Tag: pti plea

  • یوسف گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی درخواست مسترد

    یوسف گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے یوسف گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں کو ترمیم شدہ درخواست جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف ویڈیو اسکینڈل اور کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی ، درخواست گزار فرخ حبیب اور فیصل جاوید الیکشن کمیشن میں موجود رہے۔
    .
    تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر کی سپریم کورٹ میں مصروفیات کے باعث یوسف رضاگیلانی کی کامیابی کا نوٹی فیکشن روکنے کی درخواست پرسماعت ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    دوبارہ سماعت کے آغاز پر پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ، بیرسٹر علی ظفر نے کہا قومی اسمبلی میں ارکان کی کل تعداد 342 ہے، ڈسکہ نشست خالی ہے ،جماعت اسلامی ممبرنے ووٹ نہیں دیا، پی ٹی آئی اور ان کے اتحاریوں کےپاس 180کی تعداد ہے، حفیظ شیخ کو اس لحاظ سے جیتنا چاہیےتھا۔

    ،بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ الیکشن سے ایک روز قبل اے آروائی نیوز پر ایک ویڈیو چلی، وہ ویڈیو پھر تمام چینلز پر ویڈیو آئی ،الیکشن کمیشن نے سوال کیا علی ظفر ویڈیو میں جو لوگ ہیں کیا آپ ان کو جانتے ہیں ، کیا ان کو مدعا علیہ نہیں بنانا چاہیے تھا، الطاف ابراہیم کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے کہ اتنے لوگ بک گئے ، کیا ان لوگوں کےبیان حلفی نہیں آنے چاہیےتھے کہ رقم آفرکی گئی ، رشوت لینے اوردینے والا دونوں مرتکب ہیں۔

    حیدر گیلانی کی ویڈیوز الیکشن کمیشن میں بڑی اسکرین پر دکھائی گئی ، جس پر علی ظفر نے کہا الیکشن کمیشن نے بھی اس پر نوٹسز جاری کئے ،الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی رقم نہ ہی ٹکٹ کا ذکر ہے، یہ علی حیدر ہیں جو 2ایم این ایز ہیں ان کو دکھا رہے ہیں
    ، کیسے پتہ چلے گا کہ یہ فلاں ایم این ایز ہیں۔

    بیرسٹر ظفر نے بتایا کہ یہ دونوں ایم این ایزکیپٹن جمیل اور فہیم خان ہیں، اے آر وائی پرچلنےوالی خبر بھی الیکشن کمیشن میں دکھائی گئی، جبکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے نوٹسز کی خبریں بھی چلیں۔

    یوسف رضا گیلانی کیخلاف درخواست پر ممبر الیکشن کمیشن الطاف ابراہیم نے کہا میڈیا پر بہت سی غلط خبریں چلتی ہیں، ایم پی اے عبد السلام کے حوالے سے غلط خبرچلائی گئی، علی گیلانی ویڈیو پرالیکشن کمیشن کےازخودنوٹس کی خبرغلط ہے، علی حیدر گیلانی رکن پنجاب اسمبلی ہیں ان کا معاملہ دیکھتے ہیں۔

    الطاف ابراہیم قریشی نے مزید کہا درخواست گزار پہلے ویڈیو کے دیگر کرداروں کوفریق بنائیں، ہم آئین وقانون کے مطابق کیس پرفیصلہ دیں گے ، ہر شخص اپنے کیے کا جواب دہ ہے، ویڈیو میں یوسف رضا گیلانی کا نا م کہیں نہیں ہے، جو کردار ویڈیو ،آڈیو میں ہیں ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    ممبرالیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ جو لوگ ویڈیو اسکینڈل میں ملوث ہیں ان سب کےنام بھی بتائیں ، ہم کیوں ایکشن نہیں لیں گے ، آپ ناموں سمیت سارے ثبوت لےکر آئیں ، ہم یہاں بیٹھے کس لیے ہیں ، ملیکہ بخاری نے کہا آپ صرف ان ویڈیوز کو غور سے دیکھ لیں، 6 ویڈیوز ہیں،اس کے بعد ہمارے وکیل دلائل بھی دیں گے۔

    بیرسٹرعلی ظفر نے دلائل میں کہا کہ الیکشن میں وہی ہوا جو ویڈیومیں ہم نے دیکھا، جس پر الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ ویڈیوکی گفتگو میں کیا یوسف رضاگیلانی کا نام آیا، تو ،وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حیدرگیلانی نےاقراربھی کیاکہ انہوں نے ایسا کیا۔

    الیکشن کمیشن میں علی حیدرگیلانی کی پریس ٹاک کی ویڈیودکھائی گئی ، بیرسٹرعلی ظفر نے کہا علی حیدرگیلانی نےماناکہ یہ ویڈیومیری ہی ہے، دنیاجانتی ہےکیاہوااورویڈیومیں کون کون ہے،

    ممبرالیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ حیدرگیلانی نےتو اس ویڈیوکی وضاحت کی ہے، وہ صرف طریقہ بتارہےتھےضائع بھی ہوسکتاہے، جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا میرامطلب یہ نہیں کہ حیدرگیلانی کیاکہہ رہےہیں، میرامطلب ہےکہ یہ ویڈیودرست ہے، یہ درخواست رکن قومی اسمبلی کی طرف سےدائرکی گئی۔

    بیرسٹرعلی ظفرنےدرخواست پڑھ کرسنائی اور ناصرشاہ کی گفتگوبھی سنائی گئی اور کہا امیدوارکابیٹا اپنی طرف سے نہیں یہ سب امیدوار کے لیےکر رہا ہے،جس پر رکن الیکشن کمیشن الطاف ابراہیم کا کہنا تھا کہ ون وے نہ چلیں ،رشوت لینے اوردینے والوں کو لائیں، اس کے بعد ہی معاملے کو آگے بڑھائیں گے، جب تک فائدہ ہونے والوں کو نہیں لائیں گے کیس آگے نہیں بڑھے گا۔

    الیکشن کمیشن میں مریم نواز کی ویڈیو بھی دکھائی گئی ، "مریم نواز نے کہا کہ پیسہ نہیں ن لیگ ٹکٹ چلا” ، جس پر الیکشن کمیشن نے کہا
    یہ ایک آواز اور بیانیہ بھی ہو سکتا ہے، کسی کو نا اہل کرانے کے لیےٹھوس ثبوت لائیں ،وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ایک چینل کی بات نہیں چار مارچ کو تمام میڈیا نے دکھایا۔

    الیکشن کمیشن نے مزید کہا جب تک دیگرکو فریق نہیں بنائیں گے کیس نہیں بڑھےگا، ہمارے لیےسب برابر ہیں ، دوران سماعت مریم نواز کی ٹکٹ چلا ہے والی ویڈیو بھی کمیشن کو دکھائی گئی۔

    ممبر پنجاب الیکشن کمیشن نے کہا اس کا مطلب کیا ہے سمجھا دیں ، ہم صرف آپ کی زبان پر نہیں چل سکتے ، فراخدلی کا مظاہرہ کریں ثبوت لے کر آئیں، ان بندوں کو پیش کریں جن کی آپ بات کر رہے ہیں ، ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جا رہی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے یوسف گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی درخواست مستردکر دی اور کہا درخواستوں کی ایک ہی پٹیشن بنا کرلائیں، جس پر ملیکہ بخاری کا کہنا تھا کہ آپ مکمل آئینی ادارہ ہیں عوام کی نظریں آپ پر ہیں ، آپ کے پاس اختیارات ہیں کہ آپ صحیح غلط کو دیکھیں ، آئین کی روشنی میں فیصلہ کریں۔

    الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو ترمیم شدہ دارخوست جمع کرانےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا پیسے لینے والے اور ویڈیو میں موجود لوگوں کوفریق بنایا جائے اور ترمیم شدہ درخواست جمع کرائی جائے۔

    گذشتہ روز الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی یوسف رضا گیلانی کے خلاف سماعت جلدی کرنے کی درخواست قبول کر لی تھی، تحریک انصاف کے رہنماؤں فرخ حبیب، ملائیکہ بخاری اورکنول شوزب کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کی نااہلی سے متعلق الیکشن کمیشن میں فوری سماعت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ کے امیدوار ہیں ، چیئرمین سینیٹ کا انتخاب بارہ مارچ کو شیڈول ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے گیارہ مارچ کوکیس مقرر کر رکھا ہے۔

    دوسری جانب ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ یوسف رضاگیلانی کاانتخاب کالعدم قرار دیاجاسکتا ہے، ویڈیوسامنےآگئی اور ویڈیو کے کرداروں نے اعتراف بھی کرلیا ہے۔

    اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے کہا کہ ویڈیوآنےکے بعدووٹوں کی خریدوفروخت ثابت ہوچکی ہے،علی گیلانی،مریم نواز،یوسف رضا گیلانی ویڈیواسکینڈل میں گرفتار بھی ہوسکتےہیں۔

    آفتاب باجوہ ایڈوکیٹ نے ویڈیوز کو ناقابل تردید شواہد قرار دیتے ہوئے کہا سینیٹ الیکشن صاف وشفاف نہیں تھے، ری پولنگ کا حکم آنا چاہیے۔

    خیال رہے سینیٹ الیکشن میں پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ (پی ڈی ایم) کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی ووٹ خریداری کی ویڈیو سامنے آئی تھی ، جس میں وہ رکن اسمبلی سے ووٹ خریدنے کی بات کررہے تھے اور تحریک انصاف کے رکن اسمبلی کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ بتا رہے تھے۔

  • آصف زرداری کی نااہلی کےلیےدرخواستوں پرسماعت کل ہوگی

    آصف زرداری کی نااہلی کےلیےدرخواستوں پرسماعت کل ہوگی

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کی نااہلی کے لیے درخواستوں پرسماعت کل ہوگی، چیف جسٹس نےدرخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات دور کردیئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کی نااہلی کے لیے درخواستوں پرسماعت کل ہوگی، درخواستوں پر رجسٹرار آفس نےنمبرلگادیے۔

    گذشتہ روز چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف زرداری کی نااہلی کے لئے درخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے کیس ابتدائی سماعت کے لئے مقرر کر دیا تھا اور حکم دیا تھا رجسٹرار آفس دونوں درخواستوں کو نمبر لگا دیں۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عثمان ڈار اور خرم شیر زمان کے وکیل سےکہا تھا سیاسی درخواست عدالت لے کر کیوں آتے ہیں ؟ درخواست کا متعلقہ فورم الیکشن کمیشن ہے،  سیاسی لڑائی سیاسی فورم اور پارلیمنٹ میں لڑنی چاہیے۔ عدالت میں متعدد کیسز زیر التوا ہیں۔

    مزید پڑھیں :  آصف زرداری کی نااہلی کےلیے درخواستیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور، رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم

    چیف جسٹس کا آئندہ سماعت پردلائل طلب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مطمئن کرنا ہو گا کہ یہ کیس عوامی نوعیت کا ہے، اس پر بھی مطمئن کریں اسے ترجیحی بنیادوں پر کیوں سنیں؟

    جس پر درخواست گزاروں کے وکیل نے دلائل میں کہا تھا آصف زرداری نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے،وہ صادق اورامین نہیں رہے، اثاثےچھپانےپرآرٹیکل باسٹھ ون ایف کےتحت نااہل قراردیاجائے۔

    یاد رہے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں عثمان ڈاراورخرم شیرزمان نے درخواستیں دائر کر رکھی ہے، جس میں اثاثےچھپانےاورغیرقانونی طریقےسےبلٹ پروف گاڑی رکھنے پر آصف زرداری کی نااہلی کی استدعا کی گئی ہے۔

    رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراضات کئے تھے، رجسٹرار آفس نے درخواستوں پر اعتراضات کیےتھے کہ درخواست کےساتھ منسلک دستاویزات غیرواضح ہیں۔

  • سپریم کورٹ نے عائشہ گلالئی کی نااہلی سے متعلق عمران خان کی درخواست مسترد کردی

    سپریم کورٹ نے عائشہ گلالئی کی نااہلی سے متعلق عمران خان کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے عائشہ گلالئی کی نااہلی سے متعلق عمران خان کی درخواست مسترد کردی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی لوگ ایسے بیانات دیتے رہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے عائشہ گلالئی کی نااہلی سے متعلق عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ بتائیں نااہلی کس بنیاد پر چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل عمران خان نے کہا کہ عائشہ گلالئی نےپارٹی ہدایت کےباوجودووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا کیا پارٹی چیئر مین نے ووٹنگ میں حصہ لیا؟

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا عائشہ گلالئی نے استعفی دے دیا ہے؟ جس کے جواب میں عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ نہیں، عائشہ گلالئی نے ایک پریس کانفرنس میں پارٹی چھوڑنے کا کہا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عائشہ گلالئی نے تحریری استعفیٰ نہیں دیا، سیاسی لوگ ایسے بیانات دیتے رہتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے عائشہ گلالئی کی نااہلی سے متعلق عمران خان کی درخواست مسترد کردی۔

    یاد رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  عائشہ گلالئی کی نااہلی کے لیے عمران خان کی درخواست مسترد


    بعد ازاں عائشہ گلالئی کے وکیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نےعمران خان کاریفرنس خارج کردیا ہے اور الیکشن کمیشن کے فیصلےکو برقرار رکھا ہے۔

    وکیل عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں کہا تھا 10اگست کونوٹس بھیجا تھا، نوٹس پر17اگست کوجواب دینا تھا جبکہ عمران خان نے نوٹس 18اگست کوعائشہ گلالئی کو بھیجا تھا۔

    انکا کہنا تھا کہ عمران خان نےکہا عائشہ گلالئی کاجواب نہیں ملا جوکہ جھوٹ تھا، کوئی صادق اورامین شخص اتنا جھوٹ نہیں بولے گا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں عائشہ گلالئی کو نا اہل کرنے سے متعلق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی درخواست الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسترد کردی تھی۔


    مزید پڑھیں : تحریک انصاف میں خواتین کی عزت محفوظ نہیں، عائشہ گلالئی


    واضح رہے کہ یکم اگست 2017 کو عائشہ گلالئی نے پریس کانفرنس کے دوران پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے عمران خان پرسنگین الزمات عائد کیے تھے۔

    جس کے بعد 28 اگست کو پاکستان تحریک انصاف نے عائشہ گلالئی کی پارٹی رکنیت منسوخ کردی تھی جبکہ انہیں ڈی سیٹ کرانے کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔