Tag: Punjab Assembly

  • الطاف حسین کے خلاف پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع

    الطاف حسین کے خلاف پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع

    لاہور: پاکستان تحریکِ انصاف نے مسلح افواج کے خلاف شر انگیز پروپیگنڈا کرنے پر متحدہ کے قائد الطاف حسین کے خلاف پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرار داد جمع کروا دی، قرار داد میں الطاف حسین کو برطانیہ سے گرفتار کرکے پاکستان لانے کا مطالبہ بھی کردیا گیا۔

    پاکستان تحریکِ انصاف کے ذرائع کے مطابق متحدہ کے قائد الطاف حسین کے خلاف مذمتی قرارداد صوبائی اسمبلی میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر محمود الرشید نے جمع کروائی۔

    قرار داد میں مسلح افواج کے خلاف الطاف حسین کی جانب سے کی جانے والی ہرزہ سرائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ الطاف حسین کو پاکستان لا کر غداری کا مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج نے وطن عزیز کے دفاع کے لیے عظیم قربانیاں دی ہیں جبکہ الطاف حسین اپنی تقاریر کے ذریعے پاکستان کی تاریخ مسخ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

  • گوجرنوالہ میں صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 100 میں ضمنی انتخاب شروع

    گوجرنوالہ میں صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 100 میں ضمنی انتخاب شروع

    گوجرانوالہ: صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 100 کامونکی میں ضمنی انتخاب کے لئے پولنگ کا آغاز ہوگیا ہے جہاں مسلم لیگ ن اورتحریکِ انصاف کےدرمیان آج سخت مقابلہ متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ میں پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 100 کامونکی میں ضمنی انتخاب کے لئے ووٹنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو بلا تعطل شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔

    حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 62 ہزار 444 ہے جب کہ حلقے میں 113 پولنگ اسٹیشنز اور 344 پولنگ بوتھز قائم کئے گئے ہیں۔ کامونکی میں شدید بارش کے باعث شہریوں کو ووٹ ڈالنے کے لئے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    ووٹنگ کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے 3 ہزار 300 پولیس اور رینجرز اہلکار تعنیات کئے گئے ہیں جب کہ حلقے کے 22 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے رانا اخترعلی اور تحریک انصاف کے احسان اللہ ورک میں سخت مقابلے کی توقع ہے۔

    واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی کی یہ نشست مسلم لیگ (ن) کے رانا شمشاد کے قتل پر خالی ہوئی تھی، جنھیں رواں برس مئی میں نامعلوم افراد نے قتل کردیا تھا۔

  • ایم کیوایم کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد منظور، رابطہ کمیٹی کی مذمت

    ایم کیوایم کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد منظور، رابطہ کمیٹی کی مذمت

    کراچی : ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے ایم کیوایم کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرار داد منظور کئے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیں۔

    ایک بیان میں اراکین رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں منظور کی گئی قرار داد میں ایم کیوایم کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ چلانے کی بات کی گئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم یہ پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ آرٹیکل چھ کے تحت ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی جو پاکستان کو دولخت کرنے کے ذمہ دار ہیں ؟

    رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ غیر ملکی میڈیا کی ایک غلط رپورٹ کو جواز بنا کر اپنے ہی ملک کی محب وطن جماعت کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرار داد کا منظور ہوناایک المیہ ہے۔

    پاکستان بنانے اور پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کی نمائندہ جماعت ایم کیوایم کے خلاف نفرت وتعصب کی بنیاد پر اس کا میڈیا ٹرائل کیاجارہا ہے۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم کو اس بات کی سزا دی جارہی ہے ایم کیوایم غریب ومتوسط طبقے کی نمائندہ جماعت ہے اور ملک کی مظلوم قومیتوں کی نمائندگی کررہی ہے جبکہ ملک میں جاگیردارانہ ،وڈیرانہ سردارانہ نظام مسلط رکھنے والے اور عوام کو غلام بنانے والے آج بھی آئین و قانون سے ماورا ہیں۔

  • پنجاب اسمبلی میں آج نئے مالی سال کا بجٹ پیش کیا جائے گا

    پنجاب اسمبلی میں آج نئے مالی سال کا بجٹ پیش کیا جائے گا

    لاہور: پنجاب اسمبلی کا بارہ سو بیس ارب کاسالانہ بجٹ برائے دو ہزار پندرہ سولہ آج پیش کیا جارہا ہے، صوبائی وزیرِ خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث بخش بجٹ تقریر کریں گی۔

    پنجاب کے بارہ سو بیس ارب کے بجٹ میں چار سو ارب سے زائد تر قیارتی بجٹ مختص کیے جانے کا امکان ہے، سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے ایڈہاک الاؤنس میں ساڑھے سات فیصد اضافہ متوقع ہے۔

    بجٹ میں اورنج لائن ٹرین کے لیے دس ارب، لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے پانچ ارب جبکہ توانائی بحران کے خاتمے کے لیے بتیس ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔

    پراپرٹی ٹیکس میں دس فیصد اضافہ کیا جائے گا جبکہ تعلیمی اداروں کی حالت بہتر بنانے کے لیے پینتیس ارب روپے رکھے جائیں گے۔

    پنجاب کو نیشنل فنانس کمیشن سے آٹھ سو چورانوے ارب روپے حاصل ہوں گے جبکہ پنجاب ریونیو اتھارٹی ٹیکس میں دس نئی سروسز کا اضاٖفہ کرے گی، جسے ستر ارب کا ہدف دیا جائے گا۔

  • نابیناافراد کاپنجاب اسمبلی کے دروازے پراحتجاج

    نابیناافراد کاپنجاب اسمبلی کے دروازے پراحتجاج

    لاہور: سخت گرمی کے باوجود نابینا افراد کا احتجاج تیسرے روز میں داخل ہوگیا، مظاہرین رکاوٹیں ہٹاکرپنجاب اسمبلی کے گیٹ پرپہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں مطالبات کی منظوری کےلئے نابیناافرادکاحتجاج تیسرے روزبھی جاری ہے اوربینائی سےمحروم مظاہرین سڑکوں پرلیٹ کراحتجاج کررہے ہیں۔

    واضح رہے کہ لاہورسمیت پنجاب بھرمیں نابینا افرادسرکاری ملازمتوں میں کوٹہ نہ ملنےاوردیگر مطالبات کی منظوری کےلئےسراپااحتجاج ہیں۔

    ویلفیئرکےوزیرہارون سلطان بخاری نےاحتجاجی مظاہرین کے وفد کو ملاقات کیلئےبلایالیکن خود دفترنہ پہنچےجس کے سبب نابیناافرادکی مایوسی مزیدبڑھ گئی ہے۔

    مطالبات کی منظوری کیلئےنابیناافراد نے پہلے تو فیصل چوک اورگردو نواح کی سڑکوں پرلیٹ کراحتجاج کیا لکن جب ان کی شنوائی نہیں ہوئی تو انہوں نے پنجاب اسمبلی کی عمارت کی جانب مارچ کیا اورراستے کی تمام رکاوٹیں ہٹا کر اسمبلی کے مرکزی دروازے تک پہنچ گئے ہیں جہاں ان کا احتجاج جاری ہے۔

    سخت موسم میں بینائی سے محروم مظاہرین میں سےایک اور شخص کی طیبعت ناسازہوگئی جسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

  • پنجاب اسمبلی کا اجلاس کارروائی سے قبل ہی ملتوی

    پنجاب اسمبلی کا اجلاس کارروائی سے قبل ہی ملتوی

    لاہور : پنجاب اسمبلی کا اجلاس حکومتی ارکان کی عدم توجہ کے باعث کارروائی مکمل ہونے سے پہلے ہی ختم ہو گیا، دواہم سرکاری بلز اور سانحہ شادباغ میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی یاد میں تعزیتی قرارداد بھی پیش نہ ہوسکی۔

    پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ، وقفہ سوالات کے بعد حکومتی ارکان کی دلچسپی کے باعث پنجاب اسمبلی اپنا کورم برقرار نہ رکھ سکی اوراسپیکر نے اجلاس بیس منٹ کے لیے ملتوی کرکے ارکان کے انتظار کے لیے گھنٹیاں بجانے کا حکم دیا۔

    تاہم گھنٹیاں بجتے بجتے خاموش ہوگئیں ارکان ایوان میں واپس نہ آئے جس کے بعد کورم پورا نہ ہونے کے باعث اجلاس کل صبح تک لئے ملتوی کردیاگیا۔

    حکومتی ارکان کی عدم دلچسپی کے باعث جہاں پنجاب کے عوام کے کروڑو ں روپے ضائع ہوگئے وہیں دو ضروری سرکاری بل اور سانحہ شادباغ میں جاں بحق ہونےو الے بچوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کی قرارداد بھی ایوان میں پیش نہ ہوسکی۔

    ن لیگ کے ارکان نے اعتراف کیا ہے کہ حکومتی ارکان کی عدم توجہ اسمبلی کی اہمیت کو کم کررہی ہے، شہبازشریف اس ایوان سے ووٹ لیکر وزیراعلی پنجاب بنے ہیں انہیں اسمبلی کی جانب توجہ دینی چاہیے تاکہ پنجاب کے عوام کی حالت زاربہت ہوسکے۔

  • پنجاب اسمبلی، ن لیگ نے بھی الطاف حسین کے بیان کیخلاف قرارداد پیش کردی

    پنجاب اسمبلی، ن لیگ نے بھی الطاف حسین کے بیان کیخلاف قرارداد پیش کردی

    لاہور: سندھ اسمبلی کے بعد پنجاب اسمبلی میں ن لیگ نے بھی الطاف حسین کے بیان کے خلاف قرارداد پیش کردی۔

    الطاف حسین کی جانب سے فوج کیخلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف سندھ اسمبلی کے بعد پنجاب اسمبلی میں بھی قرارداد پیش کردی گئی۔

    پاک فوج کی حمایت میں مسلم لیگ ن بھی سامنے آگئی اور الطاف حسین کے بیان کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کروادی۔

    قرارداد میں مؤقف اختیار کیاگیا ہے کہ الطاف حسین کا مسلح افواج کیخلاف شرانگیز پروپیگنڈا کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان کے دفاع کیلئےافواج نے لازوال قربانیاں دیں ہیں، پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی پر الطاف حسین کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی کی جانی چاہیئے۔

    پنجاب اسمبلی میں یہ قرارداد مسلم لیگ ن کی رکن راحیلہ خادم حسین کی جانب سے جمع کرائی گئی، اس سے پہلے پنجاب اسمبلی میں جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے بھی الطاف حسین کے خلاف قراردادیں جمع کروارکھی ہیں۔

  • پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی اراکین کا شاندار استقبال

    پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی اراکین کا شاندار استقبال

    لاہور : پنجا ب اسمبلی میں پی ٹی آئی اراکین کی آمد پر نون لیگ کے اراکین نے والہا نہ استقبا ل کیا۔

    اس موقع پررانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی اراکین کا استقبا ل اجلاس چھو ڑ کر کیا۔رانا ثناءالہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی آمد  جمہو ریت ، آئین و پارلیمنٹ کی فتح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں پا کستان تحریک انصاف کے اراکین کی آمد پر مسلم لیگ ن کی صو با ئی حکومت واراکین نے قومی اسمبلی کے برعکس پی ٹی آئی کے اراکین کا والہا نہ استقبا ل کیا۔

    قائد حزب اختلاف و پی ٹی آئی کے رہنمامحمود الرشید کا استقبا ل  سابق صو با ئی وزیر رانا ثنا اللہ  نےپر جوش انداز میں اسمبلی سے با ہر آکر انہیں بغلگیرکیا ۔

      رانا ثناءاللہ اراکین کو احترام کے ساتھ ایوان میں لیکر آئے، انہوں نے پی ٹی آئی کی آمد کو جمہو ریت ، آئین اور پارلیمنٹ کی فتح سے تعبیر کیا۔

    محمو د الرشید کا اس مو قع پر کہنا تھا کہ نظا م کی بہتری اور عوام کی فلا ح کیلئے ہر فورم پر گفتگو کریں گے۔

  • پنجاب اسمبلی میں دہشت گردی کی حمایت کے خلاف قانون سازی

    پنجاب اسمبلی میں دہشت گردی کی حمایت کے خلاف قانون سازی

    لاہور: پنجاب اسمبلی نے دہشت گرد اورکالعدم تنظیموں کی حمایت اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف پروپیگنڈے پر سزا اور جرمانے کے قوانین کی منظوری دے دی۔

    اسمبلی اجلاس میں جلسے کے مقررین کی آڈیو وڈیوریکارڈنگ کروانا ضروری قرار دیا گیا جبکہ بغیر لائسنس پولیس یونیفارم کی خرید و فروخت پربھی پابندی عائد کردی گئی۔

    سردار شیر علی گورچانی کی زیر صدارت اجلاس میں امن عامہ آرڈیننس 1960 ءمیں ترمیم کرتے ہوئے دہشت گرد اورکالعدم تنظیم کی حمایت، اس کے پروگرام کی تشہیر ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی مخالفت یا اس میں رکاوٹیں ڈالنے والے اور دہشت گردوں کو ہیرو بناکر پیش کر نے پر تین سال قید اور پچاس ہزار سے دولاکھ تک جرمانہ کیا جائے گا۔

    بغیر لائسنس پولیس یا قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی یونیفارم کی خرید وفروخت کرنے والے شخص کو چھ ماہ قید اور پچیس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    تھانے کے ایس ایچ او کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی جلسے کے منتظم کو تحریر ی طور پر عوامی اجتماع میں کی جانے والے تقاریر مکمل آڈیو وڈیو ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے سکتا ہے۔

    ناکامی کی صورت میں چھ ماہ قید اور پچیس ہزار سے ایک لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا۔

  • پنجاب حکومت اورنابینا افراد کے درمیان مذاکرات کامیاب

    پنجاب حکومت اورنابینا افراد کے درمیان مذاکرات کامیاب

    لاہور: پنجاب حکومت اورنابینا افراد کتے درمان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں حکومت نے ملازمتیں فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت اکی جنب سے حمزہ شہباز اور نابینا افراد کے پانچ رکنی وفد کے درمیان مذاکرات ہوئے۔

    اے آروائی نیوزکے ذرائع کے مطابق مذاکرات آدھے گھنٹے سے پینتالیس منٹ تک جاری رہے۔

    ملاقات میں طے پایا کہ نابینا افراد کو تعیناتی کے لئے لیٹر فراہم کیے جائیں گے اور دوماہ کے اندرملازمتیں فراہم کی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ نابینا افراد گزشتہ تین دن سے پنجاب اسمبلی کے باہراحتجاج کررہے تھے۔