Tag: PS 114

  • کراچی پیکج پرجلد عمل درآمد ہوگا، وسیم اختر

    کراچی پیکج پرجلد عمل درآمد ہوگا، وسیم اختر

    کراچی : میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی پیکیج پر جلد عمل درآمد ہوگا، حلقہ پی ایس 114 ایم کیوایم کی سیٹ ہے اور رہے گی، کام کرنا چاہتا ہو ں لیکن میری راہ میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلشن اقبال یونیورسٹی روڈ فلائی اوور کو سرسید احمد خان کے نام سے منسوب کرنے کی تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ حالیہ ضمنی الیکشن میں ہمیں خالص ووٹ پڑے، 18 ہزار ووٹ ہماری جیت ہے، وسائل ہوں یا نہیں جدوجہد جاری رکھیں گے، پی ایس 114 کی سیٹ ہماری تھی اور رہے گی، ٹھپے نہیں چاہئیں۔

    وسیم اختر نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں صحیح فیصلہ سامنے ہوگا، 2011 کی جادوگری2018  میں کام نہیں آئے گی، زبردستی ووٹ بینک نہیں توڑا جاتا، ایسا لگ رہا ہے کہ الیکشن کے دن آ گئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہر میں کچھ قوانین درست نہیں ہیں، وزیراعلیٰ سندھ کو کراچی کے کاموں میں ہمارا ساتھ دینا چاہئے، مجھے تو تنخواہ مکمل نہیں ملتی، لوگوں کوپینشن کہاں سے ادا کروں؟ شہر میں گٹر کے ڈھکن تک موجود نہیں ہیں۔


    مزید پڑھیں: نامکمل ترقیاتی منصوبے اوروزیراعظم کی میئرکراچی کو یقین دہانیاں


    میئرکراچی نے کہا کہ کراچی پیکیج کے حوالے سے وزیر اعظم سے ملاقات ہوئی ہے، پیکیج پراگلے ہفتے بہتر نتیجہ آجائے گا، وزیراعظم نے منصوبوں میں بلدیہ، میئر کو آن بورڈ لینےکی ہدایت کی ہے۔

    وسیم اختر نے بتایا کہ پانچ انڈسٹریل ٹریٹمنٹ پلانٹ کا پروجیکٹ جلد شروع کیا جائے، کراچی پروجیکٹس پر لاگت کا تخمینہ وزیراعظم کوپیش کردیا ہے۔

    کراچی میں دس ارب روپے کی لاگت سے سڑکیں اور فلائی اوورز بنانے کی تجویز دی ہے، اس کے علاوہ پانچ ارب روپے سے فائربریگیڈ کی بحالی پر وزیراعظم سے بات کی ہے۔

  • پی ایس 114 ، ایم کیو ایم کی درخواست مسترد، پی پی کے سعید غنی کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری

    پی ایس 114 ، ایم کیو ایم کی درخواست مسترد، پی پی کے سعید غنی کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے کراچی کے حلقہ پی ایس 114 میں انتخاب سے متعلق ایم کیو ایم کی درخواست مسترد کرتے ہوئے معاملہ الیکشن ٹریبونل کوبھجوا دیا دیا گیا جبکہ سعید غنی کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایس 114میں ایم کیو ایم کے کامران ٹیسوری کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے فیصلہ سنادیا، فیصلے میں ایم کیو ایم کی درخواست مسترد کردی اور معاملہ الیکشن ٹریبونل کو بھیج دیا اور ایم کیو ایم کو ٹریبونل سے رابطہ کرنے کی ہدایت کر دی۔

    الیکشن کمیشن نے سعید غنی کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے لیے جاری حکم امتناع بھی ختم کر دیا۔

    خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے دلائل سننے کے بعد محفوظ فیصلہ کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : پی ایس 114: ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پرفیصلہ محفوظ


    بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ یہ شفاف ترین الیکشن تھے، ریجنرز اور سیاسی رہنما جانتے ہیں کہ کوئی دھاندلی نہیں ہوئی، ایم کیو ایم بھی یہ بات جانتی ہے، پولیس کا ایک بھی شخص وہاں اندر موجود نہیں تھا لیکن وہاں منصوبہ بندی کے تحت ہنگامہ آرائی کروائی گئی۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر دکھ اور افسوس ہے،انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے کیونکہ ایک ہفتے میں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جاتا، الیکشن کمیشن نوٹیفیکیشن روک لیتا اور نادرا سے تصدیق کروا لیتا تو اس کی کریڈیبلٹی قائم رہتی۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم نے پی ایس 114 میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی اور نادرا سے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ 9 جولائی کو پی ایس 114 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پی پی پی کے امیدوار سعید غنی نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کامران ٹیسوری کو 5734 ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر میدان مارلیا تھا جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن تیسرے نمبر پر رہی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں

  • پی ایس114: اچانک سات ہزارووٹ کیسے آئے؟ بےنقاب کرینگے، کامران ٹیسوری

    پی ایس114: اچانک سات ہزارووٹ کیسے آئے؟ بےنقاب کرینگے، کامران ٹیسوری

    کراچی : پی ایس114کے ضمنی انتخاب میں ایم کیو ایم کے امیدوار کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو دھاندلی کے حوالے سے پہلے ہی آگاہ کردیا گیا تھا، اچانک چنیسرگوٹھ سے7ہزار ووٹ کیسے آئے؟ دھاندلی کو بے نقاب کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ سینیٹر میاں محمد عتیق و دیگربھی موجود تھے۔

    کامران ٹیسوری نے کہا کہ پی ایس114میں پیپلزپارٹی نے17پولنگ اسٹیشنز کے نتائج تبدیل کیے، پی پی نے انگوٹھوں کےنشان کی تصدیق پرکیوں اعتراض کیا؟

    انہوں نےبتایا کہ رات ساڑھے8بجےتک 72پولنگ اسٹیشنز پرہم جیت رہے تھے کہ اچانک چنیسر گوٹھ سے7ہزارووٹ کیسےآگئے، انہوں نے کہا کہ پی پی کے ووٹوں سے پہلے ہمارے ووٹوں کی تصدیق کی جائے۔

    الیکشن کمیشن کو انتخاب سے پہلے آگاہ کردیا گیا تھا کہ دھاندلی کی تیاری کی جا چکی ہے، پی ایس 114میں ہونےوالی دھاندلی کوبےنقاب کریں گے، دس روزمیں الزامات کےثبوت نہیں دیئے تو قانونی کارروائی کرونگا۔

    پی پی نے یہاں سے کبھی3ہزار سے زائد ووٹ نہیں لیے

    علاوہ ازیں اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں کامران ٹیسوری نے میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی پی نے حلقےمیں 15-2002تک کبھی زیادہ سے زیادہ 3ہزار ووٹ بھی نہیں لیے تھے۔

    الیکشن کے روز میڈیا کو پہلے دو گھنٹے تک داخل نہیں ہونے دیا گیا، رات تک ہم 72پولنگ اسٹیشنز پر بڑے مارجن سے جیت رہے تھے کہ اچانک چنیسر گوٹھ کے ایک پولنگ اسٹیشن سے سات ہزار ووٹ نکل آئے۔

    الیکشن کے دو روز بعد ایک گھر سے سوزوکی میں لے جانے والا بیلٹ باکس بھی ملا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی جاری کی گئی۔

    انہوں نے پیپلز پارٹی سے کہا کہ پی ایس 114میں دوبارہ گنتی میں کیا مضائقہ ہے؟ ایک سوال کے جواب میں کامران ٹیسوری نے کہا کہ لندن کی جانب سے بائیکاٹ کی اپیل کےباوجود18ہزار ووٹ پڑنا کم تعداد نہیں، ضمنی الیکشن میں عوام نے ایم کیوایم پاکستان کو ووٹ دیا۔


    ایم کیوایم کیلئےیہ ہی بڑی دھاندلی ہےکہ دھاندلی نہیں ہوئی، سعیدغنی


    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ایس 114 کے ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی کےامیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکشن روک دیا ہے اورسعیدغنی کو17جولائی کو طلب کرلیا۔


    الیکشن کمیشن نےسعیدغنی کی کامیابی کانوٹیفکیشن روک دیا


    ایم کیوایم پاکستان نےدرخواست میں کامیاب امیدوار پرنتائج  تبدیل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ضمنی انتخاب میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جائےاور ووٹوں کی بائیو میٹرک تصدیق کی جائے۔

     ترجمان ایم کیوایم پاکستان نے اس حوالے سے کہا ہے کہ پی ایس 114 میں ایک سوزوکی  سے بیلٹ باکس ملنے سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ضمنی انتخاب میں دھاندلی ہوئی۔

  • ایم کیوایم کیلئےیہ ہی بڑی دھاندلی ہےکہ انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوئی، سعید غنی

    ایم کیوایم کیلئےیہ ہی بڑی دھاندلی ہےکہ انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوئی، سعید غنی

    کراچی : پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ پولیس کے ذریعے نتائج تبدیل کرنے کا الزام درست نہیں،ایم کیوایم کیلئے یہ ہی بڑی دھاندلی ہے کہ انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کا کہنا ہے کہ الیکشن کے دن کسی پارٹی نے دھاندلی کی شکایت نہیں بھیجی، ووٹوں کی گنتی کے وقت بھی کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی، الیکشن کمیشن کے پاس نتائج آگئے تو فوری نوٹیفکیشن جاری کرنا چاہیے تھا۔

    سعید غنی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے خود کہا انتخابات اچھے ہوئے کوئی شکایت نہیں آئی، رینجرز کے رویے کیخلاف صرف میں نے شکایت کی تھی، شکایت میں چنیسر گوٹھ میں لوگوں کو مشکلات کا ذکر کیا۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم نے جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگائے ہیں، 2013 میں ایم کیوایم نے اپنی مرضی سے پولنگ اسٹیشن بنائے تھے، کراچی کی تاریخ میں ایسے شفاف انتخابات نہیں ہوئے، امید ہے الیکشن کمیشن ہمارا مؤقف تحمل سے سنے گا۔


    مزید پڑھیں : پی ایس114‘ الیکشن کمیشن نےسعیدغنی کی کامیابی کانوٹیفکیشن روک دیا


    انھوں نے مزید کہا کہ ایم کیوایم کیلئے یہ ہی بڑی دھاندلی ہےکہ انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوئی، ایم کیوایم کو ڈر ہے2018 میں ایسے الیکشن ہوئے تو ان کا صفایا ہوجائیگا۔

    سعید غنی کے رہنما کا کہنا تھا کہ پولیس کے ذریعے نتائج تبدیل کرنے کا الزام درست نہیں، ڈی جی رینجرز،ونگ کمانڈرسمیت اعلیٰ حکام نےخصوصی توجہ دی، میرے کہنے پر پولنگ اسٹیشن تبدیل کرنے کی بات حقائق کے منافی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کچھ پولنگ اسٹیشن تبدیل ہوئے جو میرے کہنے پر نہیں ہوئے تھے، تمام جماعتوں کی مشاورت سے چند پولنگ اسٹیشن کو تبدیل کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایم کیوایم پاکستان نے پی ایس 114کے نتائج الیکشن کمیشن میں چیلنج کردیئے

    ایم کیوایم پاکستان نے پی ایس 114کے نتائج الیکشن کمیشن میں چیلنج کردیئے

    کراچی : ایم کیوایم پاکستان نے پی ایس 114کے نتائج الیکشن کمیشن میں چیلنج کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے پی ایس 114کے نتائج کے خلاف درخواست دائر کردی، ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے الیکشن کمیشن اسلام آباد میں درخواست جمع کروائی۔

    درخواست کے متن کے مطابق ایم کیو ایم نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی ہے کہ نادرا سے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کرائی جائے اور الیکشن کمیشن ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرائے ، نشانات کی تصدیق اور دوبارہ گنتی تک نتائج روکے جائیں اور کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری نہ کرے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ضمنی انتخاب میں آخری وقت میں نتائج تبدیل کئے گئے، پی ایس 114کے نتائج کالعدم قرار دے کر دوبارہ الیکشن کرایا جائے۔

    یاد رہے پی ایس 114 کے ضمنی انتخاب میں الیکشن کمیشن کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوارسعید غنی نے 23840لے کر پہلے نمبر پر جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے کامران ٹیسوری 18106 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • ضمنی الیکشن پی ایس114، پیپلزپارٹی نے میدان مار لیا

    ضمنی الیکشن پی ایس114، پیپلزپارٹی نے میدان مار لیا

    کراچی: سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 114 کے ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی کے امیدوار نے میدان مارلیا۔

    تفصیلات کے مطابق 92 پولنگ اسٹیشنز سے غیر سرکاری نتائج موصول ہوئے جس میں پیپلزپارٹی کے امیدوار سعید غنی 23840 ووٹ لے کر سرفہرست جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار کامران ٹیسوری 18106 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار 5098 ووٹ لے کر تیسرے جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار 5353 ووٹ لے کر چوتھے نمبر پر رہے۔

    قبل ازیں پولنگ کے دوران چنیسر گوٹھ میں پولنگ اسٹیشن پر دو سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم ہونے کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے تھے تاہم رینجرز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے پولنگ اسٹیشن سے ایک شخص کو اسلحے سمیت جبکہ دو خواتین کو رینجرز اہلکاروں سے بدتمیزی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

    پی ایس 114 میں ایک لاکھ 93 ہزار 892 ووٹرز ہیں، پولنگ کے لیے 92 اسٹیشنز بنائے گئے تھے۔ پی پی کے امیدوار سعید غنی نے رینجرز پر متعصبانہ رویے کے الزام بھی عائد کیا تھا تاہم ڈی جی رینجرز نے الزام کو مسترد کردیا تھا۔

    یا درہے کہ عدالت نے دھاندلی ثابت ہو جانے پرمسلم لیگ ن کے سابق ایم پی اے عرفان اللہ مروت کونااہل قرار دے کر انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دے دیا گیا تھا اور اس حلقے میں دوبارہ ووٹنگ کا حکم دیا تھا جس پر عمل در آمد کراتے ہوئے آج پی ایس 114 پر ضمنی انتخاب کےلیے پولنگ کا عمل مکمل کیا گیا۔

    چند پولنگ اسٹیشن پر ہنگامہ آرائی 


    عام تعطیل ہونے کے باعث پولنگ کا آغاز قدرے سست رہا تاہم گیارہ بجے کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد نے پولنگ اسٹیشن کا رخ کیا اور اپنے پسندیدہ امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ کیے تاہم 12 بجے کے بعد سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا گیا اور چنیسر گوٹھ میں تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے کارکنان میں تصادم کے باعث کشیدگی پھیل گئی۔

    جب کہ ایڈمن سوسائٹی کے پولنگ اسٹیشن پرایم کیو ایم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنان کے درمیان نعرے بازی کے دوران ماحول گرم ہو گیا تاہم فاروق ستار اور پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت نے کارکنان کو نعرے بازی سے منع کرتے ہوئے پولنگ اسٹیشن سے دور ہٹا دیا۔

    رینجرز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا جس میں سے ایک ملزم کے سے نائن ایم ایم پستول بھی برآمد ہوئی اسی طرح رینجرز پر ہاتھ اٹھانے والی دو خواتین کو بھی خاتون رینجرز اہلکاروں نے حراست میں لے لیا جس کے بعد صورت حال پر قانو پالیا گیا۔

    ڈی جی رینجرز کا متاثرہ پولنگ اسٹیشن کا دور 


    *ڈی جی رینجرز محمد سعید نے ناخوشگوار واقعے کی اطلاع ملتے ہی چنیسر گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا* اور مجموعی صورت حال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 92 پولنگ اسٹیشن میں سے ایک پولنگ اسٹیشن پر بد نظمی کی اطلاع ملی ہے۔

    ایم کیو ایم، تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کا پیپلز پارٹی پر دھاندلی کا الزام 


    دوسری جانب تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں نے پاکستان پیپلز پارٹی پرچنیسر گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن پر دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی چنیسر گوٹھ کو اپنی جاگیر سمجھتی ہے جہاں سرکاری وسائل کا بےدریغ استعمال جاری ہے۔

    جب کہ پیپلز پارٹی کے امیداوار سعید غنی کا کہنا تھا کہ مجھے اور میری فیملی کو بھی ووٹ کاسٹ کرنے سے روکنے کی کوشش کی گئی ہے اور چنیسر گوٹھ میں میرے گھر کی خواتین کے ساتھ بھی بدتمیزی کی گئی اور اس بات کی بھی تحقیقات کی جائے کہ رات گئے پولنگ اسٹیشن کا عملہ کہاں گیا تھا۔

    پی ایس 114 کے امیدوار 


    پی ایس 114 کے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی سے سینیٹر سعید غنی، ایم کیو ایم سے کامران ٹیسوری، تحریک انصاف سے نجیب ہارون، جماعت اسلامی ظہورالحق، ن لیگ سے علی اکبر گجر، جمیعت علماٗ اسلام سے دانیال گجر سمیت 20 آزاد امیدوار میدان میں ہوں گے تاہم پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، اورایم کیو ایم پاکستان کے امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

    پی ایس 114 میں ووٹرز اور پولنگ اسٹیشن کی تعداد 


    پی ایس 114 میں کل رجسٹرڈ ووٹر کی تعداد 1 لاکھ 93 ہزار8 سو 92 ہے، جن میں سے خواتین ووٹرز کی تعداد 81 ہزار 6 سو 89 ہے،جبکہ مرد ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 12ہزار 2 سو 3 ہے۔

    حلقے میں مجموعی طور پر 92 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے، جن میں سے 32پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس جبکہ 60 کو حساس قرار دیا گیا تھا،  پولنگ اسٹیشنز کے باہر رینجرز اور پولیس کی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔

    واضح رہےکہ انتخابی عمل صبح آٹھ بجے سے شام بجے تک جاری رہا، انتخابات میں کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیئے پولیس اور رینجرز کی بڑی تعداد کو علاقے میں تعینات کیا گیا تھا،


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی: پی ٹی آئی اور ن لیگ کارکنان آمنے سامنے، تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا

    کراچی: پی ٹی آئی اور ن لیگ کارکنان آمنے سامنے، تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا

    کراچی: شیخ رشید کی قیادت میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پی ایس 114 میں انتخابی ریلی نکالی، ایک موقع پر ن لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکنان آمنے سامنے آگئے جہاں تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی قیادت میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے محمود آباد میں ریلی نکالی جس میں پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ اور دیگر نے بھی شرکت کی۔

    ریلی میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ڈھول کی تھاپ پر رقص بھی کیا، ایک موقع پر محمود آباد میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کے کارکنان آمنے سامنے آگئے، دونوں پارٹیوں کے کارکنان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔

    اطلاعات ہیں کہ شیخ رشید کی قیادت میں پی ٹی آئی کی ریلی جارہی تھی کہ اسی وقت ن لیگ کی ریلی بھی آگئی، دونوں جماعتوں کے کارکنوں کی ایک دوسرے سے تلخ کلامی بھی ہوئی اور تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا۔

    میرے حلقے کے لوگوں نے کہا، شیخ جھکنا نہیں، شیخ رشید

    ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ غریب غریب تر اور امیر ارب پتی سے کھرب پتی بنتا جارہا ہے، حکمرانوں نے غریبوں کی زندگی اجیرن کردی ہے، ایک شخص ہے جو اس ملک میں کرپٹ اور کمیشن خوروں کو للکارتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج نواز شریف کے ساتھ کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے، یہ لوگ جے آئی ٹی کو دھمکیاں دے رہے ہیں، میرے حلقے کے عوام کہتے ہیں کہ شیخ رشید جھکنا نہیں نواز شریف کے خلاف ڈٹ جانا، عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں،کرپٹ مافیا کو نہیں چھوڑیں گے۔

  • پی ایس 114: پی پی کا جلسہ، بدترین ٹریفک جام

    پی ایس 114: پی پی کا جلسہ، بدترین ٹریفک جام

    کراچی: شہر قائد کے حلقہ پی ایس 114 میں پی پی کے جلسے اور دیگر سیاسی شخصیات کی آمد کے سبب محمود آباد اور شاہراہ فیصل پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا، لوگ گھنٹوں پھنسے رہے، گاڑیاں چھوڑ کر پیدل سفر عبور کیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے حلقہ پی ایس 114 میں انتخابی مہم جاری ہے، پیپلز پارٹی نے جلسے کا اعلان کیا جس میں خطاب کے لیے بلاول بھٹو زرداری جب پہنچے تو وی آئی پی موومنٹ کے سبب سڑکیں بند کردی گئیں جس سے بدترین ٹریفک جام ہوگیا جو شاہراہ فیصل تک پہنچ گیا۔

    آج یہاں صرف پی پی کے رہنماؤں کی آمد نہیں ہوئی بلکہ دیگر سیاسی شخصیات بھی انتخابی مہم چلاتی نظر آئیں جس کے باعث راستے بند رہے اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا، لوگ ٹریفک جام کی وجہ سے طویل فاصلہ پیدل طے کرنے پر مجبور ہوگئے، وی وی آئی پی موومنٹ کی وجہ سے جگہ جگہ پولیس نفری تعینات رہی۔

    اطلاعات ہیں کہ ٹریفک جام بڑھتے بڑھتے شاہراہ فیصل اور ڈرگ روڈ اور کالونی گیٹ تک پہنچ گیا جس کے باعث لاکھوں شہری متاثر ہوئے، لسبیلہ اور جہانگیر روڈ پرسیوریج کے پانی کی وجہ سے پہلے ہی ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید بھی محمود آباد پہنچے اور پی ٹی آئی کارکنان کے ساتھ ریلی نکالی۔

    مزید براں پیپلز پارٹی کے جلسے میں صحافیوں کے لیے بھی کوئی انتظامات نہیں کیے گئے، مختلف ٹی وی چینلز کی 10 ڈی ایس این جیز کو کوریج سے روک دیاگیا۔

    جلسہ گاہ میں کارکنان سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات نظر آئے، صحافیوں کو بیٹھنے کی بھی جگہ نہیں ملی، ان کے لیے کرسیاں کم پڑگئیں تو وہ احتجاجاً سڑک پر بیٹھ گئے۔

  • پی ایس114 کا انتخاب: آفاق احمد نے متحدہ پاکستان کی حمایت کردی

    پی ایس114 کا انتخاب: آفاق احمد نے متحدہ پاکستان کی حمایت کردی

    کراچی: پی ایس 114 کے انتخابات میں آفاق احمد نے ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی حلقہ 114 میں انتخابی مہم جاری ہے، آج پیپلز پارٹی جلسہ کررہی ہے، شیخ رشید بھی ریلی نکال رہے ہیں، وہیں مہاجر قومی موومنٹ نے ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار کامران ٹیسوری کی حمایت کا اعلان کردیا۔


    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ رافع حسین نے بتایا کہ مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے یہ اعلان کچھ دیر قبل کی گئی پریس کانفرنس میں کیا اور ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کا ووٹ پی ایس 114 میں ہوتا تو وہ کامران ٹیسوری کو ووٹ ڈالتے۔

    آفاق احمد نے اپنے خطاب میں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے ایک بیان کی مذمت کی اور کہا کہ مہاجر قوم تقسیم نہیں ہوئی، مہاجر اپنا ووٹ ضائع نہ کریں اور کامران ٹیسوری کو کامیاب بنائیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وہ جولائی میں ایک بڑا جلسہ کرنے جارہے ہیں اس حوالے سے تاریخ کا اعلان جلد کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی پر قابض متحدہ کو پی ایس 114سے امید وار بھی نہیں ملا: کائرہ

  • کراچی پر قابض متحدہ کو پی ایس 114سے امید وار بھی نہیں ملا: کائرہ

    کراچی پر قابض متحدہ کو پی ایس 114سے امید وار بھی نہیں ملا: کائرہ

    کراچی: پیپلزپارٹی سینٹرل پنجاب کے صدر قمرزمان کائرہ کا کہنا ہے کہ کراچی کی تبدیلی کا آغاز پی ایس 114 سے ہوگا، جے آئی ٹی کے کام کے سبب شریف خاندان حواس کھو بیٹھا ہے۔

    کراچی منظور کالونی میں حلقہ پی ایس 114 میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے سعید غنی کو تبدیلی کے طور پر پیش کیا ہے، اور کراچی کی تبدیلی کا آغاز 9 جولائی کو پی ایس 114 سے ہوگا۔

    اس موقع پر قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ جو پارٹی کراچی پر قبضہ کرکے بیٹھی تھی اس جماعت کو حلقہ پی ایس 114 کے لیے امیدوار ہی نہیں ملا۔

    انہوں نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ’’وہ جن کو گالیاں دیتے تھے آج انہی کو اپنے ساتھ لیے کھڑے ہیں‘‘۔

    قمر زمان نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شریف خاندان کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ جب شریف فیملی جے آئی ٹی سے نکلتے ہیں تو پوچھتے ہیں ہم نے کیا کیا ہے؟‘جے آئی ٹی نے کام شروع کیا تو آپ حواس کھو بیٹھے۔


     پی ایس114کے تمام پولنگ اسٹیشن حساس قرار


    اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے پی ایس 114 کے ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا، ان کا کہنا تھا کہ جو ٹھپا مافیا ہے وہ بند ہوگیا ہے یہ تاریخی الیکشن ہوگا کیوں ٹھپا مافیا کی بوری بند ہوگئی ہے اب دھونس دھاندلی کرنے والوں کو یہاں سے بھگائیں گے۔،

    پیپلزپارٹی کے نامزد امیدوار سینیٹر سعید غنی نے اس موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس 114 کے ضمنی الیکشن میں سیاسی جماعتوں کی دوڑیں لگیں ہوئی ہیں ۔

    انہوں نے مزید کہا کہ گورنر ہاؤس مسلم لیگ ن کا الیکشن سیل بنا ہوا ہے‘ ایم کیو ایم محمود آباد کی گلیوں میں رل رہی ہے، اور پی ٹی آئی نے خزانے کے منہ کھولے ہوئے ہیں، جن لوگوں نے ساری زندگی حلقے کا چکر نہیں لگایا تھا وہ آج حلقے میں تین تین نمازیں پڑھ رہے ہیں۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے کاغذات نامزدگی مشیرمحنت و افرادی قوت سعید غنی نے جمع کرائے ہیں جو قبل ازیں سینیٹر بھی رہ چکے ہیں جب کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے حال ہی میں پارٹی جوائن کرنے والے اور نو منتخب رکن رابطہ کمیٹی کامران ٹیسوری نے کاغزات نامزدگی ضلع شرقی کے دفتر میں جمع کرادیئے ہیں۔

    اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کی جانب سےانجینئرندیم ہارون جب کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے تین امیدواروں نویدانورڈھلو،علی اکبرگجر اورزاہد شاہ میرنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

    یاد رہے اس حلقے سے 2013 کے عام الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوارعرفان اللہ مروت ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار روف صدیقی سے چھ ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے جسے الیکشن کمیشن میں چیلینج کیا گیا جہاں انتخاب کو کالعدم قراردیا گیا تاہم کامیاب امیدوار نے اعلیٰ عدالتوں سے بھی رجوع کیا تاہم عدالتوں نے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔