Tag: Punishment annulled

  • دو پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث مجرم کی سزا کالعدم قرار

    دو پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث مجرم کی سزا کالعدم قرار

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں2پولیس اہلکاروں کے قتل میں سزا یافتہ ملزم کی اپیل کا فیصلہ کرلیا گیا، عدالت نے ملزم اعجاز شاہ کی سزا کے خلاف اپیل منظور کرلی۔

    اپیل کی سماعت کے موقع پر سندھ ہائی کورٹ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی ) کی جانب سے دی گئی سزا کالعدم قرار دے دی، عدالت کا کہنا تھا کہ اگر ملزم کسی اور کیس میں مطلوب نہیں ہے تو رہا کیا جائے۔

    جج کا کہنا تھا کہ بتایا گیا کہ ملزمان کا تعلق لیاری گینگ وار سے ہے لیکن عدالت کو اس کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا، ملزم کی جانب سے پولیس حراست میں دئیے گئےاعترافی بیان کی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم پر اے ایس آئی عارف اور ہیڈ کانسٹیبل ندیم کو قتل کرنے کا الزام تھا، ملزم کو اے ٹی سی نے اکتوبر 2018میں2مرتبہ عمرقید کی سزا سنائی تھی۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ یکم مئی 2006میں ملزمان نے پنجاب کالونی کے قریب پولیس موبائل پر فائرنگ کی تھی، ملزمان کے فائرنگ سے دو پولیس اہلکار  شہید ہوگئے تھے۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا زیادتی اور قتل کے سزا یافتہ مجرمان کے حق میں فیصلہ

    سندھ ہائی کورٹ کا زیادتی اور قتل کے سزا یافتہ مجرمان کے حق میں فیصلہ

    کراچی : عدالت نے زیادتی اور قتل کے ملزمان کی سزائے موت اور عمر قید کا حکم کالعدم قرار دے دیا، ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے6سالہ بچی کو ذیادتی کے بعد قتل کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں زیادتی اور قتل کے الزام کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ دے دیا گیا اپیلٹ بینچ نے ملزمان کی اپیل منظور کرتے ہوئے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے ملزمان بشیر کو سزائے موت جبکہ ملزم عبدالمجید کو عمرقید کی سزا سنائی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے دسمبر2011میں 6سالہ بچی سے زیادتی تھی، بچی جوہرآباد تھانے کی حدود میں ایف بی ایریا کی رہائشی تھی۔

    بشیر اور عبدالمجید پڑوسی تھے، پولیس نے شک کی بنیاد پر انہیں گرفتار کیا تھا، ان دونوں ملزمان کے پاس وکیل کی خدمات حاصل کرنے کیلئے وسائل نہیں تھے۔

    وکیل عدالت نے سرکار کی جانب سے محمد فاروق ایڈووکیٹ کو وکیل مقرر کیا تھا، ملزمان کے خلاف کوئی شہادت نہیں، پولیس نے تشدد سےاعتراف کرایا، اس اعترافی بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔