Tag: PTV

  • آج ٹی وی کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    آج ٹی وی کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    کراچی (ویبڈیسک)- آج دنیا بھرمیں ٹیلیویژن کا عالمی دن منا یا جارہا ہے۔ حکومت پاکستان نے اکتوبر انیس سو تریسٹھ میں ٹی وی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا اورنومبر انیس سو چوسنٹھ کو تجرباتی بنیادوں پرلاہور سے نشریات شروع کی گئی جبکہ انیس سو بانوے میں پہلی مرتبہ نجی ٹی وی کی نشریات کا آغاز ہوا۔

    پاکستان میں سن دوہزارسے اب تک کئی نجی ٹی وی چینلز آئے ۔ دس برسوں میں سو سے زائد ٹی وی چینلز نے کام شروع کیا۔ اگر ان ٹی وی چینلز کو مختلف کیٹگری میں تقسیم کریں تو نیوز چینلز کی تعداد 23 اور19 انٹرٹینمنٹ چینلز کام کر رہے ہیں۔ اسی طرح سات میوزک چینلز ہیں۔ کوکنگ چینلز کی تعداد تین ، مذہبی چینلز کی تعداد چھ اور یوتھ کے تین چینلز آن آئر ہیں،اسی طرح ایجوکیشن،ہیلتھ۔ بزنس، اسپوٹس اور بچوں کے لیے بھی چینلز ہیں جبکہ چودہ چینلز متفرق کیٹگریز میں ہیں ۔ اگر علاقائی زبان کی بنیاد پر ان ٹی وی چینلز کی تعداد دیکھی جائے تو، سندھی زبان کے بارہ چینلز، پنجابی زبان کےچھ، پشتو زبان کےدو ، بلوچی زبان کےچار اور سرائیکی زبان کےتین چینلز ہیں۔ اس کے علاوہ بعض عیر ملکی چینلز بھی پاکستانی بیم پر آن آئر ہیں جبکہ تیس کے لگ بھگ چینلز آن آئر ہونے کے منتظر ہیں۔

    اس وقت پاکستان میں تقریبا آٹھ کروڑ ساٹھ لاکھ ٹی وی کے ناظرین موجود ہیں جن میں سے کیبل ٹی وی کو ناظرین تین کروڑ اسی لاکھ ہیں جبکھ ٹیر سٹیریل ناظرین کی تعداد چار کروڑ اسی لاکھ ہے۔ جو ایک کروڑ بائیس لاکھ ٹی وی سیٹ ٹی وی سیٹ کی مدد سے معلومات حاصل کرتےہیں۔

    یہاں یہ بات بڑی دلچسپ ہے کہ پانچ کروڑ دولاکھ ناظرین دیہی علاقوں میں اور تین کروڑ چار لاکھ ناطرین شہری علاقوں میں ہیں جبکہ تقریبا ستر لاکھ ناظرین نیوز دیکھنا چاہتے ہیں اور دو کروڑ ساٹھ لاکھ ناطرین تفریح سے متعلق پروگرام دیکھتے ہیں۔

  • عمران خان سےاختلافات نہیں،منزل ایک ہے، طاہرالقادری

    عمران خان سےاختلافات نہیں،منزل ایک ہے، طاہرالقادری

    لندن: علامہ طاہرالقادری نے پی ٹی آئی سے اختلافات کی خبروں کی تردید کردی کہتے ہیں ہماری منزل اورمقصد ایک ہے۔

    میڈیا سے گفتگو میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ عمران خان سےاختلاف کی خبروں کی مذمت کرتاہوں،تحریک انصاف سےکوئی اختلاف نہیں منزل ایک ہے،خطاب میں عمران خان سےالگ ہونےکانہیں کہاتھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نااُمید نہیں ہوئے ہیں، ہم نے اس ظالمانہ نظام کے خاتمے کے لئے طریقے کار کو تبدیل کیا ہے ۔ہم اس کرپٹ سسٹم کےخلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔

    طاہرالقادری نے اپنی تقریر کبھی عمران خان سے راستے جدا کرنے کا نہیں کہا جس کسی صحافی نے یہ رپوٹ دی ہے انہوں نے میرے بیان کو توڑ موڑ کے پیش کیا ہے۔

  • پاکستان آنے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی،طاہرالقادری

    پاکستان آنے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی،طاہرالقادری

    لندن :ڈاکٹر طاہرالقادری کہتےہیں پارلیمنٹ اورسرکاری ٹی وی پرحملےکاالزام جھوٹاہے،ہماری طرف سےکسی نےپارلیمنٹ پرحملہ نہیں کیا۔سانحہ ماڈل ٹاؤن کیلئےبنائی گئی جعلی جےآئی ٹی کاحصہ نہیں بنیں گے۔

    پاکستان عوامی تحریک کےسربراہ ڈاکٹرطاہرالقاری نےکینیڈاسےبرطانیہ پہنچنےپر میڈیاسےبات کرتےہوئےکہاکہ ہم نے پی ٹی وی کا دروازہ تک نہیں دیکھا۔

    پارلیمنٹ اورسرکاری ٹی وی پرحملےکاالزام جھوٹا ہے۔ڈاکٹرطاہرالقادری کاکہناتھا کہ ڈیل کی باتیں کرنےوالوں کو ہوش سےکام لیناچاہئے۔

    اشتہاری قراردینا،وارنٹ جاری ہوناڈیل کی بات کرنےوالوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ڈاکٹرطاہرالقادری نےکہاکہ جعلی جےآئی ٹی کاحصہ نہیں بنیں گے۔

    جےآئی ٹی پنجاب حکومت اورپولیس کی بنائی ہوئی ہے۔ہمیں جے آئی ٹی خیبرپختونخوا سےچاہئے۔عوامی تحریک کے سربراہ نے مزید کہا کہ مصروفیات ہیں سو باربیرون ملک جاؤں گا،کسی کوکیوں تکلیف ہے۔ مجھے پاکستان آنے سے کوئی بھی طاقت نہیں روک سکتی۔

  • اداکار شفیع محمد کو بچھڑے 7 برس بیت گئے

    اداکار شفیع محمد کو بچھڑے 7 برس بیت گئے

    پاکستان کے ممتاز اداکار شفیع محمد شاہ کو ہم سے بچھڑے سات برس بیت گئے۔

    شفیع محمد شاہ کا شمار ٹیلی وژن کے ان ورسٹائل فنکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے انداز، اپنی آواز اور اپنی اداکاری کے وہ ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں جس نے ان کو امر کر دیا۔

    سندھ کے ایک چھوٹے سے شہر کنڈیارو میں 1949 میں پیدا ہونے والے شفیع محمد نے اپنی پوری زندگی سخت محنت کو اپنے فن کا تاج بنا کر رکھا۔

    انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ایم اے اور حیدر آباد سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔

    فنی دنیا میں آمد بحیثیت صدا کار ہوئی اور طویل عرصے تک ریڈیو پاکستان حیدر آباد سے منسلک رہے۔

    انھوں نے 70 کی دہائی میں ٹیلی وژن پر ‘اڑتا آسمان’ نامی ڈرامے میں ایک چھوٹا کردار ادا کرکے اپنے کریئر کا آغاز کیا۔

    تاہم ہر کردار میں جان ڈال دینے کی صلاحیت نے جلد ہی اپنا لوہا منوایا اور ڈرامہ سیریل ‘تیسرا کنارہ’ ان کی شہرت کی وجہ بنا اور وہ پاکستان کے ہر گھر کے جانے پہچانے شخص بن گئے۔

    اس کے بعد ڈرامہ سیریل ‘آنچ’ نے انہیں مقبولیت کے بامِ عروج پر پہنچا دیا۔

    اس کے علاوہ چاند گرہن، دائرے، دیواریں، جنگل، بند گلاب، کالی دھوپ، ماروی، تپش اور محبت خواب کی صورت جیسے مقبول عام ڈرامے ان کی فنی شناخت تھے۔

    اپنے 30 سالہ کریئر میں شفیع محمد نے 50 سے زائد ڈرامہ سیریلز میں کام کیا جبکہ 100 سے زائد ایک قسط کے اردو و سندھ ڈراموں میں بھی وہ نظر آئے۔

    انھوں نے 8 فلموں میں بھی کام کیا تاہم زیادہ مقبولیت حاصل نہ کرسکے۔

    شفیع محمد کو جملوں کی ادائیگی میں کمال حاصل تھا، اپنی منفرد اور پر رعب آواز کے ذریعے ان کی شہرت جلد دور دور تک پھیل گئی۔

    شفیع محمد 1984 میں رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے، ان کی چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔

    ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں انہیں 1985 میں پاکستان ٹیلی ویژن نے بہترین اداکار کے ایوارڈ جبکہ حکومت پاکستان نے تمغۂ حسن کارکردگی کے اعزاز سے نوازا۔

    2006 کے وسط میں شفیع محمد شاہ بیمار ہوئے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے بھاری بھر کم شخصیت والا یہ شخص اچانک کمزور نظر آنے لگا۔

    17 نومبر 2007 کو اداکاری کو نئی جہت دینے والا یہ روشن باب ہمیشہ کے لئے بند ہوگیا۔

  • دھرنوں میں دہشتگردی کا خطرہ، چھ دہشتگرد داخل،رپورٹ

    دھرنوں میں دہشتگردی کا خطرہ، چھ دہشتگرد داخل،رپورٹ

    اسلام آباد: سرکاری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک ِانصاف کے دھرنوں میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد داخل ہوگئے ہیں۔

    اےآروائی نیوز کے نمائندے اظہر بن کریم کے مطابق چھ دہشت گرد جن کا تعلق صوبہ خیبر پختونخواہ سے بتایا جارہا ہے دونوں دھرنوں میں داخل ہوچکے ہیں اور وہ دونوں دھرنوں میں دہشت گردی کی  بڑی واردات کرنا چاہتے ہیں۔

    سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق تحریک ِ انصاف اورعوامی تحرئک کی جانب سے دئے گئے دھرنوں کی انتطامیہ کو مطلع کردیا گیا ہے کہ انٹیلی جنس ذرائع  سے موصول ہونے والی مصدقہ اطلاعات کے مطابق دھرنوں میں ممکنہ طور پر دہشت گردی کی بڑی کاروائی ہوسکتی ہے اوراس میں کالعدم تنظیم کے ملوث ہونے کے شواہد بھی موجود ہیں، حساس اداروں نے یہ معلومات ٹیلی فون کالز کے ذریعے حاصل کی ہیں۔

    پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک ِ انصاف کی جانب سے اسلام آباد میں جاری دھرنوں کو تین ہفتے سے زائد وقت گزرچکاہے ، دھرنوں کی حفاظت کے لئے دونوں جماعتوں نے اپنے کارکنان پر مشتمل کمیٹیاں بھی تشکیل دی ہوئی ہیں۔

  • وزیرِاعظم استعفیٰ نہیں دینگے اورنہ ہی چھٹی پرجائیںگے،فضل الرحمٰن

    وزیرِاعظم استعفیٰ نہیں دینگے اورنہ ہی چھٹی پرجائیںگے،فضل الرحمٰن

    اسلام آباد: جمیعت العلمائے پاکستان (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی توہین پوری قوم کی توہین ہے، وزیر اعظم استعفیٰ نہیں دینگے اور نہ ہی چھٹی پر جائیں گے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ دھاندلی کا رونا رونے والے خود کے پی کے میں حکومت کررہے ہیں، اسلام آباد کو ان جتھوں سے پاک کرنا حکومت کی انتظامی ذمہ داری ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر صوفی محمد پر بغاوت کا مقدمہ چل سکتا ہے تو عمران خان اورطاہرالقادری پر بھی آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔

    آج پاکستان کی جمہوریت اور پارلیمنٹ پر حملہ ہوا ہے، پارلیمنٹ اور جمہوریت کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی تھی جسے ناکام بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان اور طاہرالقادری میں ذرا سی بھی اخلاقی جرات ہے تو ان کو اپنی سیاسی موت کا اعتراف کرتے ہوئے دفن ہوجانا چاہئے ۔

    پی ٹی وی پر قبضے سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی کہ جب آرمی کے جوان پی ٹی وی کی عمارت میں پہنچے تو مظاہرین نے پاک فوج کے جوانوں کا پرتپاک استقبال کیا اور ان کے حق میں نعرے لگائے۔ یہ لوگ دنیا کو کیا پیغام یہ دینا چاہتے ہیں کہ پاکستانی فوج ایک ریاست کی حامی ہے اور پولیس دوسری ریاست کی ۔ یہ عناصر ملک کو تباہی کی جانب لے جانا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی سمیت کسی ٹی وی چینل نے ہماری ریلی کی کوریج نہیں کی جبکہ اس ریلی میں ایک لاکھ سے زائد لوگ شریک تھے۔

    پوری قوم کا دھیان آئی ڈی پیز سے ہٹا دیا گیا، دس لاکھ کی افراد کی ذمہ داری حکومت پر ہے لہٰذا حکومت ان کا بھی خیال رکھے ، حالیہ واقعات کے باعث چین کے وزیراعظم نے اپنا دورہِ پاکستان ملتوی کردیا۔

    مولانا فضل الرحمٰن نے اسپیکر سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اب تک تحریک انصاف کے ممبرانِ پارلیمنٹ ۔کے استعفے کیوں قبول نہیں کئے گئے؟

  • اب وقت ہے خود احتسابی کا

    اب وقت ہے خود احتسابی کا

    میرا خالہ زاد بھائی ایک انتہائی قابل،ایماندار اور گولڈ میڈلسٹ ایم ایس سی انجنئیر تھا اور این ایچ اے میں ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیزائن تھا۔ جب
    وہ اس بات سے ایسا دلبرداشتہ ہوا کہ انٹرنیشنل پی ایچ ڈی اسکالر شپ لے کرامریکا گیااور پی ایچ ڈی کے بعد وہیں پر پڑھانے لگا اورپاکستان واپس نہیں آیا۔

    جو کچھ فوجی آمریتیں اورفوجی پاکستان کے شہریوں کے ساتھ کرتے رہے وہی کچھ اب جج، صحافی اور سیاستدان کر رہے ہیں ہیں۔ میرٹ لسٹ ٹاپ کرنے کے باوجود جمال شاہ کورَد اور پی ٹی وی ڈیفالٹر عبدالمالک کومیاں نواز شریف نے ایم ڈی پی ٹی وی تعینات کر دیا، گزشتہ پانچ برس میرٹ کا شور مچانے والے جس طرح میرٹ کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں اس کا اندازہ نجم سیٹھی کے بطور چئیرمین پی سی بی اور عبدالمالک کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی تعیناتیوں سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔

    مگراس بات پر حکومت سے زیادہ افسوس نجی چینلز اور صحافیوں پر ہوتا ہے جو گزشتہ پانچ سال ہر سانس کے ساتھ پیپلز پارٹی پر میرٹ کی پامالی کا الزام دھرتے رہے۔ عبدالمالک کی تعیناتی پر کسی میڈیا ہاﺅس یا صحافی نے اپنی زبان نہیں کھولی۔سیاست میں برادری ازم اور فوج پر تنقید کرنے والوں نے اس سیاسی رشوت کا ذرا بھی برا نہیں مانا۔ نجم سیٹھی اور عبدالمالک جو خود دوسروں کے کرپشن اسکینڈلز اوربے میرٹ تعیناتیوں پر شور مچایا کرتے تھے انھوں نے نا میرٹ کا پاس کیا اور نا اپنی عزت کا اور انتہائی بے شرمی سے یہ عہدے قبول کر لیے۔

    جس طرح پاکستان میں فوجی آمریتوں کی وجہ سے فوج سے نفرت بڑھی اور عدلیہ کے آمرانہ اور جانبدارانہ فیصلوں کی وجہ سے ججوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوااسی طرح سے بعض معروف صحافیوں کے کردار کی کمزوری اور لالچ کی وجہ سے عوام میں صحافت کا وقار مجروح ہوا ہے اور صحافیوں سے نفرت بڑھی ہے۔

    اب وقت ہے کہ صحافی برادری بھی خود احتسابی کرے اور اس طرح کے صحافیوں کو آڑے ہاتھوں لے جواپنے ساتھ پوری صحافت کے لیے باعث ندامت ثابت ہو رہے ہیں۔