Tag: PUTIN

  • پیوتن نے روسی فوج کے شام سے انخلا کا حکم دے دیا

    پیوتن نے روسی فوج کے شام سے انخلا کا حکم دے دیا

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوتن نے شام سے اپنی فوج کے جزوی انخلا کا حکم دے دیا ہے۔ یہ حکم انھوں نے شام میں روس کے زیر استعمال حمیمیم ایئربیس کے دورے کے موقع پر دیا۔

    روسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پیوتن نے اپنے وزیر دفاع اور چیف آف جرنل اسٹاف کو روسی فوجی دستوں کی واپسی کا حکم دیتے ہوئے یہ یقین ظاہر کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد شام میں تعینات روسی دستوں کی بڑی تعداد گھر لوٹ جائے گی۔

    واضح رہے کہ روس نے رواں برس کے اوائل میں شام میں اپنی فوجی کی تعداد میں کمی شروع کر دی تھی۔

    ولادی میر پیوتن کا شام کا یہ پہلا باقاعدہ دورہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب بشار الاسد کی فوج نے روس کے تعاون سے شام کے بڑے حصہ پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

    یاد رہے کہ حمیمیم کا فوجی اڈا ستمبر2015 سے روسی فوج کے زیر استعمال ہے، جب پوتن نے اسد کی عسکری حمایت کا فیصلہ کیا تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فوجی اڈا امریکا اور کئی عرب ممالک کی شام سے ناراضی کا بھی سبب بنا۔

    شام ہی کے معاملات پر اختلافات کے باعث گذشتہ برس پیوتن نے اپنا فرانس کا دورہ موخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    روسی صدرنے فرانس کا دورہ مؤخرکردیا*

    واضح رہے کہ روسی صدر نے رواں برس دسمبر میں چوتھی بار صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

    تجزیہ کار انھیں دنیا کا طاقتور ترین آدمی قرار دیتے ہیں۔ ان کے اس حکم کو عراقی وزیر اعظم کی جانب سے دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ میں فتح کے تناظر میں بھی دیکھا جارہا ہے۔

  • پیوٹن اگر قاتل ہیں تو امریکا بھی معصوم نہیں، ٹرمپ

    پیوٹن اگر قاتل ہیں تو امریکا بھی معصوم نہیں، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے صدرپیوٹن کی تعریف کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ پیوٹن اگر قاتل ہیں تو امریکا بھی معصوم نہیں۔

    امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کو متنازع بیانات اور فیصلوں پر ایک بار پھر تنقید کے طوفان کا سامنا ہے، امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس کے صدرولادی میرپیوٹن کا احترام کرتا ہوں مگر اس کا یہ مطلب نہیں میں ان کا ساتھ دے رہا ہوں، وہ اپنے ملک کے رہنما ہیں مگر میرا ماننا ہے کہ روس سے تعاون نہ کرنے سے بہتر ہے کہ اس سے تعاون کیا جائے۔

    putin1

    امریکی صدر نے کہا کہ اگر روس داعش کیخلاف لڑائی میں ہماری مدد کرتا ہے تو روس کے ساتھ چلنا بہتر ہے۔ یہ ایک بڑی لڑائی ہے، کیا میں پیوٹن کے ساتھ چلوں گا؟ اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

    انٹریوو کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ ‘پوتین ایک قاتل ہے’ تو ٹرمپ نے جواب دیا کہ بہت سے لوگ قاتل ہیں، ہمارے پاس بھی بہت سے قاتل ہیں، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ہمارا ملک امریکہ بے گناہ اور معصوم ہے۔


    مزید پڑھیں : پیوٹن بہت ہوشیار ہیں،ڈونلڈ ٹرمپ


    دوسری جانب کی اپنی ری پبلکن پارٹی کے ارکان نے بھی ٹرمپ کو روسی صدر پیوٹن کی حمایت پر آڑے ہاتھوں لیا۔

    اس سے قبل سات ملکوں کے شہریوں کو امریکا میں داخل ہونے پر پابندی عائد کیے جانے کے خلاف عدالتی فیصلہ پر ٹرمپ نے جج اور عدالتی نظام کو تنقید کا نشانہ بنایا، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کچھ ہوا تو ذمہ دار جج اور عدالتی نظام ہوگا۔

    خیال رہے کہ امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کی سات اسلامی ملکوں پر عائد سفری پابندیاں بحال کرنے کی اپیل مسترد کر دی تھی۔

  • روسی صدر اس ویک اینڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو کریں گے

    روسی صدر اس ویک اینڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو کریں گے

    نیویارک: امریکہ اور روس کی سرد جنگ ختم ہونے کے قریب ہے،دونوں ممالک کے صدور کی ٹیلی فون پر ہفتے بات جیت طے پاگئی ہے‘ صدر بننے کے بعد ٹرمپ کا روسی صدر سے یہ پہلا رابطہ ہوگا۔.

     سی این این کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ اور پیوٹن کی فون پر بات اس ہفتے کے طے ہوگئی ہے ، بین الاقومی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ کا ل ٹرمپ کی بطور امریکی صدر کے روسی صدر کو پہلی ٹیلی فون کال ہوگی.

    سی این این کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے ٹرمپ سے فون پر بات چیت کے حوالے سے میٹنگ طلب کی ہے جبکہ دونوں صدرو کی ملاقات کچھ مہینوں میں متوقع ہے.

    دوسری جانب تاس نیوزایجنسی کے مطابق روسی صدر کے ترجمان پسکوہ کا کہنا ہے کہ روسی صدر پیوٹن اور امریکی صدر کی ملاقات عنقریب متوقع نہیں تاہم آنے والے کچھ مہینوں میں اس ملاقات کا امکان ہے.

    روسی صدر کے ترجمان پسکوہ نے سرکاری خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ہماری حکومت امریکہ سے مذاکرت پر راضی ہے، انہوں نے شام کے سنگین حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام میں قیام امن کی کوشش تعلقات میں بہتری کا سبب بن سکتی ہے.

    واضح رہے ٹرمپ مخالفین کا خیال ہے کہ ٹرمپ کی صدارتی جیت کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے یہاں‌ یہ بتا نا ضروری ہے کہ یہ انکشاف سابق صدر کلنٹن کی ۔اہلیہ ہیلری کی جانب سے آیا تھا،جبکہ روس نے اسے یکسر مسترد کیا تھا

    ترجمان روسی صدر کا کہنا ہے کہ یہ تاثرغلط ہے کہ روس ٹرمپ انتظامیہ کے آتے ہی امریکہ سے دوستانہ تعلقات قائم کریگا ،انہوں نے مزید کہا کہ یقینا ہم دنیا کی دو بڑے اہم ممالک ہیں اور ہمارے اپنے اپنے ملکی مفادات ہیں.

    یاد رہے امریکہ اور روس کے خارجی تعلقات سرد جنگ کے بعد سے کشیدہ ہیں ، سابق صدر اوبامہ کے دور اقتدار میں امریکہ اور روس کے تعلقات مزید کشیدگی کا شکار ہوئے اس تنازعہ کو طول شام اور یوکرائن  کے معروضی حالات نے دیا تھا.

  • صدرپپوٹن پہلی اورٹرمپ دنیا کی دوسری بااثرشخصیات قرار

    صدرپپوٹن پہلی اورٹرمپ دنیا کی دوسری بااثرشخصیات قرار

    نیو یارک : مختلف شعبہ جات میں معروف شخصیات کی فہرست جاری کرنے والے ادارے فوربس نے سال 2016ء کی 74 بااثر شخصیات پر مبنی فہرست جاری کردی جس میں روسی صدر پپوٹن پہلے، ڈونلڈ ٹرمپ دوسرے، چینی صدر تیسرے اور بھارتی وزیراعظم نویں نمبر پر ہیں۔

    اس بار اس فہرست میں کوئی پاکستانی اپنی جگہ نہیں بناسکا۔ فوربس کے مطابق دنیا بھر میں 7.4 ارب افراد رہتے ہیں مگر یہ 74 شخصیات دنیا کا رخ بدلنے کا صلاحیت رکھتی ہیں اس طرح کہا جاسکتا ہے ہر شخص 100 ملین افراد میں سے چنا گیا یا اسے 100 ملین افراد کر سبقت حاصل ہے۔

    فہرست میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن پہلے ،نو منتخب امرکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوم، جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل تیسرے، چینی صدر شی جن پنگ چوتھے، عیسائیوں کے فرقے رومن کیتھولک کے روحانی پیشوا بشپ پوپ فرانسز پانچویں، امریکن فیڈرل ریزوروز سسٹم کی چیئرپرسن جنیٹ یلین چھٹے، امریکی شہری و 83.8 ارب ڈالر اثاثوں کے ساتھ دنیا کے امیر ترین شخص اور مائیکرو سافٹ کمپنی کے مالک بل گیٹس ساتویں، گوگل کے چیف ایگزیکٹو لیری پیج آٹھویں، بھارتی وزیراعظم نریندی مودی نویں اورفیس بک کے بانی مارک زکر برگ دسویں نمبر پر ہیں۔

    فہرست میں سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کا 16واں، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کا 18واں، اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتین یاہو کا 20 واں،آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹینا لوگارڈ کا 25واں، یو اے ای کے صدر دبئی کے خلیفہ بن زید النہیان کا 39واں، امریکی صدر باراک اوباما کا 48واں، ترک صدر طیب اردگان کا 56واں،داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کا 57واں، شامی صدر بشار الاسد کا 63واں، القاعدہ کے لیڈر ایمن الظواہری کا 71واں نمبر پر ہے۔

  • روسی صدر پیوٹن کا روسی فوج کو شام میں سخت کارروائی کا حکم

    روسی صدر پیوٹن کا روسی فوج کو شام میں سخت کارروائی کا حکم

    ماسکو : روسی صدر پیوٹن نے روسی فوج کو شام میں سخت کارروائی کا حکم دے دیا، انہوں نے روسی فوج کو ہدایت دی کہ روس کوخطرات میں ڈالنے والے اہداف کو تباہ کردیا جائے۔

    ان خیالات کا اظہار روس کے صدر پیوٹن نے ماسکو میں دفاعی حکام کی تقریب سےخطاب کرتے ہوئے کیا ، صدر پیوٹن نے روسی فوج کو نشانہ بنانے والے اہداف کو فوری طور پر تباہ کرنے کا حکم دیا۔

    صدر پیوٹن نے اعلیٰ فوجی حکام سے کہا کہ شام میں دہشت گرد روس کے لئے ایک براہ راست خطرہ ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ روس میں فوجی اڈے کو جدید جنگی طیاروں اور دفاعی سازوسامان کے ساتھ مزید فعال کیا گیا ہے۔

  • روس کا شام میں زمینی فوج اتارنے کاکوئی ارادہ نہیں، پیوٹن

    روس کا شام میں زمینی فوج اتارنے کاکوئی ارادہ نہیں، پیوٹن

    ماسکو: روسی صر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس شام میں زمینی فوج تعینات نہیں کرے گا لیکن داعش کے خاتمے تک فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

    روسی ٹیلیویژن پرنشر ہونے والے انٹرویو میں ان کا کہناتھا کہ ہمارہ شام میں زمینی فوج تعینات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اورہمارے شامی دوست اس بات سے واقف ہیں۔

    روسی میڈیا کی جاری کردہ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ روسی جنگی طیارے شام کےشہر لاطاکیہ کے ائیر بیس پر اتررہے ہیں جہاں تیکنیکی عملہ ان طیاروں کے معائنے بعد ان کی کلئرینس دے رہا ہے۔

    روس نےایک بارپھر دو ٹوک موقف اختیار کیا ہے کہ شام میں داعش کے خاتمے تک فضائی حملے جاری رہیں گے۔

    صدر پیوٹن کا مزید کہناتھا کہ شام میں گزشتہ چارسال سے جاری جنگی بحران کےخاتمے کیلئے شامی صدربشارالاسدکی حکومت کا ہر ممکن ساتھ دیا جائے گا۔

  • روسی ایٹمی اثاثوں میں اضافہ، امریکہ کو تشویش

    روسی ایٹمی اثاثوں میں اضافہ، امریکہ کو تشویش

    ماسکو: روس کے قریب مشرقی یورپ میں بھاری ہتھیاراورفوجیوں کی تعداد میں اضافے کے امریکی منصوبے کی اطلاعات کے بعد روس نے اپنے ایٹمی اثاثوں میں چالیس نئے بین البراعظمی میزائل کےاضافے کااعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماسکو کے یوکرین میں کردارپرروس اورمغربی طاقتوں کےمابین تناؤ میں مزید اضافہ ہوگیاہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ چالیس میزائلوں کی تنصیب کےبعد کسی بھی مہم جوئی سےنمٹ سکیں گے۔ پیوٹن کا کہناتھا کہ روس پیش قدمی نہیں کررہا۔

    انہوں نے امریکی منصوبے کوسرد جنگ کے بعد سے اب تک کا واشنگٹن کا انتہائی جارحانہ اقدام قراردے دیا،پیوٹن کے مطابق انہیں اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم میں توسیع سےمتعلق فکرہے، یہ اسٹریٹیجک اہمیت کاانتہائی سنجیدہ معاملہ ہے۔

    اس موقع پرامریکی وزیرخارجہ جان کیری نے روسی صدرکےاعلان کوتشویشناک قراردیتےہوئےکہا کہ امریکہ روس سےتعلقات کودوبارہ سردجنگ کی جانب نہیں لےجاناچاہتا۔

    دوسری جانب نیٹونےروس کی ایٹمی پیش قدمی کوغیرمنصفانہ اورخطرناک قراردیدیا ہے۔

  • روسی صدرپیوٹن غائب ہوگئے

    روسی صدرپیوٹن غائب ہوگئے

    ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے 5 مارچ 2015 سے اب عوام کو اپنی شکل نہیں دکھائی ہے جس کے باعث ان کے بارے میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہیں۔

    روسی صدر پیوٹن میڈیا میں ’ان‘رہنے کے لئے مشہور ہیں لیکن 5 مارچ کے بعد سے اب تک نہ تو انہوں نے کسی عوامی اجتماع میں شرکت کی ہے اور نہ ہی کسی معاملے میں بیان دیا ہے۔

    گذشتہ دنوں روسی صدر نےبغیر بازؤں والی شرٹ میں چیتے کے ساتھ تصویر کھنچوائی تھی اور وہ اس طرح میڈیا میں مسلسل ’ان‘رہنے کے ماہر ہیں۔

    ان کی غیر موجودگی کے بارے میں متعدد افواہیں سامنے آرہی ہیں جن میں سے کچھ تو سنجیدہ ہیں اورکچھ غیر سنجیدہ۔

    کچھ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پس ِ پردہ فوجی بغاوت ہوچکی ہے اور پیوٹن کو غیر اعلانیہ نظر بند کیا جاچکا ہے جبکہ نوجوانوں کا سوشل میڈیا پر خیال ہے کہ پیوٹن کو خلائی مخلوق اپنے اوپر حکمرانی کے لئے اٹھا کرلے گئی ہے۔

  • روسی صدر نے کریمیا میں خفیہ آپریشن کا اعتراف کرلیا

    روسی صدر نے کریمیا میں خفیہ آپریشن کا اعتراف کرلیا

    ماسکو:روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے انکشاف کیا ہے کہ کس طرح ان کے خفیہ حکم پرروسی افواج نےکریمیہ میں داخل ہوکرروس نوازسابق صدرکو بچایا۔

    روس کے سرکاری ٹی وی کی جانب سے تیار کردہ خصوصی ڈاکیومنٹری کے ٹریلرمیں روسی صدر کریمیہ پرقبضے کے تنازعے پرکھل کرگفتگو کرتے نظر آئے ہیں۔

    پیوٹن نے اس رات کا بھی تذکرہ کیا جب خفیہ اداروں کے سربراہوں کے ساتھ ساری رات میٹنگ جاری رہی جس میں طے کیا گیا کہ کریمیا کے صدر کو بچانے کے لئے کیا لائحہ عمل طے کیا جائے۔۔

    ان کا کہنا تھا کہ’’ہم صبح سات بجے تک گفتگو کرتے رہے اورجب ہم رخصت ہونے لگے تو میں اپنے ساتھیوں سے کہاکہ اب ہمیں کریمیا کو واپس روس کا حصہ بنانے کے لئے کام شروع کردینا چاہیئے‘‘۔

    اس میٹنگ کے چاردن بعد نامعلوم فوجیوں نے کریمیا کی مقامی پارلیمنٹ پر قبضہ کیا اور انتہائی عجلت میں نئی حکومت منتخب کی گئی، بعد ازاں 18 مارچ کو ماسکو نے باضابطہ طورکریمیا پراپنے تسلط کا اعلان کیا جس کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی۔

  • نیٹو کا توسیعی منصوبہ نئی دیواربرلن ہے، پیوٹن

    نیٹو کا توسیعی منصوبہ نئی دیواربرلن ہے، پیوٹن

    ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ مشرق میں نیٹو کا توسیعی منصوبہ نئی دیواربرلن تعمیرکرنے کے مترادف ہے۔

    ماسکومیں پریس کانفرس سے خطاب میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ یوکرین میں داخلی آپریشن جاری ہے جس سے روس کا تعلق نہیں ہے۔

    سی آئی اے کے قیدیوں پرتشدد کے حوالے سے پیوٹن نے کہا کہ قانون کا احترام کرنا چاہئیے قانون پرعمل نہ ہونے سے افراتفری پھیلتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ روسی کرنسی کی قدر میں استحکام کے لئے زرمبادلہ موجود ہے دوسال میں روس کی معیشت سنبھل جائے گی۔