Tag: protested

  • ہانگ کانگ میں پابندی کے باوجود ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر،بھرپور احتجاج

    ہانگ کانگ میں پابندی کے باوجود ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر،بھرپور احتجاج

    ہانگ کانگ سٹی : مظاہرین کے پانچ اہم رہنماؤں اور شہری اسمبلی کے تین ارکان کی گرفتاری کے خلاف پابندی کے باوجود مظاہرے جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں ہفتے کے روز بھی ہزاروں جمہوریت نواز مظاہرین پولیس کی نافذ کردہ پابندی کو توڑتے ہوئے احتجاجی ریلی میں شریک ہوئے۔

    اُدھر ہانگ کانگ کی صورت حال کو یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈریکا موگیرینی نے انتہائی پریشان کن قرار دیا ہے، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ہانگ کانگ کی مجموعی صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق یہ احتجاجی ریلی اُس حکومتی کریک ڈاؤن کے بعد نکالی گئی ہے، جس میں مظاہرین کے پانچ اہم رہنماؤں اور شہری اسمبلی کے تین ارکان کو حراست میں لیا گیا ۔

    یہ تیرہواں ہفتہ ہے، جس پر ہزاروں جمہوریت نواز احتجاجی ریلی نکالنے میں کامیاب ہوئے ، اُدھر ہانگ کانگ کی صورت حال کو یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈریکا موگیرینی نے انتہائی پریشان کن قرار دیا ہے۔

    انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ہانگ کانگ کی مجموعی صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

  • طلباء کی رہائی کےلیے ہانگ کانگ میں مدر مارچ

    طلباء کی رہائی کےلیے ہانگ کانگ میں مدر مارچ

    ہانگ ہانگ سٹی : ہانگ کانگ میں متنازع بل کے خلاف مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والے طلبا کی رہائی کے لیے 10 ہزار سے زائد مائیں سڑکوں پر نکل آئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ہانگ کانگ کی سڑکوں پر اپنی نوعیت کا انوکھا ترین احتجاج کیا جا رہا ہے اس احتجاج میں صرف مائیں شامل ہیں جن کا مطالبہ حکومت مخالف مظاہروں میں شامل ہونے کے جرم میں گرفتار بیٹوں کی باعزت رہائی ہے۔

    اس احتجاج کو ’مدر مارچ‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں 10 ہزار سے زائد مائیں شریک ہیں، احتجاجی ماؤں نے موبائل کی ٹارچ لائٹ کو جلا کر اپنے ہاتھ اس طرح بلند کر رکھے تھے جیسے امن کی مشعلیں تھامی ہوں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ماؤں نے بینرز ٹھا رکھے تھے جس میں طلبا کی رہائی کے مطالبے درج تھے اور حکومت کے ملزمان کو چین حوالگی کے متنازع بل کے خلاف نعرے بھی لگائے گئے، اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔

    واضح رہے کہ ہانگ کانگ کی حکومت نے ملزمان کی چین کو حوالگی کا بل منظور کیا تھا جس کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے تھے، مشتعل مظاہرین نے سرکاری عمارتوں پر حملے کیے اور سڑکیں بند کردی تھیں، ہانگ کانگ کی منتظم اعلیٰ نے بل معطل کردیا تھا تاہم مظاہرین بل کی منسوخی پر بضد رہے۔