Tag: PUTIN

  • پیوٹن یوکرین کے ڈرون حملے میں بال بال بچ گئے

    پیوٹن یوکرین کے ڈرون حملے میں بال بال بچ گئے

    روسی صدر پیوٹن کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر پر یوکرین کے ڈرونز نے نشانہ بنانے کی کوشش کی، تاہم ہیلی کاپٹر نے فضا میں ہی ڈرونز کو تباہ کردیا اور صدر کو محفوظ مقام تک پہنچانے میں کامیاب ہوگیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق واقعہ 20 مئی کو روس کے کرسک ریجن کے دورے کے دوران پیش آیا۔

    روسی فضائی دفاعی ڈویژن کے کمانڈر یوری داشکن نے میڈیا کو بتایا کہ روسی صدر پیوٹن کا ہیلی کاپٹر تقریباً حملے کے مرکز میں تھا، مگر ہیلی کاپٹر نے خود دفاعی کارروائی کرتے ہوئے یوکرینی ڈرونز تباہ کر دیے۔

    اُنہوں نے کہا کہ جیسے ہی صدارتی ہیلی کاپٹر کرسک کی فضا میں پہنچا، ڈرون حملوں کی شدت میں اضافہ ہوگیا، مگر روسی فضائی دفاعی نظام اور پائلٹس نے نہ صرف حملہ ناکام بنایا بلکہ صدر کی پرواز کو بھی بحفاظت محفوظ مقام پر پہنچادیا گیا۔

    روسی کمانڈر کا کہنا تھا کہ تمام فضائی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا اور یوکرینی حملے کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا گیا۔

    خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ صدر پیوٹن نے اپنے دورے کے دوران مقامی رضاکاروں، میونسپل حکام اور عبوری گورنر سے ملاقات کی تھی۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم نصب صدر ولادیمیر پیوٹن کو ’پاگل‘ قرار دے دیا ہے۔

    ماسکو کی جانب سے یوکرین پر بڑے اور مہلک ڈرون حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو اپنے روسی ہم منصب پیوٹن کو ”کریزی“ قرار دیا۔

    روس کی جانب سے اتوار کو رات بھر یوکرین کے خلاف ریکارڈ تعداد میں ڈرون حملے کیے گئے، جس میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    ٹرمپ نے اپنے پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا ”روس کے ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ میرے ہمیشہ سے بہت اچھے تعلقات رہے ہیں، لیکن ان کے ساتھ کچھ ہوا ہے، وہ بالکل پاگل ہو گئے ہیں!“

    سری لنکا میں فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، 6 افسران ہلاک

    امریکی صدر نے لکھا ”میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ پورا یوکرین چاہتا ہے، صرف ایک ٹکڑا نہیں، اور شاید یہ درست ثابت ہو رہا ہے، لیکن اگر وہ ایسا کرتا ہے تو یہ روس کے زوال کا باعث بنے گا!“

  • پیوٹن نے میلانیا ٹرمپ سے متعلق کیا کہا؟ ٹرمپ نے بتادیا

    پیوٹن نے میلانیا ٹرمپ سے متعلق کیا کہا؟ ٹرمپ نے بتادیا

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روس کے صدر ولادیمر پیوٹن نے خاتون اول میلانیا ٹرمپ کو بہت زیادہ سراہا ہے اور کہا ہے کہ خود صدر ٹرمپ سے زیادہ روس میلانیا ٹرمپ کا احترام کرتا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ سلووینیا میں پیدا ہوئی تھیں جو ماضی میں یوگوسلاویہ کاحصہ تھا۔

    امریکی صدر نے خاتون اول سے متعلق بات وائٹ ہاؤس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    یہ تقریب ‘Take it Down Act,’ پر دستخط کیلئے منعقد کی گئی تھی جس کا خیال میلانیا نے پیش کیا تھا۔ یہ ایکٹ فحش تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا سے ہٹانے سے متعلق ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع نہ ہوئے تو پیچھے ہٹ جاؤں گا۔

    روسی اور یوکرینی صدور سے الگ الگ ٹیلی فونک گفتگو کرنے کے بعد واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن سے گفتگو بہت مثبت رہی۔

    اس حوالے سے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کے درمیان یوکرین میں جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں فون پر دو گھنٹے سے زائد طویل گفتگو ہوئی ہے۔

    روسی سرکاری میڈیا کے مطابق پوتن نے کہا ہے کہ روس یوکرین کے ساتھ ایک یادداشت پر کام کرنے کے لیے تیار ہے، جس کا مقصد جنگ بندی کا قیام ہے۔

    جبکہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے ترکیہ، سوئٹزر لینڈ یا ویٹی کن میں بات چیت کرنے کو تیار ہے۔ اس موقع پر زیلنسکی نے ایک بار پھر مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ دہرایا ہے

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع ہوں گے، جنگ بندی کی شرائط دونوں فریقین آپس میں طے کریں گے۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ روس اس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔

    امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ویٹی کن نے روس، یوکرین جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جرمنی، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کو بھی اس پیشرفت سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

  • امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا

    امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کی یادداشت پر کام کرنے کے لیے ٹرمپ کی تجویز پر اتفاق کر لیا۔

    روئٹرز کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ فون پر گفتگو کے بعد کہا کہ ماسکو یوکرین کے ساتھ مستقبل کے امن معاہدے کے بارے میں میمورنڈم پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

    پیوٹن نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کو ختم کرنے کی کوششیں درست راستے پر ہیں، انھوں نے ماسکو اور کیف کے درمیان براہ راست مذاکرات کی بحالی کی حمایت کرنے پر ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ یاد رہے کہ روس اور یوکرین نے گزشتہ ہفتے ترکی میں مارچ 2022 کے بعد پہلی بار آمنے سامنے مذاکرات کے لیے ملاقات کی تھی۔

    پیوٹن نے سوچی کے بحیرہ اسود کے ریزورٹ کے قریب نامہ نگاروں کو بتایا ’’روس مستقبل کے ممکنہ امن معاہدے پر ایک میمورنڈم پیش کرے گا، روس اس پر یوکرین کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے، اس میں متعدد مسائل کی وضاحت کی جائے گی، جیسا کہ تصفیہ کے بنیادی نکات کیا ہوں گے، اور یہ کہ ممکنہ امن معاہدے کا وقت کیا ہوگا۔‘‘


    روس یوکرین جنگ : کچھ ہونے والا ہے، نہ ہوا تو۔ ۔ ۔ ۔ !! ٹرمپ نے بڑی خبر سنادی


    روسی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ میمورنڈم میں اس بات کی بھی وضاحت ہوگی کہ دونوں ممالک کی نظر میں ’ممکنہ جنگ بندی‘ کا کیا مطلب ہے، اور یہ اس کا ٹائم فریم کیا ہوگا۔ خیال رہے کہ یوکرین، اس کے یورپی اتحادیوں اور امریکا سب نے پیوٹن پر زور دیا ہے کہ وہ کم از کم 30 دن تک جاری رہنے والی فوری، غیر مشروط جنگ بندی کو قبول کریں۔

    پیوٹن نے واضح کیا کہ روس کے لیے بنیادی چیز یہ ہے کہ اس بحران کی بنیادی وجوہ کو ختم کیا جائے۔ ادھر گزشتہ روز فون گفتگو کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر کے ساتھ ان کی گفتگو بہت مثبت رہی، روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع ہوں گے۔ انھوں نے کہا جنگ بندی کی شرائط دونوں فریق آپس میں طے کریں گے، روس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔

    ادھر ویٹیکن نے بھی روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی میں دل چسپی ظاہر کی ہے، جرمنی، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کو بھی اس پیش رفت سے آگاہ کر دیا گیا ہے، ٹرمپ نے کہا یوکرین جنگ جلد ختم ہو سکتی ہے مگر فریقین کی انا رکاوٹ ہے۔ انھوں نے کہا ’’میرا خیال ہے کچھ ہونے والا ہے، اگر نہ ہوا تو پیچھے ہٹ جاؤں گا، میرے خیال میں پیوٹن اور زیلنسکی دونوں جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

  • چین اور روس کی قربت عروج پر، شی جن پنگ کی ماسکو میں پیوٹن سے ملاقات

    چین اور روس کی قربت عروج پر، شی جن پنگ کی ماسکو میں پیوٹن سے ملاقات

    ینی صدر شی جن پنگ روس کے تین روزہ اہم دورے پر ماسکو پہنچ گئے، جہاں وہ نو مئی کو ہونے والی ’وِکٹری ڈے پریڈ‘ میں مہمانِ خصوصی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق چین صدر شی جن پنگ نازی جرمنی پر سویت یونین کی فتح کی تقریب میں شرکت کیلئے ماسکو پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے روسی منصب ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی۔

    دونوں رہنماؤں نے یوکرین جنگ کو نیو نازی ازم کے خلاف ایک نئی جدوجہد قرار دیا، چینی صدر شی جن پنگ نے روسی صدر کو اپنا عزیز دوست قرار دیتے ہوئے کہا چین اور روس یکطرفہ اقدامات اورعالمی غنڈہ گردی کے خلاف کھڑے ہیں۔

    کینیڈا ’فروخت کے لیے نہیں‘ ہے، کینیڈین وزیر اعظم کا ٹرمپ کو دو ٹوک جواب

    چینی صدر نے کہا کہ ایک کثیر قطبی عالمی نظام کی حمایت کرتے ہیں، ہم جدید دور کے نازی ازم اور عسکریت پسندی کے خلاف کھڑے ہیں، ہم مل کر دوسری جنگ عظیم کی اصل تاریخ کو اجاگر کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اقوامِ متحدہ کے ادارے کا دفاع اور ترقی پذیر ملکوں کے مفادات کا تحفظ کریں گے، چینی صدر نو مئی کو وِکٹری ڈے پریڈ میں مہمانِ خصوصی ہیں۔

    واضح رہے کہ یہ پریڈ دوسری جنگِ عظیم میں نازی جرمنی پر سوویت یونین کی فتح کی 80ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقد کی جا رہی ہے۔

    چین نے اس پریڈ میں شرکت کے لیے 102 فوجی اہلکار بھیجے ہیں، جو کسی بھی غیر ملکی فوجی دستے میں سب سے بڑی تعداد ہے۔

    چینی وزارتِ خارجہ کے مطابق شی جن پنگ اور پیوٹن یوکرین جنگ، چین-روس تعلقات، روس-امریکہ کشیدگی اور عالمی سفارتی منظرنامے پر تفصیلی بات کریں گے۔

  • یوکرین نے ایسٹر پر جنگ بندی کو کھیل کے طور پر لیا، صدر پیوٹن

    یوکرین نے ایسٹر پر جنگ بندی کو کھیل کے طور پر لیا، صدر پیوٹن

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جنگ بندی کے لیے ہمارا رویہ مثبت رہا لیکن کیف نے اسے کھیل کے طور پر لیا۔‘‘

    یوکرین سے مذاکرات پر روسی صدر ولادیمر پیوٹن نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے لیے ہمارا رویہ ہمیشہ مثبت رہا ہے، ہم نے ایسٹر پر عارضی جنگ بندی کا اقدام کیا، لیکن کیف نے عارضی جنگ بندی کو کھیل کے طور پر لیا، ہم امن کی تمام تجاویز پر مثبت ہیں۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین جتنا ممکن ہوگا تعمیری طور پر بات چیت میں پیش رفت کے لیے تیار ہے۔ واضح رہے کہ روس کے ساتھ معاملات کے سلسلے میں یوکرینی وفد برطانوی، فرانسیسی اور امریکی نمائندوں سے ملاقات کرے گا، یوکرینی وفد کی تینوں ممالک کے نمائندوں سے بدھ کو لندن میں ملاقات ہوگی۔


    روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ


    سی این این نے ایسٹر کے موقع پر پیوٹن کی مختصر مدت کی جنگ بندی کو غیر متوقع اور مایوس کن قرار دیا، جس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا اور اس میں توسیع بھی نہیں کی گئی، اور جس کا مقصد صرف ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی امن کوششوں کی کارکردگی دکھانا تھا۔ ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 30 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جس پر یوکرین نے شکوک کا اظہار کیا تھا۔

    روسی صدر نے پیر کے روز اشارہ دیا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہیں، روسی سرکاری ٹی وی کو انھوں نے بتایا کہ ان کا ’’کسی بھی امن اقدام کے بارے میں رویہ مثبت‘‘ ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ کیف بھی ’’ایسا ہی محسوس کرے گا‘‘۔

  • پیوٹن کی غزہ جنگ بندی کے دوران رہائی پانے والے یرغمالی سے ملاقات، حماس کے حسنِ سلوک کی تعریف

    پیوٹن کی غزہ جنگ بندی کے دوران رہائی پانے والے یرغمالی سے ملاقات، حماس کے حسنِ سلوک کی تعریف

    روسی صدر پیوٹن نے غزہ جنگ بندی کے دوران رہائی پانے والے یرغمالی سے ملاقات میں حماس کے حسنِ سلوک کی تعریف کی ہے۔

    روسی خبررساں ایجنسی کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے غزہ میں جنگ بندی کے دوران رہا ہونے والے روسی شہری الیگزینڈر تروفانوف سے ملاقات کی اور قید کے دوران کا حال سنایا۔

    ملاقات میں صدر پیوٹن نے الیگزینڈر تروفانوف سے کہا کہ ’آپ کی آزادی کا حصول روس کے فلسطینی عوام، ان کے نمائندوں اور مختلف تنظیموں کے ساتھ دیرینہ تعلقات کا نتیجہ ہے‘۔

    صدر پیوٹن نے مزید کہا کہ ’میرے خیال میں ہمیں حماس کی قیادت اور اس کے سیاسی دفتر کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جنہوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا اور آپ کی رہائی کا انسانی ہمدردی پر مبنی قدم اٹھایا‘۔

    پیوٹن نے زور دیا کہ روس آئندہ بھی ایسے اقدامات کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گا تاکہ ان تمام افراد کو رہائی مل سکے جو آج بھی غزہ میں ویسی ہی کٹھن صورتحال میں موجود ہیں جس میں الیگزینڈر موجود تھے۔

    واضح رہے کہ  7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے دوران الیگزینڈر تروفانوف، ان کی والدہ ییلینا، دادی ایرینا تاتی اور منگیتر ساپیر کوہن کو یرغمال بنا لیا گیاتھا جب کہ ان کے والد ویتالی ہلاک ہو گئے تھے۔

    الیگزینڈر تروفانوف کی والدہ، دادی اور منگیتر کو نومبر اور دسمبر 2023 میں رہا کر دیا گیا تھا جبکہ الیگزینڈر کو رواں سال فروری کے میں رہائی ملی ہے۔

  • ایسا نہیں لگتا کہ پیوٹن پورا یورپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ برا آدمی نہیں، امریکی ایلچی

    ایسا نہیں لگتا کہ پیوٹن پورا یورپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ برا آدمی نہیں، امریکی ایلچی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں لگتا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پورے یورپ کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا پیوٹن کوئی ’بیڈ گائے‘ نہیں ہے، مجھے نہیں لگتا کہ وہ پورے یورپ کو قبضہ کرنا چاہتے ہوں، مجھے لگتا ہے کہ وہ امن چاہتے ہیں۔

    وٹکوف نے کہا صدر ٹرمپ کی پچھلے ہفتے دو بہت ہی نتیجہ خیز کالیں ہوئی ہیں، ایک صدر زیلنسکی کے ساتھ اور ایک صدر پیوٹن کے ساتھ، میں اندر موجود تھا اور میں نے بیٹھ کر ان دونوں کی بات چیت کو سنا، یہ سب دیرپا امن کے بارے میں تھا۔

    انھوں نے کہا کہ روسی صدر اور یوکرینی صدر کو بہت شکایات ہیں لیکن پھر بھی دونوں پائیدار امان چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ وٹکوف ٹرمپ انتظامیہ کے روس اور یوکرین کے ساتھ مذاکرات میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ابھرے ہیں، اور وہ پیوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو بھی گئے تھے۔


    امریکا اور یوکرین کے درمیان ریاض میں مذاکرات کا دور مکمل


    وٹکوف نے فاکس نیوز کے سابق میزبان ٹکر کارلسن کو اپنے پوڈ کاسٹ پر بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ یوکرین جنگ میں ’’سب سے بڑا مسئلہ‘‘ یہ نام نہاد 4 علاقے ہیں: ڈونیٹسک، لوہانسک (یعنی ڈونباس) کھیرسن اور زپورئزا۔‘‘

    وٹکوف نے کہا کہ یوکرین میں روس کے زیر قبضہ علاقوں میں ہونے والے ریفرنڈم نے ظاہر کیا ہے کہ لوگوں کی بھاری اکثریت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ روسی حکمرانی کے تحت رہنا چاہتے ہیں۔

  • یوکرینی صدر کا روس سے عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق

    یوکرینی صدر کا روس سے عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق

    یوکرینی صدر زیلنسکی کی جانب سے بھی روس سے 30 روز کیلیے عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔ جبکہ امریکی صدر نے یوکرین کے معدنی ذخائر کے بعد توانائی تنصیبات پر ملکیت کی بھی خواہش کا اظہار کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی اور ٹرمپ کی طویل گفتگو ہوئی، جس میں صدر زیلنسکی نے امریکی تعاون پر شکریہ ادا کیا اور اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ روس کے توانائی انفراسٹرکچر پرحملے نہیں کریں گے۔

    امریکی صدر کا یوکرینی ہم منصب سے کہنا تھا کہ یوکرین کے توانائی انفراسٹرکچر کو محفوظ بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ ایٹمی اور الیکٹریکل پلانٹس سمیت توانائی تنصیبات امریکی ملکیت میں دیدی جائیں۔

    تاہم یوکرینی ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی تجویز قابل عمل نہیں کیونکہ یوکرین میں قائم یورپ کا سب سے بڑا انرجی پلانٹ Zaporizhzhia روس کے کنٹرول میں ہے۔

    یہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکا ہے کہ عارضی جنگ بندی کا آغاز کس تاریخ سے ہوگا، تاہم اس معاملے پر آئندہ چند روز میں تکنیکی ٹیمیں سعودی عرب میں ملاقات کریں گی۔

    دوسری جانب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے بتایا ہے کہ ٹرمپ نے زیلنسکی کو روسی صدرسے ہونیوالی گفتگو کے اہم امور سے آگاہ کردیا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر زیلنسکی کے درمیان فون پر شاندار گفتگو ہوئی، زیلنسکی نے جدہ میں یوکرائنی اور امریکی ٹیموں کے کام کے نتیجہ خیزآغاز پر شکریہ ادا کیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے اعلیٰ حکام کی ملاقات نے جنگ کے خاتمے کی طرف بڑھنے میں مدد دی، صدر زیلنسکی نے امریکا کی حمایت، امن کیلئے کوششوں پر صدر ٹرمپ کا شکریہ اداکیا۔

    نیتن یاہو کی مغربی کنارے پر حملے کی دھمکی

    ٹیمی بروس نے کہا کہ یوکرین اور امریکا جنگ کے حقیقی خاتمے کیلئے ملکر کام جاری رکھیں گے، صدر ٹرمپ کی قیادت میں پائیدار امن حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    دونوں رہنماؤں نے توانائی کیخلاف جزوی جنگ بندی پربھی اتفاق کیا، تکنیکی ٹیمیں آئندہ دنوں میں سعودی عرب میں ملاقات میں مزید تبادلہ خیال کریں گے، دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا یہ جنگ کے مکمل خاتمے اور سلامتی کو یقینی بنانے کی طرف پہلا قدم ہوسکتا ہے۔

  • روس یوکرین جنگ خاتمے میں حقیقی پیشرفت کی امید ہے: امریکا

    روس یوکرین جنگ خاتمے میں حقیقی پیشرفت کی امید ہے: امریکا

    امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر ولادیمر پیوٹن سے رواں ہفتے ٹیلی فون پر بات کرسکتے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف نے ایک انٹرویو میں گزشتہ ہفتے روسی صدر سے ملاقات مثبت قرار دیا۔

    امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ یوکرین روس اختلافات کم ہوئے ہیں، صدر پیوٹن نے ٹرمپ کے فلسفے سے اتفاق کیا ہے، صدر ٹرمپ روس یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

    اسٹیو وٹکوف نے مزید کہا کہ امریکی مذاکراتی ٹیم اس ہفتے یوکرین اور روسی وفود سے ملاقات کرے گی، روس یوکرین جنگ خاتمے میں حقیقی پیش رفت کی امید ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کے ایلچی اسٹیووٹکوف نے گزشتہ ہفتے ماسکو میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کی تھی۔

  • روس یوکرین جنگ بندی پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں: پیوٹن

    روس یوکرین جنگ بندی پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں: پیوٹن

    ماسکو: روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے اعلان کیا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی اور مزاکرات کے لیے تیار ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے کہا کہ روس جنگ بندی مزاکرات کے لیے تیار ہے، پیوٹن نے کہا کہ ٹرمپ نے بتایا کہ یوکرین مزاکرات میں شرکت کرے گا۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ مجھے روس امریکا مزاکرات نتائج سے آگاہ کیا گیا ہے، مزاکرات کا اعلی درجے کا جائزہ لوں گا، اب سفارتی مشن دوبارہ کام شروع کرے گا۔

    انھوں نے کہا کہ امریکی اور روسی حکام کو قابل قبول حل تیار کرنے کی ضرورت ہے، صدر ٹرمپ سے ملاقات کر کے خوشی ہوگی، ملاقات کی تیاری ابھی ہونی ہے۔

    روسی صدر نے مزید کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی آنے والے دنوں میں فون پر بات کروں گا، روس، امریکا اور سعودی عرب کے درمیان توانائی مذاکرات کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر زینلسکی کا کہنا ہے کہ وہ اپنا ملک نہیں بیچیں گے، انہوں نے کہا کہ پیوٹن یوکرین پر اپنی مرضی کے مطابق قبضہ نہیں کر سکیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس روس کی طرف سے تیار کردہ غلط معلومات ہیں۔