Tag: PUTIN

  • دنیا کا طاقت ور ترین شخص لڑکھڑا گیا

    دنیا کا طاقت ور ترین شخص لڑکھڑا گیا

    ماسکو: روسی صد ولادی میرپیوتن آئس ہاکی کے میدان میں‌ لڑکھڑا گئے.

    تفصیلات کے مطابق دنیا کے طاقت ور ترین شخص تصور کیے جانے والے ولادی میر پوتن کے ساتھ گزشتہ روز عجیب واقعہ ہوا.

    روسی صدر آئس ہاکی کے ایک میچ میں اترے، اس روز وہ بھرپور فارم تھے. چھیاسٹھ سالہ روسی صدرنے اپنی ٹیم کی طرف سےآٹھ گول اسکور کیے.

    میچ کے بعد وہ اپنی ٹیم کی کے جشن میں شریک ہوئے. بعد ازاں وہ شائقین کی تالیوں کا جواب دینے کےلیے گراؤنڈ کا چکر لگانے لگے.

    اس اثنا میں وہ اچانک لڑکھڑا کر گرگئے، ساتھی کھلاڑیوں نے انھیں تھام لیا. پوتن کو کوئی چوٹ نہیں آئی۔

    مزید پڑھیں: روس امریکا تناؤ، پوتن نے مسلح افواج کو مزید طاقتور بنانے کا اعلان کر دیا

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایک فوجی پریڈ کے دوران روسی صدر نے یہ اعلان کیا تھا کہ عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر وہ اپنی فوج کومزید طاقت ور بنائیں گے.

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس مستقبل میں دہشت گردی سے نبرد آزما ہر ملک سے تعاون کرے گا.

  • روس امریکا تناؤ، پوتن نے مسلح افواج کو مزید طاقتور بنانے کا اعلان کر دیا

    روس امریکا تناؤ، پوتن نے مسلح افواج کو مزید طاقتور بنانے کا اعلان کر دیا

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پوتن نے عالمی خطرات کے پیش نظر اپنی فوج کو مزید طاقتور بنانے کا اعلان کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق وینزویلا تنازعے کے باعث امریکا اور روس کے درمیان تناؤ بڑھتا جارہا ہے، جسے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے ولادی میر پوتن نے فوج سے متعلق اہم اعلانات کیے ہیں.

    روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ملٹری وکٹری ڈے پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی مسلح افواج کو مزید قوت دینے کا منصوبہ جاری رکھیں گے۔

    ریڈ اسکوائر پر ہونے والی یہ پریڈ ہٹلر کی نازی فوج کی شکست کی 74 ویں سال گرہ کے طور پر منعقد کی گئی تھی۔

    پریڈ سے خطاب کے دوران صدر پوتن نے کہا کہ ہم اندورنی اور بیرونی خطرات کے پیش نظر اپنی مسلح افواج کی جنگی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے ہر موثر کوشش کر رہے ہیں اور یہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی.

    مزید پڑھیں: امریکی دھمکیاں مسترد : ترکی کا روس سے میزائل خریدنے کا فیصلہ برقرار

    اس موقع پر انھوں نے کہا کہ روس دہشت گردی، نیو نازی ازم اور  شدت پسندی کے خلاف بھرپور  مزاحمت کرے گا اور ایسا کرنے والی قوتوں‌کا ساتھ دے گا.

    خیال رہے کہ شام کے بعد وینزویلا تنازع کے بعد روس اور اور امریکا ایک بار آمنے سامنے آن کھڑے ہوئے ہیں. دونوں قوتوں کی جانب سے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانے کا سلسلہ جاری ہے.

  • تمام یوکرائنی شہریوں کے لیے نرم شرائط پر روسی شہریت زیر غورہے، پیوٹن

    تمام یوکرائنی شہریوں کے لیے نرم شرائط پر روسی شہریت زیر غورہے، پیوٹن

    ماسکو : روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرائن کے تمام شہریوں کے لیے روسی شہریت کے حصول کو آسان بنانے پر غور شروع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ یوکرائن کے علیحدگی پسند علاقوں ڈونَیٹسک اور لوہانسک کے روس نواز شہریوں کے بعد ماسکو حکومت اب یوکرائن کے تمام شہریوں کے لیے روسی شہریت کے حصول کو آسان تر بنا دینے پر غور کر رہی ہے۔

    ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم واقعی اس بارے میں سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں کہ یوکرائن کے تمام شہریوں کے لیے روسی شہریت کے حصول کے عمل میں زیادہ آسانیوں کی اجازت دے دیں اور ایسا صرف ریپبلک ڈونَیٹسک اور ریپبلک لوہانسک کے شہریوں کے لیے ہی نہ کیا جائے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ساتھ ہی برلن میں جرمن دفتر خارجہ کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ ہم فرانس کی حکومت کے ساتھ مل کر اس روسی صدارتی حکم نامے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

    کریملن کا یہ اقدام یوکرائن کے تنازعے سے متعلق منسک میں طے پانے والے معاہدے کی روح اور مقاصد کے سراسر منافی ہے اور اس حقیقت کی نفی بھی کہ یوکرائن کے تنازعے میں مزید شدت پیدا کرنے کے بجائے دراصل اس وجہ سے پائی جانے والی کشیدگی کو کم کیا جانا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : یوکرائن نے روسی شہریوں کے ملک میں‌ داخلے پر پابندی لگادی

    روس اور یوکرائن کے درمیان جاری کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے، یوکرائن نے روسی شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یوکرائنی صدر پیٹرو پورشنکوف نے جاری بیان میں کہا ہے کہ 16 سے 60 سالہ روسی باشندوں کے ملک میں داخلے پر پابندی ہوگی۔

    یوکرائن کے صدر پورشنکوف کا کہنا تھا کہ روسی صدر یوکرائن کو اپنی کالونی سمجھتے ہیں، یوکرائنی بحری جہازوں نے روسی سمندری حدود کی خلاف ورزی نہیں کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر پرانی روسی سلطنت واپس چاہتے ہیں، یوکرائنی صدر نے جرمنی سے مطالبہ کیا کہ وہ روسی جارحیت کے خلاف مضبوط اور واضح ردعمل دے اور گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر کام روک دے۔

  • چین کے ساتھ مل کر کام کریں گے: روسی صدر پیوٹن کا اعلان

    چین کے ساتھ مل کر کام کریں گے: روسی صدر پیوٹن کا اعلان

    بیجنگ: روسی صدر ولادی میر پوٹن نے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق دنیا کی دو ابھرتی ہوئی اقتصادی قوتوں نے ہاتھ ملا لیا، بیلٹ اینڈ روڈ فورم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے اجتماعی کوششوں کا عندیہ دے دیا۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ دوسرے ممالک کی آزادی اور خود مختاری کا احترام کرنا چاہیے، مالیاتی کرنسی اور پالیسی کے استحکام کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شاندار مشترکہ مستقبل کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، چین کے ساتھ روس کی ذہنی ہم آہنگی ہے، چینی صدر کے اس اقدام کو سراہتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بیجنگ : وزیراعظم عمران خان اور چینی صدر کی غیر رسمی ملاقات

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم 2019 کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی ترقی کو فروغ دینے کے لیے اقدامات ضروری ہیں، بیلٹ اینڈ روڈ فورم علاقائی ترقی کے لیے اہم ثابت ہوگا، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوں کی ضرورت ہے۔

    روسی صدر پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ شاندار مشترکہ مستقبل کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، چین کے ساتھ روس کی ذہنی ہم آہنگی ہے، چینی صدر کے اس اقدام کو سراہتے ہیں۔

  • کم جونگ ان جلد روس کا اہم دورہ کریں گے

    کم جونگ ان جلد روس کا اہم دورہ کریں گے

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ ان جلد ہی روس کا اہم دورہ کریں گے.

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس دورے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے تفصیلی ملاقات کے علاوہ مختلف معاہدہ پر دستخط کریں گے.

    شمالی کوریائی لیڈر کے دورے کی تاریخ کو تاحال مخفی رکھا گیا ہے۔ چند روز قبل روسی حکومت کے ایک مختصر بیان میں کہا گیا تھا کہ کم جونگ ان رواں مہینے کے آخری ایام میں روس کا دورہ کریں گے۔ البتہ حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا.

    مزید پڑھیں: صدرپپوٹن پہلی اورٹرمپ دنیا کی دوسری بااثرشخصیات قرار

    روسی میڈیا نے بتایا کہ ان اور پوٹن کی ملاقات مشرقی ساحلی شہر ولادی ووستک میں ممکن ہے، یہ شہر شمالی کوریا کی سرحد سے قریب ہے۔

    یہ روسی سرزمین پر دونوں رہنماؤں کی پہلی ملاقات ہوگی، برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ملاقات جمعرات کو ہوسکتی ہے.

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کی کم جونگ انگ کی قیادت میں‌ اپنی پالیسیاں تبدیل کرتے ہوئے شمالی کوریا سے تعلقات استوارکیے، ساتھ ہی امریکی صدر سے بھی ملاقاتیں کیں، جن کے ذریعے برف پگھلی.

  • روسی صدر کا سربیا پہنچنے پر پرتپاک استقبال، ہم منصب کا خوبصورت تحفہ

    روسی صدر کا سربیا پہنچنے پر پرتپاک استقبال، ہم منصب کا خوبصورت تحفہ

    بلغراد: روسی صدر ولادی میرپیوٹن سرکاری دورے پر سربیا پہنچ گئے جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا، ہم منصب الیکسینڈر ووک نے خوبصورت تحفہ پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک سربیا میں روسی صدر ولادمیرپوٹن کا راک اسٹار کی طرح شاندار استقبال کیا گیا، صدرالیکسینڈر ووک نے اپنے روسی ہم منصب کو خوبصورت پپی تحفے کے طور پر پیش کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دارلحکومت بلغراد میں ہزاروں افراد روسی صدر کا والہانہ استقبال کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے اور بنڈ باجے باجے بجا کر راک اسٹار کی طرح ان کا شاندار استقبال کیا۔

    سربین عوام نے روسی صدر کے پورٹریٹ اور تصاویر اٹھا رکھی تھی اور ان کے حق میں نعرے لگا کر اپنی محبت کا اظہار کررہے تھے۔

    بلغراد حکومت نے صدر پوٹن کے غیر معمولی حد تک پرتپاک استقبال کے لیے شہر بھر میں خصوصی انتظامات کیے، عوامی جذبہ بھی قابل دید تھا۔

    پیوٹن نے اپنے ہم منصب سمیت دیگر اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں کی اس موقع پر سربین صدر نے انہیں خوبصورت پپی تحفے کے طور پر پیش کیا۔

    سربیا کے صدر الیکسینڈر ووک نے پوٹن کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک روس کا قابل اعتماد ساتھی ہے، جبکہ جواب میں روسی صدر نے ان کی تعریف کو سراہا۔

    علاوہ ازیں ولادی میر پیوٹن نے دونوں ممالک کے مابین برادرانہ تعلقات اور اس ضمن میں سربیا ہم منصب کے انفرادی کردار کی بھی تعریف کی۔

  • ولادی میر پیوٹن، رجب طیب اردوگان اور حسن روحانی کے درمیان جلد ملاقات کا امکان

    ولادی میر پیوٹن، رجب طیب اردوگان اور حسن روحانی کے درمیان جلد ملاقات کا امکان

    تہران: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوگان اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان جلد اہم ملاقات ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق تینوں ملکوں کے صدور اہم ملاقات ایک اجلاس میں کریں گے تاہم سمٹ کی تاریخ اور مقام کا اعلان ابھی تک سامنے نہیں آیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی حکام کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رواں سال ستمبر میں ترکی اور ایران کے رہنماؤں کے اجلاس میں روسی صدر ولادی میر پوٹن کی شرکت متوقع ہے۔

    ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اُن کے اِس سمٹ میں شریک ہونے کا حتمی اعلان بعد میں کیا جائے گا، مذکورہ سمٹ میں ایرانی صدر حسن روحانی اور ترک صدر رجب طیب اردوگان بھی شریک ہوں گے۔

    تینوں ملکوں کے سربراہان کی ملاقات میں شام کی تازہ صورت حال پر گفتگو کی جائے گی، اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بھی غور کیا جائے گا۔


    شام کی سنگین صورت حال، اردن روس سے مذاکرات کرے گا


    خیال رہے کہ یہ سمٹ ستمبر کے اوائل میں منعقد کی جائے گی، قبل ازیں صدر پوٹن رواں برس اپریل میں شامی معاملات پر انقرہ منعقدہ سمٹ میں حسن روحانی اور رجب طیب اردوگان سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ شام میں کئی برسوں سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے ماسکو، تہران اور انقرہ کی حکومتوں نے باہمی تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد روسی صدر ولادی میر پوٹن، ایرانی صدر حسن روحانی اور ترک صدر رجب طیب اردوگان کے درمیان گذشتہ سال بھی ملاقات ہوئی تھی۔

  • ولادی میر پیوٹن کا فرانسیسی صدر کو فون، شام کی صورت حال پر گفتگو

    ولادی میر پیوٹن کا فرانسیسی صدر کو فون، شام کی صورت حال پر گفتگو

    پیرس: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئیل میکرون کو فون کیا اور شام کی صورت حال پر گفتگو کی۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدر ایمائونیل میکرون اور روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے فون پر شام کے صوبے مشرقی الغوطہ میں انسانی امداد بہم پہنچانے کے لیے مشترکہ کاوشوں پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ دنوں فرانس کی جانب سے شام میں متاثرین کے لیے امدادی سامان پہنچایا گیا تھا تاکہ لوگوں کو ہرقسم کی سہولیات فراہم کی جاسکے۔

    فرانس کی جانب سے شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے عمل داری والے صوبے مشرقی الغوطہ میں پچاس ٹن ادویہ اور طبی سامان بھیجا گیا تھا۔

    دوسری جانب روس نے اس امدادی سامان کی متاثرہ شامیوں میں تقسیم کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کرنے کی یقین کرائی تھی، تاہم روسی صدر کا اپنے فرانسیسی ہم منصب کو فون کرنا اس بابت مزید اقدامات کی نشاندہی ہے۔


    شامی فورسز کا گولان کی پہاڑیوں کے قریب قبضہ، اسرائیل کے لیے بڑا چیلنج


    خیال رہے کہ اس سے مستقبل میں روس اور فرانس کے درمیان شام کے جنگ سے متاثرہ علاقوں میں مزید امدادی سامان پہنچانے کے لیے دوطرفہ تعاون کی امید پیدا ہوئی ہے۔

    علاوہ ازیں شام کی جنگ زدہ علاقوں میں اب بھی حالات کشیدہ ہیں، جبکہ شامی فورسز کی جانب سے گولان کی پہاڑیوں کے قریب اپنا کنٹرول سنبھال لیا گیا ہے، یاد رہے کہ گولان کی پہاڑوں پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔

    واضح رہے کہ شامی فوج کی اس پیش قدمی کے بعد ملک میں سات سال سے جاری خانہ جنگی اب اسرائیل کی دہلیز کے قریب پہنچ گئی ہے جس سے علاقائی کشیدگی میں اضافے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی صدر کا ولادی میر پیوٹن سے دوبارہ ملاقات کی خواہش کا اظہار

    امریکی صدر کا ولادی میر پیوٹن سے دوبارہ ملاقات کی خواہش کا اظہار

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی ملاقات ہوئی تھی جس میں دوطرفہ تعلقات کی بہتری سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے دوسری ملاقات کے منتظر ہیں، گذشتہ دنوں پیوٹن سے ہونے والی ملاقات انتہائی کامیاب رہی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ پیوٹن کے ساتھ دوسری ملاقات چاہتے ہیں، تاکہ پہلی ملاقات میں طے کردہ امور پر عمل درآمد کا آغاز ہو سکے۔


    امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کی ملاقات، دو طرفہ بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق


    ان کا مزید کہنا تھا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے مشرق وسطیٰ، جوہری پھیلاؤ، سائبر حملوں، تجارت، یوکرائن اور شمالی کوریا سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔

    اس موقع پر ٹرمپ نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ گیس کی فیلڈ میں مقابلہ کریں گے، مستقبل میں بھی دو طرفہ بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے، باہمی مسائل کے حل کے لیے ایک دوسرے کے تعاون کی ضرورت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔