Tag: punjab farmers

  • پنجاب حکومت کا رویہ ناقابل برداشت ہو گیا، کسان جمعہ کو نیا لائحہ عمل طے کریں گے

    پنجاب حکومت کا رویہ ناقابل برداشت ہو گیا، کسان جمعہ کو نیا لائحہ عمل طے کریں گے

    لاہور: پنجاب میں گندم کی سرکاری خریداری میں تاخیر پر کسان تنظیموں نے مل کر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    چیئرمین پاکستان کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے کہا ہے کہ جمعہ کو گندم کی خریداری کے مسئلے پر نئے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، اور احتجاج کے دوران تمام شاہراہوں کو بند کریں گے۔

    گندم کی خریداری میں تاخیر اور سست روی کے باعث پنجاب بھر میں گندم کے کاشت کار رُل گئے ہیں، حافظ آباد میں پاسکو مرکز پر نگرانی کا نظام بُری طرح ناکام ہو گیا ہے، مڈل مین کسانوں سے سستی گندم خرید کر پاسکو کو حکومتی نرخ پر بیچنے لگے ہیں، پاسکو عملہ کسانوں سے اضافی بوریاں وصول کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ پنجاب حکومت اور کسانوں کے درمیان معاملات طے نہیں پا سکے ہیں، حکومت نے فی الحال گندم نہ خریدنے کی پالیسی اپنا لی ہے، جس کے بعد مڈل مین اور آڑھتی میدان میں اتر گئے ہیں اور کسانوں سے کم قیمت پر گندم خریدنے لگے ہیں، جس سے گندم کی فی من قیمت 3 ہزار سے 3300 تک پہنچ گئی، جب کہ حکومت نے نرخ 3900 روپے فی من رکھا تھا۔

    جڑانوالہ میں بھی کاشت کاروں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں، سال بھر کی محنت، مہنگی کھاد، ڈیزل، بجلی اور دیگر اخراجات سے تیار کی جانے والی گندم آڑھتی من مانے ریٹ پر بٹور رہے ہیں، مظفر گڑھ میں گندم خریداری مرکز پر عملہ اور محکمہ مال کے افسران غائب رہے، بے بس کسان اپنی گندم سستے داموں منڈی میں فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ ٹبہ سلطان پور میں پاسکو عملے اور آڑھتیوں کی ملی بھگت سے بار دانہ کاشت کاروں کی بجائے بیوپاریوں کو دیا جا رہا ہے۔

    کسان گندم فروخت کرنے کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں، جب کہ کھیتوں میں پڑی ہزاروں من گندم خراب ہونے کے ساتھ ساتھ کپاس کی بوائی بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتِ پنجاب چھوٹے کاشت کاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے امداد دے گی۔

  • کسانوں کی گرفتاریوں پر کسان رہنماؤں کا شدید رد عمل

    کسانوں کی گرفتاریوں پر کسان رہنماؤں کا شدید رد عمل

    لاہور: پنجاب میں کسانوں کی گرفتاریوں پر کسان رہنماؤں کا شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گندم کی خریداری میں تاخیر اور سرکاری نرخ پر نہ خریدے جانے کے خلاف پنجاب بھر کے کسان سراپا احتجاج ہو گئے ہیں۔

    کسان رہنماؤں نے آج پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کی کال دی تھی جس کے بعد پنجاب پولیس نے روایتی طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے کسانوں کو گرفتارکرنا شروع کر دیا ہے۔

    کسانوں کی گرفتاریوں پر کسان رہنماؤں کا ویڈیو بیان سامنے آیا ہے، صدر پاک کسان اتحاد چوہدری حسیب انور کا کہنا ہے کہ حکومت کسانوں کو اُن کا جائز حق نہیں دے رہی، پنجاب اسمبلی کے باہر مظاہرہ کرنا ہمارا جمہوری حق ہے، پنجاب پولیس کسانوں کو گرفتار کر کے حالات بگاڑ رہی ہے، صورت حال خراب ہوئی تو ذمے دار حکومت ہوگی۔

    مانیٹری پالیسی کا اعلان، اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف اور مقامی بزنس مین کے دباؤ میں

    چوہدری حسیب انور کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں کسان سے 3 ہزار روپے من گندم لُوٹی جا رہی ہے، اور پولیس کسانوں کے گھروں پر چھاپے مار رہی ہے، وزرا نے ہمیں معاملات کے حل کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن پنجاب پولیس حالات بگاڑنے پر تلی ہوئی ہے۔

    مرکزی صدر چیمبر آف ایگریکلچر پاکستان شوکت چدھڑ نے بھی کسانوں کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اُتر آئی ہے، گرفتاریاں بند نہ کی گئیں تو تمام کسان تنظیمیں ملک گیر احتجاج کریں گی۔

  • کسانوں کے لیے اچھی خبر، وزیر اعظم کا گندم کی خریداری کے حوالے سے بڑا حکم

    کسانوں کے لیے اچھی خبر، وزیر اعظم کا گندم کی خریداری کے حوالے سے بڑا حکم

    اسلام آباد: وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب روانگی سے قبل وزیر اعظم پاکستان نے وفاقی حکومت کی طرف سے کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم دے دیا ہے۔

    وزیر اعظم نے وفاقی حکومت کا گندم کی خریداری کا 1.4 ملین میٹرک ٹن کا ہدف بڑھا کر 1.8 ملین میٹرک ٹن کر دیا ہے، پاسکو کو گندم خریداری کا ہدف بڑھانے اور فوری خریداری یقینی بنانے کے احکامات بھی جاری کر دیے گئے۔

    گندم خریداری میں تاخیر کے فیصلے کی خبریں، حقیقیت سامنے آگئی

    گندم کی خریداری کے حوالے سے پاسکو کو شفافیت اور کسانوں کی سہولت کو ترجیح دینے کی ہدایت کی گئی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے کسانوں کی گندم خریداری سے متعلق مشکلات کو دیکھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے۔

    واضح رہے کہ 6 اپریل کو وزارت خزانہ نے گندم خریداری میں تاخیر کے فیصلے کے خبروں پر رد عمل دیتے ہوئے انھیں گمراہ کن قرار دے دیا تھا۔