کینیا میں کرپشن کے خلاف اور حکومت مخالف ملک گیر احتجاج میں 17افراد ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق کینیا کے درالحکومت نیروبی سمیت مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہرے میں پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور گولیاں برسا دیں جس میں سترہ افراد ہلاک اور چار سو سے زائد زخمی ہو گئے۔
متنازع مالیاتی بل پر ملک گیر احتجاج کا ایک سال مکمل ہونے پر دارالحکومت نیروبی سمیت مختلف شہروں میں حکومت مخالف احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
پولیس کی فائرنگ سے بھگ دڑ مچ گئی، متعدد افراد دھکم پِیل کے نتیجے میں زخمی ہوئے ہیں۔
ایمنسٹی کینیا کی رپورٹ کے مطابق زخمیوں میں مظاہرین، صحافی اور پولیس اہلکار شامل ہیں جبکہ حکومت نے میڈیا کو احتجاج کی براہ راست کوریج سے روک دیا ہے۔
کینیا میں متنازع مالیاتی بل پر ملک گیر احتجاج کا ایک سال مکمل ہوگیا، گذشتہ برس کے احتجاجی مظاہروں میں بھی کئی افراد ہلاک ہوئے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف ’’ہینڈز آف ‘‘احتجاجی تحریک کا آغاز بھرپور طریقے سے کردیا گیا، دنیا بھر کے مختلف ممالک میں مظاہرے جاری ہیں سیکڑوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کے ایجنڈے کی مخالفت میں امریکہ اور یورپ میں ’ہینڈ آف‘ مظاہرے جاری ہیں، احتجاجی مظاہرے یورپ کے دیگر شہروں میں بھی پھیل گئے۔
سینکڑوں مظاہرین جن میں بیرونِ ملک مقیم امریکی بھی شامل تھے نے ٹرمپ ٹیرف کی مذمت کرتے ہوئے بڑے یورپی شہروں میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا، مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
برطانیہ، جرمنی اور پرتگال میں شہریوں کے مظاہروں کے بعد واشنگٹن سمیت امریکا بھر میں بھی احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا،احتجاج میں شہری حقوق کی تنظیمیں، مزدور یونینز اور دیگر اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہفتہ کے روز فرینکفرٹ میں "ہینڈز آف” نامی احتجاجی مظاہرے کا انعقاد ڈیموکریٹس ابروڈ نے کیا تھا۔
اس کے علاوہ برلن میں مظاہرین نے ٹرمپ اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ٹیسلا شو روم اور امریکی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کیا۔
اس کے علاوہ کچھ مظاہرین کے پاس ایسے پلے کارڈز بھی تھے جن پر درج تھا کہ امریکہ میں انتشار کا خاتمہ کرو۔
پیرس میں بھی امریکی مظاہرین نے صدر ٹرمپ اور ان کی موجوسہ پالیسی کے خلاف احتجاج کیا۔ لندن میں ہفتہ کے روز مظاہرین ٹریفلگر اسکوائر میں جمع ہوئے اور اپنے مطالبات کے حق میں بینرز اٹھائے احتجاج کیا۔
امریکا کی 20 سے زائد جامعات میں غزہ میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف 11 روز سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کولمبیا یونیورسٹی میں طلباء مظاہرین کے مذاکرات ناکام ہوگئے جس کے بعد انتظامیہ نے طلباء کو معطل کرنا شروع کردیا ہے۔
اسرائیلی اور فلسطینی حامی مظاہرین کے درمیان کیلیفورنیا یونیورسٹی میں تصادم بھی ہوا، اس دوران پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
فلسطین کے حق میں آسٹن اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں بھی احتجاج کیا گیا، اب تک امریکی جامعات سے 1ہزار کے قریب مظاہرین کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدارتی انتخابات سے قبل روایتی طور پر وائٹ ہاؤس کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں ہوٹل واشنگٹن ہلٹن میں عشائیہ رکھا گیا، اسرائیل کے خلاف احتجاج کرنے والی تنظیم کی انتظامیہ نے پہلے سے ترتیب دیے گئے منصوبے کے مطابق ہوٹل کے باہر زبردست احتجاج کر کے اس موقع پر غزہ کے مظلوموں کی طرف توجہ دلائی۔
مظاہرین نے امریکا کی پیروی میں یوکرین کو فوجی سازوسامان بھیجنے پر حکومتی اقدامات کی مذمت کی اور اس اقدام کو ملک کے آئین اور قومی مفاد کے خلاف قرار دیا، اس کے علاوہ ریلی میں شامل افراد نے اٹلی میں امریکا سمیت نیٹو کی فوجی چھاونیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
ادھر امریکی جنرل مارک ملی کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روسی جنگ برسوں تک جاری رہ سکتی ہے، ایسے میں یوکرین کی مدد کرنے والے امریکا اور دیگر ممالک بھی اس جنگ میں کچھ عرصے تک شامل رہیں گے۔
خیال رہے کہ روسی حملے سے بہت قبل امریکا بار بار کہہ رہا تھا کہ روسی افواج یوکرین پر بڑا حملہ کرنے والی ہیں۔
کراچی : سانحہ مچھ کیخلاف کوئٹہ اور کراچی کے مختلف مقامات پر دھرنا جاری ہے ، ٹریفک پولیس نے شہریوں کومتبادل راستے اختیار کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مچھ واقعے کے خلاف کراچی کےمختلف علاقوں میں دھرنے جاری ہے ، علاقوں میں ابوالحسن اصفہانی روڈ،گلستان جوہر کامران چورنگی ، ملیر15،نارتھ کراچی پاورہاؤس چورنگی،نمائش چورنگی ، قائد آباد، شاہ فیصل،گلشن اقبال نیپاچورنگی شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ شارع فیصل پردھرنے کے باعث ایک ٹریک بند کردیا گیا ہے جبکہ نمائش چورنگی سے صدر جانے والے شہری کوریڈور تھری استعمال کریں۔
ٹریفک پولیس کے مطابق نیپا چورنگی ٹریفک کیلئے بند ہے ، عوام متبادل راستہ اختیار کرتے ہوئے گلشن چورنگی سے مسکن جانے والا روڈ استعمال کریں۔
کراچی:دھرنےکےباعث شاہ فیصل کالونی ناتھا خان پل ٹریفک کیلئے بند ہے ، شاہ فیصل ایریا کی جانب ٹریفک کو متبادل راستہ دیا جا رہا ہے جبکہ لیاری ایکسپریس وےپر بدترین ٹریفک جام ہے اور گاڑیوں کی قطار لگ گئی ہے۔
یاد رہے گذشتہ روز حکومتی وفد کے دھرنے کے شرکا سےمذاکرات ناکام ہوگئے تھے اور شرکا نے وزیراعظم کی آمدتک دھرناختم کرنے سے انکار کردیا تھا، حکومتی وفدقاسم سوری،علی زیدی،زلفی بخاری پرمشتمل تھا۔
زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ آپ کےجذبات سمجھتےہیں مگرجوکچھ ہوا،وہ ایک سازش ہے ، آپ سےوعدہ ہےوزیراعظم عمران خان یہاں ضرورآئیں گے۔
خیال رہے کوئٹہ میں سانحہ مچھ کے خلاف ہزارہ برادری کے دھرنے کو 4 دن بیت گئے، مغربی بائی پاس پر جاری دھرنے میں ورثا لاشوں سمیت احتجاج کر رہے ہیں۔
واشنگٹن: امریکا میں سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کے پولیس کے ہاتھوں بہیمانہ قتل کے بعد جہاں پورا امریکا پرتشدد مظاہروں کی آگ میں جل رہا ہے وہیں اس کی تپش دوسرے ممالک تک بھی پہنچ رہی ہے۔
پرتشدد مظاہروں اور دکانوں کو لوٹنے کے ساتھ ان مظاہروں میں ایسے واقعات بھی پیش آرہے ہیں جن سے انسانیت پر یقین پھر سے بحال ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
واشنگٹن ڈی سی میں جب پولیس نے ایک سڑک کو بلاک کر کے مظاہرین کو محصور کردیا تو راہول نامی ایک شخص نے 80 کے قریب مظاہرین کو اپنے گھر کے اندر بلا لیا جہاں انہوں نے رات گزاری اور آرام کیا۔
واشنگٹن میں ہی ایک سیاہ فام نو عمر لڑکے پر پولیس نے گنیں تانیں تو ایک سفید فام لڑکی دونوں کے درمیان لڑکے کی ڈھال بن کر کھڑی ہوگئی۔
ںیویارک کے شہر بروکلن میں چند مظاہرین نے ایک برانڈ کے اسٹور کو لوٹنے کی کوشش کی تو مظاہرین ہی میں سے چند افراد ان کا راستہ روک کر کھڑے ہوگئے اور اسٹور کو لٹنے سے بچا لیا۔
ریاست ٹیکسس کے شہر ہیوسٹن میں پولیس چیف کو مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے بھیجا گیا لیکن وہاں پہنچ کر وہ مظاہرین کے ساتھ شامل ہوگئے اور نہایت پرجوش تقریر کرڈالی۔ تارک وطن پولیس چیف نے کہا کہ ہم تارکین وطن نے ہی اس ملک کی تعمیر کی ہے اور ہم اس ملک کو چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔
متعدد شہروں میں مظاہرین نے گا کر اور رقص کر کے جارج فلائیڈ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ جارج کے آخری الفاظ میرا دم گھٹ رہا ہے ایک انقلابی نعرے کی شکل اختیار کرچکے ہیں۔
ریاست کولوراڈو میں ہزاروں مظاہرین نے 9 منٹ تک زمین پر لیٹ کر میرا دم گھٹ رہا ہے کے نعرے لگائے، یہ اتنا ہی وقت ہے جتنا سفید فام پولیس اہلکار نے جارج کے گلے کو اپنے گھٹنے سے دبائے رکھا۔
متعدد شہروں میں پولیس والوں نے گھٹنے ٹیک کر مظاہرین کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔
نسلی تعصب کے خلاف امریکا سے بھڑکنے والی یہ چنگاری دیگر ممالک تک بھی پہنچ چکی ہے، نیوزی لینڈ، برطانیہ، نیدر لینڈز، آسٹریلیا، جرمنی اور فرانس میں بھی لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور نسلی تعصب کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا۔
جنگ زدہ ملک شام میں ایک مصور نے جارج فلائیڈ کی تصویر بنا کر اسے خراج عقیدت پیش کیا۔
دوسری جانب جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے معاملے میں برطرف تمام پولیس اہلکاروں کے خلاف نئی دفعات عائد کردی گئی ہیں۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق پولیس اہلکار ڈیرک شووین کے خلاف سیکنڈری ڈگری قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، اسی کے ساتھ ساتھ باقی پولیس اہلکاروں پر بھی اس قتل میں مدد کرنے اور قتل کی حوصلہ افزائی کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
تہران:سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا یہ موقف بحرین میں دہشت گردی کے حوالے سے مبینہ طور پر مجرم ٹھہرائے جانے والے افراد کی سزائے موت پر رواں ہفتے عمل درامد کیے جانے کے بعد سامنے آیا۔
تفصیلات کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سیّد علی خامنہ ای نے مذکورہ افراد کو موت کے گھاٹ اتارے جانے کے بعدعوام کو ظلم کے خلاف احتجاج پر اکساتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ بحرین میں عوام کے ارادے کو فتح حاصل ہو گی۔
دوسری جانب بحرینی حکومت کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایران بحرینی عوام میں شدت پسندی کا شعلہ بھڑکا رہا ہے۔
بحرین میں سرکاری استغاثہ نے ہفتے کی صبح اعلان میں بتایا تھا کہ دہشت گردی اور ایک مسجد کے امام کے قتل میں مبینہ طور پر مجرم قرار دئیے جانے والے 3 افراد کو سزائے موت دے دی گئی ہے۔
عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان میں دو افراد کا تعلق جس مقدمے سے تھا اس میں دہشت گرد جماعت میں شمولیت، قتل کے جرائم کا ارتکاب اور دہشت گردی کی نیت سے دھماکا خیز مواد اور آتشی ہتھیاروں کا قبضے میں رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے۔
بحرین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس مقدمے کی تفصیلات ایک دہشت گرد تنظیم کے قیام سے متعلق ہیں،اس تنظیم کے قیام میں ایران ، عراق اور جرمنی کے 12 جب کہ بحرین کے اندر 46 ملزمان شامل رہے۔
تنظیم نے بحرین میں متعدد مجرمانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی،تنظیم کے ارکان کو بحرین اسمگل کیے جانے والے ہتھیاروں اور گولہ بارود کے علاوہ مطلوبہ مالی رقوم بھی فراہم کی گئیں۔
عرب میڈیا کے مطابق تنظیم کے متعدد ارکان کو تربیت کے لیے عراق اور ایران بھیجا گیا جہاں انہوں نے پاسداران انقلاب کے کیمپوں میں دھماکا خیز مواد اور آتشی ہتھیاروں کا استعمال سیکھا۔
ہانگ کانگ سٹی :حکومت مخالف مظاہرین پولیس کے لاٹھی چارج کا مقابلہ اپنی چھتریو ں سے کرتے رہے،پولیس نے وارننگ دینے کے بعد 300 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق برطانوی کالونی ہانگ کانگ میں سیاسی کشیدگی کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر شروع ہوگیا ہے جہاں مظاہرین کی ریلی کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ کے ضلع مونگ کوک میں 20 منٹ تک مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید کشیدگی کی صورت حال رہی جس کے بعدپولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج شروع کردی جبکہ مظاہرین چھتریوں سے اپنا دفاع کررہے تھے۔
پولیس نے 300 نوجوان کے ایک گروپ کو مظاہرہ ختم کرنے کے لیے وارننگ جاری کی لیکن انہوں نے پولیس کی ایک نہ سنی۔حکومت مخالف مظاہرین پر پولیس کی جانب سے تشدد کیوں شروع اس حوالے سے واضح طور پر رپورٹس سامنے نہیں آئیں تاہم اس سے قبل پرامن مظاہرے دیکھے گئے تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہانگ کانگ میں مجرموں کی حوالگی سے متعلق متنازع بل کے خلاف لاکھوں افراد نے احتجاج کیا تھا جس کے باعث چیف ایگزیکٹو کیری لام نے عوام سے مانگ لی تھی۔
خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ عوام کی جانب سے غم و غصے اور شدید احتجاج کے بعد کیرم لام مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ بل پر بحث منسوخ کرنے پر مجبور ہوگئی تھیں لیکن عوام نے احتجاج وقتی طور پر ختم کردیا تھا لیکن ملک میں جمہوری اصلاحات کا مطالبہ کر دیا تھا۔
ہانگ کانگ میں تازہ مظاہروں کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے کئی مظاہرین کو حراست میں لے لیا جس کے بعد مظاہرین نے گرفتار افراد کی رہائی کے لیے نعرے بازی کی۔
یاد رہے کہ ہانگ کانگ میں 2014 میں جمہوریت پسندوں نے دو ماہ تک طویل احتجاج کیا تھا اور اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوتی تھیں جس سے مونگ کوک سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں شامل تھا۔
تل ابیب : سیاہ فام نوجوان کی پولیس افسر کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف ہونے والے شدید مظاہروں کے پیش نظر کچھ جگہوں پر پولیس نے اہم شاہراہیں بند کردیں، ملک کے 12 اہم راستوں کو بند کردیا جس کے باعث شدید ترین ٹریفک جام ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل میں ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں غیر مسلح سیاہ فام لڑکے کی ہلاکت کے خلاف پر تشددمظاہروں کا رُکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایک آف ڈیوٹی پولیس افسر اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ کھیل کے میدان میں موجود تھا جب انس نے دیکھا کہ 2 افراد جھگڑ رہے ہیں،جب افسر نے اپنی شناخت کروائی تو سلمان تیکاہ نامی لڑکے نے ان پر پتھر پھینکے جس پر پولیس افسر نے خوفزدہ ہو کر اپنی زندگی بچانے کے لیے گولی چلادی جس سے نوجوان زخمی ہوگیا ۔
پولیس کا کہنا تھا کہ طبی امداد فراہم کرنے والے عملے نے زخمی نوجوان کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا تاہم عینی شاہدین نے پولیس کے اس موقف کو مسترد کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد اسرائیل کی سیاہ فام کمیونٹی احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر آگئی، 4 روز سے جاری ان مظاہروں میں کاروں اور ٹائرز کو آگ لگائی گئی، ایمبولینسز کو نقصان پہنچایا گیا اور احتجاج کا یہ سلسلہ پورے اسرائیل میں پھیل چکا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہزاروں افراد اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں اوردارالحکومت تل ابیب سمیت ملک کے 12 اہم راستوں کو بند کردیا جس کے باعث شدید ترین ٹریفک جام ہوگیا، حتجاجی مظاہرے اس قدر شدت اختیار کر گئے ہیں کہ کچھ جگہوں پر پولیس نے اہم شاہراہیں بند کردیں۔
غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق مذکورہ واقعے کی تفتیش کے لیے افسر کو حراست میں لے کر چھوڑ دیا گیا لیکن احتجاج کے پیشِ نظر انہیں گھر میں نظر بند کردیا گیا۔
اہم بات یہ ہے کہ یہ اقدام مظاہرے شروع ہونے کے کافی وقت بعد اٹھایا گیا جس میں دونوں اطراف سے درجنوں افراد زخمی ہوئے اور اب تک 136 مظاہرین کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نوجوان کی ہلاکت پر احتجاج کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ سیاہ فام اسرائیلی طبقے کو روزانہ جس قسم کے نسل پرستی پر مبنی امتیازی سلوک کا سامنا ہے یہ احتجاج اس کے خلاف بھی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی جلد کے رنگ کی وجہ سے طویل عرصے سے رہائش، تعلیم اور ملازمت میں بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے امریکا میں عمومی بات ہے اس سے قبل 2015 میں اسرائیل میں 2 پولیس افسران کے ہاتھوں ایک سیاہ فام فوجی کی پٹائی پر بھی بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے تھے۔
تہران : ایرانی حکام نے برطانوی سفیر کو طلب کرکے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا خلیج عُمان میں تیل برادر جہازوں پر حملوں میں ملوث نہیں برطانیہ کا ایران کو ملوث قراردینے کا بیان ناقابل قبول ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایران نے خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر ہونے والے حملوں میں تہران کے ملوث ہونے کے الزامات کے بعد برطانیہ سے شدید احتجاج کرتے ہوئے تہران میں متعین برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا ہے۔
ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق وازارت خارجہ نے برطانوی وزیرخارجہ کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں ایران پر خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملوںمیں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کا خلیج عُمان میں تیل بردرا جہازوں پرحملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ برطانیہ کی طرف سے ایران کو ملوث قراردینے کا بیان ناقابل قبول ہے، برطانیہ کے اس موقف پرتہران نے احتجاج کے لیے برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی یاداشت ان کے حوالے کی۔
خیال رہے کہ برطانوی وزیرخارجہ جیرمی ہنٹ نے شام ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کے ملک کویقین ہے کہ خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کا ہاتھ ہے۔
برطانوی وزیرخارجہ نے کہا کہ خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملے کا کسی اور ملک کو فائدہ نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ایران کے سوا کوئی دوسرا ملک اس واقعے کا ذمہ دار ہے۔
جیرمی ہنٹ نے کہا کہ ایران ماضی میں بھی تیل بردار جہازوں پر حملوں میں ملوث پایا گیا ہے، ہماری تحقیقات اور ان کے نتائج یہ بتا رہے ہیں کہ تیل بردار جہازوں پرحملوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کاہاتھ ہے۔ ایران خطے کو افراتفری کا شکار کرنا چاہتا ہے اور پورے خطے کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن کر اُبھر رہا ہے۔
برطانوی وزیرخارجہ نے ایران پر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سرگرمیاں فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ 12 مئی کو متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ ریاست کےقریب علاقائی پانیوں میں چار تیل بردار جہازوں پرحملے میں بھی ایران کا ہاتھ تھا۔