بیت المقدس : جمعتہ الوداع کے روز جگہ جگہ چیک پوسٹیں اور ناکے لگا کر فلسطینیوں کو قبلہ اول تک رسائی سے روکا جاتا رہا، کئی شہری نہ پہنچ سکے۔
تفصیلات کے مطابق قابض صہیونی فوج کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے لیے سخت رکاوٹوں اور شدید گرمی کے باوجود اڑھائی لاکھ سے زاید فلسطینیوں نے قبلہ اول میں جمعة الوداع کے موقع پر حاضری دی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ماہ صیام کے چوتھے اورآخری جمعہ کے موقع پر اسرائیلی فوج کی بھاری نفری بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے آس پاس کے مقامات پر تعینات کی گئی تھی تاکہ فلسطینی شہریوں کو قبلہ اول تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔
مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صیہونی ظلم و تشدد کے باوجود صہیونی انتظامیہ کی رکاوٹیں توڑ کر اڑھائی لاکھ فلسطینی مسجد اقصیٰ پہنچنے میں کامیاب رہے، شدید گرمی سے بچاﺅ کے لیے اسلامی اوقاف کی طرف سے نمازیوں پر پانی بھی چھڑکا گیا۔
فلسطینی میڈیا کا کہنا تھا کہ پرانے بیت المقدس اور اطراف کے مقامات پر جگہ جگہ چیک پوسٹیں اور ناکے لگا کر فلسطینیوں کو قبلہ اول تک رسائی سے روکا جاتا رہا، فلسطینی شہریوں اور قابض فوج کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں۔
قابض فوج نے مسجد اقصیٰ میں داخلے کے لیے عمر کی کم سے کم حد 40 سال مقرر کی تھی۔ اس پابندی کی وجہ سے لاکھوں فلسطینی روزہ دار قبلہ اول پہنچنے سے محروم رہے۔
پیرس : فرانس کے مختلف شہروں میں حکومتی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے گیارویں ہفتے بھی جاری رہے، پولیس نے پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث سینکڑوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت متعدد شہروں میں حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں کے خلاف ’یلو ویسٹ تحریک‘ کے تحت جاری احتجاج مسلسل گیارویں ہفتے بھی جاری رہا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یلو ویسٹ تحریک کے تحت منعقدہ مظاہروں میں 22 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی، احتجاجی تحریک پُر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوچکی ہے۔
فرانسیسی پولیس نے معاشی پالیسی کی تبدیلی کے لیے احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جس کے بعد فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جھڑپوں کے دوران متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی دارالحکومت میں رواں ہفتے مظاہرین کی تعداد گزشتہ ہفتوں کی نسبت کم تھی۔ پولیس نے املاک کو نقصان پہنچانے اور پولیس پر پتھراؤ کرنے والے سینکڑوں افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔
یاد رہے کہ کچھ روز قبل فرانس میں ’یلو ویسٹ‘ تحریک کی کمان خواتین نے سنبھال کر پُر تشدد مظاہروں کو پُر امن احتجاج میں تبدیل کردیا تھا۔
پیرس کی خواتین نے اس وقت تحریک کی کمان سنبھالی جب 50 ہزار سے زائد مظاہرین نے پیرس کی شاہراہوں کو یرغمال بنالیا تھا۔
کچھ روز قبل شاہراہ شانزے لیزے پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، جھڑپوں میں 300 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیاں بھی نذرآتش کی تھیں۔
پیرس : فرانسیسی دارالحکومت میں مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے کرسمس سڑکوں پر منانے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والے یلو ویسٹ تحریک نے پورے فرانس کو اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے۔
فرانس میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے باعث دارالحکومت پیرس کی مشہور شاہراہ شانزے لیزے پر سناٹا چھایا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گذشتہ 5 ہفتوں سے جاری مظاہروں کے باعث فرانس کی معیشت کو شدید دھچکا پہنچا ہے جبکہ مظاہرین نے کرسمس سڑکوں پر منانے کا اعلان کردیا ہے۔
شہر کی سڑکیں جنگ و جدل کا منظر پیش کررہی ہیں، کچھ روز قبل شاہراہ شانزے لیزے پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، جھڑپوں میں 300 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیاں بھی نذرآتش کی تھیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق وزارت داخلہ نے مظاہرین پر قابو پانے کے لیے تقریباً 5000 سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے تھے تاہم ہزاروں مظاہرین کے سامنے پولیس اہلکار بھی بے بس نظر آئے تاہم پولیس نے مظاہرین کے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے آنسو گیس کے شیل برسا رہی ہے اور واٹر کینن کا بھی بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں فرانسیسی حکومت نے مہنگائی پر شدید احتجاج کرنے والے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 6 ماہ کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں احتجاجی مظاہرین نے وزیرِ اعظم ایمانوئیل میکرون کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت جب تک مطالبات حتمی طور پر نہیں مانتی احتجاج جاری رہے گا۔
پیرس : فرانسیسی دارالحکومت میں مشتعل مظاہرین کی صدارتی محل کی جانب بڑھنے کی ایک بار پھر کوشش کی، پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلا ت کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت پیرس سمیت ملک بھر میں ہونے والے پُر تشدد مظاہروں میں اضافہ ہوگیا ہے، ہفتے کے روز 8 ہزار سے زائد افراد نے دارالحکومت کے سٹی سینٹر پر جمع ہوکر حکومت مخالف مظاہرہ کیا۔
حکومت کےخلاف 8 ہزار مظاہرین سٹی سینٹر پر جمع ہوئے اور صدارتی محل کی جانب پیش قدمی کی تو پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔
پولیس نے صدارتی محل کی جانب پیش قدمی کرنے والے 500 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث 30 افراد زخمی ہوئے ہیں جس میں 3 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے ایک گاڑی کو بھی نذر آتش کردیا ہے۔
فائر بریگیڈ عملہ نذر آتش کی گئی گاڑی کی آگ پر قابو پانے میں مصروف ہے
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی حکام کی جانب سے پیرس میں 8 ہزار پولیس اہلکار جبکہ 12 مسلح گاڑیاں (بکتر بند) تعینات کی گئی ہیں جبکہ ملک بھر میں تقریباً 90 ہزار پولیس افسران کونا خوشگوار واقعات سے نمٹنے کےلیے تعینات کیا گیا ہے۔
فرانس میں شروع ہونے والی ’یلو ویسٹ‘ زرد جیکٹ تحریک پیٹرول کے نرخوں میں اضافے کے خلاف شروع ہوئی تھی لیکن فرانسیسی وزراء کا کہنا ہے کہ مذکورہ تحریک کومتشدد اور مشتعل مظاہرین نے ہائی جیک کرلیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کاکہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے مظاہرہ کرنے والے سیکڑوں افراد سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں گرفتار جبکہ پیرس میں ہونے والے پُر تشدد مظاہروں کے دوران سیکڑوں مظاہرین زخمی ہوئے تھے۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں فرانسیسی دارالحکومت میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کو فرانسیسی تاریخ میں بدترین فسادات شمار کیا جارہا ہے۔
فرانس ڈپٹی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں میں 1 لاکھ 36 ہزار افراد شریک تھےجبکہ کچھ جگہوں پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مشتعل مظاہرین نے کیمپس ایلسیس میں کوڑے دان کو سڑکوں پر رکھ کر نذر آتش کردیا ، دوسری جانب فرانسیسی پولیس کی جانب سے پیرس کے علاقے سٹی سینٹر کی گلیوں میں بھی واٹر کینن تعینات کردیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی تاریخ میں پہلی مرتبہ دارالحکومت پیرس میں بکتر بند گاڑیاں تعینات کی گئی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ احتجاجی تحریک بلجئیم میں بھی پھیل چکا ہے جہاں پولیس احتجاج کرنے والے 70 افراد کو دارالحکومت برسلز سے حراست میں لے لیا گیاہے لیکن برسلز میں پُر تشدد واقعات دیکھنے میں نہیں آئے۔
گزشتہ کئی روز سے فرانس میں جاری احتجاجی تحریک سے متعلق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ’یلو ویسٹ‘ تحریک کے عرب اسپرنگ کی مانند یورپ کے دیگر علاقوں میں بھی پھیلنے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ تین ہفتوں سے جاری مظاہرے پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہوئے تھے لیکن احتجاج اس وقت شدت اختیار کرگیا جب مظاہرین نے تعلیمی نظام میں تبدیلی سمیت دیگر مسائل پر آواز اٹھائی۔
فرانسیسی وزیر داخلہ نے میڈیا کو بتایا کہتین ہفتے قبل مظاہروں نے ’عفریت(جن) کو جنم دیا تھا جو ان کے چنگل سے فرار ہوچکا ہے‘یعنی احتجاج اب خود مظاہرین کے قابو سے باہر ہوچکا ہے۔
خیال رہے کہ فرانسیسی حکام نےاحتجاج کے باعث ایفل ٹاور سمیت دیگر تاریخی مقامات کو بندکردیا گیا ہے۔
اے ایف پی نیوز کا کہنا ہے کہ حکام نے ملک جنوبی حصّے میں ’زرد جیکٹ‘ تحریک کے تحت احتجاج کرنے والے مظاہرین سے گذشتہ روز 28 پیٹرول بم اور 3 دیسی ساختہ بموں کو قبضے میں لیاہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز فرانسیسی پولیس نے اسکولنگ سسٹم کی تبدیلی کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر تشدد کیاتھا جس کے بعد فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں دیکھنے میں آئیں اور مشتعل مظاہرین نے دو گاڑیوں کو نذر آتش کیاتھا۔
پولیس نے احتجاج کرنے والے 140 طلبہ کو حکومت مخالف تحریک چلانے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا۔
پیرس : فرانسیسی صدر نے پولیس نے ہاتھا پائی کرنے والے مظاہرین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’پولیس افسران پر حملہ کرنے والے مظاہرین کو شرم آنی چاہیے‘۔
تفصیلات کے مطابق فرانس میںن گذشتہ روز تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں شہریوں ملک کے مختلف حساس مقامات پر شدید احتجاج کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے پر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا اور جبکہ مظاہرین نے دارالحکومت میں حکومتی و عوامی اشیاء و مقامات کو بھی نقصان پہنچایا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمینئول میکرون نے احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنانے املاک کو نقصان پہنچانے والے مظاہرین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’فرانس میں تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے‘۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے شہریوں اور صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں کو شرم آنی چاہیے، فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی شہروں میں متعدد صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب احتجاج کرنے والے افراد کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرین پُر امن طور پر احتجاج کررہے تھے اور ہم پولیس سے جھگڑا نہیں کرنا چاہتے تھے صرف حکومت تک اپنی آواز پہنچانا چاہتے تھے۔
لیکن صبح میں کچھ مظاہرین نے پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کو توڑنا شروع کردیا اور اسٹریٹ سائنز اور بیرئرز کو آگ لگا کر پولیس پر پتھراؤ کیا اور صدر میکرون کے خلاف نعرے بازی کی جس پر پولیس مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے مظاہروں کے دوران پُر تشدد واقعات میں ملوث افراد میں سے 130 مظاہرین کو گرفتار کر چکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز ہونے والے احتجاج میں معمولی نوعیت کے پُر تشدد واقعات رونما ہوئے تھے جبکہ پچھلے ہفتے ملک بھر میں 2 لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد نے احتجاج کیا تھا جس دوران 2 افراد ہلاک اور 600 مظاہرین زخمی ہوئے تھے۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی شہری پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف زرد (پیلے) رنگ کی جیکٹ پہن کر مظاہرہ کررہے ہیں جو عام کپڑوں کی نسبت زیادہ جلدی نظر آتی ہے اور اندھیرے میں روشنی پڑنے چمکتی ہے۔
مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو حساس مقامات کی جانب بڑھنے سے روکنے کے لیے پولیس اہکاروں نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے، مظاہرین وزیر اعظم ہاوس سمیت حساس مقامات کی جانب بڑھ رہے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے تھا کہ گذشتہ روز دارالحکومت پیرس میں مظاہرین میں شامل 43 سالہ شخص ہاتھ میں گرینیڈ لے کر صدارتی محل میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا جسے طویل مذاکرات کے بعد پولیس اہلکاروں نے حراست میں لے لیا تھا۔
واضح رہے کہ فرانس میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ایندھن ڈیزل ہے اور فرانسیسی حکومت نے ایک سال کے دوران تیل کی قیمتوں میں 23 فیصد اضافہ کیا ہے جو تقریباً 1 اعشاریہ 51 یورو فی لیٹر بنتا ہے اور ڈیزل کی موجودہ قیمت گزشتہ 18 سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی ہے۔
لاہور /گوجرانوالہ / قصور : پولیس نے گزشتہ دنوں ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے لاہور، قصور اور گوجرانوالہ سے201افراد کو حراست میں لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والے دھرنوں اور مظاہروں میں مشتعل افراد کی جانب سے جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کی گئی، جس کے باعث شہریوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
ان ہنگاموں میں درجنوں گاڑیاں اور دکانیں جلا کر خوف و ہراس پھیلایا گیا، بعد ازاں مظاہرین کے قائدین سے مذاکرات اور حکومت کی واضح ہدایات کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کا آغاز کردیا۔
لاہور پولیس نے مختلف علاقوں سے ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث52 شر پسندوں کو گرفتار کرلیا، پولیس کے مطابق دس افراد نے قبل ازگرفتاری ضمانت لے لی ہے۔
اس کے علاوہ گوجرانوالہ ریجن سے49افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ قصور سے30 افراد حراست میں لیے گئے، اس کے علاوہ شیخوپورہ کے مختلف مقامات سے بھی 70افراد ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیہراؤ کے الزام میں پکڑے گئے ہیں، گرفتارملزمان پر توڑپھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر11مقدمات درج ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تمام افراد کو تصاویر اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سےگرفتار کیا گیا ہے اور مزید گرفتاریاں کی جائیں گی۔
اسلام آباد: حکومت اور مظاہرین میں کامیاب مذاکرات کے بعد معاہدہ طے پاگیا، جس کے بعد دھرنے ختم ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں دھرنے پر بیٹھے مظاہرین اور حکومتی نمائندوں میں جاری مذاکرات کامیابی سے ہم کنار ہوئے، معاہدے کی کاپی اے آر وائی نیوزنے حاصل کرلی، معاہدہ پانچ نکات پر مشتمل ہے،۔
وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے مظاہرین کو تحفظات دورکرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے.
معاہدے کے مطابق حکومت آسیہ بی بی کیس میں نظرثانی اپیل پر اعتراض نہیں کرے گی، آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے حکومت قانونی کارروائی کرے گی.
معاہدے کے مطابق 30 اکتوبر سے لے کر اب تک گرفتار ہونے والے تمام مظاہرین کو رہا کیا جائے گا، دوسری جانب مظاہرین کی قیادت نے کسی بھی شخص کی دل آزادی پر معذرت کی ہے۔
معاہدے پر وفاقی وزیرنورالحق اور وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کے دستخط ہیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں مظاہروں اور دھرنا کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، جس کے بعد وزیراعظم نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی تھی۔
لاہور / اسلام آباد :
حکومت نے صوبہ پنجاب میں سیکیورٹی صورت حال کے پیش نظر پولیس اور رینجز کو ہائی الرٹ کر دیا، لاہور اور اسلام آباد میں آپریشن کی تیاریاں مکمل کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں سیکیورٹی کی صورتحال کے پیش نظر حکومتی احکامات پر پولیس کا دھرنا دینے والوں (نقص امن کا سبب بننے والوں) کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ امن وامان میں خلل ڈالنے والوں اور تمام شہروں میں قانون کی خلاف ورزی کرنیوالوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
پنجاب حکومت نے صوبے میں دفعہ144پر سختی سے عملدرآمد کا فیصلہ کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنرز اور پولیس سربراہوں کو ہدایات جاری کردی ہیں جس کے بعد پولیس نے لاہور اور اسلام آباد میں آپریشن کی تیاریاں مکمل کرلیں۔
یروشلم : حق واپسی کے تحت احتجاجی مارچ کرنے والے نہتے فلسطینی مظاہرین نے آنسو گیس کی شیلنگ کرنے والا اسرائیلی ڈرون پکڑ کر ناکارہ بنا دیا۔
تفصیلات کے مطابق حق واپسی کے لیے گذشتہ کئی ماہ سے ہر جمعے مسلسل پر امن احتجاج کرنے والے فلسطینی شہریوں کو منتشر کرنے کے لیے غاصب ریاست اسرائیل کی فورسز مختلف طریقوں سے ظلم و بربریت کا نشانہ بنارہے ہیں۔
پریس ٹی وی کا کہنا ہے کہ صیہونی فورسز کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مظاہرہ کرنے والے نتہے فلسطینی شہریوں پر براہ راست فائرنگ اور روایتی طریقوں سے آنسو گیس کی شیلنگ کے علاوہ ڈرون کے ذریعے زہریلی آنسو گیس کی شیلنگ جارہی ہے۔
دنیا بھر کی مظلوم قوموں کے مزاحمت کی مثال بننے جذبہ آزادی سے شرشار فلسطینی نوجوانوں نے آنسو گیس کی شیلنگ کرنے والے اسرائیلی ڈرون کو پرندوں کا شکار کرنے والے جال کی مدد سے پکڑ کر ناکارہ بنا دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فلسطینی مظاہرین کی جانب سے پرندوں کا شکار کرنے والے جال کے ذریعے ڈرون کو پکڑنے کا کارنامہ الگ اپنی نوعیت کا انوکھا کارنامہ ہے۔
یاد رہے کہ حق واپسی کے لیے صدائے احتجاج بلند کرنے والے فلسطینیوں پر براہ راست اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک 17 سالہ فلسطینی نوجوان شہید جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوگئے تھے، جو اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
خیال رہے رواں 30 مارچ سے یوم الارض کے موقع پر فلسطینی عوام کی جانب سے ’اپنے گھروں کو واپسی‘ کی شروع کی جانے والی مہم تحت مسلسل ہر جمعے اسرائلی سرحد کی جانب احتجاجی مارچ کا انعقاد کرتے ہیں، جس کو دبانے کے لیے اسرائیلی فورسز مسلسل طاقت کا استعمال کررہی ہے، جس میں 150 سے زائد فلسطینی شہری شہید جبکہ 15 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
ہرارے : زمبابوے کے صدراتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر اپوزیشن جماعت کا احتجاج پُر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا، مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز کی شیلنگ اور فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق زمبابوے میں ہونے والے حالیہ صدراتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مظاہروں کا آغاز کردیا گیا ہے، دارالحکومت ہرارے میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں کے نتیجے میں 3اب تک افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بدھ کے روز الیکشن کے جزوی نتائج آنے کے بعد مظاہروں کا آغاز کیا گیا تھا جنہیں روکنے کے لیے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے آنسو گیس کے شیل اور واٹر کینین کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا سیکیورٹی فورسز کی برائے راست فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 3 مظاہرین ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوچکے ہیں
اپوزیشن جماعتوں کا مؤقف ہے کہ جزوی نتائج کے بعد حکمران جماعت زانو ایف پی کے سربراہ اور رابرٹ موگابے کے جانشین 75 سالہ ایمرسن منگاوا کو واضح اکثریت حاصل ہے جو دھاندلی کا نتیجہ ہے۔
اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ ایمرسن منگاوا رابرٹ موگابے کے جانشین ہیں اس لیے وہ بھی موگابے کی طرح کام کریں گے اور ملک میں کوئی تبدیلی نہیں لائیں گے۔
خیال رہے کہ زمبابوے کی آزادی کے بعد یہ پہلا الیکشن تھا جو سابق صدر رابرٹ موگابے کی غیر موجودگی میں ہوا ہے اور موگابے نے مذکورہ الیکشن میں حصّہ بھی نہیں لیا تھا اور اپنے جانشین ایمرسن منگاوا کی حمایت سے بھی انکار کردیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ زمبابوے کے حالیہ انتخابات میں حکمران جماعت کے 75 سالہ ایمرسن منگاوا اور اپوزیشن جماعت کے 40 سالہ امیدوار نیلسن شمیزا کے سخت مقابلے کی توقع ہے، کیوں کہ اپوزیشن لیڈر نے نوجوانوں کو برسر روز گار لانے کا نعرہ لگایا تھا۔
دوسری جانب ایمرسن منگاوا نے ملک کی ابتر اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کی نعرے پر انتخابی مہم چلائی تھی۔ زمبابوے کے الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حالیہ انتخابات کے حتمی اور سرکاری نتایج کا اعلان 4 اگست کو کیا جائے گا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں