Tag: psychologists

  • کیا آپ ذہین ہیں ؟ اپنی 9 مخصوص عادات کا مشاہدہ کریں

    کیا آپ ذہین ہیں ؟ اپنی 9 مخصوص عادات کا مشاہدہ کریں

    ویسے تو ذہانت کسی کی میراث نہیں یہ انسان کو قدرت کا گیا انمول تحفہ ہے لیکن یہ سب کے حصے میں یکساں نہیں آتا، انسان کی بعض عادات اس کے ذہین ہونے کی علامت کا پتہ دیتی ہیں۔

    ذہین افراد کو قدرت نے ایک جیسا تو نہیں بنایا لیکن تمام ذہین افراد میں کچھ مشترکہ خصوصیات پائی جاتی ہیں جو ان کی شخصیت کا ایک لازمی حصہ ہیں۔

    اس حوالے سے ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ان ذہین افراد کا رویہ بہت سے لوگوں کو عجیب لگ سکتا ہے کیونکہ زیادہ تر ذہین افراد عجیب عادات کے مالک ہوتے ہیں۔

    اس بات سے اختلاف نہیں کہ ذہین افراد اپنے دیگر ساتھیوں کے مقابلے میں کافی مختلف ہوتے ہیں مگر اتنا فرق بھی ہوتا ہے کیا؟ تو جانیں کہ سائنسی رپورٹس میں کیسے رویوں کے حامل افراد کو ذہانت کا حامل قرار دیا گیا ہے جو اکثر افراد کو مضحکہ خیز یا ناقابل برداشت لگتے ہیں۔

    یہ لوگ زیادہ تر تنہائی پسند ہوتے ہیں

    آپ بیشتر اوقات ذہین لوگوں کو اپنے ہی خیالات میں گم پائیں گے، وہ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ انفرادیت پسند ہوتے ہیں۔

    ایسے لوگ فطرتاً کم گو ہوتے ہیں اور زیادہ تر محض ضرورتاً ہی بات چیت کرتے ہیں اس لحاظ سے وہ عام لوگوں میں فٹ نہیں ہوتے۔ لوگوں کے ساتھ بہت زیادہ وقت گزارنے سے مطمئن نہیں ہوتے۔

    غیر منظم ہو سکتے ہیں

    ذہین لوگ اپنے اردگرد بکھرے سامان کی پروا نہیں کرتے یا اسے ترجیح دیتے ہیں، ان کے کام کی میز اور کمرہ ہمیشہ بے ترتیب ہوتا ہے جو کہ کسی حد تک درست بھی ہے۔

    مینیسوٹا یونیورسٹی کے ذریعہ کی گئی ایک تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اگرآپ اپنی رہائش گاہ کو صاف کرنے اور زیر استعمال اشیاء کو ترتیب دینے میں زیادہ وقت نہیں لگا رہے ہیں تو ظاہر ہے کہ آپ کا دماغ ان خیالات میں مصروف ہے جو زیادہ اہم ہیں۔

    رات دیر تک جاگنا

    اگر آپ رات دیر تک جاگنے کو ترجیح دیتے ہیں تو آپ کا شمار فکری طور پر زیادہ ذہین لوگوں میں ہوتا ہے، ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد دماغی ٹیسٹوں میں صبح جلد جاگنے والوں سے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    رویوں میں لچک ہوتی ہے

    ذہین لوگ لچکدار ہوتے ہیں اور مختلف ترتیبات میں ترقی کی منازل طے کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ جیسا کہ ڈونا ایف ہیمیٹ لکھتی ہیں کہ ذہین لوگ اپنے عمل سے ثابت کرتے ہیں کہ پیچیدگیوں اور پابندیوں سے قطع نظر کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔

    ذہانت کا انحصار اس بات پر ہے کہ اپنے ماحول سے زیادہ مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے اپنے طرزعمل کو تبدیل کرسکتے ہیں، یا آپ جس ماحول میں ہیں اس میں تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔

    خود کلامی کرنا

    اگر آپ خود سے باتیں کرنے کے عادی ہیں تو پاگل نہیں بلکہ یہ دیگر افراد سے زیادہ ذہین ہونے کی نشانی ہو سکتی ہے۔ ویسے تو اس رویے کو لوگ اچھا نہیں سمجھتے مگر ایسے شواہد سامنے آئے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ اس عادت سے دماغ کو فائدہ ہوتا ہے جیسے یادداشت بہتر ہوہتی ہے، اعتماد بڑھتا ہے جبکہ توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    سال 2012 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ خود کلامی کرنے والے افراد تصاویر میں موجود اشیاء کو زیادہ تیزی سے شناخت کرلیتے ہیں۔

    لہٰذا اگر آپ خود کلامی کرنے کے عادی ہیں تو اس پر شرمندہ مت ہوں، یہ عجیب عادت تفصیلات کو تجزیہ کرنے میں مدد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ذہن کو تیز بنا سکتی ہے۔

    خیالی پلاؤ پکانا

    خیالی پلاؤ پکانے والوں کو زیادہ تر افراد غائب دماغ تصور کرتے ہیں مگر سائنسدانوں کے مطابق یہ زیادہ ذہین اور تخلیقی ہونے کی نشانی ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ ذہین افراد کی دماغی گنجائش زیادہ ہوتی ہے جس کے باعث وہ اپنے ذہن کو خیالی پلاؤ پکانے سے روک نہیں پاتے۔

    زیادہ سوالات کرنا

    تجسس ذہانت کی ایک عام نشانی ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ذہن اردگرد کی دنیا کو سمجھنے کے لیے ہر وقت متحرک رہتا ہے۔

    اگر آپ اپنی تسلی کیلئے دوسروں سے مسلسل سوالات پوچھتے رہتے ہیں کہ مختلف چیزیں کیسے کام کرتی ہیں یا کیسے وجود میں آئیں؟ ایسے ہی دیگر سوالات ذہن میں گردش کرتے رہتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ آپ بہت زیادہ ذہین ہوں۔

    اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ آپ ہر وقت کچھ سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں او رنئی معلومات کو ذہن میں ذخیرہ کرتے ہیں۔ یہ عادت بیشتر افراد کو پسند نہیں آتی ہے مگر زیادہ ذہین افراد میں تجسس ایک قدرتی رویہ ہے۔

    اپنے آپ میں مگن رہنا

    بیشتر ذہین افراد اپنے آپ میں گم رہنے کے عادی ہوتے ہیں، ماہرین کے مطابق یہ عادت قابل فہم ہے کیونکہ اردگرد زیادہ شور سے توجہ مرکوز کرنا مشکل ہوتا ہے۔

    تحقیقی رپورٹس کے مطابق اپنے آپ میں گم رہنے والے افراد کے دماغ زیادہ گہرائی میں جاکر تجزیہ کرتے ہیں اور وہ زیادہ ناقدانہ انداز سے سوچتے ہیں۔

    مطالعہ کا شوق

    مطالعہ کرنے والے افراد مسلسل نئی چیزوں اور تفصیلات کو جانتے ہیں اور زندگی کے بارے میں مختلف نظریات سے واقف ہوتے ہیں۔ یہ سب ذہن کے لیے کسی ورزش کی طرح کام کرتا ہے۔

    مطالعے سے دماغی توجہ مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے جبکہ تخیل اور دیگر افراد سے ہمدردی کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے، زیادہ مطالعے سے ذہانت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے ایسے افراد زیادہ ذہین ہوسکتے ہیں۔

  • ڈپریشن اور اسٹریس کے مریضوں کو چھٹکارا کیسے ملے گا؟ جانیے

    ڈپریشن اور اسٹریس کے مریضوں کو چھٹکارا کیسے ملے گا؟ جانیے

    پاکستان میں بے روزگاری، امن و امان کی ابتر صورتحال اور سیلاب جیسی قدرتی آفت نے جہاں معاشرے میں جسمانی نقصان پہنچایا ہے وہیں ذہنی مسائل کو بھی کئی گنا بڑھا دیا ہے۔

    ایک سروے رپورٹ کے مطابق ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈپریشن کا تناسب 34 فی صد تک بتایا جاتا ہے یعنی ہر تیسرا فرد ذہنی دباؤ، انزائٹی اور ڈپریشن کا شکار ہے۔

    معاشرتی ناہمواری، غربت اور بیروزگاری سمیت دیگر عوامل نے پاکستان کی ایک بڑی آبادی کو ڈپریشن کا شکار کردیا ہے ایک اور رپورٹ میں یہ تناسب 44 فیصد تک بھی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے مائنڈ سائنٹسٹ پروفیسر ڈاکٹر معیز حسین نے اس صورتحال پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

    ڈاکٹر معیز حسین نے کہا کہ میں ڈپریشن کے مریضوں کی تعداد کا تناسب تو یقین سے نہیں بتا سکتا لیکن اتنا ضرور ہے کہ اسکول جانے والے بچے ان کی مائیں اور ملازمت کرنے والے مرد کسی نہ کسی درجے میں ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ روزمرہ کے معاملات چاہے وہ بنیادی ضروریات ہوں، گھریلو نوعیت یا ملکی مسائل سے متعلق ہوں اور ہر وہ شخص جو شعور کی منزل پر پہنچتا ہے اس کو یہ فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں مستقبلہ کیلیے اسے کیا کرنا چاہیے۔

    مائنڈ سائنٹسٹ نے بتایا کہ امریکہ میں ایک انشورنس کمپنی نے ایک ریسرچ کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ڈپریشن یا انزائٹی اور ایک خاموش اور چھپا ہوا قاتل ہے جو انسان کو دیمک کی طرح کھا جاتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس کا علاج یہ کہ آپ گھر والوں کے ساتھ کچھ وقت لازمی گزاریں، واک کریں، اور کچھ دیر کیلئے پسندیدہ میوزک سنیں،یا کوئی ایسا سماجی کام جس سے آپ لوگوں کی مدد کرسکیں اس سے اسٹریس میں کافی حد تک کمی آئے گی۔

  • کھلاڑیوں کو ذہنی تناؤ سے بچانے کے لئے آئی سی سی کا بڑا اقدام

    کھلاڑیوں کو ذہنی تناؤ سے بچانے کے لئے آئی سی سی کا بڑا اقدام

    دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں کھلاڑیوں کی صحت سے متعلق بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی ’انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران کھلاڑیوں میں کرونا سیفٹی ببل میں رہتے ہوئے ذہنی صحت سے متعلق بڑھتے ہوئے مسائل سے نمٹنے کے لیے ماہرین نفسیات کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

    آئی سی سی کی جانب سے یہ فیصلہ حالیہ مہینوں میں وبا کے باعث کھلاڑیوں میں ذہنی تناؤ کے کیسز سامنے آیا ہے، جس کی مثال انگلینڈ کے آل راؤنڈر بین اسٹوکس ہیں جو ذہنی صحت کے مسائل کی وجہ سے کئی ماہ کرکٹ سے دور ہیں جبکہ دیگر معروف کھلاڑیوں نے بھی مختلف دوروں اور ٹورنامنٹس کے دوران بائیو سکیورڈ ببلز کے دباؤ کی شکایت کی۔

    انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سکیورٹی اور بائیو سیفٹی کے سربراہ الیکس مارشل نے صحافیوں کو بتایا کہ ’کچھ کھلاڑی یقیناً اس (بائیو ببل) سے متاثر ہوں گے، ان کی ذہنی صحت دوبارہ محدود حالات میں رہنے سے متاثر ہوگی، خاص طور پر ان لوگوں کی جو طویل عرصے سے ایسے حالات میں رہ رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی سی کھلاڑیوں کی مدد کے لیے چوبیس گھنٹے دستیاب ہو گی اور مدد مانگنے والا کوئی بھی کھلاڑی ایک ماہر نفسیات سے کسی بھی وقت بات کر سکے گا، ایونٹ کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے ہم بہت سارے وسائل بھی فراہم کر رہے ہیں لہذا لوگ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ان کے لیے اس مسئلے کو حل کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟

    یہ بھی پڑھیں: ورلڈ کپ: قومی ٹیم میں تبدیلیوں کا امکان

    بائیو سیفٹی کے سربراہ الیکس مارشل کا کہنا تھا کہ سیلفی لینے کے خواہش مند شائقین کو کھلاڑیوں سے دور رکھا جائے گا، انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اس دانش مندانہ دوری کو برقرار رکھتے ہیں اور وہ ان نظم و ضبط کو برقرار رکھتے ہیں تو ہمیں پورے ٹورنامنٹ میں دوسری پریشانیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، اس لیے ورلڈ کپ کے دوران سیلفی لینا ممکن نہیں ہو گا۔

    واضح رہے کہ کھلاڑیوں اور معاون عملے کو یو اے ای آمد پر چھ دن آئیسولیشن میں گزارنا ہوں گے اور ایک کنٹرولڈ ماحول میں ٹریننگ کے لیے جانے سے پہلے تین کرونا ٹیسٹ کلیئر کرنا ہوں گے۔

    یاد رہے کہ سترہ اکتوبر سے متحدہ عرب امارات اور عمان میں شروع ہونے والے ورلڈ کپ میں 16 ممالک کی ٹیمیں ایک ماہ تک جاری رہنے والے ٹورنامنٹ کے دوران زیادہ تر اپنے ہوٹلز تک محدود رہیں گی۔

  • کرکٹرز کے روز مرہ برتاؤ پر نظر رکھنے کے لئے پی سی بی کا بڑا فیصلہ

    کرکٹرز کے روز مرہ برتاؤ پر نظر رکھنے کے لئے پی سی بی کا بڑا فیصلہ

    لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک بار پھر قومی کرکٹ ٹیم کے لئے ماہر نفسیات رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ دوسری بار ہوگا جب قومی کرکٹ ٹیم کے لئے ماہر نفسیات کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

    پی سی بی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کے لئے ماہر نفسیات رکھنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں ماہر نفسیات کی آسامی کے لئے اشتہار بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق ماہر نفسیات کی تعیناتی کا مقصدر کھلاڑیوں کےروز مرہ کے برتاؤپر نظر رکھنا ہوگا۔

    یہ دوسرا موقع ہوگا جب قومی کرکٹ ٹیم کے لئے ماہر نفسیات رکھا جائے گا، اس سے قبل گذشتہ سال نومبر میں دورہ نیوزی لینڈ کے موقع پر بھی پاکستان کرکٹ بورڈ نے قرنطینہ کے مشکل وقت میں کرکٹرز کی ذہنی صحت کا خیال رکھنے کی خاطر ماہرنفسیات کی خدمات لینےکافیصلہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ دورہ نیوزی لینڈ میں قومی کرکٹ ٹیم کے چھ ارکان کی کرونا ٹیسٹ مثبت آئی تھی، جس کے باعث انہیں قرنطینہ کردیا گیا تھا، مسلسل قرنطینہ میں رہنے کے باعث کرکٹرز ذہنی تھکاوٹ کا شکار ہوئے تھے، جس کے باعث پاکستان کو دورہ نیوزی لینڈ میں عبرتناک شکست ہوئی تھی۔