Tag: PTI

پاکستان تحریک انصاف یا پی ٹی آئی پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے۔ اس کی بنیاد 1996 میں پاکستانی کرکٹ کھلاڑی سے سیاست دان بننے والے عمران خان نے رکھی تھی۔

پی ٹی آئی 2011 میں ایک سیاسی قوت بن کر ابھری، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے شاہ محمود قریشی، پاکستان مسلم لیگ (ف) سے جہانگیر خان ترین اور دیگر اہم رہنماؤں نے اپنی اپنی سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر شمولیت اختیار کیی، اس کے علاوہ پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے والوں میں ان کی بھی ایک بڑی تعداد تھی جنہیں سیاسی حلقوں میں کوئی نہیں جانتا تھا، ان میں سرِ فہرست نام اینگرو کے سابق سی ای او اسد عمر کا ہے
پی ٹی آئی
PTI News
  • اڈیالہ جیل: سلمان اکرم راجہ اپنی مرتب کردہ ملاقاتی فہرست پر ڈٹ گئے

    اڈیالہ جیل: سلمان اکرم راجہ اپنی مرتب کردہ ملاقاتی فہرست پر ڈٹ گئے

    راولپنڈی: اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر 5 پر سیکریٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سلمان اکرم راجہ اپنی مرتب کردہ ملاقاتی فہرست پر ڈٹ گئے۔

    سلمان اکرم راجہ نے اڈیالہ جیل کے عملے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بابر اعوان کا نام لسٹ سے نکالیں وہ نام ہم نے نہیں دیا، آپ بابر اعوان کو بھیجیں گے تو میں اسی جگہ احتجاج کروں گا۔

    انہوں نے کہا کہ آپ بابر اعوان کو روکیں گے تو ہم ملاقات کیلیے جائیں گے، حامد خان اور اعظم سواتی کا نام ملاقات کرنے والوں کی فہرست میں شامل کریں۔

    جیل عملے نے سلمان اکرم راجہ کو جواب دیا کہ ہم بابر اعوان کو روکتے ہیں آپ جا کر ملاقات کر لیں۔ پی ٹی آئی 4 رہنماؤں کے پیچھے بابر اعوان بھی پیدل اڈیالہ جیل کے اندر روانہ ہو گئے۔

    صحافی نے سلمان اکرام راجہ سے سوال کیا کہ آپ نے بابر اعوان کا نام نہیں دیا پھر انہیں کیسے ملاقات کی اجازت مل گئی؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ جی ہم نے ان کا نام نہیں دیا، ہم احتجاج کریں گے ڈسپلن قائم کروائیں گے۔

    اس سے قبل سلمان اکرم راجہ نے جیل عملے سے مکالمے میں کہا کہ آپ ڈسپلن قائم کریں بابر اعوان کا نام شامل نہیں، آپ بابر اعوان کو اندر کیوں لائے ان کی گاڑی بھی جیل گیٹ سے اندر منگوا لی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے جو نام دیے ان کو ہی ملاقات کیلیے بھیجا جائے، بشریٰ بی بی کی جانب سے سلمان صفدر اور عثمان گل کے نام شامل کر لیں، تمام معاملہ کل ہائیکورٹ میں طے ہو چکا ہے۔

    سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ اعظم سواتی، حامد خان اور عزیز بھنڈاری کے نام بھی شامل کریں۔ اس پر جیل عملے نے بتایا کہ ہم نے تمام رہنماؤں کے نام بھجوائے جن کو ملاقات کی اجازت ملی آپ کو آگاہ کر دیا۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں کی ملاقات کیلیے منگل اور جمعرات کا دن مقرر کیا ہے۔

  • انصاف لائرز فورم کے صدر قاضی انور ایڈووکیٹ اور اے اے جی نوروز خان کی مبینہ آڈیو لیک

    انصاف لائرز فورم کے صدر قاضی انور ایڈووکیٹ اور اے اے جی نوروز خان کی مبینہ آڈیو لیک

    پشاور: پی ٹی آئی ممبر قومی اسمبلی عاطف خان کے خلاف اینٹی کرپشن انکوائری کیس میں پیش ہونے والے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استعفیٰ طلب کر لیا گیا ہے، تاہم انھوں نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انصاف لائرز فورم کے صدر قاضی انور ایڈووکیٹ اور اے اے جی نوروز خان کی مبینہ آڈیو لیک سامنے آئی ہے، جس میں قاضی انور عاطف خان کے خلاف کیس میں کمزور دلائل پر اے اے جی نوروز خان سے وزیر اعلیٰ کی ناراضی کا ذکر کر رہے ہیں۔

    قاضی انور مبینہ آڈیو میں کہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت ہے کہ نوروز خان سے استعفی لیں، انھوں نے نوروز سے کہا سماعت کے دوران آپ نے کمزرو دلائل دیے جو آرڈر شیٹ میں بھی آ گئے ہیں، آرڈر شیٹ میں لکھا ہے فریقین آپس میں کمپرومائز کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ نے اُسی دن کہا آپ کو ہٹایا جائے۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نوروز خان نے پی ٹی آئی رہنما عاطف خان کو آڈیو پیغام میں کہا ’’میں نے آپ کے کیس میں ملتوی ہونے پر اعتراض نہیں کیا تھا، یہ کہتے ہیں کہ اس کیس کو نمٹانا چاہیے تھا، ملتوی نہیں کرنا چاہیے تھا اور کیس ملتوی کرنے پر مجھے سزا دے رہے ہیں۔‘‘


    قومی سلامتی کے اجلاس میں وزیراعلی کے پی کے نے کیا کہا؟ تفصیلات سامنے آ گئیں


    انھوں نے آڈیو پیغام میں کہا ’’میں استعفیٰ نہیں دے رہا، اب یہ جعلی دستخط سے میرا استعفیٰ تیار کر رہے ہیں، میں نے متعلقہ دفاتر کو کہا ہے کہ استعفے کا نوٹیفکیشن آئے تو تصدیق کیے بغیر پروسس نہ کیا جائے۔‘‘

    نوروز خان نے دو ٹوک انداز میں کہا میں ایڈووکیٹ جنرل آفس میں ذمہ داری نبھا رہا ہوں، استعفیٰ نہیں دوں گا۔

  • دہشتگردوں کے پیٹرن ان چیف بانی پی ٹی آئی ہیں، طلال چوہدری

    دہشتگردوں کے پیٹرن ان چیف بانی پی ٹی آئی ہیں، طلال چوہدری

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو دہشتگردوں کا پیٹرن ان چیف قرار دے دیا۔

    پریس کانفرنس کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی ایک بار پھر زور پکڑ رہی ہے، پی ٹی آئی کے دور میں دہشتگردوں کو لا کر بسایا گیا، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بعض سیاسی جماعتوں نے شرکت نہیں کی، نئے آپریشن کا شوشا چھوڑنا صرف کنفیوژن پھیلانے کیلیے ہے۔

    وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عملدرآمد کروایا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کسی نئے آپریشن کی بات نہیں ہوئی، دہشتگردوں کو لا کر نہ بسایا جاتا تو آج یہ حالات نہ ہوتے، پی ٹی آئی والے دہشتگردوں کے آگے نہیں کھڑے ہو سکتے تو دوست بن کر بھی کھڑے نہ ہوں، سیاسی پوائنٹس اسکورنگ کیلیے نئے آپریشن کا شوشا چھوڑا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کا کام معلومات کی فراہمی ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو چاہیے کہ وہ دہشتگردوں کے ساتھ نہ کھڑے ہوں، کے پی حکومت بتائے دہشتگردی کے خلاف کیا اقدامات کیے؟ صوبائی حکومت کو دہشتگردی کے خلاف وسائل فراہم کیے گئے لیکن اس نے کوئی اقدامات نہیں کیے۔

    طلال چویدری نے مزید کہا کہ عمران خان نے ایک ہفتے بعد جعفر ایکسپریس حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اداروں کی ناکامی تھی، سکیورٹی فورسز کے افسران اور جوان ملک کیلیے قربانیاں دے رہے ہیں، دہشتگردی کے زیادہ تر واقعات خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کا پیٹرن ان چیف عمران خان ہے، ہمارا مقابلہ ان لوگوں کیساتھ ہیں جن سے نہ مسجد اور نہ رمضان محفوظ ہے، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ واضح ہے نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام دونوں بھرپور طریقے سے چلیں گے، روزانہ کی بنیاد پر 180 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز ہوتے ہیں، یہ جنگ جیتنے کیلیے لڑی جا رہی ہے، دہشتگرد پسپا ہوں گے اور چیزیں بہتر ہوں گی۔

  • سیاسی رہنماؤں کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی

    سیاسی رہنماؤں کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی

    راولپنڈی: بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ملنے کیلیے اڈیالہ جیل آنے والے سیاسی رہنماؤں کو ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔

    علامہ راجہ ناصر عباس، صاحبزادہ حامد رضا، خالد یوسف و دیگر عمران خان سے ملاقات کیلیے اڈیالہ جیل پہنچنے تاہم انہیں اجازت نہ ملی جس کے باعث وہ واپس روانہ ہوگئے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ دنیا جانتی ہے معاشرے رول آف لا کے بغیر نہیں چلتے، جہاں عوام کو بنیادی حقوق نہ ملیں وہ معاشرہ بھی آگے نہیں چلتا، آج بھی ہمیں ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی آدھی رات کو بھی بلائیں گے تو جاؤں گا، فیصل واوڈا

    علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ کئی کئی گھنٹے انتظار کروا کر پھر واپس بھیج دیا جاتا ہے، عمران خان سے ملاقات ہمارا قانونی حق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عوام کا حکومت پر کوئی اعتماد نہیں، حکومت غلط بیانی سے کام لے رہی ہے، اپوزیشن کا مل بیٹھنا اچھی بات ہے، اپوزیشن کا اتفاق ہے آئین کی حکمرانی کیلیے اکٹھے ہونا پڑے گا، ان شاء اللہ عید کے بعد اپوزیشن کا اتحاد پوری طرح سامنے آئے گا۔

    آج عمران خان کی ملاقاتوں سے متعلق کیسز میں پیشرفت سامنے آئی جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے بعد ڈپٹی رجسٹرار کے خلاف توہین عدالت کیس کی کاز لسٹ جاری کی گئی۔

    عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار اور ایڈووکیٹ جنرل سے تحریری جواب طلب کر رکھا ہے، عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ کیس آج بھی کاز لسٹ میں نہ ہوا تو بھی سماعت ہوگی۔

    مشال یوسفزئی کی عمران خان ملاقات سے متعلق توہین عدالت کیس سنگل بینچ میں مقرر نہیں ہوا۔

  • سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے حوالے سے پی ٹی آئی کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے، ذرائع

    سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے حوالے سے پی ٹی آئی کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے، ذرائع

    اسلام آباد: جے آئی ٹی ذرائع نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے حوالے سے پی ٹی آئی کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے ہیں۔

    ذرائع جے آئی ٹی کے مطابق پی ٹی آئی افراد سے دوران تفتیش جے آئی ٹی نے اشتعال انگیز مواد اکٹھا کیا ہے، یہ مواد پی ٹی آئی قیادت کی ریاست مخالف سرگرمیوں اور پروپیگنڈے کا ثبوت ہے۔

    جے آئی ٹی ذرائع نے بتایا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں پی ٹی آئی قیادت کے قریبی رشتے دار بھی ملوث پائے گئے ہیں، ثبوت سامنے آنے کے بعد جے آئی ٹی نے مجرموں کے خلاف قانونی اور انتظامی کارروائیوں کی سفارش کی ہے، مفرور اور غیر حاضر افراد کے خلاف بھی سخت کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔


    سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا، علیمہ خانم سمیت 17 افراد کی دوبارہ طلبی


    ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی سینٹرل میڈیا ڈویژن، سوشل میڈیا ٹیم کی کارروائیاں رضاکار فورس کے ذریعے نہیں کی گئیں، یہ ریاست مخالف پروپیگنڈا اندرون ملک اور آف شور اکاؤنٹس کے ہینڈلرز کے ذریعے کیا گیا، پروپیگنڈا مہم کی مالی اعانت غیر ملکی لابیز اور پی ٹی آئی قیادت کے ذریعے کی جا رہی ہے، غیر ملکی لابیز پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ مل کر پروپیگنڈا مہم کنٹرول بھی کر رہی ہیں۔

    جے آئی ٹی، پی ٹی آئی کے افراد سے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے پر تحقیقات کر رہی ہے، واضح رہے کہ جے آئی ٹی الیکٹرانک جرائم کے ایکٹ 2016 کے تحت تشکیل دی گئی تھی، اور اس کی سربراہی اسلام آباد پولیس کے آئی جی کر رہے ہیں۔

  • سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا، علیمہ خانم سمیت 17 افراد کی دوبارہ طلبی

    سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا، علیمہ خانم سمیت 17 افراد کی دوبارہ طلبی

    اسلام آباد: سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے کیس میں علیمہ خانم سمیت 17 افراد کی دوبارہ طلبی ہوئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے علیمہ خان سمیت 17 افراد کو 21 مارچ کو سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے کیس میں دوبارہ طلب کر لیا ہے۔

    دیگر افراد میں فردوس شمیم، خالد خورشید، اسلم اقبال، حماد اظہر، عون عباس، شہباز شبیر، وقاص اکرم، تیمور سلیم، صبغت اللہ ورک کو طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں، اظہر مشوانی، نعمان افضل، جبران الیاس، سلمان رضا، زلفی بخاری، موسیٰ ورک اور علی ملک کو بھی طلبی کے نوٹس جاری ہوئے ہیں۔

    علیمہ خان گزشتہ روز بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکی ہیں، جے آئی ٹی ان افراد سے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کی تحقیقات کر رہی ہے، یہ جے آئی ٹی انسداد الیکٹرانک جرائم ایکٹ 2016 کے سیکشن کے تحت تشکیل دی گئی ہے، وفاقی حکومت کی جے آئی ٹی کی سربراہی اسلام آباد پولیس کے آئی جی کر رہے ہیں۔


    امریکی محکمہ خارجہ کا بانی پی ٹی آئی سے متعلق سوال کا جواب دینے سے انکار


    گزشتہ روز علیمہ خانم سے جے آئی ٹی نے 2 گھنٹے تک سوال کیے تھے، ذرائع کے مطابق علیمہ خانم سے بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات کیے گئے، انھوں نے جواب دیا کہ بانی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کہاں سے آپریٹ ہوتے ہیں معلوم نہیں، انھوں نے کہا صرف پارٹی پالیسی کو ہی پروموٹ کیا جاتا ہے۔

    علیمہ خانم کو گزشتہ جمعے کو طلب کیا گیا تھا، مگر وہ ذاتی مصروفیات کے باعث پیش نہیں ہوئی تھیں، ان کی جانب سے ان کے وکیل خالد یوسف چوہدری پیش ہوئے تھے۔

  • یہ ملک کیلیے نہیں جی ایچ کیو پر حملے کیلیے اکٹھے ہو جاتے ہیں، مریم اورنگزیب

    یہ ملک کیلیے نہیں جی ایچ کیو پر حملے کیلیے اکٹھے ہو جاتے ہیں، مریم اورنگزیب

    لاہور: پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک کیلیے نہیں جی ایچ کیو پر حملے کیلیے اکٹھے ہو جاتے ہیں۔

    نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ کل نیشنل سکیورٹی پر پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں تمام سیاسی جماعتیں مخالفت بھلا کر پارلیمنٹ میں موجود تھیں، کل تمام عسکری قیادت اور سکیورٹی اداروں کے حکام موجود تھے اور پارلیمنٹ سے دہشتگردی اور دہشتگردوں کیخلاف ایک اعلامیہ آیا، اس اعلامیہ پر صرف ایک جماعت کے دستخط نہیں اور یہ کوئی نئی بات نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: ثابت ہوگیا ملکی سلامتی اور امن پی ٹی آئی کیلیے اہمیت نہیں رکھتے، خواجہ آصف

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ کل پی ٹی آئی نے کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کر کے سپورٹ کرنے والوں کی ترجمانی سے گریز کیا، بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی پارٹی کا واضح پیغام ہے کہ ہم دہشتگردی کے خلاف قوم کے ساتھ نہیں ہیں۔

    سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ عمران خان سے سوال بنتا ہے کہ جب سب کو متحد ہونے کی ضرورت ہے تو یہ انکار کیوں کرتے ہیں؟ قوم کی نظریں تھیں ایک بیانیہ آئے گا لیکن یہ جماعت ایک قیدی کی طرف دیکھ رہی تھی، عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈ کی چوری کی ہے، نیشنل سکیورٹی کی میٹنگ کیلیے چور کا ذکر کہاں سے آگیا؟

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ملک کیلیے اکٹھے نہیں ہونا لیکن جی ایچ کیو پر حملے کیلیے اکٹھے ہو جاتے ہیں، پی ٹی آئی نے قومی سلامتی کے کسی اجلاس میں شرکت نہیں کی، یہ ان کا نعرہ ہے کہ ’خان نہیں تو پاکستان نہیں‘، پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے بھی خیبر پختونخوا کو دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے 800 ملین دیے گئے لیکن وہاں سی ٹی ڈی آج تک کرائے کی عمارت پر قائم ہے، کہتے ہیں وفاق کی وجہ سے صوبے میں دہشتگردی پھیل رہی ہے، جب یہ وزیر اعظم تھا تب بھی یہ کسی کے ساتھ ملکی معاملات پر نہیں بیٹھا تھا۔

    مریم اورنگزیب نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور سے حکومت نہیں چلتی تو استعفیٰ دیں۔

    انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے عالمی اکاؤنٹس سے مذمتی بیان کیوں نہیں آیا؟ انھیں صرف نفرت پھیلانا اور آگ لگانے کا کام آتا ہے، جب دہشتگردی ہوتی ہے تو یہ لوگ فوج کے خلاف بیانیہ بنانا شروع کر دیتے ہیں۔

  • فیصل واوڈا نے اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت کو بڑی غلطی قرار دے دیا

    فیصل واوڈا نے اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت کو بڑی غلطی قرار دے دیا

    اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا نے قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی عدم شرکت کو بڑی غلطی قرار دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’دی رپورٹرز‘ میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ پی ٹی آئی کا قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنا عجیب فیصلہ تھا، دہشتگردی کا مسئلہ قومی ایشو تھا، پی ٹی آئی کی عدم شرکت مناسب نہیں تھی۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ اجلاس میں کسی نے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنا تھی، اجلاس میں پاکستان اور ملکی سلامتی سے متعلق ہی بات ہونی تھی، میرے خیال سے پی ٹی آئی کو اجلاس میں شرکت کرنا چاہیے تھی، انہوں نے بڑی غلطی کی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: 2018 میں قائم نااہل حکومت نے دہشتگردی کیخلاف جنگ سے حاصل ثمرات کو ضائع کیا، وزیر اعظم

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کنفیوژن کا شکار ہے کیونکہ اختلافات ختم نہیں ہو رہے، ایک طرف پی ٹی آئی نہیں آ رہی اور دوسری طرف علی امین گنڈاپور نے شرکت کی، وہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی حیثیت سے آ رہے ہیں تو پی ٹی آئی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

    سینیٹر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں شرکت کا معاملہ کوئی فرمائشی پروگرام نہیں کہ 14 لوگ آئیں گے، اجلاس میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے 90 سے 95 افراد تھے، ایسا نہیں کہ آپ 20 سے 25 لے جائیں آپ کہیں افطاری پر نہیں جا رہے۔

    اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے قومی نوعیت کے اہم اجلاس میں اپوزیشن کی عدم شرکت کو افسوسناک اور حزب اختلاف کی غیر موجودگی کو غیر سنجیدہ طرز عمل قرار دیا۔

    شہباز شریف نے کہا کہ حزب اختلاف کی عدم شرکت قومی ذمہ داریوں سے منہ موڑنے کے مترادف ہے، ان کی ذمہ داریاں قوم کی مقدس امانت ہیں، دہشتگردی کے خلاف سب کو متحدہ ہو کر آگے بڑھنا ہے، ملک کیلیے جان کا نذرانہ دینے والے جوانوں کے اہلخانہ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔

  • ثابت ہوگیا ملکی سلامتی اور امن پی ٹی آئی کیلیے اہمیت نہیں رکھتے، خواجہ آصف

    ثابت ہوگیا ملکی سلامتی اور امن پی ٹی آئی کیلیے اہمیت نہیں رکھتے، خواجہ آصف

    اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں عدم شرکت پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو آڑے ہاتھوں لیا۔

    خواجہ آصف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ ثابت ہوگیا وطن کی سلامتی اور امن پی ٹی آئی کیلیے اہمیت نہیں رکھتے، پی ٹی آئی نے آج ثابت کر دیا عمران خان اول اور آخر، اُن کی ترجیح ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ’خان نہیں تو پاکستان نہیں‘ پی ٹی آئی کا نصب العین ہے، ملک دہشتگردی کی آگ میں جل رہا ہے اور پی ٹی آئی اپنے مفادات کی سیاست کر رہی ہے، اس سے بڑھ کر وطن دشمنی کیا ہو سکتی ہے؟

    یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی نے میٹنگ میں شرکت نہ کرنے کی تائید کی ہے، بیرسٹر گوہر

    پی ٹی آئی نے آج قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اہم اجلاس میں شرکت عمران خان سے ملاقات کروانے سے مشروط کی تھی۔ رات گئے ان کی پارلیمانی پارٹی اور سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں قومی سلامتی کمیٹی کے بند کمرہ اجلاس میں شرکت پر غور کیا گیا تھا۔

    کمیٹی ارکان نے کہا تھا کہ عمران خان سے ملاقات کے بغیر اجلاس میں شرکت نہ کی جائے، جس کے بعد اجلاس میں طے پایا کہ اجلاس سے قبل حکومت بانی پی ٹی آئی کی پارٹی عہدیداروں سے ملاقات کرائے اور ملاقات نہ کروانے کی صورت میں اجلاس میں شرکت نہیں کی جائے گی۔

    اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا کہ قومی سلامتی سے جڑے معاملات پر عمران خان سے مشاورت ضروری ہے۔

    اس سے قبل پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر نے بھی اسپیکر ایاز صادق سے یہی مطالبہ کیا تھا۔ عامر ڈوگر نے تین پی ٹی آئی ارکان کی بانی سے ملاقات کا کہا تھا۔

    دوسری جانب تحریک تحفظ آئین پاکستان نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ترجمان اخونزادہ حسین یوسفزئی نے کہا تھا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی، اس فیصلے میں پی ٹی آئی بھی شامل ہے، فیصلہ اپوزیشن کی مشترکہ مشاورت سے کیا گیا۔

  • بانی پی ٹی آئی نے میٹنگ میں شرکت نہ کرنے کی تائید کی ہے، بیرسٹر گوہر

    بانی پی ٹی آئی نے میٹنگ میں شرکت نہ کرنے کی تائید کی ہے، بیرسٹر گوہر

    اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ عمران خان نے میٹنگ میں شرکت نہ کرنے کی تائید کی ہے۔

    بیرسٹر گوہر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آج عمران خان سے مجھ سمیت 6 وکلا کی ملاقات ہوئی، بانی پی ٹی آئی نے جعفر ایکسپریس واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا کہ دہشتگردی کو ایک آواز ہو کر دبانے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے میٹنگ میں شرکت نہ کرنے کی تائید کی ہے، حکومت سنجیدہ ہوتی تو آج بانی پی ٹی آئی باہر ہوتے اور اجلاس میں شرکت کرتے، ہم پارلیمنٹیرینز ہیں ہماری ملاقات اور لیڈرشپ کی ملاقات الگ بات ہے، ہمیں کل پتا چلا کہ آج میٹنگ ہونے والی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: 2018 میں قائم نااہل حکومت نے دہشتگردی کیخلاف جنگ سے حاصل ثمرات کو ضائع کیا، وزیر اعظم

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی 6 ماہ میں صرف 2 بار بیٹوں سے بات کروائی گئی، پی ٹی آئی چاروں صوبوں اور 70 فیصد آبادی کی جماعت ہے۔

    پی ٹی آئی نے آج قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اہم اجلاس میں شرکت عمران خان سے ملاقات کروانے سے مشروط کی تھی۔ رات گئے ان کی پارلیمانی پارٹی اور سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں قومی سلامتی کمیٹی کے بند کمرہ اجلاس میں شرکت پر غور کیا گیا تھا۔

    کمیٹی ارکان نے کہا تھا کہ عمران خان سے ملاقات کے بغیر اجلاس میں شرکت نہ کی جائے، جس کے بعد اجلاس میں طے پایا کہ اجلاس سے قبل حکومت بانی پی ٹی آئی کی پارٹی عہدیداروں سے ملاقات کرائے اور ملاقات نہ کروانے کی صورت میں اجلاس میں شرکت نہیں کی جائے گی۔

    اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا کہ قومی سلامتی سے جڑے معاملات پر عمران خان سے مشاورت ضروری ہے۔

    اس سے قبل پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر نے بھی اسپیکر ایاز صادق سے یہی مطالبہ کیا تھا۔ عامر ڈوگر نے تین پی ٹی آئی ارکان کی بانی سے ملاقات کا کہا تھا۔

    دوسری جانب تحریک تحفظ آئین پاکستان نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ترجمان اخونزادہ حسین یوسفزئی نے کہا تھا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی، اس فیصلے میں پی ٹی آئی بھی شامل ہے، فیصلہ اپوزیشن کی مشترکہ مشاورت سے کیا گیا۔