Tag: Punjab Elections

  • پنجاب عام انتخابات، عمران خان نے متعدد حلقوں کے ٹکٹ تبدیل کر دیے

    پنجاب عام انتخابات، عمران خان نے متعدد حلقوں کے ٹکٹ تبدیل کر دیے

    لاہور: پنجاب عام انتخابات کے سلسلے میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے متعدد حلقوں کے ٹکٹ تبدیل کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی نے نہ صرف زیر التوا حلقوں کے امیدواروں کے ٹکٹ جاری کر دیے ہیں بلکہ عمران خان نے ریویو کمیٹی میں درخواستوں کا جائزہ لینے کے بعد متعدد ٹکٹ بھی تبدیل کر دیے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی 7 سے طارق مرتضیٰ، پی پی 10 سے اجمل صابر، پی پی 11 سے عارف عباسی ، پی پی 73 سے سہیل گجر، پی پی 79 سے نذیر صوبی، پی پی 50 سے افضل مہیسر کو ٹکٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پی پی 57 سے علی وکیل خان، پی پی 61 سے رانا نذیر، پی پی 62 سے محمد علی، پی پی 137 سے ابوذر چدھڑ، پی پی 162 لاہور سے فیاض بھٹی، پی پی 101 سے شہیر داؤد، پی پی 108 سے ندیم آفتاب سدھو، پی پی 189 سے چاند بی بی، پی پی 194 سے سلمان صفدر اور پی پی 201 سے محمد سرور کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔

    پی پی 197 سے شکیل نیازی، پی پی 198 سے محمد دمرہ کو ٹکٹ مل گیا، پی پی 234 سے زاہد اقبال، پی پی 251 سے احمد یار، پی پی 253 سے اصغر جوئیہ، پی پی 257 سے راجہ سلیم، پی پی 266 سے غلام محمد سولنگی، پی پی 269 سے احسان الحق، پی پی 271 سے نادیہ کھر، پی پی 272 سے جان یونس، پی پی 273 سے عمران، اور پی پی 276 سے معظم جتوئی کو ٹکٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

  • پنجاب انتخابات: الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا معاملہ قومی اسمبلی بھیجنے کا فیصلہ

    پنجاب انتخابات: الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا معاملہ قومی اسمبلی بھیجنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا معاملہ قومی اسمبلی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر رقم مختص کی لیکن اس کے اجرا کا اختیار اسٹیٹ بینک کے پاس نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کے فنڈز کے اجرا کے معاملے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں سپریم کورٹ کے اسٹیٹ بینک کو جاری احکامات کا قانونی جائزہ لیا گیا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک بیرون ملک دورے کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، تاہم خصوصی دعوت پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت اور سیما کامل نے شرکت کی۔

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان، آڈیٹرجنرل آف پاکستان محمد اجمل گوندل، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ، وزیر تجارت سید نوید قمر اور وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

    وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور پختونخواہ الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات سنانا چاہتا ہوں جس پر رکن کمیٹی برجیس طاہر نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو بریفنگ سے روک دیا۔

    برجیس طاہر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 63 اے میں ترمیم کی، اب آرٹیکل 84 میں بھی مرضی کی ترمیم کرلے، اسٹیٹ بینک کا الیکشن کروانے کے لیے فنڈز جاری کرنا خلاف قانون ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر صرف پنجاب میں الیکشن ہوئے تو یہ پورے ملک کو اثر انداز کریں گے، ابھی ہونے والے الیکشن چھوٹے صوبوں کا استحصال کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم خلاف آئین فنڈز نہیں دے سکتے، ہم نے آئین کی پاسداری کا حلف لیا ہے، 21 ارب کی خلاف ضابطہ فراہمی آڈٹ پر اعتراضات اٹھیں گے۔

    قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے 21 ارب روپے مختص کرنے کا حکم دیا ہے، سپریم کورٹ کے حکم پر رقم مختص کی لیکن اس کے اجرا کا اختیار اسٹیٹ بینک کے پاس نہیں۔

    وزیر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہدایت دی ہے لیکن فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ حکومت کا ہے، اس سال بجٹ میں الیکشن کے لیے پیسے مختص نہیں کیے گئے ہیں، سپلیمنٹری گرانٹ کے طور پر منظوری قومی اسمبلی سے لینا ہوگی۔

    کمیٹی رکن نوید قمر نے کہا کہ حکام وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک حکام کو توہین عدالت سے نہ ڈرائیں، پارلیمنٹ کو بھی اپنی توہین پر ایکشن کا اختیار ہے، پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کا پورا اختیار ہے، پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے۔

    رکن کمیٹی موسیٰ گیلانی نے قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کی دلیل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میرے اکاؤنٹ سے پیسے نکالنے کا اختیار میرے والد کو بھی نہیں ہوسکتا، اسٹیٹ بینک کون ہوتا ہے جو پبلک منی کو قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر خرچ کرے۔

    اجلاس میں الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا معاملہ قومی اسمبلی بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا، کیمٹی نے فیصلہ کیا کہ وزارت خزانہ الیکشن کمیشن فنڈز کی سمری کابینہ میں لائے اور قومی اسمبلی سے منظوری لے۔

    وفاقی حکومت نے فنڈز کے لیے سمری آج ہی وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ کابینہ سے منظوری کے بعد آج ہی معاملہ قومی اسمبلی لے جایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر اخراجات کا اختیار نہیں، قومی اسمبلی نے منظوری دی تو فنڈز جاری ہوجائیں گے۔ خزانہ ڈویژن بھی کابینہ اور قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر فنڈز استعمال نہیں کر سکتی۔

  • الیکشن کمیشن نے ایوان صدر کو مشاورتی عمل میں شامل کرنے سے معذرت کر لی

    الیکشن کمیشن نے ایوان صدر کو مشاورتی عمل میں شامل کرنے سے معذرت کر لی

    اسلام آباد: صوبوں کے انتخابات کے سلسلے میں الیکشن کمیشن نے ایوان صدر کو مشاورتی عمل میں شامل کرنے سے معذرت کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر عارف علوی کے صوبہ پنجاب اور خیبر پختون خوا میں عام انتخابات سے متعلق لکھے گئے دوسرے خط کا بھی الیکشن کمیشن نے جواب دے دیا، خط ایوان صدر کو موصول ہو گیا، خط سیکریٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے سیکریٹری ایوان صدر کے نام لکھا گیا ہے۔

    خط میں الیکشن کمیشن نے صوبوں کے انتخابات سے متعلق ایوان صدر کو مشاورتی عمل کا حصہ بنانے سے معذرت کی ہے، اور لکھا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 105 کے تحت تحلیل شدہ اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ گورنر دے سکتا ہے۔

    خط میں لکھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے آئین کے تحت صوبہ پنجاب و کے پی گورنرز کو خط لکھا لیکن دونوں گورنرز نے تاحال الیکشن کے لیے تاریخ نہیں دی، دونوں صوبوں میں عام انتخابات سے متعلق معاملہ مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں گورنر پنجاب سے مشاورت کا حکم دیا، جس پر الیکشن کمیشن حکام نے گورنر پنجاب سے مشاورت کی، لیکن گورنر نے انتخابات کی تاریخ نہیں دی۔

    خط میں لکھا گیا کہ الیکشن کمیشن نے فیصلے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں انٹرا اپیل دائر کی، الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کا کوئی آئینی و قانونی اختیار نہیں ہے، اور کمیشن اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن پہلے خط کے جواب میں بھی صدر مملکت کے آفس کو تمام صورت حال سے آگاہ کر چکا ہے، اور بتا چکا ہے کہ پنجاب اور کے پی انتخابات کا معاملہ اس وقت عدالتوں میں زیر سماعت ہے، اس لیے الیکشن کمیشن ایوان صدر کو اس مشاورتی عمل میں شامل نہیں کر سکتا۔

    خط میں لکھا گیا تھا کہ ایوان صدر کو صوبوں کے انتخابات کی مشاورت میں شامل کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کل فیصلہ کرے گا، الیکشن کمیشن کا اجلاس کل صبح طلب کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ صوبوں کے انتخابات سے متعلق ایوان صدر میں اجلاس کے معاملے پر ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن شرکت کرنے یا نہ کرنے پر غور کر رہا ہے، چیف الیکشن کمشنر نے بھی اہم مشاورتی اجلاس کل صبح 9 بجے طلب کر لیا ہے، جس میں صدر کے بلائے گئے اجلاس میں شرکت سے متعلق فیصلہ ہوگا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق صوبوں کے انتخابات پر صدر سے مشاورت غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، آئین کے تحت انتخابات کے لیے صدر سے مشاورت نہیں کی جا سکتی، آئین کے تحت صرف گورنرز سے مشاورت ہو سکتی ہے، اس لیے الیکشن کمیشن کی قانونی ٹیم نے صدر کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی تجویز دی ہے۔