Tag: protest

  • کراچی : ایس ایس جی سی حکام سے مذاکرات کامیاب، صنعتکاروں کا دھرنا ختم

    کراچی : ایس ایس جی سی حکام سے مذاکرات کامیاب، صنعتکاروں کا دھرنا ختم

    کراچی : صنعتوں کو گیس کی بندش کے خلاف ایس ایس جی سی ہیڈ آفس کراچی کے باہر احتجاجی مظاہرہ مذاکرات کی کامیابی کے بعد ختم کردیا گیا، ایس ایس جی سی حکام نے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق صنعتوں کو سوئی گیس کی عدم فراہمی کیخلاف احتجاجی مظاہرے کے بعد ہونے والے ایس ایس جی سی حکام اور صنعتکاروں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے، جس کے بعد صنعتکاروں نے احتجاجی دھرنا ختم کردیا۔

    ایم ڈی ایس ایس جی سی وسیم احمد نے مطاہرین کو یقین دہانی کرائی کہ کیپٹو پاور سے 50 ایم ایم سی ایف ڈی بحال کی جارہی ہے، باقی معاملات کے شرائط و ضوابط ایک مہینے میں مرتب ہونگے، کوشش کریں گے لوڈ مینجمنٹ کا ایشو نہ ہو۔

    دھرنے کے اختتام پر صنعتکاروں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صنعتوں کو گیس ملے گی تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

    سراج قاسم تیلی کا کہنا تھا کہ انڈسٹری کو ایک منٹ کیلئے بھی بند نہیں ہوناچاہیے، کمیٹی بنے گی اور جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ملک کے مفاد میں ہوگا، کمیٹی ٹی او آر پر صنعتکاروں اعتماد میں لے گی کچھ بھی ہوجائے صنعتوں کو گیس ملنی چاہیے۔

    قبل ازیں صنعتوں کو گیس کی بندش کے خلاف ایس ایس جی سی ہیڈ آفس کراچی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، کراچی کے صنعتکار گیس کی عدم فراہمی کیخلاف سڑکوں پر آگئے، احتجاجی مظاہرے میں فیکٹری مالکان سمیت مزدوروں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

    اس موقع پر معروف صنعتکار سراج قاسم تیلی،زبیرموتی والا،جاویدبلوانی اوردیگر بھی موجود تھے، مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔

    اس موقع پرسراج قاسم تیلی کا کہنا تھا کہ ایس ایس جی سی گیس کی فراہمی کے جھوٹے وعدے کررہی ہے، سندھ72فیصد گیس پیدا کرتا ہے لیکن حکومت کچھ نہیں دیتی۔

    انہوں نے کہا کہ لوگ بےروزگار ہورہے ہیں اور حکومت پالیسی بنانے کی باتیں کررہی ہے جب تک گیس فراہمی کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی ہمارا دھرنا جاری رہے گا۔

    بعد ازاں مظاہرین اور ایس ایس جی سی حکام کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا، اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ مظاہرین اورایس ایس جی سی حکام کے درمیان مذاکرات کے دوران ایم ڈی ایس ایس جی سی وسیم احمد نے اسلام آباد سے رابطہ کرکے وفاقی وزیر پیٹرولیم عمرایوب کو صنعتکاروں کے احتجاج سے آگاہ کیا۔

    ایم ڈی ایس ایس جی سی نے مظاہرین کو کراچی کی صنعتوں کے گیس والز کی بحال کرنے اور صنعتوں کو دیئے گئے نوٹسز واپس لینے کی یقین دہانی کرائی۔

    ایم ڈی ایس ایس جی سی وسیم احمد کا کہنا تھا کہ میرٹ آرڈر تبدیل کرنے پربات چیت ہورہی ہے، صنعتکار اگر میرٹ آرڈر تبدیل کرادیں تو مسئلہ حل ہوجائے گا۔

    ایم ڈی ایس ایس جی سی نے مظاہرین کو سبسڈائز ریٹ پر آر ایل این جی کی پیشکش کی اور کہا کہ وفاق سے یومیہ100ایم ایم سی آرایل این جی لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

  • متنازع قانون کے خلاف بھارت میں پرتشدد مظاہرے اور جلاؤ گھیراؤ

    متنازع قانون کے خلاف بھارت میں پرتشدد مظاہرے اور جلاؤ گھیراؤ

    نئی دہلی: بھارت میں متنازع قانون کے نفاذ کے خلاف ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں اور جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ تاحال جاری ہے، پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے کئی طالب علموں کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں مودی کے نام نہاد جمہوریت کے دعوے کی قلعی کھل گئی، آر ایس ایس کی غنڈہ گردی بھی عروج پر پہنچ گئی، بھارتی پولیس کے ہمراہ مظلوم اور نہتے طالب عملوں کو تشدد کا نشانہ بنانے لگے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بھارتی شہر ممبئی میں کانگریس نے احتجاجی ریلی نکالی، اور مودی حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی، اور موجودہ حکومت سے متنازع قانون واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔

    ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انڈین نیشنل کانگریس کے مرکزی رہنما راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ بی جے پی نفرتیں پھیلا رہی ہے، نوجوان متنازع قانون کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، آپ ان کو کیوں گولی مار کر ہلاک کررہے ہیں؟

    متنازع قانون، بھارت میں تابڑ توڑ گرفتاریاں، مؤرخ گرفتار، موبائل سروس معطل

    انہوں نے کہا کہ بی جے پی عوام کی آواز نہیں سننا چاہتی۔

    دریں اثنا پریانکا گاندھی نے بھی مودی حکومت کو آڑے ہاٹھوں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی سرکار بزدلی سے عوام کی آواز دبانے کی کوشش کررہی ہے، بھارتی عوام مودی سرکار کے جھوٹ سے بیزار ہوچکے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ علی گڑھ یونیورسٹی کے 10ہزار طلبا کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، لکھنو میں پولیس افسر نے احتجاج میں شامل مسلمانوں کو پاکستان جانے کا مشورہ بھی دیا۔ بھارتی مسلمانوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے بھارت کے لیے اپنا سب کچھ قربان کردیا اب ہمیں غیر کہا جارہا ہے۔

  • پرویز مشرف کی حمایت میں ملک گیر ریلیاں، پاک فوج زندہ باد کے نعروں کی گونج

    پرویز مشرف کی حمایت میں ملک گیر ریلیاں، پاک فوج زندہ باد کے نعروں کی گونج

    لاہور/ کراچی / کوئٹہ ملک بھرمیں سابق صدر پرویز مشرف کی حمایت میں ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے، ہزاروں کی تعداد میں شہری سڑکوں پر ریلیوں کی صورت میں نکل آئے، پاک فضا فوج زندہ باد کے نعروں سے گونجتی رہی۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف غداری کیس کے فیصلے کیخلاف ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔

    اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد نے پرویز مشرف کیخلاف عدالتی فیصلے پر اپنے رد عمل میں پاک فوج اور پرویز مشرف کے حق میں نعرے بازی کی۔

    اس حوالے سے لاہور میں تنظیم مشائخ عظام پاکستان نے ریلی نکالی، کوئٹہ اور مستونگ میں بھی مظاہرے ہوئے، دادو، جیکب آباد اور دیگر شہروں میں بھی شہری سڑکوں پر نکلے۔ ریلیوں میں شہریوں نے سابق صدر پرویز مشرف سے اظہار یکجہتی کیا۔

    لاہور میں بینر اٹھائے شہریوں کی بڑی تعداد نے پاک فوج اور پرویزمشرف کے حق میں ریلی نکالی۔ پاکپتن بھی پاک فوج زندہ باد کے نعروں سے گونجتا رہا۔

    کوئٹہ میں قبائلی عمائدین نے جلسہ کیا، مقررین نے پرویزمشرف کے خلاف فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مستونگ میں پرویزمشرف اور پاک فوج کے حق میں سول سوسائٹی نے ریلی نکالی۔

    دادو میں مختلف تنظیموں نے سابق صدر اور پاک فوج کے حق میں مظاہرہ کیا، جیکب آباد کے شہری پاک فوج سے اظہاریکجہتی کے لیےسڑکوں پر نکل آئے۔

    مزید پڑھیں : پرویز مشرف کے خلاف فیصلے سے قوم کی توہین کی گئی، خالد مقبول صدیقی

    ایبٹ آباد میں بھی قومی پرچم اٹھائے لوگوں کی بڑی تعداد اپنے گھروں سے نکلی۔ مانسہرہ میں بھی شہریوں کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا گلگت میں مشرف کے حق میں لوگوں نے مظاہرے کیے۔

  • بھارت میں احتجاج اب ایک بڑی تحریک بن چکا ہے: عمران خان

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ 5سال میں بھارت بالادستی کے نظریے کے تحت ہندو ریاست کی طرف بڑھا، شہریت کے قانون کو لےکر بھارت میں لوگ احتجاج کررہے ہیں، یہ احتجاج اب ایک بڑی تحریک بن چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک جانب بھارت بھر میں احتجاج ہورہے ہیں تو دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کا محاصرہ بھی جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں محاصرہ ختم ہونے پر خونریزی کا خدشہ ہے، احتجاج بڑھنے کے ساتھ بھارت کی جانب سے پاکستان کے لیےخطرہ بڑھ رہا ہے، بھارتی آرمی چیف کے بیان کے بعد جعلی فلیگ آپریشن پر ہمارے خدشات بڑھے۔

    وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری کو اس بارے میں خبردار کرتا رہا اور اب بھی کررہا ہوں۔

    بھارت میں پرتشدد مظاہرے، اترپردیش میں 9 افراد ہلاک

    خیال رہے کہ بھارت میں مسلم مخالف متنازع قانون کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، اترپردیش میں پولیس گردی کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک ہوگئے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اب تک اترپردیش میں ہلاک مظاہرین کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔

    جبکہ دہلی میں نماز جمعہ کے بعد بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی، پولیس نے خواتین سمیت سیکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا، مظاہرین پر آنسوگیس کی شیلنگ اور واٹرکینن کا بھی استعمال کیا گیا۔

  • بھارت میں پرتشدد مظاہرے، اترپردیش میں 9 افراد ہلاک

    بھارت میں پرتشدد مظاہرے، اترپردیش میں 9 افراد ہلاک

    نئی دہلی: بھارت میں مسلم مخالف متنازع قانون کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، اترپردیش میں پولیس گردی کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سمیت مختلف ریاستوں اور شہروں میں متنازع بل کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں، ریاست اترپردیش میں پولیس کی فائرنگ اور تشدد سے 9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اب تک اترپردیش میں ہلاک مظاہرین کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔ جبکہ دہلی میں نماز جمعہ کے بعد بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی، پولیس نے خواتین سمیت سیکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا، مظاہرین پر آنسوگیس کی شیلنگ اور واٹرکینن کا بھی استعمال کیا گیا۔

    مظاہرین نے متعدد گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں نذرآتش کردیں، پولیس تشدد سے جامعہ ملیہ اور علی گڑھ یونیورسٹی کے متعدد طلبا زخمی ہوئے۔ لکھنو، منگلورو اور دہلی سمیت مختلف شہروں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس تاحال بند ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اترپردیش میں اسکول اور کالج آج بند رہیں گے۔

    متنازع ایکٹ، بھارت میں احتجاج، مودی ہٹاؤ مہم شروع، 14 افراد ہلاک

    خیال رہے کہ گزشتہ روز جھڑپوں کے دوران لکھنو میں پولیس کی گولی لگنے سے احتجاج کرنے والا ایک شخص ہلاک متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔ دوسری جانب کولکتہ میں مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینر جی نے پھر احتجاجی ریلی نکالی اور متنازع شہریت بل پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

  • عراق میں ایرانی قونصلیٹ نذرآتش

    عراق میں ایرانی قونصلیٹ نذرآتش

    نجف: عراق میں جاری حکومت مخالف احتجاج کے دوران مظاہرین نے ایرانی قونصلیٹ کو آگ لگا دی۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، مظاہرین نے شہر نجف میں قائم ایرانی قونصلیٹ کا آگ لگا دی، انتظامیہ نے جنوبی عراق میں کرفیو نافذ کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مظاہرین نے ایران کے خلاف بھی سخت نعرے بازی کی، احتجاج کرنے والوں کا کہنا تھا کہ تہران حکومت عراقی پالیسی میں مداخلت کرتی ہے، مظاہرین ’ایران عراق سے نکلو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

    قونصل خانے کی عمارت کو نذرآتش کرنے کے دوران خوش قسمتی سے سرکاری عملہ باہر آچکا تھا جس کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، ایرانی قونصل خانے پر یہ ایک ماہ میں دوسرا حملہ ہے۔ اس سے قبل کربلا میں ایرانی قونصل خانے پر تین ہفتے پہلے حملہ ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مظاہرین نے عراق کی سرکاری عمارت پر دھاوا بولا تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کی کوششیں ناکام بنا دیں، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کی شیلنگ اور فائرنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔

    عراق میں حکومت مخالف مظاہرے جاری، سرکاری دفتر پر حملہ

    واضح رہے کہ عراق کے مختلف شہروں میں کرپشن اور مہنگائی کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں، گزشتہ دنوں جنوبی شہر بصریٰ اور نصیریہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ عراقی شہر ام قصر میں پولیس کی فائرنگ سے 9 مظاہرین جان کی بازی ہار گئے تھے۔

  • عراق میں حکومت مخالف مظاہرے جاری، سرکاری دفتر پر حملہ

    عراق میں حکومت مخالف مظاہرے جاری، سرکاری دفتر پر حملہ

    بغداد: عراق میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، مظاہرین نے سرکاری عمارت پر دھاوا بول دیا۔

    تفصیلات کےمطابق عراق میں مہنگائی اور کرپشن کے خلاف ملک گیراحتجاج جاری ہے، مختلف شہروں میں مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں جس کے باعث متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بغداد، کربلا اور دیگر شہروں میں مظاہرین نے ٹائر جلائے اور پولیس پر پتھراؤ کیا، مختلف علاقوں میں سیکیورٹی اہلکاروں سے جھڑپ میں درجنوں شہری زخمی ہوئے جن میں کئی کی حالت تشویش ناک ہے۔

    جبکہ مظاہرین نے عراق کی سرکاری عمارت پر دھاوا بولا تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کی کوششیں ناکام بنا دیں، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کی شیلنگ اور فائرنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    عراق میں حکومت مخالف مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد 339 ہوگئی

    خیال رہے کہ عراق کے مختلف شہروں میں کرپشن اور مہنگائی کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں، گزشتہ دنوں جنوبی شہر بصریٰ اور نصیریہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ عراقی شہر ام قصر میں پولیس کی فائرنگ سے 9 مظاہرین جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    اس طرح اکتوبر سے جاری مظاہروں میں اموات کی تعداد 340 ہوگئی، اقوام متحدہ نے سنگین صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے فریقین کو معاملہ حل کرنے پر زور دیا ہے۔

  • عراق میں حکومت مخالف مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد 339 ہوگئی

    عراق میں حکومت مخالف مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد 339 ہوگئی

    بغداد: عراق کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 339 ہوگئی اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے مختلف شہروں میں کرپشن اور مہنگائی کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں، گزشتہ روز جنوبی شہر بصریٰ اور نصیریہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوگئے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ عراقی شہر ام قصر میں پولیس کی فائرنگ سے 9 مظاہرین جان کی بازی ہار گئے، اس طرح اکتوبر سے جاری مظاہروں میں اموات کی تعداد 339 ہوگئی، اقوام متحدہ نے سنگین صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے فریقین کو معاملہ حل کرنے پر زور دیا ہے۔

    ملکی وزیرداخلہ خلیل المحنہ کے مطابق چوبیس گھنٹوں کے دوران تین مظاہرین بغداد میں مارے گئے، جلاؤ گھراؤ اور احتجاج کی آڑ میں مظاہرین نے سیکیورٹی اہلکاروں پر بھی حملہ کیا جس کے باعث 33 اہلکار ہلاک ہوئے۔

    یاد رہے کہ عراق کے مختلف علاقوں میں یکم اکتوبر سے حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز ہوا جو ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتے جارہے ہیں، مظاہرین نے حکومت پر کرپشن کا الزام عائد کرتے ہوئے وزیراعظم عادل عبدالمہدی سے فوری عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ 9 نومبر کو عراقی صدر برہم صالح نے اپنے سرکاری خطاب میں ملک بھر میں نئے انتخابات کرانے کا عندیہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیر اعظم عادل عبدالمہدی عہدہ مشروط طور پر چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔

  • ایران میں پرتشدد مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد 40 ہوگئی

    ایران میں پرتشدد مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد 40 ہوگئی

    تہران: ایران میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، اب تک ہلاک افراد کی تعداد 40 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے شہری حکومتی پالیسی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوش رہا اضافے کے خلاف دارالحکومت تہران سمیت مختلف شہروں میں سراپا احتجاج ہیں، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں اور دیگر پرتشدد واقعات میں 40 سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں۔

    عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران حکومت نے چالیس کے قریب عام شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، جبکہ مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے، مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جبکہ ردعمل میں پولیس نے بھی آنسوگیس کی شیلنگ اور واٹرکینن کا استعمال کیا، مظاہرین نے سرکاری املاک نذرآتش کردی۔

    حالات کی کشیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکام نے دارالحکومت تہران سمیت مختلف شہروں کا مواصلاتی نظام معطل کیا گیا ہے، گزشتہ روز مظاہرین نے مختلف علاقوں میں ٹریفک کوبلاک کردیا جب کہ کچھ نے ایندھن کے اسٹوریج ہاؤس کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے مختلف شہروں میں بینکس کو بھی نذرآتش کرنے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے برقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنادی، اب تک 1 ہزار سے زائد افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ دوسری جانب سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کی حمایت کردی ہے۔

    ادھر ایرانی صدر حسن روحانی نے گزشتہ روز خبردار کیا کہ ملک میں انتشار اور بدامنی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، احتجاج کرنے والوں اور ملکی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو حساب دینا ہوگا۔

    خیال رہے کہ ایران نے پیٹرول کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ کردیا ہے، جس کے باعث گزشتہ 3 روز سے مہنگائی، بے روزگاری اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

  • پیٹرول کی قیمتوں نے ایران میں آگ لگا دی، 29 ہلاک

    پیٹرول کی قیمتوں نے ایران میں آگ لگا دی، 29 ہلاک

    تہران: ایران میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران اب تک 29 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے مختلف شہروں میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، مظاہرین نے حکومت مخالف نعرے لگائے اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کردیا۔

    عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ بھی کی، شہریوں سے جھڑپوں کے دوران 29 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جبکہ ردعمل میں پولیس نے بھی آنسوگیس کی شیلنگ اور واٹرکینن کا استعمال کیا، مظاہرین نے سرکاری املاک نذرآتش کردی۔

    حالات کی کشیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکام نے دارالحکومت تہران سمیت مختلف شہروں کا مواصلاتی نظام معطل کردیا، مظاہرین نے مختلف علاقوں میں ٹریفک کوبلاک کردیا جب کہ کچھ نے ایندھن کے اسٹوریج ہاؤس کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے مختلف شہروں میں بینکس کو بھی نذرآتش کرنے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے برقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنادی، اب تک 1 ہزار سے زائد افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ دوسری جانب سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کی حمایت کردی۔

    ادھر ایرانی صدر حسن روحانی نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں انتشار اور بدامنی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، احتجاج کرنے والوں اور ملکی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو حساب دینا ہوگا۔

    خیال رہے کہ ایران نے پیٹرول کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ کردیا ہے، جس کے باعث گزشتہ 3 روز سے مہنگائی، بے روزگاری اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔