Tag: PTI

پاکستان تحریک انصاف یا پی ٹی آئی پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے۔ اس کی بنیاد 1996 میں پاکستانی کرکٹ کھلاڑی سے سیاست دان بننے والے عمران خان نے رکھی تھی۔

پی ٹی آئی 2011 میں ایک سیاسی قوت بن کر ابھری، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے شاہ محمود قریشی، پاکستان مسلم لیگ (ف) سے جہانگیر خان ترین اور دیگر اہم رہنماؤں نے اپنی اپنی سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر شمولیت اختیار کیی، اس کے علاوہ پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے والوں میں ان کی بھی ایک بڑی تعداد تھی جنہیں سیاسی حلقوں میں کوئی نہیں جانتا تھا، ان میں سرِ فہرست نام اینگرو کے سابق سی ای او اسد عمر کا ہے
پی ٹی آئی
PTI News
  • توشہ خانہ ٹو کیس: بشریٰ بی بی کا احتجاجاً کمرہ عدالت آنے سے انکار، جج برہم

    توشہ خانہ ٹو کیس: بشریٰ بی بی کا احتجاجاً کمرہ عدالت آنے سے انکار، جج برہم

    راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کا احوال سامنے آگیا۔

    اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے کی۔ جیل حکام نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو عدالت میں پیش کیا تاہم بشریٰ بی بی نے احتجاجاً کمرہ عدالت آنے سے انکار کیا۔

    عدالت نے جیل حکام کو بشریٰ بی بی کو لانے کی ہدایات جاری کیں تو جیل حکام نے بتایا کہ بشریٰ بی بی نے کمرہ عدالت آنے سے انکار کر دیا، ملزمہ کا مؤقف ہے منگل کو عمران خان سے ملاقات نہیں کروائی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کو جیل میں کیا سہولیات میسر ہیں؟

    سماعت کیلیے ساڑھے 3 گھنٹے تک انتظار کیا مگر بشریٰ بی بی نہ آئیں۔ ملزمہ کی عدم دستیابی کے باعث 4 گواہوں کے بیان ریکارڈ نہ ہو سکے۔

    جج نے بشریٰ بی بی کے کمرہ عدالت نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزمہ کو ایک موقع دیا جا رہا ہے، وہ آئندہ سماعت پر نہ آئیں تو کیس میں ضمانت منسوخی کے احکامات جاری کیے جائیں گے۔

    دوران سماعت پراسیکیوشن نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخ کرنے پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اختیارات استعمال کرتے ہوئے ملزمہ کے بغیر ہی کیس آگے بڑھائے۔

    عدالت نے ملزمہ کو حاضری کا ایک موقع دیتے ہوئے سماعت 3 جون 2025 تک ملتوی کر دی۔

    توشہ خانہ ٹو کیس کیا ہے؟

    عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس ٹو سعودی ولی عہد کی جانب سے دیے گئے بلغاری جیولری سیٹ پر دائر کیا گیا تھا۔

    ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ بشریٰ بی بی کوبلغاری جیولری سیٹ 7 سے 10 مئی 2021 کے دورہ سعودی عرب پردیاگیا، جیولری سیٹ میں ایک انگوٹھی ، بریسلٹ ، نیکلس ، ایک جوڑی بالیاں شامل ہیں۔

    ریفرنس میں بتایا گیا تھا کہ شواہدکےمطابق بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ نے غیر قانونی طور پر بلغاری جیولری سیٹ اپنے پاس رکھا، ڈپٹی ایم ایس نے 18 مئی 2021 کوایس او توشہ خانہ کو قیمت کا تخمینہ لگانے کے بارے میں آگاہ کیا، سیکشن افسر توشہ خانہ کو ڈکلیئر کرنے کے بارے میں آگاہ کیا گیا لیکن سیٹ جمع نہیں کرایا گیا۔

    ریفرنس میں کہنا تھا کہ بلغاری کمپنی نے فرنچائز سالوجنٹ ٹریڈنگ سعودی عرب کو ہار، بالیاں فروخت کی تھیں، 25 مئی 2018 کو ہار 3 لاکھ یورو، بالیاں 80 ہزار یورو میں فروخت کی گئی تھیں تاہم کمپنی سے بریسلٹ اورانگوٹھی کی قیمت کے بارے میں معلومات نہیں مل سکیں۔

    ریفرنس کے مطابق بلغاری جیولری سیٹ کی ٹوٹل قمیت تقریباً 7 کروڑ 56 لاکھ 61 ہزار 600 پاکستانی روپے بنتی ہے، جیولری سیٹ میں شامل ہار کی قیمت 5 کروڑ 64 لاکھ 96 ہزار روپے بنتی ہے جبکہ جیولری سیٹ میں شامل بالیوں کی قیمت 1 کروڑ 50 لاکھ 65 ہزار 600 روپے بنتی ہے۔

    نیب کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ رولز کے مطابق 50 فیصد دے کرسیٹ کی قیمت 3 کروڑ 57 لاکھ 65 ہزار 800 روپے بنتی ہے، جیولری سیٹ کی کم قیمت لگوا کر قومی خزانے کو 3 کروڑ 28 لاکھ 51 ہزار 300 روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

    ریفرنس میں مزید کہا گیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے اہلیہ سے ملکرنیب آرڈیننس 1999 کی سیکشن 9، سب سیکشن 3 ،4،6 اور 12 کی خلاف ورزی کی ، یکم اگست 2022 کو بورڈ میٹنگ کے بعد چیئرمین نیب کی ہدایت پرانکوائری شروع ہوئی، بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی نے اپنے اختیارات کا نا جائز استعمال کیا، بانی پی ٹی آئی نے وزارت عظمیٰ کے دور میں 108 تحائف میں سے 58 اپنے پاس رکھے۔

  • عمر ایوب کیخلاف نااہلی کا کیس سماعت کیلیے مقرر

    عمر ایوب کیخلاف نااہلی کا کیس سماعت کیلیے مقرر

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی عمر ایوب کے خلاف آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہلی کا کیس سماعت کیلیے مقرر کر دیا گیا۔

    عمر ایوب کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت الیکشن کمیشن میں 4 جون 2025 کو ہوگی جس کیلیے رکن قومی اسمبلی کو نوٹس بھی جاری کر دیا گیا۔

    مسلم لیگ (ن) کے رہنما بابر نواز خان نے الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی رہنما کے خلاف نااہلی کی درخواست دائر کی ہے، عمر ایوب قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 18 ہری پور سے کامیاب ہوئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں عمر ایوب کی نشست خطرے میں پڑ گئی

    19 اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے این اے 18 ہری پور میں دھاندلی کی تحقیقات کے خلاف جولائی 2024 سے جاری حکم امتناع ختم کرتے ہوئے عمر ایوب کی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے 8 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس مین کہا گیا کہ عمر ایوب کی درخواست اس عدالت کے سامنے قابل سماعت نہیں، کیس کے میرٹ پر کوئی فائنڈنگ نہیں دے رہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن فریقین کو سن کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے، این اے 18 ہری پور میں دھاندلی تحقیقات کے خلاف جولائی 2024 سے جاری حکم امتناع ختم کیا جاتا ہے۔

    فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت کی رائے ہے الیکشن کمیشن کو اس کا فیصلہ کرنا ہے، اگر درخواست گزار فیصلے سے متاثرہ ہوں تو اپیل سپریم کورٹ دائر کر سکتے ہیں، فریقین کو سماعت کا مکمل حق دیں قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔

    عمر ایوب نے دھاندلی کی تحقیقات کیلیے الیکشن کمیشن کا 10 جولائی کا آرڈر چیلنج کیا تھا جبکہ عدالت نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی کارروائی روک دی تھی۔

    عمر ایوب کا مؤقف ہے الیکشن کمیشن نے درخواست پر 60 دنوں میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے، درخواست گزار کے مطابق 60 دن گزرنے کے بعد الیکشن کمیشن کی کارروائی غیر قانونی ہے۔

  • علیمہ خانم اور عظمیٰ خان کی عبوری ضمانتوں میں توسیع

    علیمہ خانم اور عظمیٰ خان کی عبوری ضمانتوں میں توسیع

    لاہور: بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی بہنوں علیمہ خانم اور عظمیٰ خان کی 5 اکتوبر جلاؤ گھیراؤ کیسز میں عبوری ضمانتوں میں توسیع کر دی گئی۔

    انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) میں 5 اکتوبر جلاؤ گھیراؤ کے 2 مقدمات کی سماعت جج ارشد جاوید نے کی، عدالت نے عمران خان کی بہنوں علیمہ خانم اور عظمیٰ خان کی ایک روزہ حاضری معافی منظور کر لی۔

    اے ٹی سی علیمہ خانم اور عظمیٰ خان کی عبوری ضمانتوں میں 13 جون 2025 تک توسیع کی۔ وکلا نے کہا کہ دونوں خواتین فیصل آباد عدالت میں پیش ہوئی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: علیمہ خانم اور علی امین گنڈا پور میں تلخیاں ختم

    عدالت نے کہا کہ وہ فیصل آباد عدالت میں پیش ہو رہی ہیں تو ٹھیک ہے، اگر فیصل آباد میں کوئی کیس نہ ہوا تو ان کی عبوری ضمانتیں خارج کریں گے، جھوٹی درخواست دینے پر کارروائی بھی کی جائے گی۔

    قبل ازیں، انسداد دہشتگردی عدالت نے 5 اکتوبر جلاؤ گھیراؤ کے 2 مقدمات میں عمران خان کی بہنوں علیمہ خانم اور عظمیٰ خان کی عبوری ضمانتوں میں 17 مئی تک توسیع کی تھی۔

    جج ارشد جاوید کے رخصت پر ہونے کی وجہ سے مقدمات پر سماعت بغیر کارروائی ملتوی کی گئی تھی جبکہ ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔

    وکلا نے ان کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست دی تھی اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں اپنے بھائی عمران خان سے ملاقات کرنی ہے۔

    بعدازاں، 5 اکتوبر جلاؤ گھیراؤ اور تشدد کے 3 مقدمات پر سماعت ہوئی جس میں سلمان اکرم راجہ اور دیگر ملزمان نے پیش ہو کر حاضری مکمل کروائی۔

  • بانی پی ٹی آئی نے کہا بات چیت کے دروازے کھلے ہیں لیکن گیو اینڈ ٹیک نہیں ہوگا، سینیٹر علی ظفر

    بانی پی ٹی آئی نے کہا بات چیت کے دروازے کھلے ہیں لیکن گیو اینڈ ٹیک نہیں ہوگا، سینیٹر علی ظفر

    رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ بانی چیئرمین نے واضح کیا ہے کہ کوئی گیو اینڈ ٹیک نہیں، انہوں نے کہا میرے دروازے بات چیت کیلیے کھلے ہیں۔

    اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد سینیٹر علی ظفر نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے ’پاکستان کیلیے بات چیت کرنے کو تیار ہوں، صرف انصاف چاہتا ہوں اور کیسز جلد سنے جائیں، احتجاجی تحریک کا اعلان ہو چکا ہے 5 سے 6 دن میں لائحہ عمل دیں گے‘۔

    دوسری جانب اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مخصوص نشستیں اس جماعت کا حق ہے جس کو عوام نے ووٹ دیا، ہماری جیتی ہوئی سیٹوں کے مطابق مخصوص نشستیں ہمیں ملیں گی۔

    یہ بھی پڑھیں: صرف یہ بتادیں ہمارے بھائی نے آپ کا کیا بگاڑا ہے؟ علیمہ خانم

    بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ سے توقع ہے کہ انصاف ملے گا، امید ہیں مخصوص نشستیں ہمیں ملیں گی، ہم چیف جسٹس ہائیکورٹ سے ملے تھے امید ہے 5 تاریخ کو کیس لگ جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جہاں تک کچھ لو اور کچھ دو کی بات ہے تو لوگوں نے مس گائیڈ کیا ہے، عمران خان بارہا کہہ چکے ہیں کہ کبھی بھی ڈیل کے تحت باہر نہیں آؤں گا، بانی پی ٹی آئی بے گناہ ہیں ہر قیمت میں رہائی ہونی چاہیے۔

    ادھر، بیرسیٹر سلمان اکرم راجہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ مقدمہ پی ٹی آئی کا نہیں بلکہ پاکستانی عوام کا مقدمہ ہے، 12 جون 2024 کا اکثریتی فیصلہ عظیم الشان فیصلہ ہے، یہ پی ٹی آئی کا نہیں پاکستان کی جمہوریت کا مقدمہ ہے۔

    سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 8 فروری کو پاکستان کی جمہوریت کو نقصان پہنچایا گیا، جج صاحب نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا، افراتفری کے عالم کا بڑا سبب الیکشن کمیشن آف پاکستان تھا جس نے اپنا آئینی فرض ادا نہیں کیا، اس کے فیصلوں نے عوام کے راستوں میں رکاوٹ ڈالی۔

    عمران خان سے متعلق خبریں

    انہوں نے کہا کہ 8 جج صاحبان نے کہا کہ جو غلطیاں الیکشن کمیشن نے کی اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنے نہیں دیں گے، سیٹیں پی ٹی آئی نے جیتی ہیں لہٰذا مخصوص نشستیں بھی پی ٹی آئی کو ملنی چاہیے، ہم پاکستان کے جمہوریت کی جنگ لڑ رہے ہیں، امید ہے سپریم کورٹ 26ویں آئین ترمیم کے تحت انصاف دے گی۔

  • پی ٹی آئی کی عالیہ حمزہ کو عہدے سے ہٹانے کی خبروں کی تردید

    پی ٹی آئی کی عالیہ حمزہ کو عہدے سے ہٹانے کی خبروں کی تردید

    اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے عالیہ حمزہ کو عہدے سے ہٹانے کی خبروں کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ کو عہدے سے ہٹانے کی تردید کردی۔

    پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ عالیہ حمزہ کو عہدے سے ہٹانے کی خبر درست نہیں، عالیہ حمزہ بدستور عہدے  پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں، 4 رکنی کمیٹی ان کی معاونت کیلئے قائم کی گئی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/aliya-hamza-removed-as-pti-punjab-president/

    واضح رہے کہ یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پی ٹی آئی پنجاب کے اندر بڑھتے ہوئے اندرونی اختلافات کے درمیان پنجاب کی قیادت ایک بار پھر تبدیل کردی گئی اور پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

    جس کے بعد عالیہ  نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں نئی بنے والی کمیٹی کے قیام سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ میں کل رات دیر تک سمبڑیال حلقے میں الیکشن کمپین میں تھی وہاں نیٹ ورک کا بہت مسئلہ تھا۔

    عالیہ حمزہ نے کہا کہ نہ مجھے کسی کمیٹی کے بارے میں علم ہے اور نہ مجھے کسی نے اس بارے میں بتایا ہے، میرے لیے نہ کوئی عہدہ ضروری ہے نہ کوئی کمیٹی۔

  • فیصل جاوید کو ایک ماہ کیلیے حفاظتی ضمانت مل گئی

    فیصل جاوید کو ایک ماہ کیلیے حفاظتی ضمانت مل گئی

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فیصل جاوید کو ایک ماہ کیلیے حفاظتی ضمانت دے دی۔

    فیصل جاوید کی مقدمات تفصیلات کیلیے درخواست پر سماعت جسٹس صاحبزداہ اسد اللہ نے کی۔ فاضل جج نے درخواست گزار کے وکیل عالم خان ادینزئی ایڈووکیٹ سے استفسار کیا کہ یہ ان کا نیا کیس ہے؟

    عالم خان ادینزئی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ یہ مقدمات تفصیلات کیلیے کیس ہے۔ عدالت میں موجود اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نعمان کاکاخیل کا کہنا تھا کہ فیصل جاوید کے خلاف 16 ایف آئی آرز درج ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: فیصل جاوید کو ائیرپورٹ پر عمرہ ادائیگی کیلیے جانے سے روک لیا گیا

    اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کا بھی کوئی کیس نہیں ہے، صوبائی حکومت کا بھی کوئی کیس نہیں ہے۔

    دوسری جانب، اسپیشل پراسیکیوٹر نیب نے پشاور ہائیکورٹ کو بتایا کہ نیب کی طرف سے رپورٹ جمع کی ہے ان کے خلاف کوئی انکوائری نہیں۔

    27 مارچ کو پشاور ہائیکورٹ نے فیصل جاوید کا نام پروویژنل نیشنل آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کی درخواست پر مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ درخواست گزار کو عمرہ ادائیگی پر جانے دیا جائے، نام 2024 کے درج 3 مقدمات کی وجہ سے لسٹ میں شامل کیا گیا، پی این آئی ایل اور پی سی ایل سے نکالا جائے۔

    درخواست پر سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس اورنگزیب نے کی تھی۔ دوران سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کہا کہ تھا جن ایف آئی آرز میں آپ کا نام پی این آئی ایل پر ڈالا وہ ہمیں بتا سکتے ہیں۔ اس پر فیصل جاوید نے بتایا تھا کہ جی ہمارے پاس ہیں اسلام آباد کے کیسز ہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے خلاف 6 ایف آئی آرز ہیں جو 2024، 2023، 2022 میں درج ہوئیں۔ اس پر جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کہا تھا کہ ان کیسز میں جو نام لسٹ میں ڈالا تھا کیا اب اس میں ان کا نام نکالا ہے؟

    ثنا اللہ نے بتایا تھا کہ ان کیسز میں ان کا نام لسٹ سے نکالا ہے، 3 میں نام پی این آئی ایل میں ڈالا اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں بھی ہے، ان کیسز میں 7 اے ٹی اے بھی لگا ہے، ان کیسز میں یہ عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔

    جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے استفسار کیا کہ کتنے کیسز بچے جن میں ان کا نام لسٹ میں نہیں ڈالا۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 6 ایسی ایف آئی آرز ہیں جن میں ان کا نام لسٹ میں نہیں ڈالا۔

    سماعت کا مزید احوال پڑھنے کیلیے یہاں کلک کریں

  • علی امین گنڈاپور کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا کیس نمٹا دیا گیا

    علی امین گنڈاپور کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا کیس نمٹا دیا گیا

    اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی عدالتی حکم کے باوجود بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کا کیس نمٹا دیا گیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے علی امین گنڈاپور کی عمران خان سے ملاقات کا کیس نمٹایا، عدالت نے گزشتہ سماعت کے بعد بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہو جانے پر درخواست نمٹائی۔

    جسٹس ارباب محمد طاہر نے توہین عدالت درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت درخواست گزار وکیل راجہ ظہور الحسن اور جیل حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں: موجودہ حالات میں عمران خان سے ملاقات نہ کروانا مناسب نہیں، بیرسٹر گوہر

    عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کی ملاقات ہوگئی؟ وکیل نے بتایا کہ ملاقات تو ہوگئی لیکن شیڈول کے مطابق ملاقات کی اجازت دینے کا حکم دیا جائے، بجٹ آنے والا ہے اس لیے بھی ملاقاتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

    عدالت نے جیل حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ وزیر اعلیٰ ہیں ان کو ملاقات کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے ہدایت کے ساتھ علی امین گنڈاپور کی درخواست نمٹا دی۔

    7 مئی 2025 کو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر اپنے وکیل راجہ ظہور الحسن کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عدالتی احکامات کے باوجود صوبے کے وزیر اعلیٰ کو اپنے لیڈر عمران خان سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، عدالتی حکم عدولی پر فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

    علی امین گنڈاپور نے درخواست میں جیل سپرنٹنڈنٹ، سیکرٹری داخلہ پنجاب اور آئی جی جیل خانہ جات کو فریق بنایا تھا۔

    30 اپریل 2025 کو چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ موجودہ حالات میں عمران خان سے ملاقات نہ کروانا مناسب نہیں ہے۔

    بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود بانی سے فیملی اور وکلا کی ملاقات نہیں کروائی جا رہی، ملاقات نہ کروانے پر ہم دوبارہ عدالت جائیں گے۔

  • پی ٹی آئی کے کیمپ کو آگ لگانے پر مقدمہ درج

    پی ٹی آئی کے کیمپ کو آگ لگانے پر مقدمہ درج

    پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کیمپ کو آگ لگانے کا مقدمہ تھانہ شرقی میں درج کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں اسمبلی چوک پر پیپلز پارٹی کے احتجاجی مظاہرے کے دوران مشتعل مظاہرین نے پی ٹی آئی کے احتجاجی کیمپ کو آگ لگا دی تھی، اس واقعے کا مقدمہ پی ٹی آئی کارکن عارف کی مدعیت میں تھانہ شرقی میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    ایف آئی آر میں توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں، جب کہ مقدمہ میں پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری ہمایوں خان، ملک عظمت، اور ضیااللہ آفریدی کو نامزد کیا گیا ہے۔

    ایف آئی آر میں شاہ ذوالقرنین، احسان اللہ اور دیگر نامعلوم کارکنان بھی نامزد ہیں، مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کیمپ کو پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر محمد علی باچا کی ایما پر آگ لگائی گئی۔


    پشاور میں پیپلز پارٹی کا احتجاج : پی ٹی آئی کیمپ نذر آتش


    واضح رہے کہ پشاور میں پیپلز پارٹی کا ’صوبہ بچاؤ مہم‘ احتجاج جاری تھا کہ پشاور اسمبلی چوک پر پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ کر دی، پی پی کے قائدین اور کارکن ریڈ زون میں جمع ہوئے تو ریڈ زون کی خلاف ورزی پر پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کر دی۔

    پولیس کی شیلنگ کے بعد مشتعل افراد نے تحریک انصاف کے احتجاجی کیمپ کو آگ لگا دی، کیمپ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے لگایا گیا تھا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ نقاب پوشوں نے ریڈ زون میں داخلے کی کوشش کی تھی، جس پر پولیس کو شیلنگ کرنی پڑی۔

  • جناح ہاؤس حملہ کیس: پی ٹی آئی کے 254 رہنماؤں اور کارکنوں پر فرد جرم عائد

    جناح ہاؤس حملہ کیس: پی ٹی آئی کے 254 رہنماؤں اور کارکنوں پر فرد جرم عائد

    لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت نے جناح ہاؤس حملے کے مقدمے پر تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں پر فرد جرم عائد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے مقدمے پر کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کی اور ملزموں پر فرد جرم عائد کر دی۔

    تمام ملزموں نے صحت جرم سے انکار کر دیا، عدالت نے صحت جرم پر انکار پر مقدمے کا ٹرائل شروع کرنے کیلئے سرکاری گواہوں کو طلب کر لیا اور پراسیکیوشن کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر سرکاری گواہوں کو پیش کیا جائے۔

    عدالت نے جناح ہاؤس حملے کے مقدمے میں 254 ملزمان پر فرد جرم عائد کی ہے جس میں سینیٹر اعجاز چوہدری، سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ اور سابق صوبائی وزیر میاں محمود الرشید سمیت دیگر پر پی ٹی آئی رہنما و کارکن شامل ہیں۔

    اس مقدمے کے دس ملزم اشتہاری قرار دیئے جا چکے ہیں جبکہ دو ملزم وفات پا گئے ہیں، عدالت نے اسی مقدمے کے شریک ملزم عارف سعید کی فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

    سماعت کے دوران عالیہ حمزہ، روبینہ جمیل اور خدیجہ شاہ سمیت دیگر ضمانت پر رہا ہونے والے ملزم بھی پیش ہوئے۔

    جناح ہاؤس حملہ

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

    مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

    اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/jinnah-house-attack-case-court-allows-to-arrest-pti-chairman/

  • چیئرمین پی ٹی آئی نے مذاکرات ہونے کی تردید کر دی

    چیئرمین پی ٹی آئی نے مذاکرات ہونے کی تردید کر دی

    اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کسی کے ساتھ بھی مذاکرات ہونے کی تردید کر دی۔

    پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اداروں اور پارٹی کے درمیان خلا کم ہونا چاہیے ہم سے جو ہو سکتا تھا وہ ہم نے کیا، لوگوں کو سزائیں دیں اور کہیں کہ ملک چل رہا ہے تو ایسے ملک نہیں چلے گا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شکر ادا کرنا چاہیے کہ ہم آزاد ملک میں رہ رہے ہیں، ایسا ملک جو اپنے سے پانچ گنا زیادہ طاقتور ملک سے جیت گیا ہے، ایک دوسرے کو ملزم نہ ٹھہرائیں بلکہ اتحاد کو برقرار رکھنا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں: عمران خان کیساتھ کسی بھی قسم کی ڈیل کی تردید کرتا ہوں، بیرسٹر گوہر

    انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلاف رہیں گے لیکن جیلوں میں ڈالنے والا سلسلہ ختم ہونا چاہیے، آئین اور قانون کے مطابق فیصلے ہوئے تو بانی پی ٹی آئی عمران خان بری ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فی الحال کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں ہو رہے، جنگ بھی ہو تو بلآخر مذاکرات ہی ہوتے ہیں، مذاکرات ملک اور جمہوریت کیلیے ہونے چاہئیں، عمران خان نے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ کبھی بند نہیں کیا۔

    بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں دفاعی بجٹ بڑھانے کی بات آئے گی تو دیکھیں گے، حکومت اپنے لیے کوئی ریلیف نہ رکھے، عمران خان کی رہائی آئین اور قانون کے مطابق ہوگی۔

    آج وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف سے اہم ملاقات کی ہے۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ اہم ملاقات میں رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی سے مفاہمت کی بات کی جس پر بیرسٹر سیف نے کہا کہ مفاہمت پر بات ہو سکتی ہے۔

    رانا ثنا اللہ نے بیرسٹر سیف سے کہا کہ آپ کو بات سیاسی حکومت سے ہی کرنا پڑے گی۔

    گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوئے ہیں، پی ٹی آئی پاکستان کی بڑی جماعت ہے بانی بڑے لیڈر ہیں یہ سختیاں اب ختم ہونی چاہیے۔