Tag: PTI Leaders

  • ذرائع نے 4 مزید اہم پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کر دیا

    ذرائع نے 4 مزید اہم پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کر دیا

    اسلام آباد: ذرائع نے 4 مزید اہم پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ لاہور میں 13 اگست کے جلسے سے قبل دیگر رہنماؤں کی ممکنہ گرفتاری کا خدشہ ہے۔

    ذرائع کے مطابق ممکنہ طور پر پی ٹی آئی کے 4 رہنماؤں کوگرفتار کیا جا سکتا ہے، جن میں فواد چوہدری، اسد عمر، مراد سعید، اور علی زیدی شامل ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو ایف آئی اے یا پولیس کی جانب سے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

    نشریات کی بندش: اے آر وائی کی لائیو ٹرانسمیشن یہاں دیکھیں

    واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل کو بنی گالہ جاتے ہوئے گرفتار کر لیا ہے، پولیس نے تھانہ بنی گالہ میں شہباز گل کے خلاف اداروں کے خلاف بیان بازی کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔

    شہبازگل کو بنی گالہ جاتے ہوئے پولیس نے گرفتار کرلیا

    دوسری طرف شہباز گل کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کا اجلاس عمران خان کی صدارت میں شروع ہو گیا ہے، اجلاس میں شہباز گل کی گرفتاری سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کیا جا رہا ہے۔

    بابر اعوان نے رہنماؤں کو قانونی پہلوؤں پر پارٹی قیادت کو بریفنگ دی، پارٹی رہنماؤں نے شہباز گل کی گرفتاری انتقامی کارروائی قرار دے دی۔

  • شہباز گل کی گرفتاری پر پی ٹی آئی رہنماوں کا شدید ردعمل

    شہباز گل کی گرفتاری پر پی ٹی آئی رہنماوں کا شدید ردعمل

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کی گرفتاری پر دیگر رہنماوں نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ شہباز گل کی گرفتاری فسطائیت، جبرکی اعلیٰ مثال ہے، امپورٹڈ حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ ایسے فاشسٹ اقدامات حکومتی بوکھلاہٹ کا اظہار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ شہباز گل کو فی الفور رہا کیا جائے، امپورٹڈ حکومت معیشت اور سیاست میں پی ٹی آئی سے شکست تسلیم کرچکی ہے۔

    نشریات کی بندش: اے آر وائی کی لائیو ٹرانسمیشن یہاں دیکھیں

    قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کا کہنا ہے کہ امپورٹڈ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اس نے ایک بار پھر بزدلانہ اقدام کیا، شہبازگل کی گاڑی پر حملہ اور زدوکوب کیا گیا، مبینہ طور پربغیر نمبر پلیٹ والی گاڑی میں اغوا کے انداز میں گرفتاری کی گئی۔

    عثمان ڈار نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ یہ غریب شہبازگل کا ڈرائیور ہے جو چند ہزار روپے کی نوکری کرتا تھا، ظلم کی انتہا دیکھیں غریب کے کپڑے پھاڑ کر بے انتہا تشدد کیا گیا۔

    فرخ حبیب کا ٹوئٹرپیغام میں کہنا تھا کہ ظالموں اتنا ظلم کرو جتنا برداشت کرسکو، شہباز گل پر باقاعدہ حملہ کیا گیا، ساتھ میں موجود اسسٹنٹ کو بھی تشدد کانشانہ بنایا گیا۔

  • لاہور پولیس نے یاسمین راشد، شفقت محمود سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کو بے قصور قرار دے دیا

    لاہور پولیس نے یاسمین راشد، شفقت محمود سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کو بے قصور قرار دے دیا

    لاہور: لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس میں لاہور پولیس نے ڈاکٹر یاسمین راشد اور شفقت محمود سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کو بے قصور قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے کیس کی سماعت آج سیشن عدالت لاہور میں ہوئی، لاہور پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو بے قصور قرار دے دیا۔

    پولیس نے کہا کہ اس سلسلے میں رپورٹ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کرا دی گئی۔

    عدالت میں تحریک انصاف کے 13 رہنماؤں نے ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں، وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ پولیس نے تفتیش میں بے گناہ قرار دے دیا ہے اس لیے عدالت سے ضمانت کی درخواستیں واپس لینا چاہتے ہیں، جس پر عدالت نے بھی کیس نمٹا دیا۔

    جن رہنماؤں نے درخواستیں واپس لیں ان میں حماد اظہر، یاسر گیلانی، یاسمین راشد، عندلیب عباس، جمشید چیمہ، مسرت جمشید، اعجاز چوہدری، ندیم عباس بارا، میاں اسلم، اور محمود الرشید و دیگر شامل ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف اسلام پورہ، شفیق آباد، شاہدرہ، گلبرگ اور بھاٹی گیٹ تھانے میں مقدمات درج تھے۔

    پی ٹی آئی رہنما مراد راس نے کہا آج ہم سب پر دہشت گردی کی دفعات ختم ہو گئی ہیں، ہمارا فوکس عوام کو ریلیف دینے میں ہے، ہم جو بھی پنجاب کے عوام کے لیے کر سکیں گے، وہ نظر آئے گا۔

  • پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری ہوگی یا نہیں؟عدالت نے فیصلہ دے دیا

    پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری ہوگی یا نہیں؟عدالت نے فیصلہ دے دیا

    لاہور : سیشن کورٹ لاہور میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران توڑپھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت 9رہنماؤں کی عبوری ضمانت سے متعلق سماعت کرتے ہوئے 9ملزمان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے ملزمان کی ضمانتوں میں18جون تک توسیع کردی، ملزمان کے خلاف تھانہ فیکٹری ایریا پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملزمان میں یاسمین راشد، محمود رشید، مراد راس، اسلم اقبال سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنما شامل ہیں، ملزمان نے پہلے ہی عبوری ضمانتیں کروا رکھی ہیں۔

    ملزمان کے خلاف تھانہ شاہدرہ اور گلبرگ میں کئی مقدمات درج ہیں، عبوری ضمانتیں 18جون تک منظوری کی گئیں ہیں۔

    یاد رہے کہ موجودہ حکومت نے تحریک انصاف کے17رہنماؤں کی گرفتاری کیلئے وارنٹ حاصل کرلیے ہیں ، انسداد دہشت گردی عدالت نے پولیس کی استدعا پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کیلئے وارنٹ جاری کیے تھے۔

  • حکومت نے تحریک انصاف کے 17 رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے وارنٹ حاصل کر لیا

    حکومت نے تحریک انصاف کے 17 رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے وارنٹ حاصل کر لیا

    لاہور: حکومت نے تحریک انصاف کے 17 رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے وارنٹ حاصل کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لانگ مارچ کے روز توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

    پولیس نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کی گرفتاری کی اجازت کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا، انسداد دہشت گردی عدالت کی جج عبہر گل خان نے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

    تھانہ گلبرگ پولیس کی درخواست پر عدالت نے حماد اظہر، یاسر گیلانی، ندیم بارا، عدیل نواز، شفقت محمود، اور میاں محمود الرشید کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے، تھانہ شاہدرہ پولیس نے اعجاز چوہدری، اکرام عثمان، حسان نیازی، زبیر نیازی کے وارنٹ بھی حاصل کر لیے ہیں۔

    عدالت کی جانب سے جمشید اقبال چیمہ، مسرت جمشید چیمہ، امتیاز شیخ، عندلیب عباس، مراد راس، ڈاکٹر یاسیمن راشد، میاں اسلم اقبال کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہو گئے ہیں۔

    تھانہ گلبرگ پولیس نے عدالت سے تحریک انصاف کے رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری کے حصول کی درخواست کی تھی۔

  • شیریں مزاری کو گرفتار کرکے حکومت نے اعلان جنگ کردیا ہے، پی ٹی آئی رہنما

    شیریں مزاری کو گرفتار کرکے حکومت نے اعلان جنگ کردیا ہے، پی ٹی آئی رہنما

    سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی گرفتاری کیخلاف پی ٹی آئی رہنماؤں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی جانب سے اعلان جنگ قرار دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی گرفتاری پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے شدید ردعمل دیا ہے اور رہنماؤں کی بڑی تعداد تھانہ کوہسار کے باہر جمع ہوگئے ہیں۔

    فواد چوہدری نے شیریں مزاری کی گرفتاری پر تھانہ کوہسار کے باہر اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک کی سب سے پہلی اور بڑی گرفتاری ہے، شیریں مزاری یہاں نہیں ہیں اور کہاں ہیں ابھی تک کچھ علم نہیں ہے، عمران خان کچھ دیرمیں اس پربات بھی کریں گے، شیریں مزاری کو گرفتار کرکے اعلان جنگ کردیا ہے اب اگر لڑائی ہونی ہے تو پھر لڑائی ہونی ہے۔ اس معاملے پر جلد قانونی اور سیاسی لائحہ عمل اختیار کریں گے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ 700 افراد سے متعلق لسٹ بنائی گئی ہے، حکومت کی موت آتی ہے تو وہ ایسی حرکتیں کرتی ہے، شیریں مزاری کو مرد اہلکاروں نے گرفتار کیا ہے، شیریں مزاری کی 1966 کی پیدائش ہے،  1970 کا مقدمہ ڈال کیا؟ کیا چار سال کی بچی پر مقدمہ بنادیں گے۔

    سابق وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت نے پہلا وار خاتون لیڈر پر کیا ہے، شیریں مزاری کو جس طرح گرفتار کیا گیا پارٹی جلد لائحہ عمل دے گی، فواد چوہدری نے صحیح کہا کہ شیریں مزاری کو گرفتار نہیں اغوا کیا گیا ہے اور انہیں جس طریقے سے اغوا کیا گیا اس کی مذمت کرتے ہیں۔

    ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ لگ رہا ہے کہ حکومت بوکھلا گئی ہے، باہر بیٹھ کر فیصلے ہوچکے ہیں کہ آزاد آوازوں کو کچلا جائے گا، شیریں مزاری کا قصور یہ ہے کہ وہ سچ کی آواز ہیں اور وہ کسی عالمی سازش کے سامنے جھکنے کیلیے تیار نہیں ہیں، پارٹی کا ہر رکن شیریں مزاری پر بہت فخرکرتا ہے، آپ ایک آواز دبائیں گے 10 آوازیں اٹھیں گی، قوم کی ہربیٹی شیریں مزاری ہے اور قوم کی ہر بیٹی شیریں مزاری کی طرح بولے گی۔

    شہباز گل نے مزید کہا کہ ان لوگوں نے ملکی سالمیت کو داؤ پر لگا دیا ہے، کپتان کا پیغام ہے کہ ہمیں آزادی کی حفاظت کرنی ہے، ہم ایک آزاد ریاست ہیں اور ملکی سلامتی وخود مختاری پر کوئی سمجھوتہ اور سودا نہیں کرینگے۔

    سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ شیریں مزاری کو نہایت بھونڈے طریقے سے اغوا کیا گیا، آمرانہ ہتھکنڈے حقیقی آزادی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتے، تحریک سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، امپورٹڈ کٹھ پتلی سرکار کا جانا ٹھہر گیا ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے اور شیریں مزاری کو بازیاب کرائے۔

    سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے شیریں مزاری کی گرفتاری کو امپورٹڈ حکومت کی بوکھلاہٹ کی نشانی قرار دیا ہے اور اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت خود معاملات کو کشیدگی کی طرف دھکیل رہی ہے،ایک قاتل وزیر داخلہ مقدمات لگانے میں پھرتیاں دکھا رہا ہے، اگر اتنی ہی پھرتی دیکر معاملات میں لگاتے تو حکومت کو شرمندگی نہیں ہوتی۔

    علی محمد خان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ شیریں مزاری کی گرفتاری موجودہ حکومت کی انتہائی بزدلانہ حرکت ہے، مطلب حکومت گھبرائی نہیں بلکہ بہت گھبرائی ہوئی ہے، شیریں مزاری کو فوری رہا کیا جائے۔

    فرخ حبیب نے کہا کہ حکومت کی جانب سے یہ ظلم اور بربریت ہے، ان سے کوئی اچھی توقع نہیں کی جا سکتی، یہ ظالم لوگ ہیں انہوں نے ماڈل ٹاؤن میں بھی گولیاں چلائی تھیں، یہ لوگ کل رات سے خواتین کے احترام کی باتیں کر رہے تھے،کوئی وارنٹ دکھائے نہ مقدمے کےحوالے سے نوٹس جاری کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ شیریں مزاری واضح موقف اپناتی ہیں اس لیے حکومت ان سے خائف تھی، پی ٹی آئی حکومت کے اعصاب پر سوار ہوچکی ہے۔ عندلیب عباس نے کہا کہ شیر یں مزاری کو پکڑنا ان بزدل بلیک میلرز کی گھٹیا پن کی انتہا ہے۔

    پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے، ن لیگ انتقامی سیاست سے باز رہے اور یہ نہ بھولیں کہ آپ کی حکومت چند دنوں کی مہمان ہے، جیسا بوئے گی ویسا ہی کاٹے گی

    اعظم سواتی نے کہا کہ شیریں مزاری کو گرفتار کرنے والوں کا دیکھنا کیا حشر ہوتا ہے ایسے لوگ ملک کے حکمران نہیں ہوسکتے۔

  • ن لیگی حکومت کا لانگ مارچ سے قبل پی ٹی آئی کے 700 رہنماؤں کو گرفتار کرنے کا منصوبہ

    ن لیگی حکومت کا لانگ مارچ سے قبل پی ٹی آئی کے 700 رہنماؤں کو گرفتار کرنے کا منصوبہ

    اسلام آباد : ن لیگی حکومت نے لانگ مارچ سے قبل تحریک انصاف کے 700 رہنماؤں کو گرفتار کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے 70ْ0 رہنماؤں اور کارکنوں کی فہرست تیار کرلی، جنہیں سابق وزیر اعظم عمران خان کے اعلان کردہ لانگ مارچ سے قبل ملک بھر سے گرفتار کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فہرست میں زیادہ پی ٹی آئی کے کچھ سرکردہ رہنما اور کارکنان بھی شامل ہیں

    ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے 700 افراد میں تین سو پچاس پنجاب، دو سو خیبر پختونخوا اور ڈیڑھ سو سندھ سے ہیں۔
    .

    ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے افراد کی فہرست پولیس کے حوالے کردی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے حال ہی میں پی ٹی آئی قیادت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں چاہوں تو عمران خان اسلام آباد میں 20 ہزار کیا 20 افراد کو بھی اکٹھا نہیں کر سکیں گے۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مارچ کے حوالے سے نرمی یا سختی کرنا میرا اختیار نہیں ، پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے پالیسی کابینہ بنائے گی۔

  • پارٹی چھوڑنے کی خبروں پر پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل آگیا

    پارٹی چھوڑنے کی خبروں پر پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل آگیا

    پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی غلام بی بی بھروانہ، ریاض فتیانہ اور خرم شہزاد کا ردعمل آگیا، تینوں رہنماؤں نے خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

    سیاسی حلقوں اور بعض میڈیا چینلز پر پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی غلام بی بی بھروانہ، ریاض فتیانہ اور خرم شہزاد کے پارٹی چھوڑنے کی خبریں گرم ہیں جس پر دونوں رہنماؤں نے اپنے ردعمل کا اظہار کردیا ہے۔

    ایم اے این غلام بی بی بھروانہ کا کہنا ہے کہ قیاس آرائی پر مبنی ذرائع کے سے منسوب خبر بے بنیاد ہے۔

    غلام بی بی بھروانہ نے پارٹی چھوڑنے کی خبر کی پرزور تردید کرتے ہوئے کہا کہ جس پارٹی سے الیکشن لڑا اس کے ساتھ ہوں اور حلقے میں ہی موجود ہوں۔

    ایم این اے ریاض فتیانہ نے پی ٹی آئی چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں شمولیت کی تردید کردی اور خبر پور پروپیگنڈا قرار دیدیا۔

    ریاض فتیانہ نے ان خبروں کو شغل میلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی کہیں نہیں جارہا، موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کریگی۔

    ادھر پی ٹی آئی کے ایک اور ایم این اے خرم شہزاد نے بھی پارٹی چھوڑنے کی خبروں کو جھوٹ پر مبنی قرار دیدیا ہے۔

    خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ کہ سیاست کا آغاز پی ٹی آئی سے کیا تھا اور میرے لیڈر عمران خان ہی ہیں۔

    خرم شہزاد نے واضح کیا کہ میں اور میرا خاندان آخری دم تک عمران خان کے ساتھ ہے اور اگر اپوزیشن عدم اعتماد لے کر آئی تو میں ہر صورت عمران خان کا ہی ساتھ دونگا۔

  • کنٹونمنٹ بلدیاتی انتخابات: پی ٹی آئی رہنماؤں کو الیکشن مہم سےروک دیا گیا

    کنٹونمنٹ بلدیاتی انتخابات: پی ٹی آئی رہنماؤں کو الیکشن مہم سےروک دیا گیا

    کراچی: کنٹونمنٹ بورڈ کے بلدیاتی انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر الیکشن کمیشن حرکت میں آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی کے فردوس شمیم اور بلال غفار کوالیکشن مہم سےروک دیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے بیان کے مطابق دونوں ارکان آٹھ ستمبر کوالیکشن مہم کےلئےجارہےہیں، ارکان اسمبلی کا بلدیاتی انتخابی مہم چلانا قواعد کی خلاف ورزی ہے، فردوس شمیم اوربلال غفارمہم میں گئےتو کارروائی ہوگی۔

    الیکشن کمیشن نے وزیربحری امورعلی حیدر زیدی کوبھی شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے، نوٹس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر پرالزام ہےکہ انہوں نے ذاتی فنڈز سے انتخابی مہم چلائی، علی زیدی دو یوم کےاندرجواب داخل کرائیں۔

    واضح رہے کہ کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی انتخابات کا معرکہ بارہ ستمبر کو ہونے جارہا ہے، بلدیاتی الیکشن جماعتی بنیاد پر ہورہے ہیں، جس کے باعث خاصی گہما گہمی پائی جاتی ہے۔

  • سندھ میں مالی ایمرجنسی اور گورنر راج کے نفاذ کا مطالبہ

    سندھ میں مالی ایمرجنسی اور گورنر راج کے نفاذ کا مطالبہ

    کراچی : پی ٹی آئی رہنماؤں نے سندھ میں مالی ایمرجنسی اور گورنرراج کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا وفاق صوبے کے معاملات میں مداخلت کرے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فرازکچھ بھی کہیں مطالبہ کرتے ہیں ، سندھ کے معاملات میں وفاق صوبےمیں مداخلت کرے اور صوبے میں مالی ایمرجنسی اور گورنرراج کا نفاذ کیا جائے۔

    فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ وفاق سے مانگیں، نہ ملاتو ثابت کریں کہ نہیں ملا، ڈاکٹرز کی تنخواہ وزیراعلیٰ دیتے ہیں ،وفاق نہیں دیتی ، مریض کی چھٹی ہوتی ہے تو ڈاکٹر کی بھی چھٹی ہوتی ہے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ کورونا عید کی چھٹیاں منانے چلا جائے گا ڈاکٹرزکوبھی چھٹی دی جائے گی، سب کے بیوی بچے ہیں، ڈاکٹرز کو بھی چھٹی ملنی چاہیے۔

    دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ ایوان عوام اورعوامی نمائندوں کیلئےہے،ح ہم عوام کے مسئلے لیکر یہاں آتے ہیں، اسلام آباد میں نیلسن منڈیلا کے پیروکار بن جاتےہیں اور سندھ پہنچتے ہیں ہٹلر کے باقیات بندجاتےہیں۔

    حلیم عادل شیخ نے کہا کہ 2 لاکھ سےزائد پی پی ایز آچکی ہیں،ڈاکٹرزنےلاڑکانہ میں احتجاج کیا، نوابشاہ میں سب کچھ ملےگا ،لاڑکانہ کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، بھٹو کے شہر لاڑکانہ کولاوارث کردیاہے۔