Tag: PTI Foreign Funding Case

  • پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس، سماعت 19 اپریل تک ملتوی

    پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس، سماعت 19 اپریل تک ملتوی

    الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی جس میں پی ٹی آئی کے وکیل نے اپنے دلائل دیے، سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی، چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی، اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے اپنے دلائل دیے جس کے بعد سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    الیکشن کمیشن میں دلائل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے کہا کہ موجودہ حالات میں تحریک انصاف کے دفاترغیر فعال ہیں، بعض مطلوبہ ریکارڈد فاتر بند ہونے کی وجہ سے دستیاب نہیں ہوسکے اس لیے آج زیادہ تفصیل میں نہیں جاسکوں گا۔

    وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ قانون کے مطابق غیر ملکی حکومت، ملٹی نیشنل اورمقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پر ممانعت ہے، پاکستان سے باہر رجسٹر کمپنی کو مقامی کمپنی نہیں کہا جا سکتا، الیکشن ایکٹ میں قرار دیا گیا کسی غیر ملکی ذرائع سے فنڈنگ ممنوع ہے تاہم الیکشن ایکٹ میں مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پرپابندی ختم کر دی گئی۔

    اس پر بنچ کے رکن نثار درانی نے استفسار کیا کہ کیا آپ تسلیم کر رہے ہیں کہ غیر ملکی فنڈنگ ہوئی ہے؟

    وکیل تحریک انصاف نے کہا کہ باہر سے پیسہ آیا لیکن ممنوع فنڈنگ کا الزام غلط ہے، فنڈ دینے والےغیر ملکی ہیں تواکبر بابر اپنا الزام شواہد کیساتھ ثابت کریں۔

    ایڈوکیٹ انور منصور نے دلائل دیتےہوئے مزید کہا کہ کسی بھارتی شہری سے کوئی فنڈنگ نہیں لی، کسی ہندو شہری نے دہری شہریت حاصل کی تو کیا وہ غیرملکی ہوگیا؟ دہری شہریت کےحامل افراد بھی پاکستانی شہری ہی کہلاتےہیں۔

    انہوں نے کہا کہ باہر کی کسی کمپنی سے فنڈ آنا ممنوع نہیں ہو گا، امریکا سے آنے والے پیسے کو غیر ملکی فنڈنگ قرار دیا گیا، امریکا میں فنڈ جمع کرنے کے لیے رجسٹریشن ضروری ہے، بیرون ملک سےجتنا بھی پیسہ آیا سب ظاہر کیاگیا۔

    وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے پی پی او قانون کے سیکشن 6 کی غلط تشریح کی، پی پی او میں کسی بھی غیرملکی ذرائع سے فنڈنگ لینے پرپابندی نہیں، اسکروٹنی کمیٹی نے رپورٹ جس قانون کےتحت بنائی اس کا وجود ہی نہیں، الیکشن ایکٹ کی متعلقہ شق کو پی پی او قانون ظاہر کرکے رپورٹ بنائی گئی۔

  • پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے اہم نکات سامنے آگئے

    پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے اہم نکات سامنے آگئے

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کیخلاف اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے اہم نکات سامنے آگئے، اسٹیٹ بنک کی جانب سے پی ٹی آئی کے بینک اکاونٹس کی تفصیلات رپورٹ کا حصہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کو پیش اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے اہم نکات سامنے آگئے ، رپورٹ میں پی ٹی آئی نے 77 میں سے صرف 12 اکاؤنٹس ظاہر کیے جبکہ 53بینک اکاؤنٹس اور 31 کروڑ روپے کی رقم چھپائی۔

    اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے 2008 اور 2009 کے دو بینک کھاتوں کو ظاہر نہیں کیا گیا اور نہ نیوزی لینڈ اور کینیڈا کے اکاؤنٹس تک رسائی دی۔

    رپورٹ کے مطابق غیر ظاہر شدہ فنڈز کے بارے میں اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں انکشاف ہوا، آڈٹ فرم کی کیش رسیدیں بینک اکاؤنٹس سے مطابقت نہیں رکھتیں جبکہ پی ٹی آئی کے2009سے2013تک کےاخراجات آمدن کےمطابق نہیں اور آڈٹ رپورٹ پرتاریخ درج نہ ہونااکاؤنٹنگ معیار کےخلاف ہے۔

    اسکروٹنی کمیٹی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے2008 سے 2013 تک 1 ارب 33 کروڑ 22 لاکھ کے فنڈز ظاہر کئے۔ اسٹیٹ بینک نے انکشاف کیا کہ ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے 65 بنک اکاؤنٹس ہیں۔

    تحریک انصاف کے بیرون ملک سے فنڈز کی تفصیلات ، اسٹیٹ بینک کی جانب سےپی ٹی آئی بینک اکاونٹس ، امریکی ادارے فارا ایل ایل سی کی پی ٹی آئی اکاونٹس سے متعلق تفصیل اور پاکستان میں ڈالر آپریٹڈ اکاونٹس کی تفصیل بھی رپورٹ میں شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق رپورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق بھارتی، فرانسیسی، اور آسٹریلوی قوانین کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے 2008 سے 2013 کے آڈٹ کی تفصیلات بھی رپورٹ کا حصہ ہے اور اسکروٹنی کمیٹی نے بینک اکاؤنٹس پر اپنا تجزیہ بھی رپورٹ کا حصہ بنایا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سال 2008/2009 اور 2012/13 میں پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے سامنے 1 ارب 33 کروڑ روپے کے عطیات ظاہر کئے جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں عطیات سے متعلق غلط معلومات فراہم کی گئیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے بینک اسٹیٹمنٹ سے ظاہر ہے کہ پی ٹی آئی کو 1 ارب 64 کروڑ روپے کے عطیات موصول ہوئے، پی ٹی آئی نے 31 کروڑ روپے سے زائد رقم الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کی۔

  • الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس نئے موڑ پر

    الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس نئے موڑ پر

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سات سال سے زیر التوا پاکستان تحریک انصاف کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ ​​کیس کی سماعت کرنے کا فیصلہ کرلیا اور فریقین کو کل طلب کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سات سال زیر التوا رہنے والا پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس ایک بار پھر الیکشن کمیشن کی عدالت میں آگیا اور نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔

    اس حوالے سے الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا ، جس میں اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کی جائے گی۔

    الیکشن کمیشن کل اس کیس کی دوبارہ سماعت کرے گا، اس سلسلے میں عدالت نے فریقین کو کل طلب کر لیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ فریقین کے سامنے رکھی جائے گی۔

    اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجہ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ موصول ہوگئی ہے، اسکروٹنی کمیٹی کی طرف سے بھیجی گئی سیل شدہ رپورٹ میری میز پر ہے، تاہم، میں نے اسے ابھی تک نہیں پڑھا۔”

    سکندر سلطان راجہ نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکام اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کو ڈی سیل کرنے کے بعد آئندہ اجلاس میں جائزہ لیں گے تاکہ آئندہ کی حکمت عملی طے کی جاسکے۔

  • غیر ملکی فنڈنگ کیس: تحریک انصاف کے وکیل کی مشاورت کے لیے مہلت طلب

    غیر ملکی فنڈنگ کیس: تحریک انصاف کے وکیل کی مشاورت کے لیے مہلت طلب

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں پر غیر ملکی فنڈنگ کے حواکے سے دائر درخواست پر سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل نے مشاورت کے لیے مہلت مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور پارٹی کے رہنما جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات کی درخواست پر تحریک انصاف کے وکیل نے مشاورت کے لیے مہلت مانگی ہے۔

    درخواست مسلم لیگ کے رہنما حنیف عباسی نے درخواست دائر کر رکھی ہے۔

    سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل انور منصور خان نے کہا کہ قانون کے مطابق کوئی فرد واحد کسی سیاسی جماعت کے اکاؤنٹس کو چیلنج نہیں کرسکتا جبکہ انہیں بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے سپریم کورٹ سمیت الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار پر بھی تحفظات ہیں۔

    عدالت نے تحریک انصاف کے وکیل کو مشاورت کے لیے وقت دیتے ہوئے سماعت 23 مئی تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔