Tag: Psoriasis

  • اب تکلیف دہ جلدی امرض سے نجات ممکن

    اب تکلیف دہ جلدی امرض سے نجات ممکن

    سنگاپور: انسانی جلد میں سیل کی نئی قسم دریافت ہوئی ہے، یہ دریافت ایٹوپک ڈرماٹائٹس اور چنبل جیسی سوزش والی بیماریوں کے علاج میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی سائنس دانوں اور کلینیکل ماہرین کی ایک ٹیم نے انسانی جلد میں سیل کی ایک نئی قسم کا انکشاف کیا ہے، جو ایٹوپک ڈرماٹائٹس (atopic dermatitis) اور psoriasis (PSO) یعنی چنبل جیسی سوزش والی جلد کی بیماریوں کی وجہ بنتی ہے۔

    اس مطالعے کے نتائج ستمبر 2021 میں جرنل آف ایکسپیریمنٹل میڈیسن میں شائع ہوئے، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس دریافت کی وجہ سے اب جِلد کے کئی امراض کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے گا، اور علاج کی نئی راہیں کھلیں گی۔

    شدید سوزش والی یہ دونوں جِلدی بیماریاں دراصل ایک فعال ٹی سیل کی ذیلی اقسام کی موجودگی کی وجہ سے لاحق ہوتی ہیں، یہ ذیلی اقسام جِلد کے اندر سوزش بڑھانے والے سائٹوکنز (چھوٹے پروٹینز) خارج کرتے ہیں۔ یہ ٹی سیل والی مدافعتی (امیون) بے ضابطگی جلد کی متعدد بیماریوں میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح، صحت مند اور بیمار جلد میں ٹی سیل کی کارکردگی اور فعالیت کو تبدیل کرنے والے عوامل کو سمجھنا ان بیماریوں کے مؤثر علاج کی کلید ہے۔

    ماہرین نے کئی تندرست اور مریض افراد کا جائزہ لیا اور بتایا کہ پی ایس او کے مرض میں ڈینڈرائٹک خلیات کی تعداد بڑھی ہوئی ہوتی ہے، انھوں نے اسے جلد میں نئے قسم کا خلیہ قرار دیا اور اسے CD14+ DC3 کا نام دیا گیا ہے۔

    اب اسے سمجھ پر چنبل کا علاج کیا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ جلد کے پورے حیاتیاتی عمل کو بھی سمجھنے میں مدد ملے گی۔ تحقیق میں شامل مرکزی سائنس دان پروفیسر فلورینٹ جنہوکس کے مطابق ایٹوپک ڈرماٹائٹس اور سورائسِس جیسے امراض ایک عرصے سے ہمیں پریشان کر رہے تھے، اب نئے انکشاف سے انھیں سمجھنے میں مدد ملے گی۔

  • پانچ فیصد پاکستانی جلد کی بیماری چنبل کا شکار! علاج کیسے کیا جائے؟ جانیے

    پانچ فیصد پاکستانی جلد کی بیماری چنبل کا شکار! علاج کیسے کیا جائے؟ جانیے

    سورائسز یعنی چنبل جلد کی ایک ایسی بیماری ہے جو جلد کے نئے خلیوں کے بہت تیزی سے پیدا ہونے سے ہوتی ہے، اس کے  نتیجے میں جلد کے اوپر نئے خلیے سرخ، گھنے اور کھردری شکل میں جسم کے کسی بھی حصے پر ظاہر ہوتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض جلد ڈاکٹر آمنہ محمد راج نے بتایا کہ چنبل دائمی  مرض ہے، اس بیماری پر قابو پانے میں قوت مدافعت کا اہم کردار ہے۔

    اس بیماری کی علامات میں قوت مدافعت کے نظام میں دشواریاں بھی شامل ہیں، اس بیماری کی علامات بعد میں از خود غائب ہوسکتی ہیں یا پھر دوبارہ بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ چنبل کا کوئی باقاعدہ علاج نہیں ہے لیکن بہت ساری دوائیں ایسی ہیں  جو علامات پر قابو پانے میں مدد کرسکتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ چنبل بہت عام ہے اور عام طور پر بڑی عمر کے لوگوں میں پایا جاتا ہے، مرد اور خواتین سوریاسس کے لیے یکساں طور پر حساس ہیں، تاہم خطرے والے عوامل کو کم کرکے چنبل کی شدت کے امکانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔

  • بیرون ملک لاعلاج مریض پاکستان میں صحتیاب

    بیرون ملک لاعلاج مریض پاکستان میں صحتیاب

    برطانیہ میں سورائسز سے متاثرہ ایک شخص کو علاج کے لیے ڈاکٹرز کی جانب سے انکار کے بعد پاکستان میں علاج مل گیا۔

    یہ پاکستانی شخص برطانیہ میں رہائش پذیر تھا جب اچانک وہ اس مرض کا شکار ہوا۔ الرجی، جلد کے پھٹنے اور سرخ ہونے کا مرض اس پر حملہ آور ہوا اور آہستہ آہستہ پورے جسم پر پھیل گیا۔

    متاثرہ شخص کے لیے معمولی حرکت کرنا اور روز مرہ کے کام انجام دینا بھی مشکل ہوگیا۔

    برطانوی ڈاکٹرز نے اس صورتحال کو عام سمجھ کر معمولی دوائیاں دیں اور اسے ایمرجنسی ماننے سے انکار کردیا تاہم جس طرح یہ مرض پھیل رہا تھا اس سے مریض کے جان جانے کا خدشہ لاحق تھا۔

    ایسے میں مریض کا پاکستان میں موجود اپنے رشتے داروں کے توسط سے مرہم سے رابطہ ہوا جہاں موجود ڈاکٹرز نے علاج کے لیے فوری طور پر انہیں پاکستان آنے کا کہا۔

    مرہم ایک موبائل ایپ ہے جو پاکستان میں مختلف امراض کا شکار افراد کی ڈاکٹرز تک رسائی کے لیے کوشاں ہے۔

    سورائسز سے متاثرہ شخص جس دن پاکستان پہنچا اسی دن مرہم کے توسط سے بہترین ماہرین جلد نے اس کا معائنہ کیا اور اسی دن سے علاج کا آغاز کردیا گیا۔

    ایک ماہ کے اندر اندر سورائسز کا مرض قابو میں آگیا اور بتدریج خاتمے کی طرف بڑھنے لگا۔

    مریض کے مطابق برطانیہ میں دنیا کی بہترین طبی سہولیات ہونے کے باوجود وہ ان سے محروم رہا، اور ایسے وقت میں پاکستانی ڈاکٹرز ہی اس کے کام آئے جن کا وہ بے حد شکر گزار ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔