Tag: Punjab Police

  • پنجاب پولیس کا کارنامہ، فائرنگ سے زخمی ہونے والے بچوں کو ہی ڈاکو بنا دیا

    پنجاب پولیس کا کارنامہ، فائرنگ سے زخمی ہونے والے بچوں کو ہی ڈاکو بنا دیا

    علی پور: پنجاب پولیس کا ایک اور اہم کارنامہ سامنے آیا ہے، نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے بچوں کوہی ڈاکو بناڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں واقع علی پور میں پولیس نے نامعلوم افراد کی فائرنگ سےزخمی بچوں کے خلاف ہی مقدمہ درج کرلیا۔

    گزشتہ روزسیت پورتھانے کی حدود میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں تین بچے گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے، سیت پور پولیس نے اصل ملزمان کی گرفتاری کے بجائے زخمی بچوں کیخلاف ہی مقدمہ درج کردیا۔

    پولیس نے مذکورہ بچوں کو ڈکیتی کا ملزم بھی بنادیا، مقدمے میں نامزد چھ آٹھ اور گیارہ سال کے طلباء پر گھر میں گھسنے کابھی الزام عائد کیا گیا ہے۔

    بچوں کے والد کا کہنا ہے کہ تینوں بچے گھر سے اسکول جاتے ہوئے فائرنگ سے زخمی ہوئے تھے، بچوں کے والد نے عدالت سے رجوع کرکے ننھے ملزمان کی عبوری ضمانت کرالی ہے۔

    پولیس کی لاپرواہی اور بچوں کیخلاف مقدمہ درج کرنے پر علاقہ مکین سراپا احتجاج ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس ساری صورتحال میں والدین کی پریشانی کے ساتھ ساتھ بچوں کی پڑھائی بھی بہت متاثر ہوئی ہے۔

  • لاہور پولیس نے مبینہ مقابلے میں دو ڈاکومارگرائے

    لاہور پولیس نے مبینہ مقابلے میں دو ڈاکومارگرائے

    لاہور: اقبال ٹاون میں مبینہ پولیس مقابلے میں دو ڈاکو ہلاک ہوگئے‘ پولیس کے مطابق ڈاکوؤں کے قبضے سے موٹر سائیکل اور اسلحہ برآمد کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق، دو ڈاکو ایک شہری سے موٹر سائیکل چھین کرفرارہورہے تھے۔ آئی اے پولیس نے فوری کاروائی کرتے ہوئے  ڈاکووں کا تعاقب کیا۔ گلشن اقبال پارک کے قریب ڈاکووں کی جانب سے پولیس پارٹی پ فائرنگ شروع کر دی گئی۔ پولیس کی جوابی فائرنگ سے دونوں ڈاکو موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکووں کے قبضے سے موٹر سائیکل اوراسلحہ برآمد کرلیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکووں کی شناحت نہیں ہو سکی ہے تاہم لاشوں کو مردہ خانے منتقل کر دیا گیا ہے۔

    لاہورمیں اس سے قبل بھی مبینہ پولیس مقابلوں کے واقعات پیش آچکے ہیں تاہم تاحال ان مقابلوں اور ڈکیتی کے واقعات میں نمایاں کمی رونما نہیں ہوسکی ہے ، لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہماری اولین ترجیجی ہے ، عوام کو سکون فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

  • پنجاب پولیس کا انسپکٹر انجکشن لگتے ہی چیخ پڑا

    پنجاب پولیس کا انسپکٹر انجکشن لگتے ہی چیخ پڑا

    گوجرانوالہ : بڑے بڑے مجرموں کو پکڑنے کی دعویدار پنجاب پولیس کا شیر ایک انجکشن لگنے سے ہی ڈھیر ہو گیا۔ انجکشن کی سوئی چبھتے ہی ان کی حالت قابل دید تھی، ایس ایچ او سیٹلائٹ ٹاؤن کی انجکشن لگوانے کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن کے انسپکٹر رانا سرور طبیعت کی خرابی کے باعث ایک مقامی کلینک میں آئے تو ڈاکٹر نے انہیں انجکشن تفویض کیا، جب نرس نے ان کو انجکشن لگانے کیلیے جیسے سرنج کی سوئی چبھائی تو موصوف نے ہلکی سی چیخ ماری پھر کانپنے لگے اوران کی زبان بھی باہر نکل آئی۔

    انہوں نے ڈر ڈر کر انجکشن لگوایا، رانا سرور نے یقیناً کئی بار ملزمان سے مقابلہ کیا ہوگا اور کئی بر جان پہ کھیل کر دہشت گردوں کیخلاف کارروائیاں کی ہونگی، لیکن فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح انسپکٹر صاحب انجکشن لگواتے ہوئے ننھے بچے کی طرح ڈرتے رہے۔

    اس موقع پر ان کی جو حالت ہوئی، وہ دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے والی اس ویڈیو پر شہریوں نے دلچسپ رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

  • پنجاب کے مختلف علاقوں سے چھ ماہ میں 652 بچے اغواء سرکاری رپورٹ جاری

    پنجاب کے مختلف علاقوں سے چھ ماہ میں 652 بچے اغواء سرکاری رپورٹ جاری

    لاہور : پنجاب پولیس کی جانب سے اغواء کیے گیے بچوں کے حوالے سے پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 6 ماہ کے دوران مختلف علاقوں سے 652 بچے اغواء کیے گیے ہیں۔

    پنجاب پولیس کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے رواں سال جنوری سے جون تک 652 بچے اغواء ہوئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ لاہور کے بچوں کی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 6 ماہ کے دوران لاہور کے مختلف علاقوں سے 312 بچے اغواء کیے گیے جبکہ پنجاب کے دیگر مختلف علاقوں روالپنڈی سے 62، فیصل آباد سے 27 ، ملتان سے 25 اور سرگودھا سے 24 بچے لاپتہ ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں :   لاہور: دو بچے اغوا،پولیس ملزموں کا سراغ لگانے میں ناکام

     پولیس رپورٹ میں  مزید کہا گیا ہے کہ ’’شیخوپورہ سے 12، ننکانہ صاحب سے 11، قصور سے 9، گجرانوالہ سے 9 ، حافظ آباد سے 4، گجرات سے 1، منڈی بہاء الدین سے 5 ، سیالکوٹ سے 12 ناروال سے 1 بچے کو اغواء کیا گیا ہے، اس طرح ریجن میں اغواء ہونے والے بچوں کی تعداد 32 ہوگئی ہے۔

     اسی طرح پنجاب کے دیگر علاقوں سے بھی اغواء کی وارداتوں کے حوالے سے مختلف تھانوں میں رپورٹ درج کروائی گئی ہیں۔ اہل خانہ کی جانب سے مختلف تھانوں میں اغواء اور لاپتہ ہونے والے بچوں کی  کی عمریں 1 سال سے 12 سال تک ہیں۔ سرکاری رپورٹ جاری ہونےکے بعد صوبہ پنجاب کے رہائشیوں میں شدید تشیوش پائی جاتی ہے۔
  • اویس شاہ اغوا کیس، سندھ پولیس نے پنجاب پولیس سے مدد مانگ لی

    اویس شاہ اغوا کیس، سندھ پولیس نے پنجاب پولیس سے مدد مانگ لی

    کراچی: سندھ پولیس نے اویس شاہ اغوا کیس میں پنجاب پولیس سے مدد مانگ لی، آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا ہے کہ سندھ پولیس کو کچھ معلومات دی ہیں ان سے ہر ممکن تعاون کیا جائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس نے اویس شاہ اغوا کیس میں پنجاب پولیس سے مدد طلب کرلی ہے جواب میں پنجاب پولیس نے تعاون کی یقین کرائی ہے، اس حوالے سے آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے اویس شاہ کی بازیابی کے لیے سندھ پولیس نے مدد مانگی ہے، اس سلسلے میں ان سے معلومات کا تبادلہ جاری ہے، ہماری کوشش ہے کہ ان سے ہرممکن تعاون کیا جائےگا۔

    یہ بات انہوں نے آئی جی آفس لاہور میں کرائم سین سے شواہد اکٹھے کرنے والی جدید گاڑیوں کی تقسیم کی افتتاحی تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    قبل ازیں شہدا پولیس کے ورثا کو نجی کی بینک جانب سے اے ٹی ایم کارڈ دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پولیس افسران کو آوٹ آف ٹرن ترقیاں دی گئیں ان کی تنزلی عدالت عظمی کے احکامات کی روشنی میں کی گئی۔

    آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ شہید پولیس اہلکاروں کے ورثا کی فلاح و بہبود کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔

    اطلاعات کے مطابق اویس شاہ اغوا کیس میں سندھ کے تمام سیکیورٹی اداروں‌ کی جانب سے ان کی بازیابی کے لیے کوششیں‌جاری ہیں لیکن سوائے ان کے موبائل فون کے تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

    اب تک سیکیورٹی اداروں کو اویس شاہ کا صرف ایک سراغ ملا ہے اور وہ بھی ان کے موبائل فون کا ہے جو دو ورز قبل علاقہ غیر میں لنڈی کوتل میں پانچ منٹ کے لیے کھولا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:اویس شاہ اغوا کیس میں پیش رفت،موبائل فون کی لنڈی کوتل میں نشاندہی

     لیکن اس حوالے سے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے سندھ کابینہ کو بریفنگ میں کہا تھا کہ اویس شاہ کے موبائل فون کی نشاندہی کا معاملہ محض ایک سراب ہے جس کا مقصد تفتیشی اداروں کو غلط رخ پر ڈالنا ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا تھا کہ اویس شاہ تاحال کراچی میں ہی ہیں اور انہیں جلد بازیاب کرالیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں:اویس شاہ کراچی میں ہی ہیں، آئی جی کی سندھ کابینہ کو بریفنگ

  • پنجاب میں میڈیا ہاؤسزکی حفاظت کے لئے ضابطہٗ اخلاق جاری

    پنجاب میں میڈیا ہاؤسزکی حفاظت کے لئے ضابطہٗ اخلاق جاری

    لاہور: پنجاب پولیس نے میڈیا ہاؤسز، پلوں اور جیلوں کی سیکیورٹی بہتربنانے کے لیے تمام فیلڈ افسران کے لئے ضابطہ اخلاق جاری کردیا، میڈیا ہاؤسز چار دیواری کی اونچائی کم از کم 8فٹ اور اس پر2فٹ کی خاردارتارلازمی طور پرلگانے کے پابند کردئیے گئے۔

    آئی جی پنجاب کی سربراہی میں ویڈیو لنک آر پی او کانفرنس میں جیلوں،میڈیاہاؤسز اور پلوں کی سیکیورٹی کا جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے، کانفرنس میں صوبے بھر میں سنگین جرائم میں ملوث خطرناک اشتہاریوں کی گرفتاری کے عمل کو تیز کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

    صوبے بھر میں موجود جیلوں اور پلوں کی سیکیورٹی مزید بہتر بنانے کے لئے حکمت عملی طے کر لی گئی، میڈیا ہاؤسز پرحالیہ حملوں کے پیش نظر آئندہ روک تھام کے لیے تمام فیلڈ افسران کو ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا۔

    ، ضابطہ اخلاق کے مطابق تمام میڈیا ہاؤسز چار دیواری کی اونچائی کم ازکم 8 فٹ اوراس پر2فٹ کی خار دار تار لازمی طور پر لگانے کے پابند ہوں گے، وینٹیج پوائنٹس، چھتوں پر مورچے لگانے کے ساتھ ساتھ داخلی اور خارجی راستوں پر کنکریٹ کے بیرئئر لازمی قرار، تمام میڈیا ہاؤسز سیکیورٹی آلات، سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کے پابند ہونگے، داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹس کے ذریعے داخل ہونے والوں کو باقاعدہ سرچ کیا جائے گا۔

    میڈیا ہاؤسز میں سکولوں کی طرز پر ایک ایمرجنسی الرٹ سسٹم لگایا جائے گا، ایمرجنسی الرٹ سسٹم ریسکیو، ون فائیو، سی پی او، ڈی پی او، ایس ڈی پی او اور ایس ایچ او کے ساتھ منسلک ہوگا، تمام میڈیا ہاؤسزسیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی سے پہلے پنجاب پولیس کی سپیشل برانچ سے تصدیق کروانے کے پابند ہونگے، ہرایس ایچ او روزانہ کی بنیادوں پر،ڈی ایس پی ہفتے میں دو مرتبہ جبکہ ڈی پی اوز ہفتے میں ایک مرتبہ اپنے اپنے علاقوں میں موجود میڈیا ہاؤسز کا خود دورہ کریں گے۔

    پولیس میں کسی بھی اہلکارکی تعیناتی اور ترقی کی صورت میں اس کی آمد اورتنخواہ کے معاملات سربمہر ڈاک کے ذریعے موصول ہونے پرہی ہو سکے گی، کانفرنس میں بجٹ 2015 میں 76تھانوں کی نئی عمارتوں کی تعمیر کے عمل کے جائزے کے ساتھ ساتھ دریائی اور پی ایچ پی کی دیگر چیک پوسٹوں پر لگائے جانے والے آلات کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں بتایا گیا کہ چیک پوسٹوں پر 80فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور باقی اگلے ہفتے تک مکمل کر لیا جائے گا۔

  • پنجاب پولیس نے عدالتی حکم پر بھولا گجر قتل کیس کی تحقیقات کا آغاز کردیا

    پنجاب پولیس نے عدالتی حکم پر بھولا گجر قتل کیس کی تحقیقات کا آغاز کردیا

    لاہور: پنجاب پولیس نے عدالتی حکم پر بھولا گجر قتل کیس کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے.

    فیصل آباد میں بھولا گجر قتل کیس کے مرکزی ملزم نوید کے اعترافی بیان کے بعد ایس ایس پی آپریشن عرفان اللہ مجرم نوید اللہ کے بیان کی تحقیقات کریں گے.

    اس سے قبل آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا تھا کہ عدالت میں ملزم نوید کے عدالت میں بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، لیکن عدالتی حکم ملا تو رانا ثناء اللہ کے خلاف ضرور کارروائی کریں گے۔

    دوسری جانب عابد شیر علی کا کہنا ہے کہ بھولا گجرکو قتل کرنے والوں نے انہیں بھی قتل کرنے کی کوشش کی تھی، نوید کے بیان کی تحقیقات ہونی چاہیئے۔

    یاد رہے کہ ملزم نوید نے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ راناثنااللہ کےکہنےپربھولا گجر کو قتل کیا اور راناثنااللہ کے ڈیرے پر ہی قتل کی منصوبہ بندی کی تھی.

  • پنجاب پولیس کانسٹیبلز کی بھرتیاں غیر قانونی قرار

    پنجاب پولیس کانسٹیبلز کی بھرتیاں غیر قانونی قرار

    لاہور : پنجاب سروس ٹریبونل نےسابق آئی جی پنجاب کے اسٹینڈنگ آرڈرنمبر آٹھ دوہزار ایک کوکالعدم قرار دیتے ہوئے اسٹینڈنگ آرڈر کے تحت پولیس کانسٹیبلز کی بھرتیوں کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

    پنجاب سروس ٹریبونل کے جج جواد الحسن، اشتر عباس اور مقصود احمد ملک کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے تفصیلی فیصلہ سنایا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سابق آئی جی پنجاب نے آئین اور پولیس آرڈردوہزار دو کے برعکس سٹینڈنگ آرڈر نمبر جاری کیا اور پولیس میں کانسٹیبلز کی بھرتیاں کیں۔

    سابق آئی جی پنجاب کو حکومت کی منظوری کے بغیر سٹینڈنگ آرڈر جاری کرنے کا کوئی آئینی اختیار حاصل نہیں تھا۔

    ٹریبونل نے تفصیلی فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب سروس ٹریبونل نےسابق آئی جی پنجاب کے اسٹینڈنگ آرڈرنمبر آٹھ دوہزار ایک کوکالعدم قرار دے دیا۔

    ایک سو دس پولیس کانسٹیبلز نے دوہزار ایک میں پولیس کانسٹیبلوں کی ترقیوں میں بے ضابطگیوں کے خلاف پنجاب سروس ٹریبونل سے رجوع کیا تھا۔

  • پنجاب سے تحریک طالبان کے تین دہشت گرد گرفتار، بھاری اسلحہ برآمد

    پنجاب سے تحریک طالبان کے تین دہشت گرد گرفتار، بھاری اسلحہ برآمد

    لاہور : پنجاب پولیس اور حساس اداروں نے تحریک طالبان پاکستان کے تین دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق دہشت گردوں کو سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے اور حساس داروں کی معاونت سے گرفتار کیا گیا۔

    دوران تفتیش دہشت گردوں نے بتایا کہ اُن کا تعلق تحریک طالبان پاکستان الفاروق گروپ سے ہے ، دہشت گردوں کے قبضہ سے دہشت گردی کے لیے مواد کی تیاری اور خودکش جیکٹس بنانے کے فارمولےاور ایک کمپیوٹر بھی برآمد ہوا ہے۔

    گرفتار دہشت گردوں کی نشاندہی پر پولیس اور حساس ادارے دوسرے دہشت گردوں تک پہنچنے میں بھی کامیاب ہوئے۔

    پولیس کے مطابق دوسرےدہشت گردوں کا تعلق استاد اسلم گروپ پنجابی طالبان سے ہے، آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے ڈی پی او ڈی جی خان اور اُن کی ٹیم کی کامیابی کو سراہا ہے۔

  • پولیس کے ڈاکوؤں سے کامیاب مذاکرات، اہلکاربازیاب

    پولیس کے ڈاکوؤں سے کامیاب مذاکرات، اہلکاربازیاب

    رحیم یارخان: مغوی اہلکاروں کی بازیابی کے لئے کچے کے علاقے میں مقامی سرداروں کا گرینڈ جرگہ منعقد کیا گیا اورمذاکرات کے بعد سات پولیس اہلکاروں کو بازیاب کروالیا گیا

    سابق ایس ایچ او تھانہ ماچھکہ نے ڈاکووں کے ساتھ مذاکرات میں اہم کردارادا کیا، گھوٹکی اوررحیم یارخان کے کچے کے علاقوں کے سرداروں اور پولیس کے مابین جرگہ رات گئے تک جاری رہا، جس کے بعد مقامی سردار کے مطابق مغوی پولیس اہلکار رحیم یارخان پولیس کے حوالے کر دیئے گئے ہیں۔


    ڈاکوؤں کا پولیس چوکی پرحملہ، 7اہلکار اغوا


    اپنے ساتھیوں کی بازیابی کے لئے پانچ اضلاع کی پولیس نے حصہ لیا تھا لیکن چند ڈاکوؤں کے سامنے پولیس کو ہتھیار ڈالنا پڑے۔

    مقامی سردارکے مطابق اغوا کاربگا کوش، ملاواشر اور سلطو شرتھے۔

    پولیس اہلکاروں کی بازیابی کے ہمراہ کسی بھی ڈاکو کی ہلاکت یا گرفتاری کا اعلان نہیں کیا گیا۔