Tag: Purchase

  • روس سے میزائل کیوں خریدے؟ امریکا نے ترک پائلٹس کو ملک بدر کردیا

    روس سے میزائل کیوں خریدے؟ امریکا نے ترک پائلٹس کو ملک بدر کردیا

    واشنگٹن : امریکا نے ترکی کو روس سے ایس 400 میزائل سسٹم خریدنے سے منع کیا تھا ٹرمپ انتظامیہ کی بات نہ ماننے پر امریکا نے ترکش پائلٹس کو ملک بدر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے روس سے ایس 400 میزائل سسٹم خریدنے پر نالاں امریکا نے صدر طیب اردگان کے ساتھ کیے گئے ایف35 طیاروں کے معاہدے کو منسوخ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے ترک پائلٹس کو ملک بدر کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور ترکی کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا ہے، ترکی امریکی دھمکیوں کے باوجود روس سے جدید میزائل سسٹم ایس 400 کی خریداری پر قائم ہے جس پر امریکا نے ترکی کے ساتھ ایف35 ڈیل جزوی طور پر منسوخ کردی۔

    امریکا نے ترکی کی ثابت قدمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ترک امریکا ایف35 ڈیل خاتمے کا آغاز کردیا ہے، اس معاہدے کے تحت امریکا ترکی کو ایف35 طیارے فراہم کرے گا اور ان طیاروں کے لیے ترک پائلٹس کو تربیت بھی فراہم کرنی تھی۔

    اس حوالے سے امریکا نے ترکی کو لکھے گئے خط میں ایف-35 ڈیل سے علیحدگی سے آگاہ کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر روس سے ایس 400 دفاعی نظام خریدے گئے تو امریکا بھی ترکی کو ایف 35 طیارے نہیں دے سکتا۔

    اس ضمن میں ابتدائی طور پر امریکی وزارت دفاع نے ایف 35 طیاروں کے لیے تربیت لینے والے ترک پائلٹس کو رواں ماہ کے آخر تک امریکا چھوڑنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ترکی باز نہ آیا تو ایف35 ڈیل مکمل طور پر منسوخ کردی جائے گی۔

  • قطر نے روسی دفاعی میزائل حاصل کیے تو فوجی کارروائی ہوگی، سعودی عرب کی دھمکی

    قطر نے روسی دفاعی میزائل حاصل کیے تو فوجی کارروائی ہوگی، سعودی عرب کی دھمکی

    ریاض : سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے قطر کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر قطر نے ماسکو سے ایس 400 میزائل سسٹم خریدا تو سعودی عرب فوجی کارروائی سمیت تمام ضروری اقدامات کرے گا.

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے حکام کی جانب سے قطر کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر روس سے فضائی دفاعی سسٹم خریدا گیا تو سعودی عرب قطر کے خلاف سخت ایکشن لے گا۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے اہم رکن فرانس کے صدر ایمینیئول مکرون کو سعودی حکام کی جانب سے خط ارسال کیا گیا تھا، جس میں درخواست کی ہے کہ فرانس قطری حکومت کو روسی فضائی دفاعی میزائل سسٹم ایس 400 خریدے سے باز رکھے، تاکہ خطے کا استحکام باقی رہ سکے۔

    فرانسیسی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر ایمینیئول مکرون کو بھیجے گئے خط میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز نے دوحہ اور ماسکو کے مایبن ایس 400 میزائل سسٹم کے معاہدے پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے، خط میں لکھا گیا ہے کہ اگر قطر نے میزائل سسٹم خریدا تو صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی صدر کو بھیجے گئے خط میں سعودی عرب نے میزائل سسٹم کو تباہ کرنے کے لیے فوجی کارروائی سمیت تمام ضروری اقدامات کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی اخبار کی جانب سے شائع کی گئی رپورٹ پر ایوان صدر کی جانب سے کوئی رد نہیں دیا گیا۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر عرب ریاستوں نے گذشتہ سال قطر پر یہ کہہ کر پابندیاں عائد کی تھیں کہ قطری حکومت دہشت گرد تنظیموں کی معاونت کررہا ہے اور اور ایرانی حکومت کا قریبی ساتھی و مدد گار بھی ہے۔

    واضح رہے کہ سنہ 1979 میں ایرانی انقلاب کے رونما ہونے کے بعد سے مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب اور ایران روایتی حریف ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی قیادت میں وجود میں آنے والے عرب اتحاد نے شدت پسندوں کی حمایت اور ایران سے تعلقات کا الزام عائد کرکے قطر پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کردی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قطری حکومت نے بھی علاقائی سطح پر تنہا ہونے کے بعد نئے دوست بنانے کا فیصلہ کیا تھا جن میں روس بھی شامل ہے۔

    قطر کے حکام کی جانب سے رواں برس کے آغاز میں اعلان کیا گیا تھا کہ قطر ماسکو سے انتہائی جدید دفاعی میزائل سسٹم ایس 400 حاصل کرے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • ووٹ فروخت کرنے والا گناہ گار ہے تو خریدنے والا؟ سراج الحق کا سوال

    ووٹ فروخت کرنے والا گناہ گار ہے تو خریدنے والا؟ سراج الحق کا سوال

    اسلام آباد: جماعت اسلامی کے امیر اور سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے ووٹ فروخت کرنے والے اراکین کو پارٹی سے نکالنے کا اچھا فیصلہ کیا مگر سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر ووٹ فروخت کرنے والا گناہ گار ہے تو خریدنے والا کون ہے؟

    اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا کہ پی پی اورپی ٹی آئی نے ہمیشہ ایک دوسرے سے اختلاف کیا مگر سینیٹ انتخابات میں تحریک انصاف نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا جس کے بعد سینیٹ ہال میں زرداری کے حق میں نعرے لگے۔

    اُن کا کہنا تھاکہ سینیٹ الیکشن میں ووٹ فروخت کرنے والا گناہ گار ہے تو پھر خریدنے والا کیا ہے؟ دیکھنا ہوگاجنہوں نےووٹ خریدا ان کی آئینی واخلاقی حیثیت کیاہے کیونکہ پی پی کے پاس اتنے امیدوار نہیں تھے اس لیے سوال پیدا ہوتا ہے کہ سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین کی نشست پر کیسے فتح یاب ہوئے۔

    سراج الحق کا کہناتھا کہ تحریک انصاف نے ووٹ فروخت کرنے والے اراکین کو نوٹس دے کر اچھا کام کیا، عمران خان نے ایسے 20 اراکین کو پارٹی سے نکالا اُن کے اس اقدام کی مکمل حمایت کرتا ہوں، فواد چوہدری نے جو بھی باتیں کیں اُن پر ردعمل دینا اپنے منصب کے منافی سمجھتا ہوں۔

    امیر جماعتِ اسلامی کا کہنا تھاکہ اصولوں کی بنیاد پر تحریک انصاف کے ساتھ خیبرپختونخواہ حکومت میں شامل ہوئے تھے یہ ملکی سطح کا اتحاد نہیں بلکہ مخلوط حکومت کے ساتھ شرکت ہے۔ سینیٹر سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ ’میٹرو منصوبے تاخیر سے شروع ہوا جس کی وجہ سے پشاورکھنڈرمیں تبدیل ہوگیاجبکہ یہی شہر اُس سے پہلے بہت خوبصورت ہوگیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ارجنٹینیا: سابق آرمی چیف پر کرپشن کا الزام ثابت‘ فرد جرم عائد

    ارجنٹینیا: سابق آرمی چیف پر کرپشن کا الزام ثابت‘ فرد جرم عائد

    ارجنٹائن: سابق آرمی چیف پر کرپشن کا الزام ثابت ہونے کے بعد فرد جرم عائد کردی گئی ‘ ریٹائرڈ جنرل سیزر میلانی نے 2013 سے 2015 تک ارجنٹائن فوج کی کمان سنبھالی۔

    غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ارجنٹائن کے سابق آرمی چیف پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک گھر خریدا اور  اس کی رقم کا ذریعہ ثابت کرنے میں ناکام رہے جس کے بعد کرپشن عدالت نے فرد جرم عائد کی۔

    کرپشن عدالت نے آرمی چیف سے گھر کی خریداری سے متعلق دستاویزی ثبوت طلب کیے تھے تاہم وہ عدالت میں گھر کی خریداری کا ذریعہ بتانے میں ناکام ثابت ہوئے۔


    پڑھیں: ’’ ملک سے کرپشن خاتمے کیلئے حکومت کی انوکھی کوشش کا آغاز ‘‘


    خیال رہے سابق آرمی چیف ریٹائرڈ جنرل سیزر میلانی پر الزام عائد تھا کہ انہوں نے 2010 میں  ایک مکان خریدا تھا جس پر کرپشن عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی عدالت کی جانب سے میلانی کو موقع دیا گیا کہ وہ مکان کی خریداری کے دستاویزات فراہم کریں۔

    سرکاری وکیل کے مطابق 62 سالہ سابق آرمی چیف کے پاس پرآسائش کار ہے اور وہ شایانِ شان زندگی گزار رہے تھے جو اُن کی سرکاری تنخواہ کے حساب سے کافی مہنگی تھی ‘ کرپشن عدالت میں شہری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی اور عدالت نے دیڑھ سال بعد مقدمے کا فیصلہ سنایا۔

    خیال رہے ارجنٹائن کے ڈپٹی پبلک منسٹر  کے پاس سے 160 بیگ برآمد ہوئے تھے جن میں 9 ملین ڈالر کیش برآمد ہوا تھا، جو لوزپیز کو عدالت کی جانب سے سزا سنائی جاچکی ہے۔

  • ایسے جوتے جنہیں کھا کر مزہ آجائے

    ایسے جوتے جنہیں کھا کر مزہ آجائے

    اوساکا: ریہگا رائل ہوٹل کے ذہین شیف موتوہیرواوکائی نے اپنے فن سے ایسے جوتے تیار کیے ہیں جو کھانے کے لیے عوام خود چل کر آرہے اور انہیں خریدنے کی خواہش کا اظہار بھی کررہے ہیں۔

    اگر آپ کو کوئی جوتے کھانے کا  مشورہ دے تو جواب میں آپ اُس کا مذاق بنائیں گے یا پھر اُس پر غصہ کریں گے مگر جاپان کے شہر اوساکا کے ریہگا رائل ہوٹل کے مشہور شیف نے اپنی صلاحیتوں سے ایسے جوتے بنائے جو کھانے کے لوگ خود آرہے ہیں۔

    لی ایکلات بوتیک میں رکھے ہوئے یہ جوتے فروخت کیے جارہے ہیں جنہیں ہر کوئی مزے لے کر کھانا چاہتا ہے کیونکہ یہ جوتے  اس انداز سے تیار کیے گیے ہیں کہ  ان کے تلووں سے لے کر فیتوں تک چاکلیٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔

    shoes-1

    یہ جوتے اتنی خوبصورتی سے تیار کیے گیے ہیں کہ دیکھنے میں یہ چمڑے سے بنے ہوئے اصلی جوتے لگتے ہیں، ان کی لمبائی عام جوتوں کے برابر یعنی 10.2 انچ رکھی گئی ہے جب کہ یہ مکمل طور پر خالص چاکلیٹ سے تیار کیے گیے ہیں۔

    جوتے تین ’’گہرا کتھئی، ہلکا کتھئی اور لال کتھئی (سرخی مائل بھورے)‘‘ رنگوں میں دستیاب ہیں۔ جاپانی شیف کا کہنا ہے کہ جوتوں کی تیاری بہت محنت سے کی جاتی ہے تاہم حتمی مرحلے میں انہیں چمڑے جیسے اصلی جوتوں کی شکل دینے کے لیے بہت زیادہ مہارت اور صبر آزما مرحلے سے گزرنا ضروری ہے، آخری مرحلے میں میں غلطی کا امکان بھی زیادہ ہوتاہے‘‘۔

    shoes-2

    شیف کی مہارت اور مشقت کے باعث ان چاکلیٹی جوتوں کی قیمت 29160 ین مقرر کی گئی ہے، جو پاکستانی روپے کے حساب سے 26 ہزار روپے بنتی ہے، ہر ڈبے کے ساتھ جوتے پہننے میں مدد دینے والا شو ہارن اور شو کریم کا ایک جار بھی دیا جارہا ہے ، جن کی تیاری میں بھی مکمل چاکلیٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔

    اگر آپ شوق رکھتے ہیں اور یہ مہنگے چاکلیٹی جوتے خریدنا بھی چاہتے ہیں تو آپ کو تیار رہنا ہوگا کیونکہ ان جوتوں کے صرف 9 جوڑے تیار کئے جارہے ہیں جو ’’جنٹل مینز ریڈیئنس‘‘ سے ’’پہلے آئیے، پہلے پائیے‘‘ کی بنیاد پر 20 جنوری سے 7 فروری تک فروخت کئے جائیں گے اور کامیاب خریداروں کو 7 سے 14 فروری کے دوران، یعنی ویلنٹائنز ڈے تک سپلائی کردیئے جائیں گے۔

  • شنگھائی پاور نے کراچی الیکٹرک کے اکثر شیئرز خرید  لیے

    شنگھائی پاور نے کراچی الیکٹرک کے اکثر شیئرز خرید لیے

    کراچی: متحدہ عرب امارات کی کمپنی ابراج گروپ نے کراچی الیکٹرک کے اکثر حصص چین کی کمپنی شنگھائی پاور کو فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کا معاہدہ بھی حتمی مراحل میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 2009 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپورشن کے حصص خریدنے والے متحدہ عرب امارات کے گروپ ابراج نے اعلان کیا ہے کہ کے الیکٹرک کے اکثر حصص چینی کمپنی شنگھائی الیکٹرک پاور کو دینے کا معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔

    متحدہ عرب امارات کی کمپنی ابراج گروپ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں اعلان کیا گیا ہے کہ کراچی الیکٹرک کے 66.4 فیصد شیئرزکو چینی الیکٹرک کمپنی کو فروخت کیا جائے گا۔ جس کی  قیمت  1 ارب 77 کروڑ ڈالر بنتی ہے جس کی ادائیگی کے لیے معاہدہ حتمی مراحل میں ہے۔

    ابراج گروپ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کے حصص کی فروخت حتمی مراحل میں ہے اس سلسلے میں گروپ نے پاکستان میں نجی شعبے سے لین دین کا عمل شروع کردیا ہے، معاہدے کی تکمیل اور شیئرز کی فروخت کے بعد پاکستان کی تاریخ میں نجی شعبے کا سب سے بڑا لین دین ہونے جارہا ہے۔

    اس ضمن میں شنگھائی الیکٹرک پاور کے چیئرمین وانگ یوندان کا کہنا ہے کہ ’’گزشتہ 7 سالوں میں کے الیکٹرک نے ابراج گروپ کے ساتھ بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں جس پر دونوں کمپنیاں خراج تحسین کی مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی الیکٹرک کے الیکٹرک انتظامیہ کی کارکردگی اور صلاحیتوں کی معترف ہے۔

    انہوں نے امید ظاہر کی کہ شنگھائی الیکٹرک پاور پاکستان کے لوگوں اور حکومت کو بہتر سروس فراہم کر کے اُن کی خدمت کرنا چاہتی ہے اس کے لیے ہم نے اپنے سرمایہ کاروں اور کے الیکٹرک کے اشتراک سے حکمت عملی تشکیل دی ہے، جس کے تحت کےالیکٹرک کی صلاحیت مزید بہتر ہوگی اور ہم اسے پاکستان کی بہترین کمپنیوں میں سے ایک بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

    پڑھیں:  شنگھائی الیکٹرک کا کے الیکٹرک خریدنے میں اظہار دلچسپی

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کراچی شہر میں بجلی کے صارفین کی تعداد 2 کروڑ 50 لاکھ سے زائد ہے۔ سب سے پہلے بجلی کی ترسیل کے لیے 1913 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کا قیام وجود میں آیا۔ جو شہر میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے اور اس کی پیداوار کے علاوہ تقسیم کی ذمہ دار تھی۔

    کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کو 2005 میں نجی شعبے میں تبدیل کردیا گیا تھا اور چار سال بعد دبئی کے ایک گروپ نے اس کے حصص خرید لیے تھے جس کے بعد 2009 سے یہ کمپنی ابراج گروپ کے ماتحت ہوگئی تھی۔