Tag: Punjab University

  • پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں میں تصادم‘ 3 مقدمات درج

    پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں میں تصادم‘ 3 مقدمات درج

    لاہور : پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم اور توڑپھوڑ کے الزام میں15 نامزد اور 100 نامعلوم افراد کے خلاف 3 مقدمات درج کرلیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ پنجاب میں گزشتہ روز دو طلبہ تنظیموں کے درمیان ہونے والے تصادم اور ہنگامہ آرائی کے الزام میں لاہور کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج کرلیے گئے۔

    مقدمات میں 15 نامزد اور100 نامعلوم افراد کے خلاف 3 مقدمات درج کرلیے گئے جن میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل ہیں۔

    پولیس کے مطابق طلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم کا پہلا مقدمہ چیف سیکیورٹی آفیسرکرنل (ر)عبید کی مدعیت میں جبکہ دوسرا مقدمہ ایس ایچ اونواں کوٹ خواجہ حسن اورتیسرا مقدمہ ایس ایچ او ساندہ ملک تیمور کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

    دوسری جانب ترجمان پنجاب یونیورسٹی نے گزشتہ روزجھگڑا کرنے والے طلبہ گروپوں کے35 افراد کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں معطل کرنے کا مراسلہ جاری کردیا۔

    ترجمان پنجاب یونیورسٹی کے مطابق واقعے میں ملوث طلبہ کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کریں گے جبکہ طلبہ کے خلاف ایف آئی آردرج کرادی گئی۔


    طلبہ تنظیموں‌ میں‌ تصادم: جامعہ پنجاب میدان جنگ بن گئی، متعدد زخمی


    یاد رہے کہ گزشتہ روز طلبہ تنظیموں میں تصادم سے جامعہ پنجاب میدان جنگ بن گئی تھی، واقعے میں دس افراد زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • طلبا تنظیموں‌ میں‌ تصادم: جامعہ پنجاب میدان جنگ بن گئی، متعدد زخمی

    طلبا تنظیموں‌ میں‌ تصادم: جامعہ پنجاب میدان جنگ بن گئی، متعدد زخمی

    لاہور: تین طلبہ تنظیموں میں تصادم سے جامعہ پنجاب میدان جنگ بن گئی اور تعلیمی عمل معطل ہوگیا. واقعے میں دس افراد زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق تاریخی اہمیت کی حامل جامعہ پنجاب طلبا میں تنظیموں‌ کے مدمقابل آنے سے صورت حال بگڑی اور پولیس کو طلب کرنا پڑا.

    تصادم کے دروان پتھرائو سے انسپکٹر اور طلبا سمیت کئی افراد شدید زخمی ہوگئے جواب میں‌ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ کی گئی. واقعے کے بعد جامعہ پنجاب کے وائس چانسلر نے ذمے داروں کے خلاف فوری ایکشن لینے اور کڑی سزا دینے کا اعلان کیا ہے.

    ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب نے تصادم اور شیلنگ کے واقعے پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے انکوائری کی ہدایت کردی ہے. واضح رہے کہ یہ تصادم جمعیت، پی ایس ایف اوربلوچ طلبا تنظیم کے اختلافات کے نتیجے میں‌ ہوا.

    پنجاب یونیورسٹی میں طلبا تنظیموں میں تصادم، متعدد طلبا زخمی

    یاد رہے کہ طلبا تنظیموں میں‌ تصادم کا یہ پہلا واقعہ نہیں، گذشتہ برس مارچ میں‌ پنجاب یونیورسٹی میں دو طلبا تنظیموں میں تصادم ہوا تھا اور پتھراؤ اور شیلنگ سے متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے.

    وزیر برائے ہائر ایجوکیشن کا ردعمل

    وزیربرائے ہائرایجوکیشن رضاعلی گیلانی نے واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں‌ کہا ہے کہ ادارے کے اندر ادارہ قائم نہیں کرنےدیں گے، جھگڑے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی.

    انھوں‌ نے یہ بھی کہا کہ ہاسٹلزمیں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف کارروائی شروع کررہے ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیج کی کاپی پولیس کوفراہم کردی ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پنجاب یونی ورسٹی میں طلبہ تنظیموں کا تصادم‘ 9 زخمی

    پنجاب یونی ورسٹی میں طلبہ تنظیموں کا تصادم‘ 9 زخمی

    لاہور: پنجاب یونی ورسٹی میں تین طلبہ تنظیموں کے مابین ہونے والے تصادم کے نتیجے میں نو طالب علم زخمی ہوگئے ہیں‘ انتظامیہ نے پولیس کو طلب کرلیا‘ تاحال صورتحال قابو سےباہر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب یونی ورسٹی میں اسلامی جمعیت طلبہ‘پختون اسٹوڈنٹ فیڈریشن اور بلوچ اسٹوڈنٹ فیڈریشن کے درمیان ہونےو الے تصادم کے دوران ڈنڈا بردار طلبہ سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے سامنے موجود تھے اور پولیس بھی ان کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ طلبہ کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ بھی کی گئی تاہم پولیس کی جانب سے تصادم پر قابو پانے کی یہ کوشش بھی ناکام رہی اور طلبہ ہاتھوں میں ڈنڈے لیے مختلف ڈیپارٹمنٹس میں خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں۔

    یہ بھی کہا جارہا ہے کہ دو طلبہ تنظیموں سے تعلق رکھنے والے طلبہ مخالف جماعت کے کارکنان کو مختلف شعبہ جات میں ڈھونڈ رہے ہیں جس سے یونی ورسٹی کے دیگر طلبہ و طالبات میں اضطراب دیکھا جارہا ہے‘ مختلف ڈیپارٹمنٹس کےطلبہ پڑھائی چھوڑکرکلاسوں سےباہرآگئے۔

    انکوائری کررہے ہیں ‘ کون ملوث ہے: وائس چانسلر


    پنجاب یونی ورسٹی کے وائس چانسلر ذکریا ذاکر کا کہنا ہے کہ یونی ورسٹی انتظامیہ نے سخت ایکشن لیتے ہوئے مقدمہ درج کرادیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سال سے دو طلبہ تنظیموں کے درمیان تنازعہ چل رہا ہے اور اکثر اوقات یہ تنظیمیں باہم دست و گریباں رہتی ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ اس قسم کےحالات برداشت نہیں کرے گی‘ انکوائری کررہےہیں کون کون ملوث ہیں۔ وائس چانسلر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک تنظیم کوموردالزام نہیں ٹھہراسکتے‘ معاملے کی انکوائری کررہےہیں۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے مشتعل طلبہ کو منتشر کیا جارہا ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس


    دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے طلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور کو واقعے کی تحقیقات کرنے کا حکم صادر کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے‘ذمہ داروں کے خلاف قانون کےتحت کارروائی کی جائے۔کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پنجاب یونیورسٹی نے چڑیا گھر سے  شیر کے دو بچے گود لے لیے

    پنجاب یونیورسٹی نے چڑیا گھر سے شیر کے دو بچے گود لے لیے

    لاہور : پنجاب یونیورسٹی نے چڑیا گھر سے راجہ شیر کے دو بچے گود لے لیے، بچوں کے نام کرس اور اینجیلا ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق راجہ شیر کے دو بچوں کرس اور اینجیلا کو پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے گود لینے کا اعلان کردیا، اب شیر کے ان دونوں بچوں کی کفالت کی ذمہ داری یونیورسٹی کی ہو گی۔

    وائس چانسلر وی او شعبہ زوالوجی پنجاب یونیورسٹی کے طلباء بھی شیر کے بچوں اور شیرنی کے ساتھ سیلفیاں لیتے نظر آئے، دو ماہ کی عمر کے دونوں بچوں کی کفالت کی مد میں پنجاب یونیورسٹی ہر ماہ دولاکھ روپے چڑیا گھر انتظامیہ کو ادا کرے گی۔

    راجہ شیر کے بچوں کے نام بھی چڑیا گھر انتظامیہ نے تجویز کر رکھے ہیں ، دونوں کے نام کر س اور انجلینا ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پنجاب یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر طاہرہ پروین کا قاتل یونیورسٹی کا الیکٹریشن نکلا

    پنجاب یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر طاہرہ پروین کا قاتل یونیورسٹی کا الیکٹریشن نکلا

    لاہور:  پنجاب یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر طاہرہ پروین کو قتل کرنے والا  یونیورسٹی کا الیکٹریشن نکلا، جسے پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر طاہرہ پروین کے اندھے قتل کا سراغ لگا لیا گیا، ملزم یونیورسٹی کا الیکٹریشن نکلا، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے، ملزم نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ اس نے دوران ڈکیتی قتل کیا۔

    دوسری جانب پولیس نے  پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعدمیت مقتولہ کی بیٹی کے حوالے کردی ہے، ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے جسم پر گردن کےعلاوہ چھ زخموں کےنشان پائے گئے ہیں، رخسار، گردن اور ہاتھوں کی انگلیوں پر زخموں سے لگتا ہے، مقتولہ نے قاتل سے مزاحمت کی تھی۔


    مزید پڑھیں : پنجاب یونیورسٹی کی ریٹائرڈ پروفیسر کا قتل


    یاد رہے کہ پنجاب یونیورسٹی ہاؤسنگ سوسائٹی میں گزشتہ روز طاہرہ پروین کی گھر میں تشدد زدہ لاش ملی تھی، جنہیں چھری کے وار کرکے قتل کیا گیا تھا۔

    پروفیسر طاہرہ یونیورسٹی سے ریٹائر ہونے کے بعد جامعہ کی ہاؤسنگ کالونی میں مقیم تھیں، وہاں مقیم افراد کا کہنا تھا کہ یہاں شاذ ونادر ہی غیر متعلقہ افراد آیا کرتے تھے۔

  • پنجاب یونیورسٹی کی ریٹائرڈ پروفیسر کا قتل

    پنجاب یونیورسٹی کی ریٹائرڈ پروفیسر کا قتل

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں جامعہ پنجاب کی ریٹائرڈ پروفیسر طاہرہ کو قتل کردیا گیا۔ قتل کے محرکات تاحال سامنے نہیں آسکے ہیں۔

    ابتدائی طور پر معلوم تفصیلات کے مطابق ریٹائرڈ پروفیسر طاہرہ کے گھر میں چاقوؤں سے مسلح نامعلوم افراد گھسے اور انہیں قتل کردیا۔ کسی نے انہیں گھر میں گھستے یا فرار ہوتے نہیں دیکھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے یا کچھ اور، ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

    مزید پڑھیں: معاشرے کے اعلیٰ اذہان بارود کے دہانے پر

    پروفیسر طاہرہ یونیورسٹی سے ریٹائر ہونے کے بعد جامعہ کی ہاؤسنگ کالونی میں مقیم تھیں۔ وہاں مقیم افراد کا کہنا ہے کہ یہاں شاذ ونادر ہی غیر متعلقہ افراد آیا کرتے تھے۔

    پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    پنجاب اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس

    بعد ازاں پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران مقتول پروفیسر طاہرہ کے قتل کے خلاف توجہ دلاؤ نوٹس جمع کروایا گیا۔

    نوٹس اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کی جانب سے جمع کروایا گیا۔

  • پنجاب یونیورسٹی تصادم: غنڈوں نے لڑکیوں‌ پر حملہ کیا، جماعت اسلامی

    پنجاب یونیورسٹی تصادم: غنڈوں نے لڑکیوں‌ پر حملہ کیا، جماعت اسلامی

    لاہور: جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت کی طالبات ونگ کا پروگرام جاری تھا کہ اس میں ڈنڈا بردار لوگ گھس آئے اور انہوں نے لڑکوں کے ساتھ جھگڑے کا بدلہ لینے کے لیے لڑکیوں پر حملہ کیا، صوبائی حکومت نے غنڈوں کو لگام نہ دی گئی تو شریف خاندان کا کوئی فرد لاہور سے الیکشن نہیں لڑسکے گا۔ 

    لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سمعیہ راحیل قاضی نے کہا کہ اسلامی جمعیت طالبات ونگ کا پروگرام جاری تھا تو اسی دوران ڈنڈہ بردار افراد پروگرام کے اندر گھس آئے، کلبھوشن کو پناہ دینے والوں نے قائد اعظم کی تصاویر کو بھی نہ بخشا۔

    انہوں نے کہا کہ ’’میں نے ایک ڈنڈا بردار سے پشتو میں کہا کہ یہ خواتین کا پروگرام ہے تم یہاں کیوں آئے ہو، جس پر وہ لڑکا واپس چلا گیا، اس کے بعد ایک دم ہاکیوں سے لیس ایک جتھا اندر گھس آیا، توڑ پھوڑ شروع کردی لڑکیوں کو دھکے دئیے اور اسٹیج  توڑ دیا‘‘۔

    پڑھیں: ’’ پنجاب یونیورسٹی میں طلبا تنظیموں میں تصادم، متعدد طلبا زخمی ‘‘

    سمعیہ راحیل قاضی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں آج قوم کی باپردہ بیٹیوں پر حملہ کیا گیا اور اُن ہاتھ اٹھایا گیا، جو قابلِ افسوس ہے، میں خود پشتون ہوں اور جانتی ہوں کہ پٹھانوں کا یہ کلچر نہیں کہ وہ عورتوں پر ہاتھ اٹھائیں۔

    اس موقع پر موجود حافظ سلمان بٹ نے کہا کہ جمعیت کا راستہ روکنے کے لئے جان بوجھ کر نالائق اور غنڈوں کو پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ دلایا گیا، پنجاب یونیورسٹی میں کلبھوشن یادیو کے ساتھی موجود ہیں، گلبھوشن انہی غنڈوں کے گھر سے برآمد ہوا تھا اگر حکومت نے غنڈوں کو لگام نہ دی گئی تو شریف خاندان کا کوئی فرد لاہور سے الیکشن نہیں لڑسکے گا۔

  • پنجاب یونیورسٹی: دو طلباء تنظیموں میں تصادم، متعدد زخمی

    پنجاب یونیورسٹی: دو طلباء تنظیموں میں تصادم، متعدد زخمی

    لاہور: پنجاب یونیورسٹی میں 2 طلبہ گروپوں میں تصادم ہوگیا، جھگڑے میں 8 طلبہ زخمی ہوگئے جن میں سے ایک کی حالت خطرے میں ہے، مشتعل طلباء کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کو لاٹھی چارج، آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کرنا پڑی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس کے ہاسٹل میں دو طلباء گروپوں میں تصاد م ہو گیا، اس دوران شدید پتھراﺅ بھی کیا گیا، ایک گروپ ڈنڈا بردار جبکہ دوسرے نے اینٹیں اٹھا رکھی تھیں۔

    واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، پولیس کی موجودگی میں بھی  طلباء ایک دوسرے پر پتھراؤ اور ڈنڈے برساتے رہے۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب یونی ورسٹی میں طلبہ کا ایک گروپ نعرے بازی کررہا تھا جس پر مخالف گروپ ان سے الجھ پڑا، اس کے بعد کیمپس میدان جنگ بن گیا، طلب علموں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔ اس کے علاوہ پولیس کی جانب سے دونوں گروپوں پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی جبکہ ایک طالب علم کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں گروپوں سے مذاکرات جاری ہیں۔ یونی ورسٹی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ دونوں گروپوں کے درمیان کئی روز سے کشیدگی جاری ہے،گزشتہ روز بھی جھگڑا ہوا تھا اور آج پھر تصادم ہوگیا۔

  • پنجاب یونیورسٹی نے عبدالقادری گیلانی کی ڈگری منسوخ کردی

    پنجاب یونیورسٹی نے عبدالقادری گیلانی کی ڈگری منسوخ کردی

     

    لاہور: پنجاب یونیورسٹی کی سینڈیکٹ نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے سب سے بڑے بیٹے عبد القادر گیلانی کی ڈگری منسوخ کردی۔

    تفصیلات کے مطباق عبد القادر پرالزام تھا کہ بی اے کے ایک امتحان کے دوران غیر قانونی طریقے استعمال کرنے کے بعد پکڑے جانے پرامتحانی عمل میں انہوں نے خلل پیدا کیا۔

    اسی سلسلے میں ان پرکیس رجسٹر کیا گیا تاہم وائس چانسلرارشد محمود کی قیادت میں ایک پانچ رکنی کمیٹی نے انہیں الزامات سے بری کردیا۔

    دوسری جانب انسداد کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے ایف آئی کی جانب سے کیس دیے جانے کے بعد معاملے پرتحقیقات شروع کردیں۔

    تاہم تحقیقات اس وقت روک دی گئیں جب ایک ڈپٹی ڈائریکٹر کا تبادلہ ہوگیا جو کہ دو رکنی انکوائری ٹیم کی سربراہی کررہے تھے۔

    کیس کو دوبارہ کھولا گیا اور پنجاب یونیورسٹی نے انکوائری کا آغاز کیا۔ سینڈیکیٹ نے اکثریتی ووٹ سے فیصلے کیا کہ عبدالقادر کی بی اے کی ڈگری منسوخ کردی جائے۔