Tag: Public Prosecution

  • سعودی عرب : بوگس چیک دینے والے ہوشیار، بڑی خبر آگئی

    سعودی عرب : بوگس چیک دینے والے ہوشیار، بڑی خبر آگئی

    سعودی عرب : سعودی حکومت نے جعلی اور بوگس چیک دینے والوں کو خبردار کردیا، اس فعل کے مرتکب شخص کو سخت سزا کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے سعودی پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ بوگس چیک کا اجرا قابل سزا جرم ہے، جو بھی بیلنس کے بغیر بدنیتی سے چیک جاری کرے گا اسے قید اور جرمانے کی سزا ہوگی۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق پبلک پراسیکیوشن نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر توجہ دلائی ہے کہ بوگس چیک کے اجرا پر 3 برس قید اور 50 ہزار ریال تک جرمانے کی سزا مقرر ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ چیک رقم کی ادائیگی اور وعدہ پورا کرنے کا وسیلہ ہے، اس کی حیثیت لین دین میں کرنسی جیسی ہے، بوگس چیک جاری کرنا امانت میں خیانت ہے۔

  • سعودی عرب میں کاروبار کرنے والے غیرملکیوں کیلئے اہم اعلان

    سعودی عرب میں کاروبار کرنے والے غیرملکیوں کیلئے اہم اعلان

    پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے سعودی عرب میں تجارتی پردہ پوشی میں ملوث شہریوں اور غیرملکیوں کو انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دی گئی مہلت کے دوران تجارتی معاملات درست کرلیے جائیں۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق ادارہ پراسیکیوشن کے آفیشل ٹوئٹراکاؤنٹ پر کہا گیا ہے کہ وہ افراد جو تجارتی پردہ پوشی میں ملوث ہیں انہیں چاہئے کہ قانونی دائرے میں آنے کے لیے دی گئی مہلت سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے معاملات درست کرلیں۔

    انتباہی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارت تجارت کی جانب سے دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد ایسے افراد کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے گی جو اس میں ملوث پائے جائیں گے۔

    واضح رہے سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے ویزے کے علاوہ تمام اقسام کے ورک ویزوں پرمقیم غیرملکیوں کو کسی بھی طرح سعودی شہریوں کے ساتھ مل کر کاروبار کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ سعودی شہریوں کے نام پرکاروبار کرنا غیرقانونی امر ہے جس کے خلاف سخت قانون سازی کی گئی ہے۔

    غیر ملکیوں کے کاروبار کو "تسترتجارتی” یعنی تجارتی پردہ پوشی کہا جاتا ہے، تجارتی پردہ پوشی کے خاتمے کے لیے حکومت کی جانب سے رواں سال کے آغاز میں 6 ماہ کی مہلت دی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ افراد جو اس میں ملوث ہیں بغیر سزا کے اپنے معاملات درست کرالیں۔

    دی جانے والی ابتدائی مہلت کے خاتمہ سے قبل اس میں مزید توسیع کی گئی ہے تاکہ زیادہ سےزیادہ افراد مہلت سے مستفیض ہوسکیں ـ توسیع کی ڈیڈ لائن 16 فروری 2022 ہے جس کے بعد تفتیشی ٹیمیں سرگرم ہوجائیں گی۔

    قانون کے مطابق ایسے افراد جو مہلت کے گزرجانے کے بعد گرفتار کیے جائیں گے انہیں 50 لاکھ ریال جرمانہ اور 5 برس قید کی سزا ہوگی۔

    وزارت تجارت کی جانب سے تجارتی پردہ پوشی میں ملوث لوگوں کے بارے میں اطلاع فراہم کرنے والوں کو بھی تحفظ اور انعام دینے کا عندیہ دیا گیا ہے ۔

    جس کے مطابق ایسے افراد جو وزارت کی متعلقہ ٹیم کو تجارتی پردہ پوشی میں ملوث افراد کے بارے میں مصدقہ اطلاعات فراہم کریں گے انہیں انعام کے طورپر حاصل شدہ جرمانہ جو کہ 50 لاکھ ریال ہے کا 30 فیصد دیا جائے گا ـ

  • بزرگ شہریوں سے ناروا سلوک پر کڑی سزا دی جائے گی

    بزرگ شہریوں سے ناروا سلوک پر کڑی سزا دی جائے گی

    یو اے ای : متحدہ عرب امارات حکام نے بزرگ شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کرنے والوں کو قید و جرمانے کی کڑی سزا دینے کی یاد دہانی کروائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے بزرگ شہریوں کیلئے مقررہ قانون کی خلاف ورزی کرنے پر مجرموں کو50ہزار درہم تک جرمانے اور قید کی سزا دی جائے گی۔

    قانون کے مطابق وہ اماراتی جن کی عمر 60 سال یا اس سے زیادہ ہے وہ مکمل طبی، مالی اور تعلیمی نگہداشت کے حقدار ہیں اور انہیں ایک مخصوص ڈیٹا بیس میں رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے۔

    یاد رہے کہ بزرگ افراد کے حقوق کے تحفظ کے لیے 2019 کے وفاقی قانون نمبرنوکا اعلان سال 2019میں کیاگیا تھا۔ جس کے مطابق انہیں معقول رہائش فراہم کی جانی چاہیے اور تشدد بدسلوکی سے محفوظ رکاھ جانا چاہیے۔

    پبلک پراسیکیوشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خاندانوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ بزرگ شہریوں کی آزادی، رازداری اور معلومات کی آزادی کے حقوق کو تسلیم کریں اور ان کے مالی معاملات چلانے کیلئے ان کی مدد کریں۔

    اس کے علاوہ اگر خاندان کے بوڑھے افراد چاہے کہیں اور بھی رہتے ہوں تو انہیں وقتاً فوقتاً بات چیت کرنے اور گھر کے افراد سے ملاقات کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ انہیں منظور شدہ قوانین کے مطابق مالیات کا انتظام بھی کرکے دینا ذمہ داری ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن کے مطابق سرکاری لین دین، سہولیات، سماجی امداد اور طبی خدمات کے سلسلے میں بوڑھے اور ناتواں افراد کو علاج معالجے کا پورا حق حاصل ہے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ سینئر ممبر کی موت اور گھر کے پتے میں تبدیلی کی صورت میں یا ان کے خاندان کو ان کی دیکھ بھال کرنے میں اگر کسی دشواری کا سامنا کرنا پڑے تو اس صورت میں وزارت برائے کمیونٹی ڈویلپمنٹ، بزرگوں کی دیکھ بھال کے مراکز، اور پولیس یا دیگر متعلقہ محکموں کی مطلع کیا جانا چاہیے۔

  • خفیہ معلومات : سعودی حکومت نے کڑی سزا کا اعلان کردیا

    خفیہ معلومات : سعودی حکومت نے کڑی سزا کا اعلان کردیا

    ریاض : پبلک پراسیکیوشن نے وضاحت کی ہے کہ خفیہ معلومات یا دستاویزات افشا کرنا سنگین جرم ہے جس پر20 برس قید اور دس لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے۔

    سبق نیوز نے  پراسیکیوشن کی جانب سے جاری انتباہی نوٹس کے حوالے سے کہا ہے کہ پراسیکیوٹر کی جانب سے جاری قانون کی شق ’الف‘ کے مطابق حفیہ معلومات یا دستایزات کا اجرا یا افشا کرنا بڑے جرائم میں شامل ہے جس پر قید کی سزا مقرر ہے۔

    پراسیکیوشن کی جانب سے جاری انتباہی نوٹس میں چھ نکات بیان کیے گئے ہیں جن کے مرتکب کو سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہےـ بیان کیے گئے نکات میں خفیہ معلومات کا افشا یا اشاعت، خفیہ معلومات کے حصول کے لیے کسی ایسے مقام میں داخل ہونا جہاں جانا منع ہے، خفیہ معلومات کا کسی بھی غیر قانونی ذریعے یا طریقے سے حصول۔

    انتباہی نوٹس کے چوتھے نکتے میں کہا گیا ہے کہ قومی امن یا مفاد عامہ سے متعلق کسی بھی خفیہ دستاویز کو تلف کرنا جبکہ وہ اس امر سے واقف ہوکہ یہ قومی ملکی امن یا مفاد عامہ سے متعلق ہے یا عسکری، سیاسی، معاشی، سفارتی و اجتماعی امور سے تعلق رکھنے والی کسی بھی دستاویز کو جان بوجھ کر تلف کرنا۔

    پانچویں نکتے کے مطابق خفیہ معلومات یا دستاویزات تک غیرقانونی طریقے سے رسائی اور چھٹے و آخری نکتے میں کہا گیا ہے کہ قانونی طور پر باقاعدہ اجازت کے بغیر کسی سرکاری دستاویز یا اہم معلومات کے بارے میں کسی کو معلومات پہنچانا بھی قانون شکنی کے زمرے میں شامل ہے جس پر قید و جرمانے کی سزا کا اطلاق ہوگا۔

  • سعودی عرب : عدالتی امور سے متعلق اہم حکومتی ہدایات

    سعودی عرب : عدالتی امور سے متعلق اہم حکومتی ہدایات

    ریاض : سعودی پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ فوجداری مقدمات میں فریق مخالف کو مطلع کرنے کےلیے ڈیجیٹل ذرائع استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت نے پبلک پراسیکیوشن کے ٹوئٹر پر جاری اطلاع کے حوالے سے مزید کہا ہے کہ قانون کے مطابق فوجداری مقدمات میں فریق مخالف کو عدالتی سمن یا فیصلے کے بارے میں مطلع کرنے کے لیے روایتی طریقے کے علاوہ ڈیجیٹل ذرائع بھی اختیار کیے جاسکتے ہیں۔

    پراسکیوشن کی جانب سے فراہم کی گئی اطلاع میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ طریقہ کسی بھی کیس میں گرفتار قیدی پر لاگو نہیں ہوگا۔

    واضح رہے عدالتی مقدمات میں قانون کے مطابق فریق مخالف کو سمن ارسال کرنے کا روایتی طریقہ پولیس یا علاقے کا کونسلر ہوتا ہے۔

    علاوہ ازیں مدعی براہ راست بھی فریق مخالف کو سمن یا عدالت نوٹس دے سکتا ہے تاہم اس کے لیے لازمی ہے کہ فریق مخالف سمن یا نوٹس کی وصولی فراہم کی جائے۔

    ڈیجیٹل ذرائع استعمال کرتے ہوئے نوٹس یا سمن بھیجنے سے وصولی کا طریقہ کار بھی ازخود رجسٹر ہوجاتا ہےجسے عدالت میں باسانی ثابت کیا جاسکتا ہے۔

  • سعودی عرب: خواتین کے مقدمات کے لیے پبلک پراسیکیوشن میں خواتین تعینات

    سعودی عرب: خواتین کے مقدمات کے لیے پبلک پراسیکیوشن میں خواتین تعینات

    ریاض: سعودی عرب میں پبلک پراسیکیوشن کے محکمے میں 53 خواتین کو تعینات کردیا گیا، یہ خواتین، خواتین سے تعلق رکھنے والے تنازعات اور مقدمات میں تحقیق و تفتیش کا کام کریں گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی پبلک پراسیکیوشن کے ترجمان ڈاکٹر ماجد الدسیمانی نے بتایا ہے کہ شاہی فرمان پر 53 خواتین کو لیفٹیننٹ کے عہدے پر پبلک پراسیکیوشن کے محکمے میں تعینات کیا گیا ہے۔

    الدسیمانی نے بتایا کہ پہلی بار پبلک پراسیکیوشن میں اتنی تعداد میں خواتین کی تقرری کے حوالے سے مقامی شہری سوالات کر رہے ہیں کہ اتنی تعداد میں خواتین کی تقرری کیوں کی گئی ہے۔

    ان کے مطابق یہ خواتین ملک کے مختلف علاقوں میں پبلک پراسیکیوشن کی شاخوں میں اپنے فرائض انجام دیں گی اور یہ خواتین سے تعلق رکھنے والے تنازعات اور مقدمات میں تحقیق و تفتیش کا کام کریں گی۔

    ترجمان کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کے رکن کے طور پر خواتین کی تقرری کا فیصلہ سعودی وژن 2030 کے اہم نصب العین کی تکمیل کے لیے ہوا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وژن کے تحت سعودی خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کیا جائے گا، ان کی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کیا جائے گا اور انہیں ملک کی تعمیر و ترقی میں مردوں کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کرنے کے مواقع مہیا کیے جائیں گے۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پبلک پراسیکیوشن کی نئی رکن خواتین کو تقرری سے قبل تربیتی کورس کروائے گئے ہیں۔