Tag: PTI and MQM

  • کراچی:حلقہ این اے246،  پی ٹی آئی اورایم کیوایم کی تیاریاں جاری

    کراچی:حلقہ این اے246، پی ٹی آئی اورایم کیوایم کی تیاریاں جاری

    کراچی: حلقہ این اے دوسوچھیالیس میں انتخابات کی تیاریاں زورشور سے جاری ہیں،  تحریک انصاف اور ایم کیوایم کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

    کراچی کے حلقہ این اے دوسوچھیالیس میں تئیس اپریل کو ہونے والےانتخابات کی بازگشت پورے ملک میں سُنائی دے رہی ہے، پی ٹی آئی والے خوُب تیاری سے میدان میں اُترے ہیں۔

    تحریک انصاف کے اُمیدوارعمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کراچی سے خوف کی فضا ختم کرنے آئی ہے، دوسری جانب ایم کیوایم کے امیدوار کنور نوید جمیل بھی کچھ کم پُرامید نہیں، انکا کہنا تھا کہ عوام اٹھائیس سال سے متحدہ پر اعتماد کررہے ہیں، اس بار بھی نشست ہماری ہوگی۔

    پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان بھی نو اپریل کو انتخابی مہم کے سلسلے میں کراچی میں عزیزآباد کا دورہ کریں گے، ان کا کہنا ہے کہ این اے دو سو چھیالیس میں ضمنی الیکشن رینجرز کی نگرانی میں کرائے جائیں، اسی نشست پر خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی اتحادی جماعت اسلامی کے راشد نسیم بھی الیکشن لڑ رہے ہیں۔

    سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق حلقہ ایم کیوایم کا مضبو ط گڑھ سمجھا جاتا ہے لیکن اس حلقےمیں دیگرجماعتوں کی کا رکردگی ما ضی میں اہمیت کی حامل رہی ہے۔

  • کراچی جلسہ :  پی ٹی آئی کے رہنماوں کا خطاب

    کراچی جلسہ : پی ٹی آئی کے رہنماوں کا خطاب

    کراچی میں پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ  شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کراچی کی عوام آج چور ڈاکوں کے خلاف نکل گئی ہے،کراچی عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ زندہ قوم ہیں جب کراچی نکلتا ہے تو پاکستان نکل جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف لوگ قربانی چاہتے ہیں، اقونامی نواز شریف نے تباہ کردیا، بجلی مہنگی ہوگئی، جس دن عمران خان کہے گا ٹرینوں پر دھرنا دینگے، اور ایک ہی نعرہ گونجے گا ۔۔ گو نواز گو ۔ نواز شریف سے کہتا ہوں خود چلے جائیں ۔

    10668428_882919408386068_1698626878_n

    پی ٹی آئی کے نادر اکمل لغاری کا کہنا تھا کہ سندھ کی محرومیاں عروج پر ہیں انہوں نے کہا سندھ کی عوام عمران خان کے ساتھ ہیں، تین تلوار دھرنے اور مجھ پر الزامات میری شہرت میں اضافہ ہوا ہے، موجودہ پیپلز پارٹی بھٹو صاھب کی پارٹی نہیں ہے ۔  انہوں نے کہا کہ ڈرنے والے نہٰں ہیں کراچی عمران خان کا گھر ہے ۔

    10580413_882921651719177_224793280_n

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ کراچی زندہ رہنے والے لوگوں کا شہر ہے، جو سیاست سے لاتعلق تھے انہوں نے عمران خان پر اعتماد کا اعلان کردیا، کل اسلام آباد کے جلسے کا چالیسواں ہے، لگتا ہے حکومت کا وقت قریب ہے ۔

    10699224_882924185052257_504913141_n

    انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت کراچی والوں کا شکریہ ادا کرنے آئی ہے، عمران خان نے پاکستانی عوام کو جگادیا ہے ، تحریک انصاف اب اندروں سندھ ہر گلی ہر گاوں میں جائے گی، ہمیں معلوم ہے ہم سندھ کی عوام پر اتنی توجہ نہیں دی جتنی ان کو ضرورت تھا، ملتان میں 16 اکتوبر کو فیصلہ ہوگا کہ باغی باغی ہے یہ داغی ہے ۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ملک کی سیاست کا نقشہ بدل دیا ہے، اسلام آباد میں حکومت کے وزراءکو کہتے ہیں کہ 3ہزار لوگ دھرنے میں شامل ہیں،میں ان کو دعوت دیتا ہوں یہاں کراچی میں آئیں اور عمران خان کے دیوانوں کی گنتی کر کے دکھائیں۔

  • پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم ایک بار پھر ایک دوسرے کے مقابل

    پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم ایک بار پھر ایک دوسرے کے مقابل

    کراچی: پاکستان تحریکِ انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ ماضی کی طرح ایک بار پھر ایک دوسرے کے مقابل کھڑی ہے،  دونوں جماعتوں کے درمیان اس بار اختلافات کی وجہ سندھ کی انتظامی تقسیم بنی ہے۔

    دو ہزار سات میں جب تحریکِ انصاف کے قائد عمران خان نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں یہ بات کہی تھی کہ کراچی ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا نہیں، پاکستان کا شہر ہے اور ہر پاکستانی کسی بھی شہر جانے کا حق رکھتا ہے تو اس وقت ایم کیو ایم اور تحریکِ انصاف میں اختلافات پہلی مرتبہ واضح انداز سے سامنے آئے۔

    بارہ مئی دو ہزار سات کے واقعے اور اختلافات کی بناء پر اُس وقت کی صوبائی حکومت نے کراچی میں ان کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی، عمران خان نے متحدہ کے الطاف حسین کیخلاف اسکاٹ لینڈ یارڈ کو کئی دستاویزی ثبوت فراہم کیے، دونوں جماعتوں کے درمیان کبھی ایک دوسرے کیخلاف سڑکوں پر مظاہروں اور جلسے جلوسوں کی صورت میں، کبھی شہر کی دیواروں پر مخالفانہ نعروں کی چاکنگ کےذریعے اورکبھی ایوان کےفلور میں تقاریر اور کبھی ٹی وی اسکرین اور اخباری صفحات پر سرد اور گرم جنگ کا سلسلہ چلتا رہا ہے۔

    اختلافات کی چنگاریوں نے دو ہزار تیرہ کے انتخابات کے دوران شعلے کا روپ دھارا جب کراچی میں تحریکِ انصاف کیجانب سے مرکزی رہنماء زہرہ شاہد کے قتل کا الزام ایم کیو ایم اور الطاف حسین پر لگایا گیا، جس کا ایم کیو ایم کیجانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔

    ایم کیو ایم کی جانب سے عمران خان پر پانچ ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا گیا، انتخابات کے دوران بھی کچہ اختلافات سامنے آئے تاہم اس کے بعد ایک عرصے تک دونوں جماعتوں میں معاملات معمول پر رہے۔

    اب ایک بار پھر متحدہ کیجانب سندھ کی انتظامی لحاظ سے تقسیم کے مطالبے کے بعد اختلافات کی دبی چنگاریاں شعلے کا روپ دھارتی دکھائی دے رہی ہیں۔