Tag: Punjab Assembly

  • پنجاب اسمبلی کا اجلاس روکنے کے لیے رات گئے پولیس کی کارروائیاں، ڈی جی پارلیمانی امور گرفتار

    پنجاب اسمبلی کا اجلاس روکنے کے لیے رات گئے پولیس کی کارروائیاں، ڈی جی پارلیمانی امور گرفتار

    لاہور: پنجاب اسمبلی کا آج کا اجلاس روکنے کے لیے رات گئے پولیس نے کارروائیاں کرتے ہوئے ڈی جی پارلیمانی امور رائے ممتاز حسین کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے رات گئے پنجاب اسمبلی کے سینیئر افسران کے گھروں پر چھاپے مارے اور پنجاب اسمبلی کے ڈی جی پارلیمانی امور رائے ممتاز کو گرفتار کر لیا۔

    ترجمان پنجاب اسمبلی کا کہنا ہے کہ پولیس دیواریں پھلانگ کر گھر کے اندر داخل ہوئی، پولیس نے سیکریٹری اسمبلی محمد خان بھٹی کے گھر پر بھی چھاپا مارا۔

    پنجاب اسمبلی کے ترجمان نے بتایا کہ پولیس سیکریٹری کوآرڈینیشن عنایت اللہ کے گھر پر بھی گئی، اور پولیس اہل کار عنایت اللہ لک کے گھر کے اندر داخل ہوئے، تاہم لاہور پولیس دونوں اسمبلی افسران کوگھر سے گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔

    گھروں پر چھاپے کی ایک ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہل کار توڑ پھوڑ کر رہے ہیں، اور اہل خانہ کو بھی ہراساں کیا گیا۔

    اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے رائے ممتاز کو گرفتار کرنے اور محمد خان بھٹی اور عنایت اللہ لک کے گھروں پر چھاپوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا یہ سب شہباز شریف کے حکم پر ہو رہا ہے۔

    خیال رہے کہ اسپیکر پرویز الٰہی نے آج پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کر رکھا ہے، اسپیکر نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے اجلاس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا۔

    رائے ممتاز کی حراست پر پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں لاقانونیت کی حدیں پار کر دی گئی ہیں، رات کے اندھیرے میں چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ لا قانونیت اب بند ہونی چاہیے، اس حکومت میں کوئی محفوظ نہیں، رائے ممتاز کو حراست میں لے کر انھوں نے شکست تسلیم کر لی ہے، امپورٹڈ حکومت ملک کو دیوالیہ کرنے آئی ہے۔

  • پولیس نے پنجاب اسمبلی کے مزید افسران کو گرفتار کرلیا، چوہدری شجاعت کی مذمت

    پولیس نے پنجاب اسمبلی کے مزید افسران کو گرفتار کرلیا، چوہدری شجاعت کی مذمت

    لاہور: ملک کے سب سے بڑے صوبے میں انتطامی بحران جاری ہے، آج پولیس نے پنجاب اسمبلی کے مزید افسران کو گرفتار کرلیا ہے۔

    ترجمان پنجاب اسمبلی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ پولیس نے آج پنجاب اسمبلی کے مزید افسران کو اپنی حراست میں لے لیا ہے، ڈائریکٹر سیکیورٹی فیصل حسین کو ضمانت پر ہونے کے باوجود گرفتار کرلیاگیا ہے جبکہ سیکیورٹی اہلکار سہیل شہزاد ، لیاقت علی ،محمد طبیب اور اسامہ بھی گرفتار کئے گئے۔

    پنجاب اسمبلی کے ترجمان نے بتایا کہ سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کی گرفتاری کےلئے پولیس کےچھاپے جاری ہے اور ان کی رہائش گاہ کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار، پنجاب میں آئینی بحران شدت اختیار کر گیا ‏

    ترجمان نے بتایا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویزالٰہی کے پرسنل اسٹاف آفیسر کو گرفتار کرنےکےلئے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں، گزشتہ روز بھی ریسرچ آفیسر شہباز حسین اور دو سیکیورٹی آفیسرز کو حراست میں لیا گیا تھا۔

    ادھر مسلم لیگ قاف کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ گرفتاریاں پنجاب حکومت کے حق میں بیانات کےلیے کی جا رہی ہیں، گرفتار کرکے حمزہ شہباز پرانی روایات کو اجاگر نہ کریں، گرفتار کرکے حمزہ شہباز پرانی روایات کو اجاگر نہ کریں۔

  • پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی ملتوی

    پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی ملتوی

    لاہور : پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی ملتوی ہوگیا، آج کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر رائے شماری ہونا تھی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی ملتوی کردیا گیا ، اس حوالے سے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس میں کہا گیا اجلاس سولہ مئی تک ملتوی کیا گیا ہے۔

    آج کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر رائے شماری ہونا تھی جبکہ مہمانوں کی اسمبلی آمد اور ارکان پر موبائل فون لانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔

    اس موقع پر پنجاب اسمبلی گراؤنڈ میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

    خیال رہے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریکِ عدم پی ٹی آئی اور ق لیگ نے جمع کرائی تھی، تحریک کی منظوری کیلئے ایک سو چھیاسی ارکان کی حمایت درکارہے۔

    واضح رہے مسلم لیگ ن نے ڈپٹی اسپیکر کی حمایت میں 197 ارکان اسمبلی کا شو آف پاور لگانے کا اعلان کیا تھا۔

  • پنجاب اسمبلی، کل ہونیوالے اجلاس کا ہدایت نامہ جاری

    پنجاب اسمبلی، کل ہونیوالے اجلاس کا ہدایت نامہ جاری

    پنجاب اسمبلی کا اجلاس کل ہوگا جس کیلیے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے ہدایت نامہ جاری کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی نے اسمبلی کے کل ہونے والے اجلاس کیلیے ہدایت نامہ جاری کردیا ہے۔

    جاری کردہ ہدایت نامے کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس کل صبح ساڑھے گیارہ بجے ہوگا، اجلاس کے دوران اسمبلی میں مہمانوں کا داخلہ بند ہوگا۔

    اسمبلی اجلاس کے جاری ایس او پیز کے تحت اراکین اسمبلی کو بھی ایوان میں موبائل فون لے کر جانے کی اجازت نہیں ہوگی اور اسمبلی میں داخلے سے قبل اراکین کو اپنے موبائل فونز سیکیورٹی عملے کو جمع کرانا ہونگے۔

    ان ایس او پیز کے تحت خواتین اراکین اسمبلی کو بھی اپنے ہینڈ بیگز ایوان میں لے کر جانے کی اجازت نہیں ہوگی اور انہیں بھی اپنے ہینڈ بیگز سیکیورٹی عملے کو جمع کرانا ہونگے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کل کا اجلاس ہنگامہ خیز ہوگا کیونکہ وزیراعلیٰ کے چناؤ کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلیے ملتوی نہیں ہوا تھا اس لیے اجلاس میں پی ٹی آئی کی جانب سے وزیراعلیٰ کے انتخاب پر بحث کا امکان ہے۔

    تحریک عدم اعتماد کےباعث اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اجلاس کی صدارت نہیں کرسکیں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی کے کل ہونے والے اجلاس کیلیے پنجاب میں متحدہ اپوزیشن نے تیاری شروع کردی ہے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے اپنے تمام اراکین اسمبلی کو لاہور پہنچنے کی ہدایت کردی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ناراض علیم خان، ترین، چھینہ اور اسد کھوکھر گروپ کےارکان کو بھی حاضری کی ہدایت کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس سے قبل  اتحادی گروپوں کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس بھی منعقد کیے جانے کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب انتظامی بحران کا شکار ہے۔

    مزید پڑھیں: عدالت نے حمزہ شہباز حلف برداری کیس کا فیصلہ سنا دیا

    لاہور ہائیکورٹ نے نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب کے حلف کے حوالے سے کیس کا بھی فیصلہ سنادیا ہے اور کہا ہے کہ گورنر پنجاب کل تک خود یا کسی اور نمائندے کےذریعے حلف لیں، گورنر پنجاب کل تک حلف برداری لازمی کرائیں۔

  • پرویز الہٰی، دوست مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر عمل درآمد نہ ہو سکا

    پرویز الہٰی، دوست مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر عمل درآمد نہ ہو سکا

    لاہور: پنجاب میں نئے آئینی بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر عمل درآمد تاحال نہیں ہو سکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قواعد و ضوابط کے تحت 3 دن، اور 7 دن میں تحریک عدم اعتماد پر عمل کرنا ہوتا ہے، لیکن 10 روز گزرنے کے باوجود عدم اعتماد کی دونوں تحریکوں پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔

    خیال رہے کہ اسمبلی رولز پروسیجر کے تحت عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر اجلاس کی صدارت نہیں کر سکتے۔

    دوست مزاری کے خلاف 6 اپریل اور پرویز الہٰی کے خلاف 7 اپریل کو تحریک جمع کرائی گئی تھی، ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کے خلاف پی ٹی آئی جب کہ اسپیکر پرویز الہٰی کے خلاف ن لیگ نے تحریک جمع کروائی۔

    ڈپٹی اسپیکر نے 18 اپریل کو اجلاس طللب کر کے اسے منسوخ کر دیا تھا، پی ٹی آئی اور ن لیگ نے تحریک پر عمل درآمد نہ ہونے پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • وزیراعلیٰ منتخب ہوتے ہی حمزہ شہباز کا بڑا اعلان

    وزیراعلیٰ منتخب ہوتے ہی حمزہ شہباز کا بڑا اعلان

    لاہور: نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ جمہوریت کے دشمن چہرے اب بے نقاب ہونگے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ سب سے پہلےاللہ تعالی کی ذات کا شکریہ ادا کرتا ہوں، دو ہفتوں تک قوم ہیجانی کیفیت میں مبتلارہی، آج ایک اجلاس بلایا گیا، اس کا ایجنڈا صرف لیڈر آف دی ہاؤس کا الیکشن تھا۔

    حمزہ شہباز نے کہا کہ اس کے بعد ایک اور تاریخی اعلان کیا جاتا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب عمل میں لایاجائے،ووٹنگ کے روز ایوان کے دروازے معزز ممبران پر بند کردیئے جاتےہیں جبکہ ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات واپس لے لئے جاتے ہیں۔

    نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج جمہوری اور آئینی روایات کو پامال کیا گیا، اب مذاق ختم اور جمہوریت مضبوط ہوگی، جمہوریت کے دشمن چہرے اب بے نقاب ہونگے۔

    یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ‌ پنجاب منتخب

    ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ جناب چیئرمین آپ کی بہادری پر آپ کو خراج تحسین پیش کرتاہوں، آپ کو ہر طرح زچ کیا گیا، آپ کےاحکامات کو نہیں مانا گیا، عدالت نے آپ کوبلا کر اختیارات دیئے،اس کا مذاق کیا گیا۔

    حمزہ شہباز نے اعلان کیا کہ اب اسپیکرپنجاب اسمبلی منتخب کرائیں گے، آج اسمبلی میں جوبھی ہوااس کی انکوائری کرائیں گے اور جوبھی ملوث ہوگااس کیخلاف بھرپورکارروائی کی جائےگی، یہ سازش حمزہ شہباز کیخلاف نہیں جمہوریت اورآئین کیخلاف ہے۔

  • تشدد سے پرویز الہٰی زخمی

    تشدد سے پرویز الہٰی زخمی

    لاہور: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے دوران ق لیگ کے بزرگ رہنما پرویز الہٰی زخمی ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں آج دن بھر ہنگامہ آرائی کی صورت حال رہی، حتیٰ کہ پولیس کو بھی طلب کیا گیا، ہنگامہ آرائی کے دوران ن لیگی اراکین نے پرویز الہٰی کو دھکے اور تھپڑ مارے، جس سے وہ زخمی ہو گئے ہیں۔

    ن لیگی ارکان حکومتی ارکان پر ٹوٹ پڑے اور مار مار کر انھیں باہر نکالنے لگے تھے، ن لیگی اور پی پی ارکان ایوان میں وکٹری کے نشان بھی بناتے رہے، انھوں نے ایک ایک کر کے تشدد کے بعد حکومتی ارکان کو باہر نکالا۔

    پرویز الہٰی کو تشدد کے بعد اسمبلی میں آکسیجن بھی لگایا گیا، اور فوٹیج میں ان کی کلائی پر پٹی بندھی دیکھی جا سکتی ہے، انھوں نے کہا کہ میرا بازو توڑ دیا گیا ہے، رانا مشہود مجھ پر چڑھا تھا، انھوں نے اتنا مارا کہ مجھے ہوش ہی نہیں رہا۔

    پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس داخل، کئی پی ٹی آئی ایم پی ایز حراست میں لے لیے گئے

    پرویز الہٰی نے مزید کہا کہ وہ نعرے لگا رہے تھے کہ مار دو، انھوں نے مجھے حملہ کروا کر مروانے کی کوشش کی ہے، میں کس عدالت کے پاس جاؤں، میرے لیے کوئی عدالت نہیں میں کہاں جاؤں، ویسے عدالتیں رات ایک ایک بجے تک کھلتی ہیں، میں ان کے سوموٹو سے تنگ ہوں۔

    واضح رہے کہ آج حکومتی اراکین نے ڈپٹی اسپیکر پر حملہ کر کے ایوان کا تقدس بری طرح پامال کیا تھا، جس کے بعد پولیس کمانڈوز اور اینٹی رائٹ فورس پنجاب اسمبلی میں دوسری بار داخل ہوئی، پولیس نے مزاحمت کرنے والے 3 حکومتی ایم پی ایز واثق عباسی، ندیم قریشی اور اعجاز حجازی کو زیر حراست لے لیا تھا۔

  • پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس داخل، کئی پی ٹی آئی ایم پی ایز حراست میں لے لیے گئے

    پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس داخل، کئی پی ٹی آئی ایم پی ایز حراست میں لے لیے گئے

    لاہور: پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس داخل ہو گئی، پولیس نے مزاحمت کرنے والے متعدد حکومتی ایم پی ایز کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو خط لکھے جانے کے بعد پولیس اہل کاروں نے ایوان میں داخل ہو کر کئی حکومتی اراکین اسمبلی کو حراست میں لے لیا اور باہر لے گئے۔

    پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے والوں میں خواتین اور اینٹی رائٹ فورس کے اہل کار شامل تھے، پولیس اہل کاروں نے بلٹ پروف جیکٹ پہن رکھی تھیں، پولیس نے ایوان سے مزاحمت کرنے والے پی ٹی آئی کے واثق عباسی، ندیم قریشی اور اعجاز حجازی کو زیر حراست میں لیا۔

    ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی پر حملہ کرنے والے اراکین کی رکنیت معطل کرنے پر غور

    ایوان میں پولیس کے داخل ہونے پر تحریک انصاف کے ارکان نے شدید رد عمل ظاہر کیا، خواتین ارکان نے لڑائی لڑی اور پولیس اہل کاروں کو لوٹے مارے، اسمبلی میں ارکان اور پولیس اہل کاروں میں دھکم پیل اور تلخ کلامی بھی ہوئی۔

    واضح رہے کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ تشدد میں ملوث ارکان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، اور مزید پولیس اہل کار اسمبلی میں تعینات کیے جائیں۔

    ڈپٹی اسپیکر نے خط میں لکھا کہ انھیں عمر بٹ، واثق عباسی، ندیم قریشی اور شجاع نواز نے تشدد کا نشانہ بنایا، انھوں نے لکھا میں نے ہائیکورٹ کے حکم پر اجلاس کی صدارت کی لیکن حکومتی ارکان نے تشدد کا نشانہ بنایا، اور زود و کوب کر کے اجلاس میں امن و امان کو سبوتاژ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ آج پنجاب اسمبلی میں صورت حال اس وقت سخت کشیدہ ہو گئی جب ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کو ایوان میں داخل ہونے کے بعد پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان کے بال کھینچے گئے، اور تھپڑ مارے گئے۔

  • ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی پر حملہ کرنے والے اراکین کی رکنیت معطل کرنے پر غور

    ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی پر حملہ کرنے والے اراکین کی رکنیت معطل کرنے پر غور

    لاہور: ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی پر حملہ کرنے والے اراکین کی رکنیت معطل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر پر حملہ کرنے والے اراکین کی رکنیت معطل کرنے پر غور شروع ہو گیا ہے، حملہ کرنے والے ارکان آج کے اجلاس کی کارروائی کا حصہ نہیں بن سکیں گے۔

    ذرائع کے مطابق ڈپٹی اسپیکر نے لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کے بعد تازہ صورت حال پر بریفنگ دی، ڈپٹی اسپیکر نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرنے اور اعلیٰ عدلیہ کو صورت حال سے آگاہ کرنے پر مشاورت کی۔

    ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ تشدد میں ملوث ارکان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، اور مزید پولیس اہل کار اسمبلی میں تعینات کیے جائیں۔

    ڈپٹی اسپیکر نے خط میں لکھا ہے کہ انھیں عمر بٹ، واثق عباسی، ندیم قریشی اور شجاع نواز نے تشدد کا نشانہ بنایا، انھوں نے لکھا میں نے ہائیکورٹ کے حکم پر اجلاس کی صدارت کی لیکن حکومتی ارکان نے تشدد کا نشانہ بنایا، اور زود و کوب کر کے اجلاس میں امن و امان کو سبوتاژ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ آج پنجاب اسمبلی میں صورت حال اس وقت سخت کشیدہ ہو گئی جب ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کو ایوان میں داخل ہونے کے بعد پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان کے بال کھینچے گئے، اور تھپڑ مارے گئے۔

    حکومتی ارکان کا ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی پر حملہ ، لوٹے دے مارے

    پنجاب اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی کی گئی، پی ٹی آئی ارکان نے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری پر حملہ کیا، دھکے مارے گئے، لوٹے بھی پھینکے گئے، جس پر سیکیورٹی اہل کار ڈپٹی اسپیکر کو واپس لے کر چلے گئے۔

    ایوان کے اندر حالات کشیدہ ہونے کے بعد سادہ لباس اہل کار پنجاب اسمبلی میں موجود رہے، اینٹی رائٹ فورس کے دستے بھی اندر پہنچ گئے۔ پی ٹی آئی ارکان نے منحرفین کی آمد پر لوٹے لوٹے کے نعرے لگائے، ایوان میں لوٹے بھی اچھالے گئے، اور اسپیکر ڈائس پر بھی لوٹا رکھا گیا۔

  • ‘ جتنا چاہے پھڑپھڑا لو، وزیراعلیٰ حمزہ شہباز انشااللہ! ‘

    ‘ جتنا چاہے پھڑپھڑا لو، وزیراعلیٰ حمزہ شہباز انشااللہ! ‘

    پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جتنا چاہے پھڑپھڑا لو، وزیراعلیٰ حمزہ شہباز۔

    مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا ہے جس میں پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر پی ٹی آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ غنڈہ گردوں کے گروہ پی ٹی آئی نے اپنی شکست دیکھ کر پھرغنڈہ گردی شروع کردی ہے۔

     

    ن لیگی رہنما نے مزید لکھا کہ جتنا چاہے پھڑپھڑا لو، پنجاب کا حق پنجاب کے عوام کو آج انشااللہ مل کررہےگا، وہ ترقی جو 2018 میں ان سے چھین لی گئی تھی، وہ پنجاب واپس لے کر رہے گا،وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز انشااللہ۔

    مریم نواز نے اسی حوالے سے ایک اور ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اس غنڈہ گرد اور سڑک چھاپ پی ٹی آئی کا جڑ سے خاتمہ پاکستانیوں کا اولین فرض ہے۔

     

    انہوں نے مزید لکھا ہے کہ یہ کلچر کسی طرح بھی ملک وقوم کیلیے اچھا نہیں ہے بلکہ تباہی ہے، اس کا فوری سدباب اور خاتمہ ضروری ہے، پنجاب کے عوام نے ان کے چہرے پہچان لیے ہیں۔