Tag: protest

  • عمر رزاز اردن کے نئے وزیر اعظم نامزد

    عمر رزاز اردن کے نئے وزیر اعظم نامزد

    عمان: اردن میں حکومت مخالف مظاہرے کی وجہ سے مستعفی ہونے والے سابق وزیر اعظم ’حانی الملکی‘ کے بعد عمر رزاز کو نیا وزیر اعظم نامزد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اردن کے بااختیار بادشاہ ’عبداللہ‘ کی جانب سے عمر رزاز کو نئے وزیر اعظم کے لیے نامزد کیا گیا ہے، عمر رزاز ہارورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ورلڈ بینک کے سابق سینیئر افسر ہیں۔

    عمر رزاز نے برطانیہ کے میساچوسٹس اسنٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے 2002 سے 2006 کے دوران تعلیم حاصل کی جس کے بعد وہ 2006 سے 2010 تک لبنان میں ورلڈ بینک کے کنٹری منیجر کے عہدے پر فائز رہے۔

    اردن کے بادشاہ عبد اللہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے ہم خطے کو ان دنوں جاری بحران سے نکالنا چاہتے ہیں اور ملکی معیشت کی مضبوطی کے لیے ہم ممکن اقدامات کریں گے جبکہ نامزد وزیر اعظم جلد منصب پر فائز ہوجائیں گے۔


    بے روزگاری میں اضافے کے خلاف مظاہرہ، اردن کے وزیر اعظم مستعفی


    یاد رہے کہ دو سال تک وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے والے اردن کے سابق وزیر اعظم ’حانی الملکی‘ نے گذشتہ روز اردن کے بااختیار بادشاہ ’عبد اللہ‘ کے پاس اپنا استعفیٰ جمع کرایا تھا جسے منظور کرتے ہوئے بادشاہ نے دیگر حکومتی وزرا کو معاملات سنبھالنے کے احکامات دیے تھے۔

    خیال رہے کہ اردن کی معیشت اس وقت حکومت کی ناقص پالیسی کی وجہ سے شدید بحران کا شکار ہے، علاوہ ازیں مملکت میں بے روزگاری کی شرح میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ عالمی معاشی ماہرین یہ خیال ظاہر کررہے ہیں کہ نئے آنے والے وزیر اعظم کو بھی ملک کو اس بحران سے نکالنے کے لیے بہت محنت کرنا پڑے گی اور اہم فیصلے لینے ہوں گے تاکہ تباہ ہوتی معیشت بچائی جاسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نیکاراگوا: مذکرات کی ناکامی کے بعد پُرتشدد واقعات میں مزید 8 شہری ہلاک

    نیکاراگوا: مذکرات کی ناکامی کے بعد پُرتشدد واقعات میں مزید 8 شہری ہلاک

    ماناگوا : نیکارا گوا کی حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذکرات میں ناکامی کے بعد پُرتشدد واقعات میں مزید 8 افراد ہلاک ہوگئے, جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 85 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق جمہوریہ نکارا گوا میں گذشتہ ماہ سے موجودہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی سماجی سیکیورٹی سسٹم میں تبدیلیوں کے بعد عوامی مظاہروں کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ہفتے اور جمعے کی درمیانی شب مظاہرین اور حکومت کے درمیان مذکرات ناکام ہونے کے بعد احتجاج کرنے والے مزید 8 افراد ہلاک ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمعے اور ہفتے کے روز نیکاراگوا کے ہزاروں شہری صدر اورٹیگا، ان کی زوجہ اور نائب صدر رہساریو کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حالیہ مظاہروں میں مزید 8 شہریوں کی ہلاکت کے بعد پر حکومت مخالف مظاہروں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 85 ہوگئی جبکہ 800 سے زائد شہری زخمی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے ملک میں ہونے والی کرپشن، انتخابی سسٹم اور کانگریس پر صدر کے قابض ہونے کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ہائی وے بند کردیا اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مشتعل مظاہرین کی جانب سے صدر اورٹیگا اور موریلو کے جابرانہ انداز حکومت کے خلاف بھی برہم ہیں اور سڑکوں دونوںں رہنماؤ کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نیکارا گوا کے کیھتولک چرچ اور سوسل سوسائٹی کی جانب سے مظاہرین اور حکومت کے درمیان تنازعے کو ختم کرنے کی کوشش کی ناکام ہوگئی جس کے بعد مزید 8 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آرگنائزیشن آف امریکن اسٹیٹ کے جنرل سیکریٹری لوئس الماگرو کی جانب سے نیکارا گوا کی حالیہ صورت حال پر جاری بیان میں کہنا تھا کہ نیکارا گوا کی خراب صورتحال کا حل صرف یہ ہے کہ دوبارہ الیکشن کروائے جائے ورنہ صورتحال مزید ابتر ہوتی جائے گی۔


    نکاراگوا مظاہرے : پولیس نے درجنوں طلبہ و اساتذہ کورہا کردیا


    جمہوریہ نکارا گوا میں حالیہ دنوں موجودہ حکومت کی جانب سے سماجی سیکیورٹی سسٹم میں تبدیلیوں کے بعد عوامی مظاہرے شدت اختیار کرگئے تھے، پولیس نے مظاہرہ کرنے والے درجنوں طلباء و اساتذہ کو رہا کردیا ہے۔

    پولیس کی قید سے آزاد ہونے والے کچھ طلبہ نے دعویٰ کیا ہے کہ دوران حراست سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے طلبہ و اساتذہ کو بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ جمہوریہ نکارا گوا میں موجودہ حکومت کی جانب سے ملازمین کی تنخواہوں سے پینشن کی مد میں اضافی رقم کی کٹوتی اور مراعات میں کمی کے خلاف عوام نے گذشتہ ہفتے حکومتی پالیسی کے خلاف پرامن مظاہروں کا آغاز ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران صحافی سمیت 25 افراد حکومت کے حامیوں اور پولیس کی گولیوں سے ہلاک ہوئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیراعلیٰ سندھ  کے بیان کیخلاف ایم کیوایم کا آج احتجاج کا اعلان

    وزیراعلیٰ سندھ کے بیان کیخلاف ایم کیوایم کا آج احتجاج کا اعلان

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ کے بیان کے خلاف ایم کیوایم نے آج احتجاج کا اعلان کردیا ،فاروق ستار کا کہنا ہے کہ بانیان پاکستان کی اولادوں پرلعنت بھیجنےوالوں کی سوچ پرلعنت ہے، احتجاج میں اہم اعلانات اور حکمت عملی دوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی جانب سے وزیراعلیٰٰ سندھ کو بیان پر معافی مانگنے کا دیا گیا الٹی میٹم ختم ہوگیا۔

    فاروق ستار  نے وزیراعلیٰ سندھ کے بیان کے خلاف آج لیاقت آباد میں احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عوام وزیراعلی کے متعصبانہ بیان کے خلاف یکجہتی کا مظاہرہ کریں، وزیراعلیٰ کے متعصب بیان کا جواب اظہار یکجہتی سے دیں گے۔

    سربراہ ایم کیو ایم کا کہنا تھا عوام سے ہونے والی ناانصافیوں کا خاتمہ ہونا چاہیے، بانیان پاکستان کی اولادوں پرلعنت بھیجنےوالوں کی سوچ پرلعنت ہے، تعصب اور نفرت کی سوچ کا جواب مہاجر اظہار  یکجہتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اردو بولنے والوں کے اجداد نے ملک بنایا، صوبے کا چیلنج نہ کیا جائے، نئے صوبے کی سوچ لوگوں میں روز بڑھتی جارہی ہے، احتجاج میں اہم اعلانات اور حکمت عملی دوں گا۔

    یاد رہے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے اپنے بیان میں کہا تھا صوبے کا مطالبہ کرنے والوں پر لعنت بھیجتا ہوں۔


    مزید پڑھیں : وزیراعلیٰ سندھ اپنے بیان پر معافی مانگیں، فاروق ستار کا 48 گھنٹے کاالٹی میٹم


    جس پر ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے وزیراعلیٰ سے بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مراد علی شاہ نے48 گھنٹوں میں معافی نہیں مانگی تو لیاقت آباد میں احتجاج کریں گے جبکہ فاروق ستار نے ایم کیوایم پاکستان کے رہنماؤں سمیت مہاجر قومی موؤمنٹ، پی ایس پی اور مہاجراتحاد کو بھی احتجاج میں شامل ہونے کی دعوت بھی دی۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کہ بلاول بھٹو اور آصف زرداری اپنے وزرا کو لگام دیں، بات نکلے گی تو بہت دور تلک جائےگی، شہری عوام بتائیں گے جب چاہا پاکستان بنے تو پاکستان بنادیا، جب چاہیں گےجنوبی سندھ صوبہ بنےتوہم وہ بھی بنادیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ: 50 سے زائد پاکستانیوں کی ملک بدری کے خلاف دفتر داخلہ کے باہر احتاج

    برطانیہ: 50 سے زائد پاکستانیوں کی ملک بدری کے خلاف دفتر داخلہ کے باہر احتاج

    لندن : برطانیہ میں مقیم 50 سے زائد پاکستانیوں کی ملک بدری کے خلاف تارکین کی بے دخلی کے حوالے کام کرنے والی تنظیم نے برطانوی محکمہ داخلہ کے باہر شدید احتجاج  کیا۔ 

    تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت کی جانب سے طویل عرصے سے برطانیہ میں مقیم 50 سے زائد پاکستانی تارکین وطن کو ملک بدر کیا جارہا ہے، ڈی پورٹیشن کے خلاف کام کرنے والی تنظیم کی جانب سے پاکستانیوں کو ملک سے بے دخل کیے جانے کے خلاف برطانوی ہوم دیپارٹمنٹ کے باہر شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستانی تارکین کی ملک بدری کے خلاف احتجاج کرنے والی تنظیم کے اراکین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو چارٹر طیاروں کے ذریعے ڈی پورٹ کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    ڈی پورٹیشن کے خلاف برطانوی ہوم ڈیپارٹمٹ کے باہر احتجاج کرنے والی تنظیم کے اراکین کا مطالبہ ہے کہ ملک میں طویل عرصے سے مقیم پاکستانیوں کو برطانیہ کی شہریت دی جائے۔

    برطانیہ میں تارکین وطن کی جبری بے دخلی کے خلاف کام کرنے والی تنظیم کا کہنا تھا کہ اطلاعات ہیں کہ آج 50 سے زائد پاکستانی تارکین وطن کو ملک سے بے دخل کیا جارہا ہے۔


    برطانوی وزیرداخلہ ایمبررڈ نے استعفیٰ دے دیا


    یاد رہے کہ ایمبررڈ نے گزشتہ ماہ اپریل میں برطانیہ کی داخلی امورکمیٹی کے سامنے کہا تھا کہ وہ برطانیہ سے ممکنہ طورپربے دخل کیے جانے والے افراد کے کوٹے کی فہرست سے لاعلم ہیں۔

    داخلی امور کی کمیٹی کے سامنے ایمبررڈ کے انکار پربرطانوی اخبار نے انہی کے ہاتھ سے لکھا ہوا میمو شائع کردیا تھا جس میں ایمبر رڈ نے لکھا تھا کہ بے دخل کیے جانے والے افراد کا کوٹہ مختص کردیا گیا ہے۔

    برطانوی اخبارکے انکشاف کے بعد ایمبررڈ نے وزارت داخلہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد پاکستانی نژاد ساجد جاوید کو برطانیہ کانیا وزیر داخلہ بنایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے خلاف مظاہرے، 8ماہ کی بچی سمیت 63 افراد شہید

    امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے خلاف مظاہرے، 8ماہ کی بچی سمیت 63 افراد شہید

    مشرقی یروشلم : غزہ اسرائیلی افواج کی فائرنگ اور شیلنگ سے شہید ہونے والوں میں آٹھ ماہ کی شیر خوار بچی لیلیٰ بھی شامل ہے، جس کے بعد شہید ہونے والوں کی تعداد 63 ہوگئی ہے.

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں مشرقی یروشلم کی سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی عوام نے اپنی زمینوں پر اسرائیلی قبضے کے 70 برس مکمل ہونے اور امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے خلاف پرامن احتجاج کررہے تھے. جن پر صیہونی افواج نے بے دریغ فائرنگ اور شیلنگ کردی.

    اسرائیلی افواج کی بربریت کانشانہ بننے والی آٹھ ماہ کی شیر خوار لیلیٰ الغندور

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دو ورز قبل اسرائیلی افواج کی جانب سے فلسطینیوں پر طاقت کے اندھا دھن استعمال سے شہید ہونے والوں میں آٹھ ماہ شیر خوار بچی لیلیٰ الغندور بھی شامل ہے۔

    شہید بچی کی والدہ نے غیرملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی افواج کی جانب سے مظاہرہ کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر ڈرون کے ذریعے زیریلی آنسو گیس برسائی گئی، آنسو گیس کے باعث سیکڑوں افراد متاثر ہوئے، جس میں میری بیٹی بھی شامل تھی جو منگل کی صبح اسپتال میں زندگی کی بازی ہار گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ دو روز قبل مظاہروں کے دوران زخمی ہونے والی شیر خوار بچی دوران علاج دم توڑ گئی ہے، جس کے شہید ہونے والوں کی تعداد 63 تک جا پہنچی ہے۔

    شہید بچی کی والدہ مریم الغندور کا کہنا تھا کہ لیلیٰ میری اکلوتی بیٹی تھی جو صیہونی افواج کی ظلم و بربریت کا نشانہ بن گئی۔ اسرائیلیوں نے میری زندگی کی خوشیاں چھین لیں۔

    شہید بچی لیلیٰ کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ لیلیٰ احتجاج میں شریک نہیں تھی بلکہ اسرائیلی افواج کی جانب سے فلسطینیوں کے گھروں پر بھی آنسو گیس کے شیل برسائے گئے ہیں جس کے نتیجے میں لیلیٰ متاثر ہوئی تھی۔


    مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی خرابی کا باعث اسرائیل ہے، ملیحہ لودھی


    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے خلاف مشرقی یروشلم کی سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی عوام مظاہرہ کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے، جس پر صیہونی افواج کی جانب سے مظاہروں کو روکنے کےلیے وحشیانہ طاقت استعمال کیا گیا ہے۔

    احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کی دفاعی افواج کی فائرنگ سے 63 شہری شہید اور 2700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • اسرائیلی فوج کی فائرنگ، ایک فلسطینی شہید، 170 سے زائد زخمی

    اسرائیلی فوج کی فائرنگ، ایک فلسطینی شہید، 170 سے زائد زخمی

    یروشلم: غزہ میں فلسطینیوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کے دوران اسرائیلی فوج نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک  فلسطینی شہید اور 170 سے زائد شدید زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کے روز ہونے والے ہفتہ وار احتجاجی مظاہرے پر قابض اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی شہری شہید اور سینکڑوں زخمی ہوگئے جبکہ زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

    عالمی میڈیا کے مطابق جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت خان یونس کے نام سے ہوئی جو آج ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں قابض اسرائیلی فوجیوں کے خلاف نعرے بازی کررہا تھا کہ اسی دوران اسرائیلی فوج نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔


    اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 30 سے زائد فلسطینی شدید زخمی


    خیال رہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے ہفتہ وار مظاہرے کا سلسلہ 7ویں ہفتے میں داخل ہوچکا ہے، جبکہ اس دوران اسرائیلی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں پچاس سے زائد فلسطینی شہید اور دو سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ رفتہ رفتہ ان مظاہروں کی شدت میں مزید اضافہ ہورہا ہے، غزہ پٹی میں دو تہائی سے زائد فلسطینی مہاجرین موجود ہیں، جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں واپس لوٹنے کے حق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔


    غزہ : اسرائیلی فورسزکی فائرنگ‘ 4 فلسطینی شہید‘ 955 زخمی


    یاد رہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی قبضے اور مقامی افراد کو بے دخل کرنے کے 70 سال پورے ہونے کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں اور 15 مئی کو وسیع پیمانے پرسرحدی باڑ کےساتھ احتجاج کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پیوٹن کے خلاف روس بھر میں مظاہرے جاری، 1ہزار روسی گرفتار

    پیوٹن کے خلاف روس بھر میں مظاہرے جاری، 1ہزار روسی گرفتار

    ماسکو : چوتھی بار روس کے صدر منتخب ہونے والے ولادیمیر پیوٹن کے خلاف ماسکو سمیت روس بھر میں شدید احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے، پولیس نے اپوزیشن رہنما سمیت 1ہزار مظاہرین کو گرفتار کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق روس میں چوتھی مرتبہ صدر منتخب ہونے والے ولادیمیر پیوٹن کی حلف برداری سے قبل ہی ماسکو سمیت روس بھر میں ہونے والے شدید احتجاجی مظاہروں کے دوران اپوزیشن رہنما بھی گرفتار کرلیے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روسی پولیس نے ہفتے کے روز مظاہرہ کرنے والے تقریباً 1 ہزار افراد کو موجودہ روسی صدر کے خلاف مظاہرہ کرنے کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا، جس میں 41 سالہ اپوزیشن رہنما الیکسی نوالنے کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

    ولادیمیر پیوٹن کے خلاف روس کے دارالحکومت ماسکو، رشیا کے دوسرے بڑے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں گذشتہ کئی روز سے مظاہرے جاری ہیں، دونوں شہروں میں مظاہرہ کرنے والے افراد کو پولیس نے بلااجازت احتجاج کرنے پر گرفتار کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ تقریباً الیکسی نوالنے سمیت 350 اپوزیشن کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    روسی میڈیا کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز الیکسی نوالنے کو بلا اجازت احتجاج کرنے اور وفاقی پولیس کے خلاف مزاحمت کرنے مقدمات درج کرنے کے بعد رپا کردیا گیا۔

    روسی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ مظاہرین ماسکو کے پشکن اسکوائر پر احتجاج کے دوران یوکرائنی زبان میں ’شرم کرو، شرم کرو‘ ’روس پیوٹن سے آزاد ہوکر رہے‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

    دوسری جانب چھوتی بار روس کے صدر منتخب ہونے والے ولادیمیر پیوٹن کی حمایت میں نیشنل لیبریشن موومنٹ نے بھی ہفتے کے روز ہی پشکن اسکوائر پر ریلی کا انعقاد کیا، جس کے باعث صدر پیوٹن کے حامی اور ان کے مخالفین آمنے سامنے آگئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 30 سے زائد فلسطینی شدید زخمی

    اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 30 سے زائد فلسطینی شدید زخمی

    یروشلم: غزہ میں فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہرے کے دوران اسرائیلی فوج نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 30 سے زائد معصوم فلسطینی شدید زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کے روز ہونے والے ہفتہ وار مظاہرے میں مردوں کے ساتھ ساتھ بچے اور خواتین بھی شامل تھے جبکہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے متعدد شہری زخمی ہوگئے جن میں سے کئی کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان نے واقعے سے متعلق ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے پہلے فوج پر پتھراؤ کیا گیا بعد ازاں اسرائیلی فوج نے جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں لوگ زخمی ہوئے۔

    غزہ : اسرائیلی فورسزکی فائرنگ‘ 4 فلسطینی شہید‘ 955 زخمی

    خیال رہے کہ فلسطینوں کی جانب سے ہفتہ وار مظاہرے کا سلسلہ چھٹے ہفتے میں داخل ہوچکا ہے، جبکہ اس دوران اسرائیلی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں پچاس فلسطینی ہلاک اور ایک سو ستر سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ رفتہ رفتہ ان مظاہروں کی شدت میں مزید اضافہ ہورہا ہے، غزہ پٹی میں دو تہائی سے زائد فلسطینی مہاجر ہیں، جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں واپس لوٹنے کے حق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    علاوہ ازیں گذشتہ ہفتے ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران بھی اسرائیلی فوج نے فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں چار فلسطینی شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

    غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 17 شہری شہید‘ 1500 زخمی

    واضح رہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی قبضے اور مقامی افراد کو بے دخل کرنے کے 70 سال پورے ہونے کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں اور 15 مئی کو وسیع پیمانے پرسرحدی باڑ کےساتھ احتجاج کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • علی گڑھ یونیورسٹی سے قائد اعظم کی تصویر غائب، طلبہ سراپا احتجاج

    علی گڑھ یونیورسٹی سے قائد اعظم کی تصویر غائب، طلبہ سراپا احتجاج

    نئی دہلی: بھارت میں قائم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بانی پاکستان محمد علیٰ جناح کی تصویر ہٹائے جانے کے معاملے پر طلبہ سراپا احتجاج ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ ستیش کمار کے کہنے پر علی گڑھ یونیورسٹی میں آویزاں قائد اعظم کی تصویر ہٹا دی گئی تھی جس کے بعد اب یونیورسٹی کے سینکڑوں طلبہ احتجاج کر رہے ہیں۔

    علاوہ ازیں طالب علم واقعے سے متعلق تحقیقات کے لیے مقدمہ درج کرانے پولیس اسٹیشن پہنچے تو پولیس کی جانب سے ان پر شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں کئی طلبہ زخمی بھی ہوئے، بعد ازاں  یونیورسٹی میں زیر تعلیم نوجوانوں نے حکومت اور انتظامیہ کے خلاف خوب نعرے بازی بھی کی۔

    علی گڑھ یونیورسٹی میں لگی قائداعظم کی تصویرغائب کردی گئی

    خیال رہے کہ نام نہاد جمہوری بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ستیش کمار نے گزشتہ روز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے یونیورسٹی سے قائد اعظم کی تصویر ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا، بی جے پی رہنما نے یونیورسٹی انتظامیہ سے پوچھا تھا کہ ہندوستان کی تقسیم کے بعد قائد اعظم کی تصویر اب تک کیوں نہیں ہٹائی گئی؟

    واضح رہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کو 1938 میں علی گڑھ یونیورسٹی کی اعزازی رکنیت دی گئی تھی، قائد اعظم سمیت کئی رہنماؤں کی تصاویر بھی یونیورسٹی میں لگائی گئی ہیں، بی جے پی رہنما کا مطالبہ سراسرغلط اورمسلم دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دنیا بھرمیں مزدوروں کا عالمی دن آج منایا جائے گا

    دنیا بھرمیں مزدوروں کا عالمی دن آج منایا جائے گا

    کراچی : یکم مئی مزدوروں کا عالمی دن ہے،  یہ دن منانے کا مقصد مزدوروں،  محنت کشوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل کے حل کرنے کیلئے آواز اٹھانا ہے۔

    یہ دن 1886میں شکاگو کے مقام پر مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہونے والے احتجاج کا نتیجہ ہے، اس موقع پر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں مختلف تقریبات، سیمینارز کانفرنسز اور ریلیاں منعقد ہوتی ہیں۔

    یوم مئی کا آغاز 1886ء میں محنت کشوں کی طرف سے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار کے مطالبے سے ہوا جس میں ٹریڈ یونینز اور مزدور تنظیمیں، اور دیگر سوشلسٹک اداروں نے کارخانوں میں ہر دن آٹھ گھنٹے کام کا مطالبہ کیا۔

    اس مطالبہ کو تمام قانونی راستوں سے منوانے کی کوشش ناکام ہونے کی صورت میں یکم مئی کو ہی ہڑتال کا اعلان کیا گیا اور کہا گیا کہ جب تک مطالبات نا مانے جائیں یہ تحریک جاری رہے گی۔ 16-16 گھنٹے کام کرنے والے مزدوروں میں 8 گھنٹے کام کا نعرہ بہت مقبول ہوا۔

    اس دن امریکہ کے محنت کشوں نے مکمل ہڑتال کی، تین مئی کو اس سلسلے میں شکاگو میں منعقد مزدوروں کے احتجاجی جلسے پر حملہ ہوا جس میں چار مزدور شہید ہوئے، اس بر بریت کے خلاف محنت کش احتجاجی مظاہرے کے لئے میں جمع ہوئے، جس میں 25000سے زائد مزدورں نے احتجاج کیا، اس احتجاج کو روکنے کیلئے حکمران طبقات کے پاس محنت کشوں پر ریاستی تشدد کا راستہ اپنانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچ چکا تھا۔

    پولیس نے مظاہرہ روکنے کے لئے محنت کشوں پر تشدد کیا اسی دوران بم دھماکے میں ایک پولیس افسر ہلاک ہوا تو پولیس نے مظاہرین پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جس کے نتیجے میں بے شمار مزدور شہید ہوئے اور درجنوں کی تعداد میں زخمی ہوگئے۔

    اس واقعے کے فوراً بعد چھاپے اور گرفتاریوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا جس میں کئی مزدور رہنماؤں کو گرفتار کیا گیااور سزائیں بھی دیں گئیں۔

    حالانکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا کہ وہ اس واقعے میں ملوث ہیں، انہوں نے مزدور تحریک کے لئے شہادت دے کر سرمایہ دارانہ نظام کا انصاف اور بر بریت واضح کر دی، ان شہید ہونے والے رہنماؤں نے کہا ۔ ’’تم ہمیں جسمانی طور پر ختم کر سکتے ہو لیکن ہماری آواز نہیں دباسکتے ‘‘۔

    اس جدوجہد کے نتیجے میں دنیا بھر میں محنت کشوں نے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار حاصل کئے ۔

    سن 1989ء میں ریمنڈ لیوین کی تجویز پر یکم مئی 1890ء کو یوم مئی کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا، اس دن کی تقریبات بہت کامیاب رہیں، اس کے بعد یہ دن ’’ عالمی یوم مزدور‘‘ کے طور پر منایا جانے لگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔