Tag: Public Accounts Committee

  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو میرے خلاف کارروائی سے روکا جائے، سابق چیئرمین نیب

    پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو میرے خلاف کارروائی سے روکا جائے، سابق چیئرمین نیب

    اسلام آباد : سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے طلب کیے جانے کیخلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ہائیکورٹ بارکے صدر شعیب شاہین کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سات جولائی کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میٹنگ منٹس غیرقانونی قرار دئیےجائیں۔

    ان کا مطالبہ ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میٹنگ منٹس کے تناظر میں دیئے گئے احکامات کو غیرقانونی قرار دیا جائے۔

    درخواست گزار کا مزید کہنا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو درخواست گزار کےخلاف کوئی تادیبی کارروائی سے روکا جائے۔

    سابق چیئرمین نیب کی درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری قومی اسمبلی، سیکریٹری پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو فریق بنایا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں طیبہ گل نامی خاتون نے سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال اور ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد پر ہراسانی اور غیر اخلاقی رویے کے الزامات عائد کیے تھے جس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے انہیں ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔

  • رانا تنویر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے کیوں مستعفی ہوئے؟

    رانا تنویر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے کیوں مستعفی ہوئے؟

    اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بڑی تبدیلی، رانا تنویر نے چیئرمین شپ سے استعفیٰ دےدیا ہے۔

    نئے چیئرمین کی تقرری کے لئے پی اے سی کا اجلاس پیر تئییس مئی کو طلب کیا گیا ہے، جس میں نئے چیئرمین پی کی تقرری کا امکان ہے۔

    گزشتہ چیئرمین پی اے سی رانا تنویر وفاقی کابینہ کاحصہ ہیں، اٹھارویں ترمیم کےبعدسےچیئرمین پی اے سی کاعہدہ اپوزیشن کو دیا جاتارہاہے جبکہ راناتنویر نے گزشتہ اجلاس میں نئے چئیرمین کی تقرری کا عندیہ دیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز راجا ریاض نے اپوزیشن لیڈر کیلئے اپنے کا غذات نامزدگی سولہ اراکین کے دستخط کے ساتھ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروائے تھے جنہیں منظور کرتے ہوئے انہیں قائد حزب اختلاف بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکا ہے۔

    اب قائد حزب اختلاف راجا ریاض پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے۔

  • یوٹیلیٹی اسٹورز کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا انکشاف

    یوٹیلیٹی اسٹورز کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا انکشاف

    اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا انکشاف ہوا، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز میں 19 ملین کی خرد برد ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی رانا تنویر کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا انکشاف ہوا۔

    رانا تنویر کا کہنا تھا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کو پبلک مقاصد کے لیے استعمال ہونا چاہیئے، یوٹیلیٹی اسٹورز پر غیر معیاری اشیا فروخت ہوتی ہیں، غیر معیاری آٹا ملی بھگت سے فروخت کیا جاتا ہے۔

    رکن کمیٹی نور عالم خان کا کہنا تھا کہ غیر معیاری خریداری میں بورڈ ارکان ملوث ہیں۔ رانا تنویر نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز میں خرد برد بھی ہو رہی ہے۔

    رکن کمیٹی خواجہ آصف نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز ایک بہت بڑا اسکینڈل ہے، بڑے ڈکیت یوٹیلیٹی اسٹورز پر قابض ہیں۔ کوئی حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز کی نجکاری نہیں چاہتی۔

    آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز میں 19 ملین کی خرد برد ہوئی، نیب حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ 19 میں سے 6 ملین کی ریکوری ہوئی، خرد برد میں ملوث ایک ملزم کو 5 سال کی سزا ہوئی۔

  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چیئرمن شپ: پیپلزپارٹی شہبازشریف کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئی

    پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چیئرمن شپ: پیپلزپارٹی شہبازشریف کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئی

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی شہبازشریف کی حمایت میں کھل کرسامنے آگئی، خورشید شاہ نے حکومت کو دھمکی دی ہے کہ اگر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو اسمبلی کی کارروائی نہیں چلنے دیں گے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے حکومت کو دھمکی دی کہ اگر حکومت نے اپنا طریقہ کار نہ بدلا تو ایوان میں شدید احتجاج ہوگا، عمران خان اسمبلی میں بھی اپوزیشن کی سیاست کررہی ہیں۔

    چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کے خلاف کوئی تحریک عدم اعتماد لاکر دکھائے اگر ایسا ہو تو کارروائی نہیں چلنے دیں گے۔

    مزید پڑھیں: شہبازشریف کو پی اے سی کی چیئرمین شپ سے ہٹایا تو حالات بگڑجائیں گے، خواجہ آصف

    وزیراعظم پاکستان کے کامیاب دورہ متحدہ عرب پر بھی خورشید شاہ نے تنقید کی اور کہا کہ ’آئی ایم ایف کی چیف سے ملاقات کر کے عمران خان نے قوم کا سر شرم سے جھکا دیا‘۔

    یاد رہے کہ حکومت اور اپوزیشن نے طویل مذاکراتی عمل کے بعد شہباز شریف کو پی اے سی کا چیئرمین منتخب کیا تھا جبکہ شیخ رشید احمد سمیت دیگر تحریک انصاف کے رہنماؤں نے شہبازشریف کے نام پر تحفظات کا اظہار کیا۔

    تحریک انصاف کے سینئر صوبائی رہنما علیم خان نے نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے فوری بعد الزامات کی تحقیقات تک اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جس کے بعد پی ٹی آئی نے بھی شہبازشریف سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا۔

    حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف تحریک عدم اعتماد لاکر انہیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے ہٹا دیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: شیخ رشید کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا ممبر بنانے پر پی ٹی آئی میں بھی آوازیں اٹھنے لگیں

    قبل ازیں مسلم لیگ ن نے بھی اعلان کیا ہے کہ اگر شہباز شریف سے پی اے سی کا عہدہ واپس لیا گیا تو ملک کے سیاسی حالات بگڑ جائیں گے۔

  • شہبازشریف کو پی اے سی کی چیئرمین شپ سے ہٹایا تو حالات بگڑجائیں گے، خواجہ آصف

    شہبازشریف کو پی اے سی کی چیئرمین شپ سے ہٹایا تو حالات بگڑجائیں گے، خواجہ آصف

    سیالکوٹ: مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر شہباز شریف کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کی چیئرمین شپ سے ہٹایا گیا تو حالات مزید بگڑجائیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے ہمراہ سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم حکومت سے رعایت نہیں مانگ رہے مگر نوازشریف کی صحت اور اُن کے علاج پر تحفظات ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ ڈاکٹرز کی رپورٹ پر عمل کر کے نوازشریف کو علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کرے، حکمران نوازشریف کی بیماری کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں جبکہ ہم چاہتے ہیں کہ ڈاکٹرز بورڈ کی رائے اور رپورٹ کو تسلیم کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: شہباز شریف کے خلاف پی اے سی میں تحریک عدم اعتماد لائیں گے: شیخ رشید

    حکومت پر تنقید کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ابھی تک تحریک انصاف نے کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی، عوام کے سامنے تمام تر صورتحال ہے جس کے لیے کسی کو بولنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔

    خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس چیئرمین کے عہدے سے ہٹایا گیا تو حالات خراب ہوں گے، ہم اس نظام کو منجمند کرسکتے ہیں مگر جمہوریت کی خاطر کنٹینروں پر چڑھنا نہیں چاہتے۔

    یاد رہے کہ حکومت اور اپوزیشن نے طویل مذاکراتی عمل کے بعد شہباز شریف کو پی اے سی کا چیئرمین منتخب کیا تھا جبکہ شیخ رشید احمد سمیت دیگر تحریک انصاف کے رہنماؤں نے شہبازشریف کے نام پر تحفظات کا اظہار کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا شہباز شریف سے پی اے سی کی چیئرمین شپ سے استعفے کا مطالبہ

    تحریک انصاف کے سینئر صوبائی رہنما علیم خان نے نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے فوری بعد الزامات کی تحقیقات تک اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جس کے بعد پی ٹی آئی نے بھی شہبازشریف سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا۔

  • شہبازشریف کی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس

    شہبازشریف کی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی زیرصدات پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں آڈیٹر جنرل پاکستان نے بریفنگ دی۔

    تفصیلات کے مطابق  شہباز شریف کے زیرِ صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں  بتایا گیا کہ  گزشتہ مالی سال میں 160 ارب روپے ریکور کیے گئے ہیں۔

    اجلاس میں کمیٹی نے سوال کیا کہ مالی بےضابطگی میں ملوث ریٹائرڈافرادکے خلاف کیاکارروائی ہوتی ہے؟، جس پر آڈٹ حکام نے جواب دیا کہ ریٹائرڈسرکاری ملازمین کی پنشن یاجائیدادسےریکوری کی جاتی ہے۔ اس موقع پر شہباز شریف نے  کہا کہ  جن سےریکوری ہوئی ان کےخلاف کارروائی کی رپورٹ دیں، اس موقع پر کمیٹی کے رکن  شبلی فراز نے کہا کہ دوران سروس ملازمین سےریکوریوں سےمتعلق بھی ڈیٹادیں۔

    اس موقع پر شہباز شریف نے سوال کیا کہ منصوبےمیں مقررہ مدت سےزیادہ وقت لگےتوکیاکرتےہیں، جس پر  آڈٹ حکام نے جواب دیا کہ مقررہ مدت اورزائداخراجات کی آڈٹ حکام نشاندہی کرتےہیں۔ اس پر شہباز شریف نے ہدایت کی کہ  کمیٹی کےاراکین کوپیپراقوانین کی کاپی دی جائے۔

    اجلاس میں آڈیٹر جنرل پاکستان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آڈیٹر جنرل کے 30دفاتر ہیں جن میں 4ہزار سے زائد اہلکار ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا   کہ مالی سال دو ہزار سترہ اٹھارہ میں 160 ارب ریکورکیے جبکہ  اسی دورانیے  میں ادارے کے اخراجات 4ارب ساٹھ کروڑ روپے رہے۔

    آڈیٹرجنرل کےدائرہ اختیارمیں سالانہ47ہزارشعبہ جات اورمنصوبےآتےہیں اور ان میں سے محض 20فیصد کا آڈٹ ہوپاتاہے۔2016-17ادارےنے70ارب 92کروڑ86لاکھ ریکورکئے۔ آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ گزشتہ آٹھ سال میں آڈیٹرجنرل کےپاس18043آڈٹ اعتراضات زیرالتواء ہیں،زیادہ  مالی سال18-2017کے3098آڈٹ اعتراضات زیرالتواہیں۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ادارہ آئین کی شق 168اور171 کے تحت کام کر رہا ہے اور ہمارے کام کامقصداداروں میں شفافیت کویقینی بنانا ہے۔آڈیٹرجنرل کا کہنا ہے کہ ادارہ پارلیمنٹ اورانتظامیہ کےساتھ مل کر کام کرتا ہے۔

  • قومی خزانے کے زیر التوا مقدمات: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیف جسٹس کو خط لکھنے کا فیصلہ

    قومی خزانے کے زیر التوا مقدمات: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیف جسٹس کو خط لکھنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی خزانے کے زیر التوا مقدمات کو جلد سے جلد نمٹانے کے لیے پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے چیف جسٹس ثاقب نثار کو تفصیلی خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی آڈٹ رپورٹ 17-2016 کا جائزہ لیا گیا۔

    خورشید شاہ نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ قومی خزانے کے پچاس کھرب کے مقدمات عدالتوں میں زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ نچلی عدالتوں کومقدمات تیزی سے نمٹانے کی ہدایت کرے۔

    چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ہنگامی بنیاد پرمالی مقدمات کا فیصلہ تین سے چھ ماہ میں کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بڑی رقم ہے ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھ سکتے۔

    پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اجلاس میں طے کیا کہ ایف بی آر کو اس سلسلے میں ماہر قانونی وکلا کی خدمات حاصل کرنی چاہیے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کمیٹی کو بتایا کہ چیف جسٹس نے پہلے ہی نوٹس لے رکھا ہے۔

    سیاستدان گندےنہیں، سیاست کو گندہ کرنے والے لوگ گندے ہیں، خورشید شاہ

    خورشید شاہ نے کہا عدالتیں اسٹے دے دیتی ہیں جس کی وجہ سے اداروں کو مجبور ہونا پڑ جاتا ہے۔ اس معاملے پر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنا جرم ہے، اسٹے یا زیر التوا مقدمات کا فیصلہ جلد ہونا چاہیے۔

    واضح رہے کہ مارچ میں پی اے سی کے اجلاس میں ایوی ایشن ڈویژن میں چھیاسٹھ کروڑ روپے کے غیر قانونی کنٹریکٹ کے حوالے سے بھی نیب پر تنقید کی گئی تھی جس کی وجہ سے معاملہ تاخیر کا شکار ہوگیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مالی سال 16-2015 میں 162 ارب کے اضافی اخراجات کا انکشاف

    مالی سال 16-2015 میں 162 ارب کے اضافی اخراجات کا انکشاف

    اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں مالی سال 16-2015 میں 162 ارب کے اضافی اخراجات کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی نے متعلقہ ذمہ داران پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں مالی سال 16-2015 میں 162 ارب کے اضافی اخراجات کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ حکام کے مطابق رقم وفاقی ترقیاتی پروگرام میں شامل نہیں تھی۔

    کمیٹی ارکان نے اضافی اخراجات پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے وزارت خزانہ کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری ظہور احمد کی سرزنش کی۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ آپ کو فنانس کا کچھ پتہ نہیں اور ہمیں لیکچر دینے آئے ہیں، آپ کے خلاف متعلقہ اداروں کو رپورٹ لکھیں گے۔

    سیکریٹری خزانہ عارف احمد خان نے فنڈز کے استعمال پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اخراجات اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری سے خرچ ہوئے۔

    انہوں نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، افغانستان میں پاکستانی فنڈز کے منصوبے شامل، تخفیف غربت پروگرام اور چھوٹے کسانوں کے لیے قرض کی رقم شامل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔