Tag: Punjab Budget

  • بجٹ 22-2021: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی تجویز

    بجٹ 22-2021: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی تجویز

    لاہور: صوبہ پنجاب کے آئندہ مالی سال 22-2021 کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کا آئندہ مالی سال 22-2021 کا بجٹ 14 جون کو پیش کیا جائے گا، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ میں پنجاب میں 4 کھرب 80 ارب رپوے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی ابتدائی تجاویز دی گئی ہیں، لاہور کے لیے 62 ارب روپے کا ترقیاتی پیکیج، 2 کھرب 65 ارب جاری ترقیاتی اسکیموں اور 1 کھرب 30 ارب روپے پنجاب میں نئے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

    محکمہ داخلہ پنجاب کو 1 ارب 90 کروڑ روپے ترقیاتی اسکیموں کےلیے دیے جائیں گے، محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے بھی آئندہ مالی سال میں 78 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز مانگ لیے۔

    بجٹ میں ہیلتھ انشورنس پروگرام کے یونیورسل ہیلتھ کوریج منصوبے کے لیے 60 ارب کی تجویز دی گئی ہے۔ گوجرانوالہ میں ڈی ایچ کیو میں سہولت فراہمی کے لیے 1 ارب 23 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے جبکہ نواز شریف میڈیکل کالج، گجرات یونیورسٹی اور ڈی ایچ کیو گجرات کے لیے 35 کروڑ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ میں انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ملتان میں نئے بلاک کی تعمیر کے لیے 70 کروڑ روپے اور پی کے ایل آئی میں محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے 1 ارب کے ترقیاتی فنڈز مانگ لیے ہیں۔

  • حمزہ شہباز نے پنجاب کا بجٹ رد کردیا، وزیر اعلیٰ‌ عثمان بزدار پر کڑی تنقید

    حمزہ شہباز نے پنجاب کا بجٹ رد کردیا، وزیر اعلیٰ‌ عثمان بزدار پر کڑی تنقید

    لاہور: اپوزیشن لیڈر پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ معیشت کی کشتی ایک بھنور میں پھنسنے جارہی ہے.

    انھوں نے کہا کہ فریال تالپور کو گرفتارکرنے کی مذمت کرتا ہوں، چادر اور چار دیواری کی پاسداری کرنی چاہیے، اس حکومت کے پاس عوام کو دینے کے لئےکچھ نہیں.

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ جب لوگ آدھی نیند کر چکے تھے، تب وزیراعظم کوخطاب یاد آیا، عوام کو خوش فہمی تھی کہ وزیراعظم بجٹ پر خوشخبری سنائیں گے.

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو بجٹ پیش کیا، وہ عوام کے لئے زہر ہے، غریبوں پر16 فیصد سروس ٹیکس لگا دیا گیا ہے، حکومتی بجٹ عوام سے انتقام لینے کے مترادف ہے.

    انھوں نے کہا کہ لاہور کی 65 فی صد آمدن زراعت سے منسلک ہے، اس کی سبسڈی دگنی کردی گئی، زراعت کا بھٹہ بٹھا دیا ہے. اشیائے خوردنوش پر کتنا اثر پڑے گا۔

    پنجاب حکومت کا ترقیاری بجٹ 630 ارب روپے تھا، آج حجم 350 ارب روپے ہے، جو تقریباً آدھا کردیا گیا، پنجاب کی باگ ڈور ایسے شخص کے پاس ہے، جو کہتا ہے کہ ابھی مجھے سیکھنا ہے.

    مزید پڑھیں: پنجاب بجٹ 2019: ترقیاتی پروگرام 350 ارب روپے پر مشتمل ہے

    انھوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کا بجٹ 122 ارب روپے رکھا گیا ہے، شہباز دور میں جنوبی پنجاب کا بجٹ 238 ارب روپے تھا، صحت کا بجٹ 122 ارب بجٹ تھا، آج 53 ارب کردیا گیا.

    حمزہ شہباز نے کہا کہ حکومت کی ترجیح انتقام ہے، معیشت کی کشتی جس بھنورمیں پھنسنے جارہی ہے، اسے بچانا مشکل ہوگا، ملک میں سرمایہ کاری 52 فی صد کم ہوگئی ہے، شرح آمدن 3 فی، مہنگائی9 فی صدرہ گئی، گائے بھینسیں اور گاڑیاں بیچنے کا ڈھونگ کیا جا رہا ہے.

  • پنجاب بجٹ 2019: ترقیاتی پروگرام 350 ارب روپے پر مشتمل ہے

    پنجاب بجٹ 2019: ترقیاتی پروگرام 350 ارب روپے پر مشتمل ہے

    لاہور: تحریک انصاف کے صوبائی وزیر برائے خزانہ ہاشم جواں بخت پنجاب کا صوبائی بجٹ آج اسمبلی میں پیش کررہے ہیں ، پنجاب کے بجٹ کا مجموعی حجم 23 سو ساٹھ ارب روپےہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے نئے مالی سال 20-2019 کے بجٹ کا کل حجم 23 سو ساٹھ ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 350 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جوان بخت بجٹ پیش کررہے ہیں ، دستاویز کے مطابق پنجاب کو این ایف سی میں 1494 ارب روپے ملنے کی توقع ہے، صوبائی آمدنی کا حجم 368 ارب روپے ہوگا۔

    بجٹ میں اعلان کیا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا 35 فیصد جنوبی پنجاب کے لیے مختص کیا جارہا ہے اوریقینی بنایا جائے گا کہ یہ بجٹ وہیں خرچ ہو۔

     بجٹ میں مقامی حکومتوں کےلیے437ارب 10کروڑمختص کیے گئے ہیں جبکہ سروس ڈیلیور ی اخراجات کےلیے279 ارب 20 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔

    ترقیاتی پروگرام


    صوبے میں جاری ترقیاتی پروگرامز کو پایہ تکمیل تک پہنچانے اور نئے منصوبے شروع کرنے کے لیے 350 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    اس میں سے انفرا اسٹرکچر پر 34 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جبکہ پیداواری سیکٹر کے لیے 24 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    تعلیم


    تعلیم کے لیے مجموعی طور پر 382.9 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں ، جن میں سے 39 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ ملتان اور بہاولپور سمیت پانچ اضلاع میں یونی ورسٹی کا قیام عمل میں لانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اس عزم کا اعادہ بھی کیا گیا ہے کہ پانچ سال مکمل ہونے تک پنجاب کے ہر ضلع میں ایک یونی ورسٹی قائم ہوچکی ہو۔

    صحت


    پنجاب حکومت نے صحت کے لیے 308.5 بلین روپے کا تاریخ ساز بجٹ مختص کیا گیا ہے جو کہ گزشتہ حکومت کے ہیلتھ بجٹ سے 8.4 فیصد زیاد ہ ہے۔ اس بجٹ میں ملتان کے نشتر ۲ اسپتال کے لیے بھی رقم مختص کی گئی ہے۔

     وزیرخزانہ پنجاب نے اپنی تقریر میں اعلان کیا کہ مختلف شہروں میں 9جدیداسپتال بنائےجائیں گے، یہ اسپتال لیہ، ملتان، میانوالی، لاہور، رحیم یار خان ، بہاولپور، راولپنڈی اور ڈیرہ غازی خان میں تعمیر کیے جائیں گے۔

    لاہورکے چلڈرن اسپتال کو یونی ورسٹی کا درجہ دیا جائے گا جبکہ  بہاول پورمیں چلڈرن اسپتال قائم کیا جائے گا۔

    عوام تک صحت کی سہولیات کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیےصحت کارڈ کی مد میں 2 ارب مختص کیےگئےہیں

    زراعت


    پنجاب کیونکہ ایک زرعی علاقہ ہے لہذا کاشت کاروں کی فلاح و بہبود اور بہتری کے لیے پنجاب کے بجٹ میں 113.6 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں، جن سے کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہونے سے مدد ملے گی۔

    بجٹ میں‌ گریڈ 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فی صد اضافے، گریڈ 17 سے گریڈ 20 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 5 فی صد اضافے کی تجویز ہے جبکہ گریڈ 21 اور 22 کے ملازمین کی تنخواہ نہیں بڑھائی جائے گی، ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10 فی صد اضافے کی تجویز ہے۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق 36 فی صد ٹیکس اضافے کے ساتھ ٹیکس تخمینہ 283 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، پنجاب میں بیوٹی پارلرز، ہیئر ڈریسرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز، ڈاکٹرز، ٹیلرنگ کے شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز ہے۔

  • وزیراعظم عمران خان نے پنجاب بجٹ کے حوالے سے اہم اجلاس دس جون کو طلب کرلیا

    وزیراعظم عمران خان نے پنجاب بجٹ کے حوالے سے اہم اجلاس دس جون کو طلب کرلیا

    لاہور : وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے بجٹ کے حوالے سے اہم اجلاس 10جون کو طلب کر لیا ہے، پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 30سے 35ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی تجاویز تیار کرلی ہیں۔

    اس سلسلے میں پنجاب کو تین حصوں جنوبی ، شمالی اور وسطی پنجاب کی تقسیم کے تحت فنڈز دئیے جائیں گے، محکمہ خزانہ پنجاب ذرائع کےمطابق آئندہ بجٹ میں زرعی آمدنی کی شرح بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے، صوبے میں فیول کے استعمال پر ایک فیصد نیا کاربن ٹیکس لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    پروفیشنل ٹیکس کا دائرہ کاربڑھانے کی بھی تجویز ہے تاہم وکلاء پر پروفیشنل ٹیکس لگانے کی تجویز مؤخر کردی گئی۔ اس کے علاوہ بیوٹی پارلرز اور ہیئر ڈریسرز پر بھی ٹیکس لگانے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

    ٹیکس لگانے کے ساتھ ساتھ آئندہ مالی سال 5عشاریہ 2فیصد گروتھ ریٹ بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی۔ آئندہ مالی سال کے دوران5 لاکھ 10 ہزار نوکریاں پید اکرنے کی تجاویز تیار کر لی گئیں۔

    اورنج لائن ٹرین منصوبے کو مکمل کرنے کے لئے 14ارب روپے مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بڑے پیمانے پر انڈسٹریزاور فیکٹریوں کو فروغ دینے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔

    جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کیلئے 3ارب روپے مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ آمدن کا تخمینہ گزشتہ برس کی نسبت 31فیصد زائد رکھنے کی تجویز ہے جس کے تحت صوبائی آمدن کے 368ارب روپے کا تخمینہ تجویز کیا گیا ہے۔

    جنوبی پنجاب میں ڈسٹرکٹ ڈیلیوری فنڈز یونٹ بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ صاف پانی پراجیکٹ کےلئے دس ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں جنوبی پنجاب کےلئے 35فیصد، شمالی پنجاب کےلئے 33فیصد جبکہ وسطی پنجاب کےلئے 32فیصد مختص کرنے کی تجویز ہے۔

  • پنجاب’ بجٹ سے قبل حکومت اور اپوزیشن کا علیحدہ علیحدہ اجلاس

    پنجاب’ بجٹ سے قبل حکومت اور اپوزیشن کا علیحدہ علیحدہ اجلاس

    لاہور: پنجاب اسمبلی میں بجٹ اجلاس میں شرکت کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ایوان پہنچ گئے جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے اجلاس طلب کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت آج آئندہ مالی سال 18-2017 کا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے، اجلاس سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس جاری ہے جس میں بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔

    پڑھیں: آئندہ مالی سال کیلئے صوبے پنجاب کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    دوسری جانب اپوزیشن نے پنجاب اسمبلی میں بجٹ کے دوران احتجاج کا فیصلہ کیا ہے، میاں محمودالرشید کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ بجٹ اجلاس میں اراکین بازوؤں پر گو نواز گو کی پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کریں گے اور بجٹ اجلاس کے دوران شدید احتجاج کریں گے۔

    یاد رہے آج پنجاب حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا جارہا ہے، بجٹ کا حجم 19 کھرب متوقع ہے، آئندہ مالی سال کے لیے صوبے میں ترقیاتی کاموں کے لیے 635 ارب، تعلیم کے لیے 52 ارب، صحت کے لیے 30 ارب رکھے جانے کا امکان ہے۔