Tag: punjab house

  • ن لیگ کے اہم عہدیدار اور سابق وزرا پنجاب ہاؤس کے کروڑوں روپوں کے نادہندہ

    ن لیگ کے اہم عہدیدار اور سابق وزرا پنجاب ہاؤس کے کروڑوں روپوں کے نادہندہ

    لاہور : مسلم لیگ ن کے اہم عہدیدار اور سابق وزرا پنجاب ہاؤس کے کروڑوں روپے کے نادہندہ نکلے، پنجاب ہاؤس نے رقم کی وصولی کے لیے نوٹس تیار کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں سینیئر اینکر پرسن ارشد شریف نے اہم انکشاف کردیا۔

    اپنے پروگرام میں ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے مرکزی رہنما پرویزرشید پنجاب ہاؤس کے چھیانوے لاکھ روپے کے ڈفالٹر ہیں، لیگی رہنما آصف کرمانی چونسٹھ لاکھ، مشاہد اللہ بیس لاکھ ،انوشے رحمان تئیس لاکھ کے نادہندہ ہیں۔

    اس کے علاوہ زبیرگل چوبیس لاکھ مصطفے رمدے انتالیس لاکھ کے ڈفالٹر پائے گئے۔ چوہدری کبیر ایم ڈی پی ٹی ڈی سی بھی تئیس لاکھ روپے کے نادہندہ ہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے پنجاب ہاؤس نے رقم کی وصولی کے لیے نوٹس تیار کرلیے ہیں جوبہت جلد نادہندگان کو بھیج دیئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق رقم کی عدم ادائیگی پر نادہندگان کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

  • عمران خان بطور وزیراعظم پنجاب ہاؤس میں قیام کریں گے

    عمران خان بطور وزیراعظم پنجاب ہاؤس میں قیام کریں گے

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان وزیراعظم بننے کے بعد پنجاب ہاؤس میں قیام کریں گے جبکہ ویک اینڈ پر بنی گالہ جایا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان بطور وزیراعظم کہاں رہیں گے؟ فیصلہ ہوگیا۔

    پی ٹی آئی رہنما نعیم الحق نے کہا کہ عمران خان وزیراعظم کا حلف اٹھانے کے بعد پنجاب ہاؤس میں قیام کریں گے۔

    نعیم الحق کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ہدایت کی تھی پنجاب ہاؤس کا جائزہ لوں، وہ تین سے چار دن پنجاب ہاؤس رہیں گے جبکہ ویک اینڈ پر بنی گالہ جایا کریں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے غیر معمولی تاخیر کرلی، تاحال علم نہیں عمران خان کب حلف اٹھائیں گے۔


    مزید پڑھیں : عمران خان وزیراعظم ہاؤس میں رہائش نہ رکھنے کے فیصلے پر قائم


    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے جن حلقوں کا نوٹیفکیشن رکا ہے، اس پر وکلاسے بات ہوئی، امید ہے کل تک ان حلقوں میں کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہوجائے گا۔

    نعیم الحق نے کہا کہ الیکشن کا عمل انتہائی ناقص ہے، بے شمار تبدیلیوں کی ضرورت ہے، انتخابی اصلاحات کے معاملے پر مزید قانون سازی کریں گے۔

    اپوزیشن کے احتجاج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا احتجاج اپوزیشن کا حق ہے، میں خود اس احتجاج سے گزر کر آیا ہوں، ہماری حلقے کھولنےکی پیشکش کے باوجود مظاہرہ کیا جا رہاہے، یقین دلاتا ہوں ہماری حکومت مظاہرین سے تعاون کرے گی۔

    یاد رہے کہ وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے سے پہلے عمران خان نے بڑا فیصلہ کیا تھا کہ وہ وزیراعظم ہاؤس کے بجائے اسپیکر ہاؤس میں قیام کریں گے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ میں عوام کےٹیکس کے پیسوں کا خود محافظ ہوں، عوام کا پیسہ حکمرانوں کی عیاشیوں پرخرچ نہیں ہوگا۔


    مزید پڑھیں : عمران خان کا وزیر اعظم ہاؤس استعمال نہ کرنے کا فیصلہ، خزانے کو 2 ارب کی بچت


    عمران خان کے فیصلے پر پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان وزیراعظم بننے کے بعد اسپیکرہاؤس میں نہیں رہ سکتے، اسپیکر ہاؤس پارلیمنٹ کی پراپرٹی ہے، پارلیمنٹ کی پراپرٹی میں وزیراعظم نہیں آسکتے۔

    پی ٹی آئی چیئرمین کے اس فیصلے پر خلیجی اخبار میں ایک رپورٹ بھی شائع کی ، جس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وزیر اعظم ہاؤس استعمال نہ کرنے سے قومی خزانے کو پونے 2 ارب روپے سے زائد کی بچت ہوگی۔

  • سردار یعقوب ناصرقائم مقام صدررہیں گے، اجلاس میں فیصلہ

    سردار یعقوب ناصرقائم مقام صدررہیں گے، اجلاس میں فیصلہ

    اسلام آباد : پارٹی صدارت سے نااہلی کے بعد نواز شریف نے پنجاب ہاؤس میں بیٹھک لگالی، اجلاس میں پارٹی کے مستقبل سے متعلق فیصلے کیا گیا کہ سردار یعقوب ناصر قائم مقام صدر رہیں گے جبکہ رہنماؤں نے شہباز شریف کو پارٹی صدر بنانے کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت عظمی کے بعد پارٹی صدارت سے بھی نااہلی کے بعد صورتحال پر نوازشریف کے زیر صدارت پنجاب ہاؤس میں مشاورتی اجلاس ہوا، اجلاس میں انتخابی اصلاحات کیس کے عدالتی فیصلے، پارٹی صدارت، سینیٹ الیکشن اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سردار یعقوب ناصر قائم مقام صدر رہیں گے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ رہنماؤں نے شہبازشریف کوپارٹی صدربنانے کی تجویز دی۔

    ن لیگ کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس اگلے ہفتے طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا، سی ای سی اجلاس میں آئندہ سے متعلق حکمت عملی وضع کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نےدورہ لندن ملتوی کر دیا۔


    مزید پڑھیں: مجھے تو نااہل قرار دیاگیابتایا جائے ان کو کون نااہل قرار دے گا،نواز شریف


    اس سے قبل نوازشریف پنجاب ہاؤس کی بالائی منزل پر پہنچے تو لیگی کارکنان اوررہنماؤں نے نوازشریف کے حق میں اور عدلیہ مخالف نعرے لگائے۔

    نوازشریف ایک بار پھر عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے قانون سےانحراف کرکےمجھے نااہل کیا گیا، نوازشریف گھبرانے والا نہیں، 20 کروڑ عوام نے نہ 28جوالائی کافیصلہ مانا نہ مانے گی ، اقامے پر پتہ نہیں مجھے کتنی بار نااہل کریں گے، مجھے تو نااہل قرار دیا گیا بتایا جائے ان کو کون نااہل قرار دے گا۔


    مزید پڑھیں : انتخابی اصلاحات کیس: نوازشریف پارٹی صدارت کیلئے نااہل قرار


    یاد رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس 2017 کا فیصلہ سنایا گیا، جس کے تحت سابق وزیر اعظم نواز شریف مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے نااہل قرار پائے اور 28 جولائی کے بعد ان کے تمام فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اس طرح کے اندھے فیصلے ہم قبول نہیں کریں گے، نواز شریف

    اس طرح کے اندھے فیصلے ہم قبول نہیں کریں گے، نواز شریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم  نواز شریف نے ایک بار پھر اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافی کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اندھے فیصلے ہم قبول نہیں کریں گے ہمارے لئے فیصلہ کوئی اور کسی کے لئے کوئی اور، یہ کو نسا انصاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت پنجاب ہاوس اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کامشاورتی اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران کارکنوں نے نواز شریف کے حق میں نعرے بازی کی۔

    مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف فیصلے نے ملکی ترقی کے سفر کو روکا۔ ترقی کا سفر رکنا ملک دشمنی ہے، دونوں فیصلے آپ کے سامنے ہیں۔ پارٹی اورقوم یہ فیصلہ قبول نہیں کرتے۔

    عمران خان کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے سوال اٹھایا کہ نبی گالہ کا گھر کیسے بن گیا، عمران خان کی بیگم نے اگر پیسے بھیجنے تھے تو سیدھے اپنے میاں کے اکاونٹ میں بھیجتیں۔ جمائما خاوند کو پیسے بھیجنے کے بجائے کسی اور کو پیسے بھیجتی ہیں۔

    نواز شریف کہنا تھا کہ عمران خان نے تسلیم کیا کہ نیازی سروسز میرا اثاثہ ہے، عمران خان نے نیازی سروسز کے اکاونٹ میں لاکھوں پاونڈز موجود ہونا تسلیم کیا۔ پارٹی غیرملکی فنڈنگ کا معاملہ بھی 5 سال تک کیوں محدود کیا گیا؟

    انھوں نے کہا کہ ہمارے لئےفیصلہ کوئی اورکسی کیلئے کوئی یہ کیسا انصاف ہے،اس طرح کے اندھے فیصلے ہم قبول نہیں کریں گے، پارٹی اورقوم میرےخلاف فیصلہ قبول نہیں کرتی، ہم اب ناانصافی کیخلاف تحریک چلائیں گے۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں مجرم ہوں بینچ کہتا ہے مجرم نہیں، عمران خان کی بیگم نے پیسے بھیجنے تھے تو میاں کے اکاؤنٹ میں بھیجتی۔


    مزید پڑھیں : ہم بھیڑبکریاں نہیں جو آنکھیں بند کر کے فیصلہ تسلیم کرلیں، نوازشریف


    یاد رہے آج صبح احتساب عدالت میں پیشی پر نواز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عدلیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا تھا کہ ہم بھیڑبکریاں نہیں جو آنکھیں بند کر کے فیصلہ تسلیم کرلیں، میں ،پارٹی اور قوم اس فیصلے کو قبول نہیں کرینگے، ، ہم اس فیصلے کے خلاف تحریک چلائیں گے۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ فیصلے میں دہرا معیار اپنایا گیا ، مجھے خیالی تنخواہ پرنکالا گیا، خیالی تنخواہ کومیرا اثاثہ بتایا گیا، وزیراعظم کوشک کا فائدہ نہیں دیا جاتا اورنکال دیا جاتا ہے ، اس طرح کی سکہ شاہی نہیں چلے گی ، نوازشریف کا 50 سال پرانا احتساب لیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سابق نااہل وزیراعظم نواز شریف ایک بارپھرتوہینِ عدالت کے مرتکب

    سابق نااہل وزیراعظم نواز شریف ایک بارپھرتوہینِ عدالت کے مرتکب

    اسلام آباد: سابق نا اہل وزیراعظم نواز شریف نے ایک بارپھرعدالت کی توہین کا ارتکاب کردیا‘ ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں بڑا فیصلہ آئے جو مولوی تمیز الدین سمیت تمام فیصلوں کو بہا کرلےجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب ہاؤ س میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ صبح ہونے والے ناخوشگوار واقعے پر انہیں دکھ ہے‘ وہ آزادیٔ صحافت کے حامی ہیں۔ طلال چوہدری کی ذمہ داری لگائی ہے کہ واقعے کو دیکھیں اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔

    انہوں نےکہا کہ اہلیہ کے لیے دعائیں کرنے پر قوم کا شکر گزار ہوں ۔ وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ بلا ضرورت ایک دن بھی باہر گزاروں گا۔ ماضی میں بھی ایسے ہی واقعات کا سامنا کیا ہے۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ عدالتی اورقانونی عمل سےفرارہماراطریقہ نہیں ہے‘ ہم آئین اورقانون کی عملداری پریقین رکھتےہیں اور مقدمات کاسامناکرتےہیں۔ قانون اورانصاف کےموجودہ عمل سےبھی گزررہاہوں‘ فرق صرف یہ ہےکہ ماضی میں آمریت تھی اورآج جمہوریت ہے۔آمریت میں سزاپانےکےبعدبھی مجھے2،2اپیلوں کاحق تھا لیکن آج مجھےاپیلوں کےحق سےبھی محروم کردیاگیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وکلاءکنونشن میں کئی سوالات اٹھائےتھےایک کابھی جواب نہیں آیا‘ ایک وقت آئےگاجب یہی عدالت میری اپیل کودوبارہ سنےگی۔کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں انصاف اور قانون کے تقاضے پامال ہورہےہیں۔

    نا اہل ہونے والے سابق وزیراعظم کے مطابق آج میں احتساب عدالت کےسامنےبھی پیش ہوگیاہوں‘ میراضمیراورمیرادامن صاف ہے۔ بظاہرٹارگٹ میراخاندان ہےلیکن سزاپورےملک کومل رہی ہے‘ آگےبڑھتےہوئےجمہوری پاکستان کوتماشابنادیاگیاہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بری امام کی نگری سے لے کر داتا کی نگری تک جی ٹی روڈ پر عوام کے سنائے فیصلے کی  بری امام کی نگری سے داتا کی نگری تک گونج   رہے ہیں۔ این اے 120 میں عوام نے ہمارے حق میں فیصلہ سنادیا‘ سنیہ 2018 میں ایک بڑا فیصلہ آئے گا جو مولوی تمیز الدین جیسے تمام فیصلوں بہا کرلے جائے گا۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہانوں سےمنتخب قیادت کونشانہ نہ بنایاجائے‘آئین عوام کوحکمرانی کاحق دیتاہےتوان کےحق کوتسلیم کریں۔ کوئی فلسفہ یامشکل بات نہیں کررہاہےخداراملک کوآئین کےمطابق چلنےدیں‘ ایسےہی کھیل نےپاکستان کودولخت کردیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرےاثاثےکھنگالنےوالے میرےسیاسی اکاؤنٹ پر بھی نظر ڈالیں‘دنیابھرکی مخالفت،دھمکیوں کےباجودایٹمی دھماکوں کااعلان کیا۔شاندارانفراسٹرکچر،موٹرویزکےاثاثوں پرکس کانام لکھاہے‘ لواری ٹنل،نیلم جہل اوردیگرمنصوبےکیاکوئی معمولی اثاثہ ہیں؟۔ مجھےمعلوم ہےکس جرم کی سزادی جارہی ہے۔

    انصاف کاعمل جب انتقام بنادیاجائےتوسزاخودعدالتی عمل کوملتی ہے‘ فیصلوں کی ساکھ نہ رہےتوعدالتوں کی ساکھ بھی نہیں رہتی۔ عوام،حق حکمرانی اورووٹ کےتقدس کامقدمہ لڑتارہوں گا۔مجھےامیدہےیہ مقدمہ لڑنےسےپاکستان کی ترقی ہوگی۔

    سابق وزیراعظم عدالت کی ایک بار پھر توہین کی اور کہا کہ کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں انصاف اور قانون کے تقاضے پامال ہورہےہیں،آخرمیں فیصلہ یہ آیا ہے کہ ایک روپےکی بھی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ مجھےنااہل کرناہی تھااسی لیےاقامہ کی آڑلی گئی۔یہ اعتراف ہی کرلیاجاتاکہ پانامامیں سزانہیں دی جاسکتی اسی لیےاقامہ پرنااہل کیاگیا۔ پانامامیں سزانہیں دی جاسکتی تھی اسی لیےاقامہ پرنااہل کردیا گیا۔

    نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ عدالتی فیصلہ آتےہی ایک لمحےکی تاخیرکےبغیرعہدےسےسبکدوش ہوگیا‘ عدالتی فیصلےپروکلاسمیت سب لوگ حیرانی کااظہارکررہےہیں۔ایسےفیصلوں پرعملدرآمدہوجاتاہےلیکن انہیں کوئی تسلیم نہیں کرتا،آئین اورقانونی ماہرین نےجوفیصلہ تسلیم نہیں کیامیں کیسےمان لوں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور اختتام پذیر

    حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور اختتام پذیر

    اسلام آباد: حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان ایم کیو ایم کے استعفوں کے معاملے پر مذاکرات کا ایک اور دور اختتام پذیر ہوگیا تاہم فریقین کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے، مذاکرات کل دوبارہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق مذاکرات میں شکایات ازالہ کمیٹی کے قیام ، طریقہ کار اور کمیٹی کو قانونی حیثیت دینے سے متعلق امور زیر بحث رہے اور ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کے حوالے سے عملی اقدامات پر تفصیلی بات چیت کی گئی، مذاکرات کے بعد کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا ۔

    ذرائع نے بتایا کہ بات چیت اگرچہ مثبت انداز میں ہوئی لیکن معاملات کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی، مذاکرات سے قبل آج ہونے والے مذاکرات کو حتمی کہا جاتا رہا تاہم کل دوبارہ بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    مذاکرات میں ایم کیو ایم کی طرف سے فاروق ستار، وسیم اختر، کنور نوید اور بیرسٹر سیف جبکہ حکومت کی طرف سے وفاقی وزرا اسحاق ڈارا ور پرویز رشید نے شرکت کی۔

  • ایم کیو ایم تحفظات ، حکومت ایم کیو ایم مذاکرات موخر

    ایم کیو ایم تحفظات ، حکومت ایم کیو ایم مذاکرات موخر

    کراچی : رینجرز آپریشن پر ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کیلئے مذاکرات وزیر اعظم کی وطن واپسی تک موخر کر دئے گئے ، فیصلے وزیر اعظم کی وطن واپسی پر کئےجائیں گے۔

    کراچی میں جاری آپریشن پر تحفظات دورکرنےکیلئے ایم کیوا یم اورحکومت کے مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوگیا،تحفظات کمیٹی کے قیام اور اس کے طریقہ کار پر فیصلے وزیر اعظم نواز شریف کی وطن واپسی پر کئے جائیں گے ۔

     اسلام آباد میں جاری بات چیت سے ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے مولانا فضل الرحمٰن کو بھی آگاہ رکھا، انہوں نے مولانا فضل الرحمان کو بتایا کہ اگر تحفظات کمیٹی پر کام مثبت انداز سے جاری رہا تو ایم کیو ایم استعفوں سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کر سکتی ہے۔

     مولانا کا کہنا تھا کہ حکومت ایم کیو ایم کی شکایات دور رکنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اس سے قبل ایم کیو ایم کے وفد نے ڈاکٹڑر فاروق ستار کی قیادت میں مسلم لیگ کے وفد سے بات چیت کی ، سرکاری وفد کی قیادت وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کر رہے تھے،مذاکرات میں ایم کیو ایم کے انیس نکات پر غور کیا گیا ۔

     اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تمام فیصلے وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپس تک موخر کر دئے جائیں ، اب تمام فیصلے وزیراعظم کی وطن واپسی پر ہوں گے۔

  • حکومت اور ایم کیو ایم کا شکایت ازالہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق

    حکومت اور ایم کیو ایم کا شکایت ازالہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق

    اسلام آباد: استعفوں کے معاملے پر حکومت اور ایم کیو ایم کے مذاکرات کا دوسرا دور پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب ہاؤس میں ایم کیو ایم اور حکومت کے درمیان دوسرے مزاکرات دور میں پیشرفت ہوئی، مذاکرات میں متحدہ کے تحفظات ختم کرنے اور شکایت کے ازالہ کیلئے کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

    پنجاب ہاؤس میں دوسرے مذاکراتی دور میں کمیٹی کے قیام کے لئے ڈرافٹ کو حتمی شکل دی گئی، کمیٹی میں غیرجانبدار اراکین شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جن میں ججز سمیت دیگر متعبر افراد کو شامل کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق ڈرافٹ دو روز میں منظوری لئے وزیرِاعظم کو پیش کیا جائے گا۔

    متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے فاروق ستار کی قیادت میں بیرسٹرسیف، شبیر قائم خانی، کنور نوید جمیل اور وسیم اختر نمائندگی کررہے ہیں اور حکومتی وفد کی قیادت اسحاق ڈار کررہے ہیں جبکہ وفاقی وزیرِاطلاعات پرویز رشید، وزیراعظم کے قانونی معاون اشتر اوصاف اور بیرسٹر ظفراللہ بھی شامل ہیں۔

    گزشتہ روز حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان چھ گھنٹے کا اجلاس ہوا، جس میں وزیراعظم نے ایم کیو ایم کو ملکی مفاد میں پارلیمنٹ واپس آکر کردار دا کرنے کا مطالبہ کیا۔

    اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت ایم کیو ایم کی شکایا ت کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی بنائے گی، جس کے جواب میں ایم کیو ایم استعفوں کے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی، اس موقع پر ڈاکٹرفاروق ستار کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم کو وجوہات سے آگاہ کر دیا ہے۔ انصاف اسی وقت ہوگا جب ایم کیو ایم کے کارکنوں کے قاتل بھی پکڑے جائیں۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر اعظم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، کمیٹی قائم ہو جائے گی اور جائزشکایات دور کی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بطور ثالت کا کردار ادا کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر فاروق ستار سے مذاکرات کئے تھے اور ایم کیو ایم کو اسلام آباد میں مذاکرات کے لئے منایا تھا۔