Tag: Punish the accused

  • بینک سے قرضہ لینے والے ملزمان کیخلاف سزا کا فیصلہ برقرار

    بینک سے قرضہ لینے والے ملزمان کیخلاف سزا کا فیصلہ برقرار

    کراچی : عدالت نے جعلی دستاویزات پر بینک سے قرضہ لینے والے ملزمان کی سزا کیخلاف اپیل مسترد کردی۔

    سندھ ہائی کورٹ میں جعلی دستاویزات پر بینک سے قرضہ لینے والے ملزمان کی اپیل پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ماتحت عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    اپیل کی سماعت کے بعد عدالت نے ماتحت عدالت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزمان کی اپیلیں مسترد کردیں۔

    پیشی پر آئے ہوئے کمرہ عدالت میں موجود6ملزمان کو فوری طور پرحراست میں لے لیا گیا، سمیع، محمد اشرف، آفتاب احمد سمیت تمام ملزمان ضمانت پر آزاد تھے۔

    پولیس کے مطابق مذکورہ ملزمان نے بینک سے قرضہ لینے کے لئے جائیدادوں کے جو دستاویزات گارنٹی کے طور پر جمع کرائیں وہ تمام جعلی تھیں۔

    ماتحت عدالت نے ملزمان کو7سال قید وجرمانے کی سزا سنائی تھی، اپیلٹ بینچ نے7سال کی سزا میں کمی کرتے ہوئے 3سال میں تبدیل کردی۔

  • ہوشیار! سوشل میڈیا پر ہراساں کرنے والے اب نہیں بچ سکیں گے

    ہوشیار! سوشل میڈیا پر ہراساں کرنے والے اب نہیں بچ سکیں گے

    ایک حالیہ تحقیق کے مطابق انٹرنیٹ استعمال کرنے والی خواتین کی بڑی تعداد مردوں کے ہاتھوں آن لائن ہراساں ہو رہی ہے اور ان میں سب سے زیادہ تعداد ان خواتین کی ہے جو نیٹ کا استعمال محفوظ طریقے سے نہیں کر پاتیں۔

    سوشل میڈیا پر ہونے والے جرائم کی روک تھام کیلیے ایف آئی اے کی جانب سے مؤثر کارروائیاں کی جارہی ہیں، جس کے نتیجے میں اب تک متعدد ملزمان کو گرفتار کرکے منطقی انجام تک پہنچا دیا گیا ہے۔

    کراچی کے بعد اب حیدرآباد کی عدالت نے بھی سائبر کرائم کے مقدمے کا فیصلہ سنادیا، عدالت نے ملزم کو3سال قید بامشقت اور 20ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔

    ملزم اپنے ہی آفس کی ایک لڑکی کی تصاویر جعلی آئی ڈیز کے ذریعے پھیلا کر اسے بدنام کرنے کی کوشش کررہا تھا جس کی شکایت پر اسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم عمران ریاض نے بتایا کہ سائبر کرائم ونگ ایف آئی اے ملک کو بلیک میلنگ اور ہراسانی کے جرم سے پاک کرنے کے لئے روزانہ کی بنیاد پر کارروائیاں عمل میں لا رہا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کسی شخص کی فحش تصویر یا ویڈیو پر چسپاں کرنے، کسی فرد کی شہوت انگیز تصویر یا ویڈیو کی نمائش یا اشاعت کرنے، کسی شخص کو جنسی فعل یا عریاں تصویر یا ویڈیو کے ذریعے بلیک میل کرنے یا اسے جنسی فعل کے لیے قائل کرنے، ترغیب دلانے یا مائل کرنے پر پانچ سال قید یا 50 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

    اس کے علاوہ نابالغ بچے یا بچی کے ساتھ پہلی بار ان جرائم پر قید کی سزا کی مدت سات سال ہوگی اور دوبارہ ارتکاب پر دس سال قید کی سزا دی جائے گی۔ آن لائن ہراساں کیے جانا صرف ذومعنی باتوں اور چھیڑ چھاڑ تک محدود نہیں بلکہ اس کے سب سے خطرناک پہلو خواتین پر تشدد اور ان کو بدلے کی دھمکیاں دینا ہے۔