Tag: PUTIN

  • امریکی صدر نے یوکرین میں امن کا راستہ کھولا ہے: پیوٹن

    امریکی صدر نے یوکرین میں امن کا راستہ کھولا ہے: پیوٹن

    روسی صدر ولاد میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں امن کے راستے کو کھولا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایس سی او کے چین شہر تیانجن میں خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادی ولاد میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اس اصول پر قائم ہے کہ کوئی ملک دوسرے کے نقصان پر اپنی سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکتا ہے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرین کے بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں بحران حملے سے نہیں بلکہ یوکرین میں مغربی اتحادیوں کی حمایت یافتہ بغاوت سے ہوا۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ یوکرین میں بحران کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا اور سیکیورٹی کا توازن قائم کرنا ضروری ہے، مغرب کی یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کی کوششیں یوکرین بحران کی وجوہات میں سے ایک ہیں۔

    روسی صدر پیوٹن نے چینی صدر اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ الاسکا میں امریکی صدرٹرمپ کے ساتھ سمٹ کے نتائج پرگفتگو کی۔

    دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران اور چین عالمی نظام بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ چین کے موقع پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے چینی زبان میں سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کیا ہے۔

    صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز دے دی

    ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران اور چین، دونوں قدیم تہذیبی پس منظر رکھنے والے ممالک ہیں جو ایشیا کے دو سروں پر واقع ہیں، انہوں نے ایران اور چین کے درمیان اسٹریٹجک معاہدے کو عملی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

  • ٹرمپ کا روس یوکرین جنگ بندی سے متعلق اہم بیان

    ٹرمپ کا روس یوکرین جنگ بندی سے متعلق اہم بیان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی کا معاملہ روسی صدر پیوٹن پر منحصر ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن مجھ سے ملنا چاہتے ہیں، ان سے ملاقات کروں گا۔

    اُنہوں نے کہا کہ ہلاکتیں روکنے کے لیے مجھ سے جو ہوسکا کروں گا۔ روس کے صدر پیوٹن کو پہلے یوکرینی صدر سے ملنے کی ضرورت نہیں۔

    دوسری جانب ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کر کے سفارتی تعلقات قائم کریں۔

    ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور تمام عرب ممالک پر ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہونے پر زور دیتے ہوئے انہیں اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    امریکا نے یورپی یونین کیخلاف خفیہ محاذ کھول لیا

    امریکی صدر نے کہا کہ ایران کا ایٹمی ہتھیاروں کا نیٹ ورک مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے اور اس کا جوہری پروگرام تباہ ہونے کے بعد امن کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

    ٹرمپ نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو کر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کو معمول لائیں اور خطے میں امن کے فروغ کو یقینی بنائیں۔

  • صدر ٹرمپ اور صدر پیوٹن کی سیکیورٹی ٹیموں نے اچانک بڑی تبدیلیاں کر دیں

    صدر ٹرمپ اور صدر پیوٹن کی سیکیورٹی ٹیموں نے اچانک بڑی تبدیلیاں کر دیں

    واشنگٹن/ماسکو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی سیکیورٹی ٹیموں نے صدور کی حفاظت کے لیے بڑی تبدیلیاں کر دی ہیں، اور نئی ٹیکنالوجی اور آلات استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سیکیورٹی ٹیم کو جدید بکتر بند گالف کارٹ فراہم کی گئی ہے، یہ اسپیشل آرمرڈ گالف کارٹ امریکی خفیہ ایجنسی نے تیار کی ہے، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسکاٹ لینڈ میں گالف کھیل کے دوران سیکیورٹی ٹیم نے ٹرمپ کے لیے یہی بکتر بند گاڑی استعمال کی تھی۔

    ’’گالف فورس وَن‘‘ کے نام سے مشہور گاڑی صدارتی اسپیشل فلیٹ کا حصہ قرار دے دی گئی ہے، بکتربند گالف کارٹ ’پولارس رینجر ایکس‘ کمپنی کی تیار کردہ ہے، جس پر لاگت تقریباً 1 لاکھ 90 ہزار ڈالر آئی ہے۔ دوسری طرف امریکا نے قطر سے تحفے میں ملے طیارے کو بھی بطور ایئر فورس ون اپ گریڈ کرنا شروع کر دیا ہے، جس کے لیے فنڈز نیوکلیئر پروگرام کے بجٹ سے نکالے گئے ہیں۔


    ٹرمپ کی دی گئی ڈیڈ لائن کے اعلان پر روس کا ردعمل


    ادھر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی سیکیورٹی ٹیم جدید اینٹی ایئر کرافٹ ڈرون سے لیس کر دی گئی ہے، پیوٹن کے محافظوں کے پاس پورٹیبل ایلکا انٹرسپٹر ڈرون کی موجودگی کی تصاویر بھی سامنے آئیں، 9 مئی کو فوجی پریڈ میں پیوٹن کے ذاتی محافظ جدید ڈرون شکن ٹیکنالوجی سے لیس نظر آئے تھے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلکا انٹرسپٹر ڈرون طیارہ شکن نظام کی طرز پر ڈیزائن کیا گیا ہے، ایلکا ڈرون کم بلندی پر دشمن ڈرونز سے ٹکرا کر انھیں تباہ کر دیتا ہے۔ روسی ایلکا انٹرسیپٹر کچھ عرصے سے یوکرین کے خلاف جنگ میں بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ پورٹیبل ایئر ڈیفنس سسٹم کی طرح ہے، جہاں آپریٹر کو لازمی طور پر ہدف کو اپنی نگاہوں سے فکس کرنا ہوگا اور پھر انٹرسیپٹر کو لانچ کرنا ہوگا، اسے ویڈیو میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔


  • روسی صدر اور ٹرمپ کی ٹیلیفونک گفتگو، یوکرین جنگ پر تبادلہ خیال

    روسی صدر اور ٹرمپ کی ٹیلیفونک گفتگو، یوکرین جنگ پر تبادلہ خیال

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر طویل بات چیت کی، مگر یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہ ہو سکی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے گفتگو کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر سے معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں کر سکا۔

    دونوں رہنماؤں نے گفتگو کے دوران یوکرین کو اسلحہ کی حالیہ بندش پر بات نہیں کی، امریکا کی جانب سے یوکرین کو کچھ اہم ہتھیاروں کی فراہمی روک دی گئی ہے۔

    اس بندش سے یوکرین کی دفاعی صلاحیت پر اثر پڑا ہے، خاص طور پر پیٹریاٹ میزائل نظام جیسی ٹیکنالوجی کی کمی سے جسے روسی میزائلوں کے خلاف استعمال میں لایا جارہا تھا۔

    ٹرمپ نے اسلحہ کی فراہمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلحہ دے رہے ہیں اور بہت زیادہ دے چکے ہیں، بائیڈن نے ملک کا سارا اسلحہ خالی کر دیا، اب ہمیں اپنے لیے بھی رکھنا ہے۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر نے امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ جمعے کو ٹرمپ سے براہِ راست بات کریں گے تاکہ امریکی اسلحہ کی فراہمی کی بندش پر گفتگو کی جا سکے۔

    رپورٹس کے مطابق واشنگٹن میں قائم یوکرینی سفارت خانے نے اس بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ یوکرین کے دفاع کو کمزور کر سکتی ہے۔

    ایران، امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات آئندہ ہفتے اوسلو میں متوقع

    قبل ازیں کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف کا کہنا ہے کہ پیوٹن نے جنگ کے بنیادی اسباب کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا، ان کا اشارہ نیٹو کی توسیع، مغربی ممالک کی یوکرین کی حمایت اور یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے امکان کی مخالفت کی طرف تھا۔

    کریملن نے یہ بھی واضح کیا کہ ماسکو کسی بھی امن مذاکرات کو صرف روس اور یوکرین کے درمیان دیکھنا چاہتا ہے اور امریکی شمولیت سے گریز کر رہا ہے، جیسا کہ جون میں استنبول میں ایک اجلاس کے دوران امریکی سفارتکاروں کو کمرے سے باہر نکالنے کی اطلاع دی گئی تھی۔

  • روس یوکرین میں اپنے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا: پیوٹن نے ٹرمپ کو واضح کردیا

    روس یوکرین میں اپنے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا: پیوٹن نے ٹرمپ کو واضح کردیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے دونوں رہنماؤں کے مابین ایک گھنٹے سے زائد گفتگو ہوئی۔

    خبرایجنسی کے مطابق ٹرمپ کا کہنا ہےکہ روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ہونے والی گفتگو میں یوکرین جنگ بندی کی کوششوں پر پیشرفت نہ ہوسکی ہے۔

    دوسری جانب مشیر روسی صدر نے بتایا کہ روس یوکرین تنازع کے سفارتی حل میں دلچسپی رکھتا ہے لیکن وہ یوکرین میں اپنے اہداف سے پیچھے نہیں ہٹےگا۔

    کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ اس تفصیلی گفتگو میں ایران اور مشرق وسطیٰ کے امور بھی زیرِ بحث آئے، جبکہ ٹرمپ نے ’ یوکرین میں فوجی کارروائی کو جلد ختم کرنے’ کا معاملہ ایک بار پھر اٹھایا۔

    پیوٹن نے ٹرمپ کو فون کال کے دوران واضح کہا کہ ماسکو یوکرین میں اپنے اہداف سے پیچھے نہیں ہٹے گا لیکن وہ تنازع کے مذاکراتی حل تک پہنچنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

    یوری اوشاکوف کے مطابق پیوٹن نے ٹرمپ کو گزشتہ ماہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں اور فوجیوں کی لاشوں کے تبادلے پر ہونے والے معاہدوں پر عملدرآمد سے آگاہ کیا، اور کہا کہ ماسکو کییف کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے صدر نے یہ بھی کہا کہ روس اپنے مقرر کردہ مقاصد ضرور حاصل کرے گا، وہ اپنے اصل مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ نے صدر بنتے وقت جنگ جلد ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن دونوں فریقین کے درمیان پیشرفت نہ ہونے پر وہ بارہا اپنی مایوسی ظاہر کر چکے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/donald-trumps-big-beautiful-bill-passed-by-congress/

  • ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، پیوٹن

    ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، پیوٹن

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے درمیان دو گھنٹے طویل ٹیلیفونک رابطہ ہوا، اس دوران ایران کے جوہری پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی کے خطے پر اثرات پر بات چیت ہوئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر میکرون نے گفتگو کے دوران خدشہ ظاہر کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام اور میزائل نظام خطے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

    اس دوران فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ایران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ مکمل تعاون کرے اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنائے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا ایرانی موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی جوہری توانائی کی ترقی جاری رکھے۔

    روسی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کی خودمختاری اور سلامتی کا احترام کیا جانا چاہیے۔

    فرانسیسی صدر میکرون کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری پروگرام اور میزائل سسٹم سے جڑے خدشات کا سفارتی حل نکالنے کے لیے فرانس پرعزم ہے۔

    دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن و استحکام کی ضرورت پر اتفاق کیا اور کہا کہ سفارتی کوششوں کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا ہی بہترین راستہ ہے۔

    اس سے قبل بھی صدر پیوٹن نے اسکائی نیوز عربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کو سویلین جوہری پروگرام تیار کرنے اور جوہری ٹیکنالوجی کو پُرامن مقاصد کیلیے استعمال کرنے کا حق حاصل ہے۔

    پیوٹن نے کہا کہ تہران کو پُرامن مقاصد کیلیے جوہری ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے کا حق حاصل ہے، روس ایران کو پُرامن جوہری توانائی کی ترقی میں ضروری مدد فراہم کرنے کیلیے تیار ہے جو پہلے بھی کر چکے ہیں۔

    غزہ کی جنگ اختتامی مراحل میں ہے، اسرائیلی وزیر دفاع

    انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں کچھ مخصوص مسائل ہیں جو مذاکرات کا موضوع ہو سکتے ہیں اور ہونے بھی چاہئیں، ایران اور اسرائیل دونوں کو تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق بحران کو حل کرنے کیلیے مذاکراتی عمل میں شامل ہونا چاہیے۔

  • روسی صدر نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑا کریڈٹ دے دیا

    روسی صدر نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑا کریڈٹ دے دیا

    ماسکو : روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ امریکا اور روس کے تعلقات میں بہتری کا کریڈٹ ڈونلڈ ٹرمپ کو جاتا ہے۔

    بیلا روس کے دارالحکومت منسک میں ایک پریس کانفرنس کے دوران روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ امریکا اور روس کے درمیان تعلقات مستحکم ہورہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تعلقات میں بہتری کا کریڈٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جاتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا بہت احترام کرتا ہوں، ان سے ملاقات کی خواہش ہے۔

    ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ صدرٹرمپ سے ملاقات کی انتہائی محتاط انداز سے تیاری کرنا ہوگی، روس اورامریکا کے تعلقات کچھ حد تک بہتر ہونا شروع ہوئے ہیں۔

    روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات کے معاملات فی الحال طے نہیں ہوئے، امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات کا پہلا قدم اٹھ چکا ہے اب ہم آگے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

  • پیوٹن نے تیسری عالمی جنگ کا خدشہ ظاہر کردیا

    پیوٹن نے تیسری عالمی جنگ کا خدشہ ظاہر کردیا

    روسی صدر پیوٹن نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ دنیا انہیں تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں ٹکراؤ کے لیے بہت ساری وجوہات ہیں اور وہ اب بڑھ رہی ہیں جن کی وجہ سے جنگ جیسی چیزیں سامنے آ رہی ہیں اور دنیا تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ روس اس وقت یوکرین سے لڑ رہا ہے اور اسرائیل-ایران میں شدید ٹکراؤ جاری ہے۔ ایران میں جس طرح سے جوہری ٹھکانوں پر حملے ہو رہے ہیں اس پر گہری تشویش ہے۔

    رپورٹس کے مطابق روسی صدر نے سینٹ پیٹرس برگ میں ایک پروگرام کے دوران تمام عالمی تنازعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں روسی سائنس داں دو نئے ری ایکٹر سینٹر بنا رہے ہیں۔ ایسے میں ایران کے جوہری مراکز کے آس پاس جو کچھ ہو رہا ہے اس سے وہ بہت زیادہ فکرمند ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ یہ بہت پریشان کُن ہے، بیشک، دنیا میں جنگ کا بہت امکان ہے اور یہ مسلسل ہماری ناک کے نیچے بڑھ رہا ہے اور یہ ہمیں براہ راست متاثر کرتا ہے۔ اس لیے ان واقعات پر ہمیں ہوشیاری سے توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ہی ہمیں اس کا حل بھی تلاش کرنا ہوگا۔

    روسی صدر نے ایران اسرائیل لڑائی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے معاملوں کو آگے بڑھنے سے روکا جانا چاہیے۔ ہم نے دونوں فریقوں کے سامنے اپنی رائے رکھی ہے۔ ہم اسرائیل اور اپنے ایرانی دوستوں کے رابطے میں ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباسی عراقچی کا اہم بیان:

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں پر کوئی بات نہیں ہوسکتی جارحیت رک جائے تو ایران بات چیت کیلئے تیار ہے۔

    جنیوا میں یورپی وزرائے خارجہ سے ملاقات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی ایٹمی پروگرام پرامن ہے، ہمیشہ آئی اے ای اے کی نگرانی میں رہا۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عراقچی کا کہنا تھا کہ محفوظ شدہ جوہری تنصیبات پر حملے عالمی قانون کی خلاف ورزی ہیں، یورپی ممالک کی جانب سے اسرائیل کی مذمت نہ کرنے پر تحفظات ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران مجرموں کا احتساب ہونے کے بعد پھر سفارت کاری پر غور کو تیار ہے، ایرانی دفاعی صلاحیتیں ناقابل مذاکرات ہیں۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں

    رپورٹ کے مطابق عباس عراقچی کا مزید کہنا تھا کہ ای3 اور یورپی یونین کیساتھ گفتگو جاری رکھنے کی حمایت کرتے ہیں، فرانس، جرمنی، برطانیہ اور ای یو حکام کے ساتھ دوبارہ ملاقات کیلئے تیار ہیں۔

  • ایران کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، صدر پیوٹن

    ایران کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، صدر پیوٹن

    سینٹ پیٹرزبرگ: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ ایران کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، ماسکو کے ایران کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور روس جوہری توانائی میں ایران کے مفادات کو یقینی بنائے گا۔

    ولادیمیر پیوٹن نے شمالی روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں نیوز ایجنسی کے سینئر ایڈیٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ایران تنازع پر وہ اسرائیل اور ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطےمیں ہیں، انھوں نے کہا اسرائیل کی سلامتی کے ساتھ ایرانی مفادات کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔

    روئٹرز کے مطابق روسی صدر نے کہا جوہری توانائی میں ایرانی مفادات کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، روس نے ایران سے افزودہ یورینیم لینے اور ملک کے سول انرجی پروگرام کو جوہری ایندھن فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ پیوٹن نے کہا ’’پرامن جوہری توانائی کے میدان میں ایران کے مفادات کو یقینی بنانا ممکن ہے، ساتھ ہی اسرائیل کے سلامتی سے متعلق خدشات کو دور کرنا بھی ممکن ہے، ہم نے اپنے ان خیالات کو امریکا، اسرائیل اور ایران کے سامنے بیان کیا ہے۔‘‘

    ولادیمیر پیوٹن نے بتایا کہ ایران کی زیر زمین یورینیم افزودگی کی سہولیات ابھی تک برقرار ہیں، زیر زمین فیکٹریاں موجود ہیں، ان کو کچھ نہیں ہوا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا روس اسرائیل کے حملوں کے خلاف اپنے دفاع کے لیے ایران کو جدید ہتھیار فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، پیوٹن نے کہا کہ تہران کے ساتھ جنوری میں طے پانے والے اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے معاہدے میں فوجی تعاون شامل نہیں تھا، نہ ہی ایران نے فوجی مدد کے لیے کوئی باضابطہ درخواست کی تھی۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    ایک سوال کے جواب میں روسی صدر نے کہا کہ اسرائیل نے ماسکو کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ایران میں بوشہر جوہری پاور پلانٹ میں مزید دو ری ایکٹر بنانے میں مدد کرنے والے روسی ماہرین کو فضائی حملوں میں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔

    ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے قتل سے متعلق سوال پر ولادیمیر پیوٹن نے کہا میں امریکا کی جانب سے ایرانی سپریم لیڈر کے قتل کے امکان پر بات نہیں کرنا چاہتا، یہ پوچھے جانے پر کہ اگر اسرائیل نے امریکا کی مدد سے خامنہ ای کو قتل کیا تو ان کا ردعمل کیا ہوگا، پیوٹن نے کہا ’’میں اس امکان پر بات کرنا بھی نہیں چاہتا۔ میں نہیں چاہتا۔‘‘ جب دباؤ ڈالا گیا تو پیوٹن نے کہا کہ اس نے خامنہ ای کو ممکنہ طور پر قتل کرنے کے بارے میں تبصرے سنے ہیں لیکن وہ اس پر بات نہیں کرنا چاہتے۔

    انھوں نے کہا روس نے ایران کو ماضی میں فوجی سازوسامان فراہم کیا، فوجی ساز و سامان کی فراہمی کا موجودہ بحران سے تعلق نہیں، ایران کوفوجی سازوسامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، تاہم ایران کے ساتھ اسٹرٹیجک پارٹنر شپ معاہدے میں فوجی تعاون شامل نہیں ہے۔

  • طیاروں پر حملوں کے بعد روسی صدر کی یوکرین کو بڑی دھمکی

    طیاروں پر حملوں کے بعد روسی صدر کی یوکرین کو بڑی دھمکی

    ماسکو : روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس کے جوہری بمبار طیاروں کے بیڑے پر یوکرینی ڈرون حملوں کا جواب دینا ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کو روسی صدر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک گھنٹے سے زائد طویل ٹیلیفونگ گفتگو ہوئی۔

    روسی حکام کے مطابق ٹیلیفونک گفتگو میں یوکرین جنگ، ایران جوہری معاہدے اور پاکستان بھارت تنازع پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

    روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ یوکرین کی غیرقانونی حکومت اب دہشت گرد تنظیم بن رہی ہے، یوکرین کے حملے روس میں دہشت گردی کے مترادف ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بریانسک اور کرسک میں حملے یوکرین نے کیے تھے جس کا بھرپور جواب دینگے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ مغربی حمایت یافتہ کیف حکومت عام شہریوں کو نشانہ بنارہی ہے۔

    صدر پیوٹن نے کہا کہ یوکرینی حکومت کو طاقت، امن اور انسانی جانوں سے زیادہ عزیز ہے، جو دہشت گردی پر یقین رکھتے ہیں ان سے مذاکرات ممکن نہیں، یوکرین میدان جنگ میں شکست کے بعد دہشت گردی پر اتر آیا ہے۔

    واضح رہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ روس یوکرین کی جنگ شدت اختیار کرتی جارہی ہے اور ٹرمپ کی جانب سے ماسکو اور کیف دونوں پر کئی ماہ سے دباؤ اور وارننگز کے بعد ان کا کہنا ہے کہ وہ یورپ کی دوسری جنگِ عظیم کے بعد کی مہلک ترین جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : پیوٹن نے یوکرین کی جنگ بندی تجویز کیوں مسترد کی؟

    یوکرین کی جانب سے روس کے دور دراز شمالی علاقوں اور سائبیریا میں بمبار طیاروں پر حملوں اور پلوں کو نشانہ بنانے کے بعد پیوٹن نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ یوکرینی قیادت امن چاہتی ہے۔