Tag: Punjab Police

  • آج ملک بھر میں یوم شہدائےپولیس منایاجارہاہے

    آج ملک بھر میں یوم شہدائےپولیس منایاجارہاہے

    آج ملک بھر میں یومِ شہدائے پولیس منایا جارہا ہے ، یہ دن ارض وطن میں جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کی سرکوبی کے دوران شہادت پانے والے پولیس اہلکاروں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں آج یوم شہدائے پولیس منایا جا رہا ہے جس کا مقصد اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جان قربان کرنے والے پولیس افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے، یہ دن پاکستان کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں منایا جاتا ہے۔

    اس دن کی م ناسبت سے پولیس کے تمام دفاتر میں فرض کی راہ میں جان قربان کرنے والے فرض شناس پولیس اہلکاروں کے لیے قرآن خوانی اور انہیں خراج تحسین پیش کر نے کے لیے تقریبات کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے۔

    آرمی چیف کا خراج عقیدت

    پاک فوج کے سالار جنرل قمرجاویدباجوہ نے اس دن کے موقع پر پولیس کےشہدااوران کےاہل خانہ کوسلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نےہمیشہ مضبوط فورس ہونےکاثبوت دیاہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دو دہائیوں سے جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تمام صوبوں کی پولیس نے پاک افواج کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کیا ہے اور شہادتیں پیش کی ہیں۔

    فرض کی راہ میں قربان ہونے والے بے مثال سپوت

    فرائض کی ادائیگی میں جہاں پولیس افسراوراہلکارامن وامان یقینی بناتے ہیں وہیں ملک دشمنوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کرتے ہیں۔کراچی کے بہادر پولیس افسرشہید چودھری اسلم کی دلیری مدتوں یادرکھی جائےگی ،جنہوں نے کراچی کی بھتہ مافیا اوردہشت گردوں سے مرتے دم تک مقابلہ کیا اورملک دشمںوں کے حملے میں جام شہادت نوش کیا ۔

    پشاورکےاہم پولیس افسرصفوت غیورنےبھی اپنے نام کی لاج رکھی اور، دہشت گردی کا پا مردی سے مقابلہ کرتے ہوئےملک دشمن عناصر کے ہاتھوں شہید ہو گئے،قوم پولیس کےشہیدافسروں اورجوانوں کوسلام پیش کرتی ہے۔

    یوم شہدا ئے پولیس کے موقع پرآئی جی پنجاب عارف نواز خان اور دیگر پولیس افسران نے یادگار شہداء پر پنجاب پولیس کے شہداءکی یاد میں شمعیں روشن کیں اور پھول چڑھائے۔

  • سانحہ ساہیوال : پنجاب پولیس کی غفلت نے فرانزک ڈپارٹمنٹ کو پریشانی میں مبتلا کردیا

    سانحہ ساہیوال : پنجاب پولیس کی غفلت نے فرانزک ڈپارٹمنٹ کو پریشانی میں مبتلا کردیا

    لاہور : سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے سلسلے میں فرانزک کیلئے بھیجی جانے والی اشیاء فرانزک لیبارٹری نے واپس کردیں، لیبارٹری کا کہنا ہے کہ دستی بم، خود کش جیکٹس کو ناکارہ کرکے بھیجا جائے۔

    تفصیلات کے مطابقسانحہ ساہیوال کی تحقیقات تاحال جاری ہیں، پنجاب پولیس نے غفلت کی ایک اور مثال قائم کردی، اس سسلے میں واقعے میں استعمال ہونے والا اسلحہ، چار دستی بم اور خود کش جیکٹس اور دیگر اشیاء کے فرانزک جائزے کے لئے پنجاب فرانزک لیبارٹری کو بھیجوائی گئی تھیں۔

    اس حوالے سے فرانزک ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانزک ایجنسی نے دستی بم اور خودکش جیکٹ واپس بھیج دی ہے، فرانزک لیبارٹری نے ہدایت کی ہے کہ ان دستی بموں اور خود کش جیکٹس کو ناکارہ بنا کر دوبارہ بھیجیں۔

    اس کے علاوہ واقعے میں جو رائفلز استعمال ہوئیں یا جن سے گولیاں چلائی گئیں وہ اب تک نہ پہنچائی جاسکیں، جو چیزیں مانگی جا رہی ہیں وہ بھی تاحال نہیں دی گئیں۔

    فرانزک ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ڈی جی فرانزک نے رائفلز بھجوانے کیلئے محکمہ داخلہ پنجاب سے رابطہ کیا تھا جس کے بعد دو دن میں مذکورہ رائفلز اور پستول بھجوانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

  • فیصل آباد: وزیرِ اعلیٰ کے حکم پر 2 دن بعد 8 سالہ بچہ رہا، ایس ایچ او معطل

    فیصل آباد: وزیرِ اعلیٰ کے حکم پر 2 دن بعد 8 سالہ بچہ رہا، ایس ایچ او معطل

    فیصل آباد: پنجاب پولیس کی پھرتیاں سامنے آ گئیں، 8 سالہ طالبِ علم کو حوالات میں خطرناک ملزموں کے ساتھ بند کر کے رکھا، وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے نوٹس لے کر بچے کو رہا کروا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد پولیس نے آٹھ سالہ بچے کو دو دن تک حوالات میں عادی ملزمان کے ساتھ بند رکھا، وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے حکم پر بچے کو رہا کر دیا گیا۔

    [bs-quote quote=”بیٹا بارات میں پیسے لوٹنے گیا تھا، چوری نہیں کی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”والدہ”][/bs-quote]

    ترجمان وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز گل کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ نے بچے کی فوری رہائی کا حکم دیا، ان کے حکم پر تھانا ایس ایچ او کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔

    معلوم ہوا ہے کہ تیسری جماعت کے طالبِ علم پر چوری کا الزام عائد کیا گیا تھا، والدین کی منت سماجت کے با وجود ایس ایچ او نے بچے کی رہائی سے انکار کر دیا تھا۔

    پولیس 8 سال کے اویس علی کو بھائی کی جگہ اٹھا لائی تھی، اویس کے بھائی پر چوری کا پرچا درج کرایا گیا تھا، جب کہ والدہ کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا بارات میں پیسے لوٹنے گیا تھا، چوری نہیں کی۔


    یہ بھی پڑھیں:  گورنر پنجاب نے اپنی جیب سے جرمانے کی رقم ادا کرکے 32 قیدیوں کو رہائی دلوادی


    دریں اثنا اویس علی تھانہ غلام محمد آباد سے رہائی کے بعد گھر پہنچ گیا، اویس علی نے بتایا کہ تھانے کے منشی نے مجھے تھپڑ مارے اور کمرے میں بند کر دیا، پولیس والے جیل بھجوانے کی دھمکیاں بھی دیتے رہے۔ چوری کا الزام لگانے والی خاتون نے میری تلاشی لی، کوئی چیز نہیں ملی، 2 دن حوالات میں سویا، گھر والوں کو یاد کر کے روتا تھا۔

    خیال رہے کہ فرید گنج کے ایک رہائشی نے غلام محمد آباد تھانے میں موبائل فون اور رقم چوری کی درخواست دی تھی، ملزم ہاتھ نہ آیا تو پولیس نے اس کے آٹھ سالہ بھائی کو اٹھا لیا۔

  • پنجاب پولیس میں اعلیٰ سطحی تقرریاں اورتبادلے

    پنجاب پولیس میں اعلیٰ سطحی تقرریاں اورتبادلے

    لاہور:پنجاب پولیس میں اعلیٰ سطح کے افسران کے تقرر اورتبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، 24 گھنٹے میں لاہور کے پولیس چیف دوبارہ تبدیل کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں محکمہ پولیس میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں عمل میں لائی گئیں ہیں، سابق حکومت کو کلین چٹ دینے والے افسران کے تبادلے کیے گئے ہیں۔

    سی سی پی اولاہور کی تعیناتی کونیپاکورس کےباعث15دسمبرتک روک دیاگیا ہے ، ڈی آئی جی ذوالفقارحمیدنے2روزقبل سی سی پی اولاہورکاچارج لیاتھا۔

    دوسری جانب بی اےناصرکو15دسمبرتک لاہورپولیس چیف کی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں ہیں ۔ بتایا جارہا ہے کہ ذوالفقارحمیدسانحہ ماڈل ٹاؤن کےدوران ڈی آئی جی انویسٹی گیشن تھے اور انہوں نے ایل ڈی اےآتشزدگی میں سابق وزیراعلیٰ کوکلین چٹ دی۔

    بہاولپورمیں2روزقبل تعینات کیپٹن ریٹائرڈمحمدفیصل راناکابھی تبادلہ منسوخ کرتے ہوئے فیصل راناکی جگہ عمران محمودکوریجنل پولیس آفیسربہاولپورتعینات کیاگیا ہے۔

  • پنجاب پولیس کے افسران گھپلوں میں ملوث، نیب متحرک ہوگئی

    پنجاب پولیس کے افسران گھپلوں میں ملوث، نیب متحرک ہوگئی

    لاہور: گھپلوں میں ملوث پنجاب پولیس کے افسران قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریڈار پر آگئے۔ نیب نے مذکورہ افسران کے خلاف تحقیقات شروع کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے گھپلوں میں ملوث پنجاب پولیس کے افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    ذرائع کے مطابق سنہ 2012 سے 2015 کے دوران بلٹ پروف جیکٹس، ڈولفن ہیلمٹس، ہتھکڑیوں، چھتریوں اور دیگر سامان کی خریداری کی چھان بین کی جارہی ہیں۔

    تحقیقات کا آغاز ایس ایس پی عبد الرب چوہدری کی رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں آئی جی پنجاب آفس میں تعینات رجسٹرار اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے خلاف شواہد پیش کیے گئے تھے۔

    ذرائع نیب کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب سے خریداری کی تفصیلات اور افسران کی تفصیلات طلب کر رکھی ہیں۔ پنجاب پولیس نے تاحال مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا۔

    ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب کو مکمل ریکارڈ کی فراہمی کے متعدد مراسلے بھیجے جا چکے ہیں۔ اب نیب نے نئے آئی جی پنجاب کو بھی مراسلہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن، چار سال بیت گئے، لواحقین انصاف کے منتظر

    سانحہ ماڈل ٹاؤن، چار سال بیت گئے، لواحقین انصاف کے منتظر

    لاہور: پنجاب میں ہونے والے سانحہ ماڈل ٹاؤن کو چار سال بیت گئے لیکن شہدا کے لواحقین اب بھی انصاف کے منتظر ہیں کہ آخر کب ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔

    تفصیلات کےمطابق مسلم لیگ ن کے موجودہ صدر اور اُس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے دور اقتدار 2014 میں بیرئیر ہٹانے کے معاملے پر ایسا پولیس آپریشن کیا گیا، جس میں حکومتی اشاروں پر پولیس نے نہتے شہریوں پر براہ راست گولیاں چلادیں، فائرنگ سے خواتین سمیت چودہ افراد جان سے گئے جبکہ نوے افرادزخمی ہوئے تھے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پنجاب میں لیگی اقتدار پر سیاہ ترین دھبہ، طاقت کا نشہ، مخالفین کو کچلنے کی پالیسی، ظلم کی اندوہناک داستاں ثابت ہوا، خادم اعلیٰ کے اشاروں پر نہتے شہریوں کو پولیس نے گولیوں سے بھون دیا تھا۔

    جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، خاص مقصد کے تحت بارہ تھانوں سے بلائی گئی پولیس نے بات چیت یا مذاکرات کے بجائے سیاسی کارکنوں پربراہ راست فائرنگ کردی تھی۔

    اس حملے میں دو خواتین سمیت چودہ افراد جاں بحق اور نوے زخمی ہوئے، انصاف کے لیے پاکستان عوامی تحریک کے احتجاج پر جوڈیشیل کمیشن بنا اور عدالتی حکم پر نوازشریف، شہبازشریف سمیت اکیس افراد کے خلاف اٹھائیس اگست کو قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    بعد ازاں جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں بننے والے یک رکنی جوڈیشیل کمیشن کی رپورٹ بھی چھپائی گئی، آخر کار عدالتی حکم پر رپورٹ منظر عام پر آئی تو ذمہ دار شہباز شریف کی حکومت قرار پائی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہباز شریف نے پولیس کو موقع سے ہٹانے سے متعلق جھوٹ بولا تھا۔

    علاوہ ازیں رانا ثناءاللہ کی زیر صدارت اجلاس خون ریزی کا سبب بنا، پاکستان عوامی تحریک تاحال انصاف کی منتظر ہے، علامہ طاہر القادری نے کل جماعتی کانفرنس سے لے کر ملک گیر احتجاج تک کیا، لاہور سے اسلام آباد انقلاب مارچ میں بھی انصاف کی دہائی دی گئی، اور قاتلوں کو کٹہرے میں لانے کے لیے ملکی عدالتوں میں بھی قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پنجاب پولیس نے چیچہ وطنی کی نورفاطمہ کے قتل کو حادثہ قرار دے دیا

    پنجاب پولیس نے چیچہ وطنی کی نورفاطمہ کے قتل کو حادثہ قرار دے دیا

    لاہور : پنجاب پولیس نے چیچہ وطنی کی نورفاطمہ کے قتل کو حادثہ قرار دے دیا اور کہا کہ نور فاطمہ کو زیادتی کے بعد زندہ جلا دینے کاالزام غلط ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیچہ وطنی کی نورفاطمہ سے زیادتی اور قتل کا معاملہ حل ہونے کے قریب پہنچ گیا، سپریم کورٹ میں چیچہ وطنی کی نور فاطمہ سے زیادتی اور قتل کے معاملہ پر سماعت ہوئی ، پولیس نے واقعے سے متعلق رپورٹ جمع کرادی۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں پولیس نے نور فاطمہ کے قتل کوحادثہ قراردے دیا۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شواہد کے مطابق کمسن نورفاطمہ سے زیادتی نہیں ہوئی، ڈی این اے رپورٹ میں بھی زیادتی کی تصدیق نہیں ہوسکی ، وزیراعلیٰ پنجاب کی تشکیل کردہ ٹیم یہی نتائج سامنےلائی۔

    رپورٹ کے مطابق نور فاطمہ کو زیادتی کے بعد زندہ جلا دینے کاالزام غلط ہے، تحقیقات سےپتہ چلانورفاطمہ کے گھر سے10 روپےملے، نورفاطمہ نےقریبی دکان سے پٹاخوں کا پیکٹ اور تین ٹافیاں خریدیں، 5 سے 7منٹ بعد نورفاطمہ گھر کے پاس چِلاتی پائی گئی۔

    پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واقعےکےبعد 19 لوگوں کےبیانات ریکارڈکیےگئے، نورفاطمہ کےکپڑوں اورجوتوں کی کیمیکل رپورٹ کاانتظارہے، یقین دلاتے ہیں معاملے کی میرٹ پر تحقیقات مکمل ہوگی۔

    یاد رہے کہ صوبہ پنجاب کی تحصیل چیچہ وطنی میں 8 سال ذہنی معذور پچی کو زیادتی کے بعد زندہ جلا کر مار ڈالنے کے سفاک اور انسانیت سوز واقعے چیف جسٹس آف پاکستان نے نوٹس لیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کی تھی۔


    مزید پڑھیں :  چیچہ وطنی :زیادتی کے بعد 8سالہ ذہنی معذور بچی کو جلا کر مار ڈالا


    یاد رہے کہ 10 اپریل کو ساہیوال کی تحصیل چیچہ وطنی میں لرزہ خیز واقعہ پیش آیا، جہاں نواحی علاقے محمد آباد کی رہائشی 8 سالہ نور فاطمہ کو اس کے گھر سے قریب سے اغوا کیا گیا، سفاک ملزمان نے 8 سالہ معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کی بعد ازاں اسے جلا کر گھر کے نزدیک پھینک کر چلے گئے تھے۔

    جھلسی ہوئی نور فاطمہ کو شدید زخمی حالت میں علاج کے لیے لاہور منتقل کیا گیا لیکن بچی کی جان بچ نہ پائی۔

    معصوم بچی کے قتل کے خلاف چیچہ وطنی میں شٹر ڈاؤن کردیا گیا جبکہ چیچہ وطنی بار ایسوسی ایشن بھی ہڑتال پر رہی۔

    واقعے کے بعد پولیس نے نامعلوم ملزم کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا تھا تاہم ایف آئی آر میں زیادتی کی دفعہ شامل نہیں کی گئی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد زیادتی کی تصدیق ہوسکے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لاہور: پنجاب پولیس اے ٹی ایم فراڈ میں ملوث نکلی

    لاہور: پنجاب پولیس اے ٹی ایم فراڈ میں ملوث نکلی

    لاہور: پنجاب کے دارالحکومت میں اے ٹی ایم فراڈ کے ذریعے لوگوں کی رقم لوٹنے میں مبینہ طور پر پولیس اہلکار ہی ملوث نکلے، حراست کے دوران نوجوان کے بینک اکاؤنٹ سے لاکھوں روپے نکل گئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں کراچی طرز کےاے ٹی ایم بینک فراڈ کا انکشاف ہوا ہے جس میں مبینہ طور پر پولیس اہلکار کے ملوث ہونے کی ویڈیو سامنے آگئی۔

    لاہور کے علاقے نواں کوٹ سبزہ زار میں 31 جنوری کو پولیس نے نجی تقریب میں چھاپہ مار کر متعدد مرد اور خواتین کو گرفتار کیا اور اُن کے پاس سے برآمد ہونے والے لاکھوں روپے کیش، موبائل فونز، شناختی کارڈز اور اے ٹی ایم کارڈز اپنے قبضے میں لیے۔

    مزید پڑھیں: کراچی، اے ٹی ایم ڈیٹا چوری کرنے والا چینی باشندہ رنگے ہاتھوں گرفتار

    حراست میں لیے جانے والے ملزمان نے عدالت سے اپنی ضمانت کروائی اور مذکورہ چیزوں کی واپسی کے لیے تھانے سے رجوع کیا تو پولیس نے سپرداری کروانے کا مشورہ دیا، 2 روز بعد جب ملزمان اپنی چیزیں واپس لینے تھانے پہنچے تو ڈیوٹی پر تعینات افسر نے 2 ہزار روپے رشوت طلب کی۔

    درخواست گزار کے مطابق جیسے ہی موبائل فونز آن کیےتو بنک سے میسیج آیا کہ آپ کے اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 28 ہزار روپے نکل چکے ہیں، مذکورہ شخص کا کہنا ہے کہ سرگودھا اور خوشاب کے اے ٹی ایم سے ڈیڑھ لاکھ روپے دوسرے اکاؤنٹس میں ٹرانسفر جبکہ ایک لاکھ 78 ہزار روپے کیش نکلوایا گیا۔

    متاثرہ شخص نے جب بینک سے رابطہ کیا تو مقررہ برانچز کی سی سی ٹی وی سامنے آئیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص اے ٹی ایم میں داخل ہوکر کیش نکال رہا ہے اور اُس نے اس دوران اپنا منہ چھپایا ہوا تھا۔

    متاثرہ شہری کی درخواست پر سی سی پی او لاہور امین وینس نے ایس پی اقبال ٹاؤن کو تحقیقات کرنے کی ہدایت کی اس دوران پولیس اہلکاروں نے اعتراف کیا کہ ملزمان کے اے ٹی ایم کارڈ تحویل میں تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: ہیکرز نے اے ٹی ایم صارفین کے لاکھوں روپے لوٹ لیے، 600اکاؤنٹس خالی

    ایس پی عمرفاروق کا کہنا تھا  کہ بنکوں سے ریکارڈ منگوا کر فیصلہ میرٹ پر کیا جائے گا۔

    شہریوں نے اس واقعے پر کئی سوالات کھڑے کردیے، اُن کا کہنا ہے کہ زیر حراست افراد کے اے ٹی ایم پن کوڈ کیسے ہیک کیے گئے؟ کیا پولیس نے ہیکرز کا کوئی گینگ بنا رکھا ہے؟۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

  • پنجاب پولیس اہلکاروں کا ایڈز، ہیپاٹائٹس اور ٹی بی میں مبتلا ہونے کا انکشاف

    پنجاب پولیس اہلکاروں کا ایڈز، ہیپاٹائٹس اور ٹی بی میں مبتلا ہونے کا انکشاف

    لاہور: پنجاب پولیس میں ایڈز، ہیپاٹائٹس اور ٹی بی سے متاثرہ اہلکاروں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت پنجاب نے پولیس اسکریننگ کیمپ رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں ہولناک انکشافات کیے گئے ہیں، پولیس اسکریننگ کیمپ رپورٹ اے آر وائی نیوز نےحاصل کرلی۔

    اسکریننگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبہ پنجاب کے 7.3 فیصد اہلکار ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا ہیں جبکہ ایک اعشاریہ ایک فیصد اہلکار ہیپاٹائٹس بی اور صفر اعشاریہ چار فیصد اہلکارٹی بی کا شکار ہیں۔

    اسکریننگ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صفراعشاریہ ایک فیصد پولیس اہلکارایڈز میں مبتلا پائےگئے ہیں، رپورٹ کے مطابق اسکریننگ ٹیسٹ کیلئے 66 ہزار 121 اہلکاروں کے خون کے نمونے لیے گئے تھے۔


    مزید پڑھیں: پنجاب حکومت کا زخمی پولیس اہلکاروں کے ساتھ سنگین مذاق


    مذکورہ خون کے نمونے سپرنٹنڈنٹس، انسپکٹرز، ٹریفک وارڈنز، آفس اسٹاف کے تھے، رپورٹ میں 42 فیصد پولیس اہلکاروں کا وزن بہت زیادہ پایا گیا۔


    مزید پڑھیں: پنجاب پولیس کا کارنامہ، فائرنگ سے زخمی ہونے والے بچوں کو ہی ڈاکو بنا دیا


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • پنجاب: 7700 لیڈی کانسٹیبلز اور 9 ہزار اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری

    پنجاب: 7700 لیڈی کانسٹیبلز اور 9 ہزار اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے پنجاب پولیس میں مزید بھرتیوں کی منظوری دے دی جس کے بعد اب پولیس میں 9 اہلکاراور ٹریفک پولیس میں 7700 لیڈی کانسٹیبلز بھرتی کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے 7700 لیڈی کانسٹیبلز اور 9 ہزار پولیس اہلکار بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کی سمری وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کردی گئی تھی۔

    وزیراعلیٰ شہباز شریف نے سمری منظور کرتے ہوئے اس پر دستخط کردیے جس کے بعد اب بھرتیوں کا عمل شروع کردیا جائے گا، پنجاب پولیس میں 9 ہزار اہلکار اور پنجاب ٹریفک پولیس میں 7 ہزار 700 لیڈی کانسٹیبلز بھرتی کی جائیں گی۔

    پنجاب پولیس میں بھرتیوں کا یہ عمل آئندہ ماہ سے شروع ہوگا تاہم اس میں عمر کی حد 25 سال سے مزید کم کرتے ہوئے 22 سال کردی گئی ہے۔

    بھرتیوں کے اس عمل کے لیے وزیر اعلیٰ کے حکم پر اعلیٰ افسران پر مشتمل بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے۔