Tag: پنجاب

  • ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والوں کے لئے اہم خبر

    ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والوں کے لئے اہم خبر

    لاہور : ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کا طریقہ کار اور فیس شیڈول جاری کردیا گیا ، شہری 1 سے 5 سالہ مدت کے لیے ڈرائیونگ لائسنس بنوا سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب سمیت ملک بھر میں ڈرائیونگ کے لیے درست ڈرائیونگ لائسنس کا ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے اور بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر بھاری جرمانے اور قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    محکمہ ٹریفک پولیس نے بتایا کہ ڈرائیونگ لائسنس اس بات کی ضمانت ہے کہ ڈرائیور نے ضروری ٹیسٹ پاس کیے ہیں اور ٹریفک قوانین سے آگاہ ہے، جس سے حادثات میں کمی اور سڑکوں پر بہتر نظم و ضبط قائم ہوتا ہے۔ لائسنس قانونی طور پر گاڑی چلانے کی اجازت کا ثبوت بھی ہے۔

    لرنر ڈرائیونگ لائسنس

    ریگولر ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے سے پہلے شہریوں کو لرنر لائسنس لینا لازمی ہے، جس کی فیس 500 روپے ہے اور یہ آن لائن بھی حاصل کیا جا سکتا ہے، اس کے بعد امیدوار کو مقررہ سینٹر میں جا کر تھیوری اور عملی امتحان دینا پڑتا ہے، جس کے بعد باقاعدہ لائسنس جاری کیا جاتا ہے۔

    ستمبر 2025 کے لیے ڈرائیونگ لائسنس فیس

    پنجاب میں کار ڈرائیونگ لائسنس کے لیے ٹیسٹ فیس 150 روپے مقرر ہے، ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد امیدوار کو مزید 1,350 روپے ادا کرنا ہوں گے جبکہ کوریئر فیس 480 روپے ہے، اس طرح ایک سالہ ڈرائیونگ لائسنس کی مجموعی لاگت 1,830 روپے بنتی ہے۔

    محکمہ ٹریفک پولیس کے مطابق شہری 1 سے 5 سالہ مدت کے لیے بھی ڈرائیونگ لائسنس بنوا سکتے ہیں، جس کی فیس شیڈول مختلف ہوگا۔

    Currency Rates in Pakistan Today- پاکستان میں آج ڈالر کی قیمت

  • ’’بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کر دیا‘‘

    ’’بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کر دیا‘‘

    لاہور (01 ستمبر 2025): وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ کچھ دیر قبل بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کر دیا ہے۔

    عظمیٰ بخاری نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ پنجاب اس وقت سپر فلڈ کی زد میں ہے، اس وقت راوی، ستلج اور چناب میں بیک وقت سیلاب ہے، پنجاب میں گزشتہ 3 ماہ سے مون سون کا سیزن جاری تھا، پھر بھارت کی جانب سے پانی چھوڑا گیا جس سے تباہی ہوئی۔

    عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کیا ہے، آئندہ 48 گھنٹوں میں جھنگ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، اوکاڑہ اور بہاولپور ہائی الرٹ پر ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب جھنگ کے دورے پر ہیں جہاں وہ حفاظتی انتظامات کا جائزہ لے رہی ہیں۔

    سیلاب کا بڑا ریلا آج ملتان میں داخل ہونے کا امکان، انتظامیہ، فوج اور ریسکیو ادارے الرٹ

    صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سیلاب سے 2200 سے 2500 گاؤں متاثر ہو چکے ہیں، ہم نے سیلاب آنے سے پہلے لوگوں کا انخلا یقینی بنا لیا تھا، پانی کا فلو اتنا تیز تھا کہ کسی انسان یا جانور کا بچنا ممکن نہیں تھا، لیکن انسانوں کے ساتھ ساتھ مویشیوں کو بھی بچایا جا رہا ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا دریائے چناب میں سیلاب سے 16 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں، 3 لاکھ 44 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو فیز کے بعد پورے پنجاب کی رپورٹ تیار کی جائے گی، جس میں تعین کیا جائے گا کہ کون سے ریور بیلٹ پر آبادیاں بنائی گئی ہیں۔ انھوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ مریم نواز کی زیر قیادت پنجاب حکومت میں کسی غیر قانونی سوسائٹی کو این او سی نہیں دیا گیا، نئی آبادیاں آرگنائز طریقے سے این او سی کے تحت بنائی جا رہی ہیں، روڈا کے سی ای او نے بھی کل کہا کہ کوئی بھی نئی این او سی نہیں دی گئی۔

    عظمیٰ بخاری نے کہا وزیر اعلیٰ نے مویشیوں کے لیے لوسٹ اینڈ فاؤنڈ ڈیپارٹمنٹ بنانے کی ہدایت کی ہے، تمام اضلاع میں اس کے سینٹرز قائم کر دیے گئے ہیں، کسی کے مویشی سیلابی ریلے میں بہہ گئے تو ان کی تلاش کی جا رہی ہے، ڈرونز کے ذریعے دیکھا جا رہا ہے کہ کوئی فیملی یا مویشی پھنسا ہوا ہے تو ریسکیو کرایا جائے۔

  • طلبا کے لیے بڑی خبر، اسکولوں کے نئے اوقات کار کا اعلان

    طلبا کے لیے بڑی خبر، اسکولوں کے نئے اوقات کار کا اعلان

    لاہور(یکم ستمبر 2025): پنجاب حکومت نے موسم گرما کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد صوبے بھر میں اسکولوں کے اوقات کار کا اعلان کردیا۔

    محکمہ اسکول ایجوکیشن پنجاب کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اپ ڈیٹ کردہ شیڈول کا اطلاق تمام سرکاری اسکولوں پر ہوگا ہے اور یہ 15 اکتوبر 2025 تک نافذ العمل رہے گا۔

    محکمہ اسکول ایجوکیشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق سنگل شفٹ اسکول پیر سے جمعرات صبح 8:00 بجے سے دوپہر 1:30 بجے تک کام کھیلں گے جمعہ کو 12:00 بجے بند ہو جائیں گے۔

    ڈبل شفٹ والے اسکولوں کے لیے صبح کی شفٹ صبح 8:00 بجے سے دوپہر 12:30 بجے تک پیر سے جمعرات تک ہوگی۔ جمعہ کو صبح کی شفٹ دوپہر 12:00 بجے ختم ہوگی۔

    ڈبل شفٹ والے اسکولوں کے لیے شام کی شفٹ دوپہر 1:00 بجے شروع ہوگی اور پیر سے جمعرات شام 5:30 بجے تک جاری رہے گی، جب کہ جمعہ کے دن، شفٹ دوپہر 2:30 سے ​​شام 5:30 تک چلے گی۔

     

    نظرثانی شدہ شیڈول صوبے بھر میں موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعطیلات کے بعد ایک ہموار تعلیمی منتقلی کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

    محکمہ تعلیم نے تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹیز کو ہدایت کی ہے کہ ان اوقات پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔ کسی بھی قسم کی کوتاہی یا غفلت کی صورت میں کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ پنجاب کا ایک وسیع علاقہ اس وقت تباہ کن سیلاب کا سامنا کر رہا ہے جس سے لاکھوں کی زندگیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ کچھ شہروں میں اسکول سیلاب کی وجہ سے بند کردیئے گئے ہیں، کیونکہ تمام بڑے دریا بشمول چناب، راوی اور ستلج میں سیلابی صورتحال کا سامنا ہے۔

  • پنجاب میں سیلابی صورتحال، پاک فوج کا ریلیف آپریشن جاری‎

    پنجاب میں سیلابی صورتحال، پاک فوج کا ریلیف آپریشن جاری‎

    جھنگ، ملک کے مختلف علاقوں کے علاوہ چنیوٹ میں بھی سیلابی صورتحال کے پیش نظر پاک فوج کا ریسکیو و ریلیف آپریشن جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے پاک فوج کے دستے جھنگ، چنیوٹ اور گردونواح میں موجود ہیں، جوانوں نے سیلاب میں پھنسے افراد کو کشتیوں کے ذریعے ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔

    متاثرہ علاقوں سے ریسکیو کیے جانے والے افراد میں بزرگ شہری، بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، متاثرین سیلاب کی جانب سے پاک فوج کے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کو سراہا جارہاہے، مشکل کی اس گھڑی میں پاک فوج عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

    سندھ میں سیلاب کا ممکنہ خطرہ:

    کراچی: سندھ میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر صوبائی حکومت کا ارین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل متحرک ہوگیا، بیراجوں کی مسلسل مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔

    لمحہ بہ لمحہ جاری اپ ڈیٹس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر فلڈ ایمرجنسی کنٹرول روم 24/7 فعال ہے، چیف سیکریٹری سندھ کے دفترمیں فلڈ کنٹرول روم مکمل متحرک ہے۔

    گڈو بیراج اپ اسٹریم آمد3 لاکھ22ہزار819، اخراج 3 لاکھ 7 ہزار956 کیوسک ہے جبکہ سکھر بیراج اپ اسٹریم 3 لاکھ 3 ہزار480، اخراج 2 لاکھ 52 ہزار 110 کیوسک ہے۔

    کوٹری بیراج میں پانی کی آمد 2 لاکھ 73 ہزار844، اخراج 2 لاکھ 44 ہزار739 کیوسک ہے۔ سندھ میں تمام بیراجوں پر پانی کے بہاؤ کی مسلسل مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔

    گڈو پیراج

    فلڈ سیل،محکمہ آبپاشی، پی ڈی ایم اے، صحت، لائیو اسٹاک کے تمام افسران کنٹرول روم میں موجود ہیں، سندھ فلڈ کنٹرول روم اضلاع کی انتظامیہ سے مکمل رابطے میں ہے۔

    عوامی شکایات پر فوری ریسپانس، ریلیف کے اقدامات اور سندھ میں سیلاب کے پیش نظر متاثرہ خاندانوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔

    صوبائی حکومت کے فوکل پرسن زبیر چنّہ کے مطابق سندھ میں 102 کمزور مقامات کی نشاندہی، مشینری اور ایمرجنسی مواد پہنچا دیا گیا، تریموں سے پنجند پانی کی آمد و اخراج 4 لاکھ 93 ہزار 159 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سیلابی پانی گڈو بیراج کی جانب تیز بہاؤ کے ساتھ بڑھ رہا ہے، خدشہ ہے 40 سے 50 فیصد متاثرہ آبادی ریلیف کیمپوں میں منتقل ہوگی۔

    سندھ میں سیلاب کے پیش نظر ریلیف کیمپوں کیلئے ہیلپ لائن نمبر021-99222967 اور 021-99222758 جاری کردیے گیے ہیں۔

    سندھ میں تمام بند محفوظ اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنیکیلئے تیاری مکمل کرلی گئی ہے پنجند سے ہائی فلو کا خدشہ ہے پانی کی روانی میں بتدریج تیزی آرہی ہے۔

    بھارت کی آبی جارحیت کے ثبوت ہمارے پاس ہیں، مصدق ملک

    سکھر، لاڑکانہ، کشمور، جیکب آباد، دادو اور جامشورو سمیت حساس اضلاع کی صورتحال پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے، سکھر تاگڈو بیراج 515 ریلیف کیمپ اور 300 لائیو اسٹاک کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

    سندھ میں 192 سرکاری، مجموعی 272 ریلیف کشتیوں سمیت فورسز کی کشتیاں بھی دستیاب، ہیں، محکمہ صحت کے ڈاکٹرز اور ادویات کی فراہمی کو 24 گھنٹے یقینی بنایا گیا ہے۔

  • پنجاب میں سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 30 ہوگئی، 15 لاکھ سے زائد متاثر

    پنجاب میں سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 30 ہوگئی، 15 لاکھ سے زائد متاثر

    لاہور : سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پنجاب میں سیلاب سے 30 افراد جاں بحق اور 15 لاکھ سے زائد متاثر ہوئے تاہم پیشگی اقدامات سے پنجاب بڑے جانی نقصان سے بچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ پنجاب میں سیلاب کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 30 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ تین دریاؤں کے سیلابی پانی سے 2 ہزار 38 موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔

    صوبائی وزیر نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے پیشگی اقدامات کے باعث صوبہ بڑے جانی نقصان سے بچ گیا۔ وزیراعلیٰ براہِ راست گرینڈ ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہی ہیں اور تمام ادارے ایک مٹھی بن کر عوام کی مدد میں مصروف ہیں۔

    مریم اورنگزیب نے کہا اب تک سیلاب سے 15 لاکھ 16 ہزار 603 افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 4 لاکھ 81 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں 511 ریلیف کیمپس اور 351 میڈیکل کیمپس 24 گھنٹے متاثرین کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، جہاں اس وقت 6 ہزار 373 افراد مقیم ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ 4 لاکھ 5 ہزار سے زائد مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، جن کے علاج کے لیے 321 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں اور ریسکیو مشن میں حصہ لینے والی کشتیوں کی تعداد بڑھا کر 808 کر دی گئی ہے۔

    مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اب تباہی کی شکل اختیار کر چکی ہے، سیلاب سے بحالی کے بعد تجاوزات کے خاتمے کا آپریشن کیا جائے گا جبکہ پیشگی خبردار کرنے والے جدید ترین نظام پنجاب میں متعارف کرائے جائیں گے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب کے دوران ہونے والے تجربات کی روشنی میں ایک جامع حکمت عملی تیار کی جائے گی تاکہ مستقبل میں نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔

  • پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں بادل پھر برس پڑے

    پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں بادل پھر برس پڑے

    لاہور (30 اگست 2025): شدید ترین سیلاب سے متاثرہ پاکستان کے صوبوں پنجاب، خیبرپختونخوا سمیت آزاد کشمیر میں بادل پھر برس پڑے ہیں، بارش سے کئی علاقے زیر آب آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب اس وقت بھارت سے طرف سے آنے والے دریاؤں میں سیلابی پانی کے زبردست بہاؤ کے سبب ڈوبا ہوا ہے، ایسے میں لاہور، سیالکوٹ، نارووال، وزیر آباد، گجرات اور بہاولنگر میں بارش برس پڑی ہے، جب کہ لاہور کے علاقے کاہنہ میں آسمانی بجلی گرنے سے 2 افراد بھی جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    جہلم شہر اور گرد و نواح میں رات سے وقفے وقفے سے بارش ہو رہی ہے، تحصیل سوہاوہ میں ندی نالوں کا پانی قریبی آبادیوں میں داخل ہو گیا ہے، ڈومیلی میں ریلا علاقے میں داخل ہونے سے مدرسے کے بچے اور رہائشی محصور ہو گئے ہیں، مدرسے کے بچوں نے چھت پر پناہ لے لی، تلیکہ گاؤں کے چاروں اطراف پانی جمع ہو چکا ہے اور ریسکیو ٹیموں کو امدادی کاموں میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں، ریسکیو کی گاڑی بھی تلیکہ کے قریب سیلابی پانی میں پھنس گئی ہے۔

    پنجاب میں سیلاب نے بستیاں اجاڑ دیں، بڑے پیمانے پر لوگوں کی نقل مکانی

    ادھر صوبہ خیبرپختونخوا میں پشاور، خیبر، ملاکنڈ اور ایبٹ آباد میں موسلادھار بارش برسی ہے، جس سے ایبٹ آباد میں نالے بپھر گئے ہیں، اور بارش کا پانی گھروں اور مارکیٹوں میں داخل ہو گیا ہے۔ سیلاب سے شدید متاثرہ علاقے بونیر میں سواڑی شہر اور گرد و نواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی ہے، حالیہ کلاؤڈ برسٹ سے متاثر پیر بابا میں دریائے برندو میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    آزاد کشمیر میں بھی باغ، میرپور، بھمبر میں شدید بارش کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے۔ ملاکنڈ میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے سوات موٹر وے ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے، موٹر وے چکدرہ انٹرچینج سے کاٹلنگ انٹرچینج تک ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے، اور مسافروں کو جی ٹی روڈ استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور، گوجرانوالہ اور گجرات ڈویژن میں اگلے 12 سے 18 گھنٹوں میں شدید بارشوں کا مزید امکان ہے۔ اسلام آباد میں مطلع ابر آلود ہے اور آج تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ میں بھی بارش کا امکان ہے۔

    سیالکوٹ، نارووال، مری، گلیات، پشاور، نوشہرہ، مردان، دیر، سوات، مانسہرہ، کوہاٹ، وزیرستان اور بالائی اضلاع، سانگھڑ، میرپورخاص، تھرپارکر اور عمرکوٹ، ژوب، موسیٰ خیل، بارکھان، خضدار اور لسبیلہ میں بارش متوقع ہے۔

  • پنجاب کے سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے

    پنجاب کے سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے

    لاہور (29 اگست 2025): پنجاب میں سیلاب کے باعث متاثرین ایک اور بڑی مشکل کا شکار ہو گئے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بھارت کی جانب سے آبی جارحیت اور ڈیموں سے پانی پاکستان میں چھوڑے جانے کے باعث صوبہ پنجاب کے بیشتر اضلاع اور شہر سیلاب کی زد میں آ چکے ہیں۔ دریائے چناب، ستلج، راوی میں طغیانی کے باعث سیالکوٹ، نارووال سمیت کئی اضلاع میں صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے۔

    دریائے راوی کا پانی بے قابو ہو کر لاہور کے رہائشی علاقوں میں داخل ہو رہا ہے، جس کے باعث علاقہ مکین موٹر وے پر پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ سیلاب کے باعث اب تک درجنوں اموات ہو چکی ہیں اور ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

    سیلاب متاثرین ابھی سیلاب کی تباہ کاریوں اور نقل مکانی کے مشکلات برداشت کر رہے تھے کہ ان کی پریشانی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض ڈینگی، ڈائریا، میلریا اور جلد کے امراض سر اٹھانے لگے ہیں۔

    صرف لاہور میں 24 گھنٹے کے دوران مختلف وبائی امراض کے 9 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ دیگر شدید متاثرہ شہروں اور دیہات کا ڈیٹا صورتحال کو تشویشناک بنا رہا ہے۔

    اس حوالے سے صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر نے محکمہ صحت و آبادی کی ٹیموں کو ہر وقت الرٹ رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب بھر میں متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس لگا دیے گئے ہیں۔

    وزیر صحت نے بتایا کہ تمام متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کی دوائیں وافر مقدار میں موجود ہیں جب کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز ریلیف آپریشن کی خود نگرانی کر رہی ہیں۔

    دوسری جانب فلڈ فور کاسٹنگ نے بتایا ہے کہ بھارت سے ایک اور سیلابی ریلا آج شام دریائے چناب ہیڈ تریموں بیراج پہنچے گا۔ یہ ریلا آنے کے بعد ہیڈ تریموں بیراج پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہوگا۔ جب کہ 2 ستمبر کو ہیڈ پنجند کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلا پہنچے گا۔

    بھارت سے ایک اور سیلابی ریلا آج شام پاکستان پہنچے گا، نیا مراسلہ جاری

    بھارت کی جانب سے نیا سیلابی ریلا آنے کی اطلاعات پر متاثرین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ مزید تباہ کاریوں کے خدشات سے خوفزدہ ہیں۔

  • پنجاب میں تباہی مچاتے سیلابی ریلے سندھ کی جانب بڑھنے لگے ،  ایمرجنسی نافذ

    پنجاب میں تباہی مچاتے سیلابی ریلے سندھ کی جانب بڑھنے لگے ، ایمرجنسی نافذ

    سکھر : راوی چناب اور ستلج کا بڑا سیلابی ریلا 4 ستمبر تک گڈو بیراج پہنچے گا، جس کے باعث اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں تباہی مچانے والے سیلابی ریلے سندھ کی طرف بڑھنے لگے ہیں، دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے، جس کے بعد بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ڈکلیئر کرتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

    ایریگیشن حکام نے بتایا کہ پنجاب سے آنے والے بڑے سیلابی ریلے پنجند کے مقام پر یکجا ہوں گے، جس کے بعد وہ دریائے سندھ میں شامل ہو کر گڈو بیراج تک پہنچیں گے۔ گڈو بیراج پر اس وقت پانی کی آمد تین لاکھ پچانوے ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ گزشتہ بارہ گھنٹوں میں اکسٹھ ہزار کیوسک اضافہ ہوا ہے اور آئندہ چوبیس گھنٹوں میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا امکان ہے۔

    ماہرین آبپاشی نے پیش گوئی کی ہے کہ راوی، چناب اور ستلج سے آنے والا بڑا سیلابی ریلا 2 ستمبر کو پنجند بیراج سے ہوتا ہوا دریائے سندھ میں شامل ہوگا اور 4 ستمبر تک گڈو بیراج پہنچے گا، جہاں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چنیوٹ پل سے گزرنے والا 8 لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا گڈو بیراج تک پہنچتے پہنچتے 5 سے 6 لاکھ کیوسک رہ جائے گا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دریائے سندھ میں گڈو بیراج پر پانی کی سطح 5 سے 7 لاکھ کیوسک جبکہ سکھر بیراج پر 5 سے 6 لاکھ کیوسک کے درمیان ہو سکتی ہے۔

    ادھر سندھ کے صوبائی وزیر آبپاشی کا کہنا ہے کہ اصل صورتحال پنجند بیراج سے پانی کے اخراج کے بعد واضح ہوگی۔ ان کے مطابق سندھ حکومت کے پاس انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے دو دن کا وقت ہوگا۔

    ضلعی انتظامیہ نے محکمہ آبپاشی کے ساتھ مل کر سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل کر لی ہیں جبکہ کچے کے علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے بھی پیشگی اقدامات کر لیے گئے ہیں

  • ویڈیو:‌ پنجاب میں سیلاب متاثرین کی نشاندہی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال

    ویڈیو:‌ پنجاب میں سیلاب متاثرین کی نشاندہی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال

    لاہور(29 اگست 2025): پنجاب کے مختلف اضلاع میں حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال کے بعد شہریوں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کے لیے سیف سٹی اتھارٹی نے تھرمل امیجنگ ڈرون ٹیکنالوجی کا کامیاب استعمال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کا بیشتر حصہ اب سی سی ٹی وی کی نگرانی میں ہے، حکام نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچاؤ اور امدادی کارروائیوں میں مدد کے لیے تھرمل امیجنگ ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کررہی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ جدید ترین مانیٹرنگ ٹولز کا استعمال سیالکوٹ، سرگودھا، گجرات اور جھنگ سمیت متعدد اضلاع میں پھنسے ہوئے شہریوں اور مویشیوں کو تلاش کرنے اور ان کا پتہ لگانے کے لیے کیا جارہا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے زیرقیادت جدید تھرمل امیجنگ ڈرونز کی مدد سے 800 متاثرین کی بروقت نشاندہی  کر کے انہیں ریکسیو کیا گیا، وزیراعلیٰ مریم نواز نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ریسکیو میں مدد کرنے پر پی ایس سی اے ٹیم کی تعریف کی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ٹوئٹ میں کہا ہے تھرمل ڈرون ٹیکنالوجی سے شہریوں اور مویشیوں کی بروقت نشاندہی ہوءی ہے جس سے شہریوں اور مویشیوں کو ریسکیو کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے مزید بتایا کہ سیالکوٹ، سرگودھا، گجرات اور جھنگ سمیت کئی اضلاع میں ڈرون استعمال کیے، تھرمل ڈرون ٹیکنالوجی سے آٹھ سو کیسز میں کامیابی حاصل ہوئی ہے، سیف سٹی محفوظ پنجاب کی جانب اہم قدم ہے۔

  • سوشل میڈیا پر سی سی ڈی سے بدلہ لینے کی دھمکیاں دینے والے ملزمان مقابلے میں ہلاک

    سوشل میڈیا پر سی سی ڈی سے بدلہ لینے کی دھمکیاں دینے والے ملزمان مقابلے میں ہلاک

    لاہور (28 اگست 2025): چوہنگ کے علاقے میں سوشل میڈیا پر سی سی ڈی سے بدلہ لینے کی دھمکیاں دینے والے ملزمان پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں شاہ گینگ کے 2 اہم کارندے سی سی ڈی چوہنگ سے مقابلے میں ہلاک ہو گئے، ملزمان نے مانووال چوہنگ کے علاقے میں پناہ لے رکھی تھی۔

    سی سی ڈی چوہنگ نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپا مارا، اس دوران ملزمان نے سی سی ڈی ٹیم پر فائرنگ کر دی، فائرنگ کے تبادلے میں دونوں ملزمان مارے گئے۔

    سی سی ڈی کے مطابق ہلاک ملزمان کی شناخت حسنین اور عمر کے نام سے ہوئی ہے، ان کے ساتھی فیصل آباد میں پہلے ہی مقابلے میں مارے جا چکے ہیں، بتایا گیا کہ ملزمان سی سی ڈی سے بدلہ لینے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، اور انھوں نے سوشل میڈیا پر سی سی ڈی افسران کو دھمکیاں بھی دی تھیں۔

    30 روپے کے تنازع پر 2 بھائیوں کو قتل کرنے والے 2 ملزمان سی سی ڈی حراست میں ہلاک

    سی سی ڈی کا کہنا ہے کہ شاہ گینگ فیصل آباد و گرد و نواح میں خوف کی علامت بن چکی تھی، اور ہلاک ملزمان قتل، اقدام قتل، بھتہ خوری سمیت سنگین جرائم میں مطلوب تھے۔ شاہ گینگ کے 4 ساتھی اب بھی فرار ہیں جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    ادھر سی سی ڈی چوہنگ نے ایک اور مبینہ مقابلے میں پولیس کی حراست میں 2 ملزمان کو ہلاک کر دیا ہے، دونوں ملزمان کو رائیونڈ میں 2 بھائیوں کے قتل کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا، جنھوں نے 30 روپے کے تنازع پر 2 بھائیوں کو تشدد کر کے قتل کیا تھا، سی سی ڈی چوہنگ دونوں گرفتار ملزمان کو نشان دہی کے لیے رائیونڈ لے کر آئی تھی۔

    سی سی ڈی کے مطابق ملزمان کے ساتھیوں نے چھڑانے کے لیے فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہو گئے، تاہم ان کی فائرنگ سے گرفتار ملزمان اویس اور شہزاد ہلاک ہو گئے۔