Tag: put on ECL

  • شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت 7 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل

    شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت 7 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل

    اسلام آباد : ایل این جی اسکینڈل میں سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت7افرادکا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ، اس سے قبل تمام افراد کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالے گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی اسکینڈل میں وزارت داخلہ کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت7افرادکےنام ای سی ایل میں شامل کر لئے گئے، نیب کی سفارش پرنام ای سی ایل میں ڈالے گئے۔

    جن افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے ان میں چیئرپرسن اوگراعظمیٰ عادل خان ، سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق ، مبین صولت، شاہد اسلام الدین اور عامر نسیم شامل ہیں۔

    وزارت داخلہ کی جانب سے نیب کو باقاعدہ ایک خط بھیجا گیا ہے جس میں تمام نام ای سی ایل میں ڈالنے سے آگاہ کیا گیا ہے، اس سےقبل تمام افراد کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : ایل این جی کیس، شاہد خاقان عباسی نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کےسامنے پیش

    خیال رہے قومی احتساب بیورو راولپنڈی کی جانب سے ایل این جی اسکینڈل کیس میں تحقیقات جاری ہیں، اس سلسلے میں شاہد خاقان کئی مرتبہ نیب میں پیش بھی ہوچکے ہیں جب کہ مفتاح اسماعیل نے عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے، اس سے قبل نیب کراچی نے یہ کیس بند کردیا تھا۔

    یاد رہے جون 2018 میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی، ترجمان نیب کا کہنا تھا ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

    واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔

  • قصور میں لیگی رہنماؤں کی عدلیہ مخالف ریلی، تمام ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم

    قصور میں لیگی رہنماؤں کی عدلیہ مخالف ریلی، تمام ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے قصور میں عدلیہ مخالف ریلی کے مقدمہ میں نامزد ایم این اے ، ایم پی اے سمیت تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے ڈی پی او قصور کو ہدایت کی ہے کہ اگر معاملہ سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے تو ایف آئی اے کو بھجوایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بنچ نے ن لیگ کے قصورکےرہنماؤں کےخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر نامزد ملزمان ایم این اے وسیم اختر، ایم پی اے نعیم صفدر، چیئرمین بلدیہ قصور ایاز خان، وائس چیئرمین احمد لطیف کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔

    ڈی پی او قصور زاہد نواز مروت نے عدالت کو بتایا کہ دو ملزمان جمیل خان اور ناصر احمد خان مفرور ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ مفرور ملزمان کو کیوں گرفتار نہیں کیا گیا، جس پر ڈی پی او قصور نے بتایا کہ مقدمے میں متعدد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    عدالت نے ایم این اے، ایم پی اے سمیت چھ ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔


    مزید پڑھیں : عدلیہ مخالف ریلی، عدالت نے ن لیگی اراکین اسمبلی کو طلب کرلیا


    عدالت نے ڈی پی او قصور کو ہدایت کی ہے کہ سائبر کرائم کے حوالے سے تحقیقات کی جائیں، اگر معاملہ سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے تو ایف آئی اے کے سپرد کر دیا جائے گا۔

    عدالت نے مفرور ہونے والے دونوں ملزمان جمیل خان اور ناصر احمد خان کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت سات مئی تک ملتوی کر دی۔

    واضح رہے کہ قصور میں مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی اور کارکنان کی جانب سے عدلیہ مخالف ریلی نکالی اور ٹائر جلائے، ریلی میں اعلیٰ عدلیہ اور ججوں کے اہل خانہ کے خلاف نازیبا زبان کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور چیف جسٹس آف پاکستان کا نام لے کر گالیاں دی گئیں۔

    اس ریلی کی قیادت مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی وسیم اختر، رکن پنجاب اسمبلی نعیم صفدر اور ناصر محمود نے کی۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے بعد سے ن لیگ کے رہنما عدلیہ کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ، ملزمان کے وارنٹ جاری

    شاہ زیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ، ملزمان کے وارنٹ جاری

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار  نے شاہ زیب قتل کیس کا چار صفحات پر مبنی تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ملزمان کو اگلی سماعت پر گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سول سوسائٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست کی سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کیا جسے چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریر کیا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری 4 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فریقین کے درمیان صلح کس قانون کے تحت ہوئی اس کا جائزہ لیا جائے اور یہ بھی طے کیا جائے کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں؟۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مزید احکامات آنے تک سیشن کورٹ میں صلح نامے سے متعلق جاری رہنے والی کارروائی معطل رہے گی اور کیس کی سماعت آئندہ 29 جنوری کو اسلام آباد میں ہوگی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریری فیصلے میں ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی کو تعمیل کرنے کا حکم دیا اور احکامات دیے کہ آئندہ سماعت پر ملزمان کو گرفتار کر کے لازمی پیش کیا جائے۔

    دوران سماعت کیا ہوا؟

    قبل ازیں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکومت اور وزارتِ داخلہ کو ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شاہ زیب قتل کیس سےمتعلق اپیلوں پر سماعت پر فریقین کے وکلاء پیش ہوئے، ملزم شاہ رخ جتوئی کی پیروی لطیف کھوسہ  جبکہ سراج تالپور اورسجاد تالپور کی پیروی وکیل محمود قریشی اور غلام مرتضیٰ لاشاری کی پیروی بابر اعوان نے کی۔

    دوران سماعت سول سوسائٹی کےوکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ انسداددہشت گردی عدالت نے ملزمان کوسزائیں سنائیں، قتل کامحرک ذاتی نوعیت کا ہرگزنہیں، ماتحت عدالت کے فیصلے کی غلط تشریح کی گئی۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ہم نےقانون کےمطابق فیصلہ کرناہے، جس پر ملزم شاہ رخ جتوئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ فریقین میں صلح ہوچکی کیس نہیں بنتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کےہرلفظ کےمطلب ہوتےہیں اور فیصل صدیقی سےاستفسار کیا کہ قانون بتائیں کیسےآپ فریق بن سکتےہیں۔

    فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کےتحت فریق بن سکتےہیں، سپریم کورٹ کی ہدایت پرملزم شاہ رخ کوگرفتار کیاگیا، عدالت نےانسداددہشتگری کےتحت سماعت کی ہدایت کی تھی، انسداددہشتگری کی دفعات کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس، سپریم کورٹ کا اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل


    سول سوسائٹی کےوکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کاپہلا حکم موجودہے، ماتحت عدالت نےواقعےکودہشت گردی کاواقعہ قراردیا، سندھ ہائی کورٹ نےاس کےخلاف فیصلہ دیا، سندھ ہائی کورٹ نے واقعےکوذاتی جھگڑاقراردیا، سندھ ہائی کورٹ نےاہم قانونی نکات کونظر اندازکیا، ٹرائل میں مقدمے کی نوعیت طے اور فیصلہ آگیا تھا۔

    وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ عام جھگڑانہیں تھا،عدالت نےقراردیا سوسائٹی میں خوف پھیلا، سندھ ہائیکورٹ واقعےکودہشت گردی قرار دے چکی تھی ، اس حوالے سے مزید آبزرویشن نہیں دی گئی تھی۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سول سوسائٹی کااحترام کرتےہیں مگرقانون بالادست ہے،لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کیس کا فیصلہ دےچکے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کوکوئی اعتراض ہےتوہم دوسرابینچ تشکیل دےدیتےہیں، یہی الفاظ ہم آپ کوسناناچاہ رہےتھے، یہ اعتمادکی بات ہے۔

    فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ دیکھنا ہوگاکیا اس واقعےسے خوف نہیں پھیلا، سپریم کورٹ کےپاس وسیع اختیارات ہیں، بدقسمتی سےریاست بھی ملزمان کو تحفظ دےرہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ مدعی نہیں،ریاست پیچھےہٹ گئی،قانون دیکھناپڑےگاکیاہوسکتاہے، کیس میں سول سوسائٹی کی قانونی حیثیت کو جانچنا ہوگا۔

    سپریم کورٹ نے اپیلیں سماعت کے لیے منظور کرلیں اور حکومت، وزارت داخلہ کو ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیدیا۔

    سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو تمام ایئرپورٹ کو ہدایت نامہ بھیجنے کا بھی حکم دیتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے جبکہ ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کئے۔

    وزارت داخلہ کوٹیلی فون کے ذریعے فیصلہ بتانے کی ہدایت بھی جاری کی۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    سیشن جج جنوبی نے گذشتہ دنوں مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔