Tag: Punjab Gov

  • گندم کی فروخت : کسان دھرنے کے فیصلے پر قائم، یہ معاملہ کیا ہے؟

    گندم کی فروخت : کسان دھرنے کے فیصلے پر قائم، یہ معاملہ کیا ہے؟

    صوبہ پنجاب کے کسانوں کیلئے خطیر لاگت سے اگائی گئی گندم فروخت کرنا سر کا درد بن گیا، گندم کی سرکاری خریداری کم ہونے سے اناج منڈیوں میں فی من قیمت تین ہزار روپے من تک گرگئی۔

    پنجاب میں گندم کی کٹائی شروع ہوچکی ہے لیکن کسان اپنی فصل حکومت کے مقرر کردہ نرخ سے کم قیمت پر بیچنے پر مجبور ہیں، حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے من مقرر کی تھی جو پچھلے سال 4 ہزار روپے فی من تھی۔

    حکومت پنجاب اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام ہوگئی جس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے اس صورتحال کا نوٹس لے کر کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم دے دیا ہے۔

    اس حوالے سے کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کی فصل حکومت کے مقرر کردہ نرخ کے بجائے 3100اور 3200روپے فی من خریدی جارہی ہے۔

    پنجاب حکومت کے مطابق 26ہزار میٹرک ٹن درآمدی گندم پہلے سے گوداموں میں موجود ہے ہم مزید 40 لاکھ میٹرک ٹن گندم نہیں خرید سکتے، جس سے 3 سے 4سو ارب روپے کا نقصان ہوگا۔

    اس سلسلے میں موجودہ پنجاب حکومت نے سارا ملبہ نگراں حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سارے فیصلے گزشتہ نگراں حکومت نے کیے، گندم کی امپورٹ کی وجہ سے سرپلس گندم خریدنے کی مزید گنجائش نہیں ہے۔

    موجودہ صورتحال کے تناظر میں کسان اتحاد کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اپنی مقرر کردہ امدادی قیمت پر گندم کی خریداری یقینی بنائے بصورت دیگر اس مطالبے کے ساتھ 29 اپریل کو پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا دیں گے اور اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک ہمارا مطالبہ پورا نہیں ہوجاتا۔

    50لاکھ میٹرک ٹن گندم کہاں لے کر جائیں؟

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کسان اتحاد کے مرکزی چیئرمین خالد حسین نے بتایا کہ چار لاکھ میٹرک ٹن سے متعلق وزیر اعظم کا اعلان خوش آئند ہے لیکن اس سے ہمارا مسئلہ حل نہیں ہوگا کیونکہ کسانوں کے پاس 40 سے 50 لاکھ میٹرک ٹن گندم پڑی ہوئی ہے ہم اس کو کہاں لے کر جائیں؟

    انہوں نے بتایا کہ پچھلی مرتبہ ہم نے 25ہزار ٹن گندم گھر میں رکھ لی تھی تو تحصیل دار نے اسے ضبط کرکے ہمارے خلاف مقدمات قائم کردیے تھے کہ آپ گندم نہیں رکھ سکتے۔ خالد حسین کا کہنا تھا کہ ہم اپنی دو فصلوں گندم اور گنے کی فصل کی قیمت کا تعین خود نہیں کرسکتے یہ حکومت کا کام ہے۔

    کسان اتحاد کے رہنما کا کہنا ہے کہ ہمیں دھمکیاں دی جارہی ہیں اگر احتجاج کرنے آئے تو بہت برا ہوگا، لیکن ہم اس بات پر قائم ہیں اور 29 اپریل بروز پیر کسان اتحاد کے تحت لازمی دھرنا دیا جائے گا۔

  • حادثات میں مفلوج ہونے والے افراد کے علاج کے لیے حکومت کا اہم اقدام

    حادثات میں مفلوج ہونے والے افراد کے علاج کے لیے حکومت کا اہم اقدام

    لاہور: صوبہ پنجاب کی نگران حکومت نے حادثات میں مفلوج ہونے والے افراد کے علاج کے لیے مفت سروسز فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حادثات میں مفلوج ہونے والے افراد کے علاج کے لیے پنجاب حکومت نے اہم اقدام کرلیا۔ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی ہدایت پر صوبہ بھر کے لیے پیراپلیجک سروسز کا آغاز کیا جارہا ہے۔

    ٹریفک اور دیگر حادثات میں چوٹ لگنے سے مفلوج ہونے والے افراد کا علاج ممکن ہوگا، فالج کے خطرے سے دو چار زخمی مریضوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے گی۔ فوری علاج سے مریض کے مفلوج ہونے کا اندیشہ نہیں رہے گا۔

    ٹراما سپائنل کارڈ سرجری کے لیے پہلی مرتبہ پنجاب میں 5 سینٹرز قائم کیے جائیں گے، حادثات میں مفلوج ہونے والے افراد کا فوری علاج کیا جائے گا۔

    سپائنل کارڈ انجری کی صورت میں بحالی کے لیے جدید فزیو تھراپی مشینیں بھی میسر ہوں گی جبکہ معذوری کا شکار افراد کی بحالی کے لیے مصنوعی اعضا کی ورکشاپ بھی قائم کی جائے گی۔

    مصنوعی اعضا کی ورکشاپ کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    نگران صوبائی کابینہ نے پیراپلیجک ری ہیبلی ٹیشن سینٹر قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

  • مفت آٹا اسکیم: پنجاب حکومت کی جانب سے اعداد و شمار جاری

    مفت آٹا اسکیم: پنجاب حکومت کی جانب سے اعداد و شمار جاری

    لاہور: ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ ایک ماہ میں مفت آٹا اسکیم کے دوران 53 ارب روپے مالیت کا آٹا تقسیم کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے مفت آٹا اسکیم اختتام پذیر ہونے پر اعداد و شمار جاری کر دیے، ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 3 کروڑ 10 خاندانوں میں مفت آٹا تقسیم کیا گیا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ مفت آٹا تقسیم مہم میں 53 ارب روپے مالیت کا آٹا تقسیم کیا گیا، 10 کلو گرام آٹے کے 4 کروڑ 39 لاکھ 36 ہزار 648 تھیلے تقسیم کیے گئے۔

    ترجمان کے مطابق لاہور میں سب سے زیادہ 69 لاکھ 82 ہزار 168 تھیلے، دوسرے نمبر پر بہاولپور میں 57 لاکھ 52 ہزار 833 تھیلے اور تیسرے نمبر پر ملتان ڈویژن میں 55 لاکھ 68 ہزار 117 تھیلے تقسیم کیے گئے۔

    ڈیرہ غازی خان، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سرگودھا، ساہیوال اور راولپنڈی میں بھی آٹا تقسیم کیا گیا۔