Tag: punjab budget 2016-17

  • پنجاب حکومت کا 1681 ارب کا بجٹ پیش، تنخواہوں و پنشن میں 10فیصد اضافہ

    پنجاب حکومت کا 1681 ارب کا بجٹ پیش، تنخواہوں و پنشن میں 10فیصد اضافہ

    لاہور: پنجاب حکومت نے نئے مالی سال کے لیے سولہ کھرب اکیاسی ارب روپے کا بجٹ اسمبلی میں پیش کردیا، ترقیاتی منصوبوں کے لیے پانچ سو پچاس ارب اور کسان پیکیج کے لیے پچاس ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے، بجٹ پر اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا اور اسے شریف خاندان کا بجٹ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال 2016-17ء کے لیے پنجاب اسمبلی کا بجٹ وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا نے  اسپیکر رانا محمداقبال کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی موجود تھے۔

    وزیر خزانہ پنجاب نے بتایا کہ تعلیم،صحت،زراعت،صاف پانی کی فراہمی اولین ترجیحات ہیں،صحت کے شعبے کے لیے بھاری رقم مختص کی گئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صاف پانی کی فراہمی کے لیے پچھلے سال کی بہ نسبت 88 فیصد زائد بجٹ مختص کیا گیا ہے،امن و عامہ کے لیے پچھلے سال کی بہ نسبت 45 فیصد زائد بجٹ مختص کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب میں تھانہ کلچر کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے، پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 550 ارب روپے،کسان پیکیج کے لیے 50ارب روپے مختص کیے ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔

  • پنجاب کا 1650 ارب روپے مالیت کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    پنجاب کا 1650 ارب روپے مالیت کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    لاہور: نئے مالی سال کیلئے پنجاب کے سولہ سو پچاس ارب روپے مالیت کا بجٹ آج سہ پہر پیش کیا جائیگا، صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا پنجاب کے لئے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے بعد پنجاب کا بجٹ آج پیش کیا جارہا ہے، پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے بجٹ اجلاس کے لئے سیکیورٹی سمیت دیگر انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی، اسپیکر رانا محمد اقبال اجلاس کی صدارت کریں گے، قریبی عمارتوں پر اسنائپرز تعینات ہوں گے۔

    بجٹ میں خدمات پرسیلز ٹیکس میں کمی کی تجویز زیرِ غور آنے کا امکان ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں وفاق کی طرز پر اضافے کی تجویز دیے جانے کا امکان ہے۔

    بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ تعلیم، صحت، مواصلات سمیت دیگر محکموں کی نئی ترقیاتی اسکیمیں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل ہونگی۔

    بجٹ میں کوئی نیا میگاپراجیکٹ زیر غور نہیں ہے اورنج ٹرین کے منصوبے کو مکمل کیا جائے گا تاہم تعلیم ، صحت ، مواصلات اور دیگر محکموں کی نئی ترقیاتی سکیمیں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل ہوں گی، بجٹ میں وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر کسانوں کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے گا۔

    صوبائی محاصل کا ہدف 278 ارب مقرر کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ رقم شاہراہوں کی مد میں 70 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ بجٹ تجاویز کے مطابق تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 42، صحت کیلئے 26 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔

    شہری ترقی کی مد میں 16 ارب، ٹرانسپورٹ کیلئے 32 جبکہ 142 نئے منصوبوں پر 70 ارب، پینے کے صاف پانی کی سکیموں کیلئے 30 ارب، لیپ ٹاپ سکیم کیلئے 6 ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔

    کسانوں کیلئے 50 ارب کا خصوصی پیکیج اور سو ارب روپے کے بلاسود قرضے دیے جانے کی توقع ہے، آبپاشی پر 40، توانائی کیلئے 18، ایمرجنسی سروسز کیلئے ڈھائی ارب روپے مختص کرنے کی تجویز، رنگ روڈ لاہور کیلئے دس اور کینال روڈ کی توسیع کیلئے 5 ارب مختص کئے جارہے ہیں۔