نوجوان تارکین وطن رہائش گاہ میں فراہم کیے گئے کھانے اور سست رفتار انٹرنیٹ سے ناخوش تھے۔

    دبئی: منی بس چوری کے الزام میں دو پاکستانی گرفتار

    پولیس حکام کے مطابق دستیاب سہولیات کے خلاف احتجاج جھگڑے کی صورت اختیار کر گیا جس کے بعد انتظامیہ نے پولیس کو طلب کیا اور پھر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 9 پاکستانیوں کو گرفتار کیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ نابالغ مہاجرین کے اس مرکز میں تیس کم عمر تارکین وطن مقیم ہیں، جبکہ احتجاج کے دوران نوجوانوں نے ہاسٹل کے بستروں اور گدوں کو بھی آگ لگانے کی کوشش کی جس کے باعث ہاسٹل روم بری طرح متاثر ہوا، گرفتاری کے بعد مزید قانون کارروائی کررہے ہیں۔

    خیال رہے کہ ایک اندازے کے مطابق یونان میں تنہا آنے والے نابالغ مہاجرین کی تعداد ڈھائی ہزار سے زائد ہے جنہیں ملک کے مختلف حصوں میں قائم خصوصی مراکز میں رہائش فراہم کی گئی ہے اور وہاں انہیں بنیادی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

  • بھارتی رکن پارلیمنٹ نے مودی کے خلاف احتجاجاً ہٹلر کا حلیہ اپنا لیا

    بھارتی رکن پارلیمنٹ نے مودی کے خلاف احتجاجاً ہٹلر کا حلیہ اپنا لیا

    نئی دہلی : بھارتی ایم پی شوا پرساد ریاست اندہرا پردیش کو خصوصی حیثیت نہ دینے پر وفاقی حکومت کے خلاف احتجاجاً ہٹلر کا حلیہ اپناکر پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اندہرا پردیش سے رکن اسمبلی منتخب ہونے والے ایم پی ناراملی شوا پرساد نے اندہرا پردیش کو خصوصی حیثیت دینے کا وعدہ پورا نہ کرنے پر نریندر مودی کے خلاف احتجاجاً جرمنی کے آمر ایڈ وولف ہٹلر کا حلیہ اپنا لیا۔

    خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے 67 سالہ شوا پرساد کا کہنا تھا کہ ’میں ہٹلر کا حلیہ اپنا کر وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کررہا ہوں، نریندر مودی نے وزیر اعظم بننے سے قبل اندہرا پردیش کو خصوصی حیثیت دینے کا وعدہ کیا تھا جو تاحال پورا نہیں ہوسکا ہے‘۔

    ناراملی شوا پرساد کا کہنا تھا کہ ’اندہرا پردیش کی خصوصی حیثیت ترقیاتی فنڈز میں اضافے کو یقینی بنائے گی‘۔

    بھارتی ایم پی کا کہنا تھا کہ ’احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے الگ الگ حلیے اپنانے سے عوام اور میڈیا کی فوری توجہ حاصل ہوجاتی ہے، جو لوگوں کو سوچنے پر مجبور کرتی ہے‘۔

    خیال رہے کہ شوا پرساد سابق اداکار ہیں جو بھارت کی جنوبی ریاست آندرا پردیش کی حکمران جماعت تیلگو دیسم پارٹی (ٹی ڈی پی) سے تعلق رکھتے ہیں جو وفاق میں‌ نریندر مودی کی اتحادی جماعت تھی۔

    میڈیا کے سوال پر ’ہٹلر کا لباس کیوں منتخب کیا‘ شوا پرشاد نے جواب دیا کہ ’میں جو بھی کام کرتا ہوں اس کی کوئی وجہ ہوتی ہے، ہٹلر کسی سے مشورہ نہیں لیتا تھا اور نہ اس نے کبھی لوگوں کی بھلائی کے لیے کوئی کام کیا‘۔

    بھارتی ایم پی شوا پرساد کا کہنا تھا کہ نریندر مودی بھی ہٹلر کی طرح کام کررہے ہیں، سنہ 2014 کے انتخابات میں کامیابی بعد مودی سے بہت توقعات وابستہ تھیں لیکن وہ ان توقعات پر پورے نہیں اترے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ شوا پرساد اس سے قبل احتجاجاً بھگوان رام، نراد، پرشو رام اور دیگر متنازعہ حلیے اپناکر پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں شرکت کرتے رہے ہیں۔

  • ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن مستعفی ہو: شیری رحمٰن

    ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن مستعفی ہو: شیری رحمٰن

    اسلام آباد: الیکشن 2018 کے نتائج کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج الیکشن کمیشن کے سامنے جاری ہے۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتیں احتجاج میں شریک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج الیکشن کمیشن کے سامنے جاری ہے۔

    اس موقع پر سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ اسمبلیوں کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں میں بڑا فورم ملے گا، وہاں احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔ الیکشن 2018 ملکی تاریخ کے بدترین الیکشن ہیں۔ عوام نے الیکشن 2018 کے نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔

    پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ سب لوگوں کو آمادہ کریں گے پارلیمنٹ کاحصہ بنیں۔ پارلیمان کے اندر اپنا کردار ادا کریں گے اور احتجاج کریں گے۔ ملک کو اشتعال کی طرف نہیں لے جانے دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن مستعفی ہو۔

    پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ الیکشن 2018 پر پوری قوم سراپا احتجاج ہے، 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کو کوئی نہیں مانتا۔

    انہوں نے کہا کہ الیکشن 2018 کے نتائج کو عوام و تمام جماعتوں نے مسترد کر دیا، نتائج ناقابل قبول ہیں۔ الیکشن اس طرح رگ کرنے سے قوم و عوام کا نقصان ہوگا۔

    راجہ ظفر الحق نے مزید کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کے مؤقف پر ہم سب متحد ہیں۔ ووٹ کو عزت نہ دینے والوں نے پاکستان و عوام کا نقصان کیا۔

  • انتخابات 2018  کے نتائج کیخلاف اپوزیشن جماعتیں آج احتجاج کرے گی

    انتخابات 2018 کے نتائج کیخلاف اپوزیشن جماعتیں آج احتجاج کرے گی

    اسلام آباد: الیکشن 2018 کے نتائج کے خلاف اپوزیشن آج احتجاج کرے گی، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور دیگرجماعتیں احتجاج میں شریک ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابات 2018 کے نتائج کےخلاف اپوزیشن جماعتیں آج الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گی، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان احتجاج کی قیادت کریں گے۔

    احتجاج میں بلاول بھٹو اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق شریک نہیں ہوں گے جبکہ ان کی جماعتوں کے نمائندے احتجاج میں شرکت کریں گے ۔

    جماعتوں کی جانب سے اپنے کارکنان کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ آج صبح گیارہ بجے الیکشن کمیشن کے سامنے پہنچ جائیں۔

    اسلام آباد انتظامیہ نے سیکورٹی انتظامات کرلیے، احتجاج کرنے والوں کو ریڈ زون میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی، صرف سیاسی قائدین کو الیکشن کمیشن تک جانے کی اجازت ہوگی۔

    مظاہرین کو ریڈ زون میں داخلےسےروکنےکیلئےانتظامیہ نےحکمت عملی بنالی، راستے سیل کرکے خاردارتاریں لگادیں گئی جبکہ  کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کردی ہے۔


    مزید پڑھیں: اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج پر متفق


    دوسری جانب احتجاج سے نمٹنے کیلئے اسلام آباد کے ریڈ زون میں سیکیورٹی سخت کرنے کے لئے ضروری اقدامات کرلیے گئے ہیں، چیف الیکشن کمیشن نے چیف کمشنر اسلام آباد کو طلب کرکے ضروری ہدایت دے دی اور کہا کہ الیکشن کمیشن کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔

    یاد رہے 3 اگست کو انتخابات 2018 سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس کی ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گی۔

    اس سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے تیسرے بڑے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ ایوان کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج اور وزارت عظمیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار لایا جائے گا۔

  • الیکشن میں مبینہ دھاندلی: اپوزیشن کے احتجاج میں اہم رہنماؤں کی عدم شرکت کا امکان

    الیکشن میں مبینہ دھاندلی: اپوزیشن کے احتجاج میں اہم رہنماؤں کی عدم شرکت کا امکان

    اسلام آباد : عام انتخابات 2018میں نتائج کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے آج  احتجاج کا فیصلہ کرلیا، کارکنوں کو پہنچنے کی ہدایت تو کردی گئی لیکن بلاول بھٹو اور سراج الحق احتجاج میں شریک نہیں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن الائنس نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کا فیصلہ کرلیا جس کیلئے اپوزیشن رہنماؤں نے حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔

    اس سلسلے میں ن لیگ، پیپلزپارٹی اوردیگر جماعتوں نے رابطے تیز کردیئے ہیں، ان جماعتوں کی جانب سے اپنے کارکنان کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ آج صبح گیارہ بجے الیکشن کمیشن کے سامنے پہنچ جائیں۔

    دوسری جانب احتجاج سےنمٹنے کیلئے اسلام آباد کے ریڈ زون میں سیکیورٹی سخت کرنے کیلئےضروری اقدامات کرلیے گئے ہیں، چیف الیکشن کمیشن نے چیف کمشنر اسلام آباد کو طلب کرکے ضروری ہدایت دیں۔

    چیف کمشنر اسلام آباد اور ایس پی آپریشنز نے سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کی ہے، چیف الیکشن کمیشن نے ہدایات دی ہیں کہ الیکشن کمیشن کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔

    ذرائع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن قیادت کو الیکشن کمیشن تک جانے دیا جائے گا جبکہ کارکنوں کو ریڈ زون میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی، ریڈ زون میں پولیس تعینات ہوگی، رینجرز بھی الرٹ رہے گی۔

    دریں اثناء اپوزیشن کے احتجاج کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج ہونے سے پہلے ہی غیر یقینی کی کیفیت پائی جارہی ہے، ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے مطاہرے میں شرکت سے معذرت کرلی ہے، ان کی جگہ جماعت اسلامی دیگر رہنما نمائندگی کریں گے۔

    مزید پڑھیں: اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج پر متفق

    علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی کل کے احتجاج میں شریک نہیں ہوں گے، ان کی جگہ پیپلزپارٹی کی لیڈر شپ احتجاج میں شریک ہوگی۔

    ، ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر احتجاج کسی معنی خیز مرحلے میں داخل ہوگیا تو قیادت شرکت کرے گی، الیکشن میں آر ٹی ایس کی ناکامی الیکشن کمیشن کی بڑی ناکامی ہے۔

  • بنگلا دیش میں طالب علم کی ہلاکت پرشدید مظاہروں میں 317 بسیں نذر آتش

    بنگلا دیش میں طالب علم کی ہلاکت پرشدید مظاہروں میں 317 بسیں نذر آتش

    ڈھاکا : بنگلا دیش  میں تیز رفتار بس کی ٹکر سے نوجوانوں کی ہلاکت پر طالب علموں کی جانب سے کیے جانے والے شدید احتجاج کے دوران 317 بسیں نذر آتش جبکہ 51 افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کی گنجان آباد سڑک پر ڈورتی ہوئی تیز رفتار بس نے  موٹر سائیکل سواروں کو کچل دیا تھا، نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد کالج کے طلبہ کی جانب سے شدید مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات سے قبل سے شہر میں پر تشدد مظاہروں کا ہونا موجودہ حکومت کو کمزور اور انتخابات پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

    بنگلادیشی پولیس کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو کچلنے والی بس کے ڈرائیور کو گرفتار کرکے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    بنگلادیشی خبر رساں اداروں کے مطابق کالج کے طلبہ نے نوجوانوں کی ہلاکت پر شہر کا ٹریفک سسٹم مفلوج احتجاجاً کردیا تھا، جس کے بعد مظاہرے پرتشدد ہوگئے اور مظاہرین کی جانب سے 317 بسوں کو آگ لگادی گی، جبکہ 51 افراد مظاہروں کے دوران زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس قبل بھی ایک تیز رفتار بس نے طالب کو روند دیا تھا جس کے بعد طلبہ نے لاپرواہ بس ڈرائیور کی گرفتاری اور سزا کے لیے مظاہرے کیے تھے۔

    بنگلا دیش کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی جانب سے طلبہ کو بارہا یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ واقعے میں ملوث شخص کو سخت سزا دی جائے اور ان کے تمام مطالبات بھی تسلیم کیے جائیں گے۔

    وزیر داخلہ اسد زمان نے کہا کہ آئندہ پارلیمانی اجلاس میں بس حادثوں سے متعلق قانون کے لیے مسودہ بھی پیش کیا جائے گا، ساتھ ساتھ اسد زمان کا نے اپوزیشن جماعت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مظاہروں میں بنگلا دیشن نیشنل پارٹی نے اپنے طلبہ کارکنان کو مظاہرین میں شامل کیا ہے۔

    بنگلا دیشی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اداروں کے پاس اپوزیشن جماعت بی این پی کے طلبہ ونگ کے ممبران کا مظاہروں میں ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ والدین اپن بچوں کو ان مظاہروں سے دور رکھیں، طلبہ کو پر تشدد احتجاج پر اکسانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    دوسری جانب سے بنگلادیش کی اپوزیشن جماعت کے جنرل سیکریٹری نے حکومت کی جانب سے عائد کیے جانے والے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ملکی بحران اور سڑکوں پر ہونے والے ہولناک حادثات کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔

    جنرل سیکریٹری مرزا فخر الااسلام کا کہنا ہے کہ جو حکومت طلبہ کے مسائل اور ٹریفک حادثات پر کنٹرول نہ حاصل کرسکے اسے فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے۔

    خیال رہے کہ بنگلا دیش میں ہر برس 4 ہزار افراد ٹریفک حادثات میں موت کا شکار ہوجاتے ہیں، جو دنیا بھر میں ٹریفک حادثات کی بلند ترین سطح ہے۔