Tag: PUTIN

  • روس کے صدر سے جرمن چانسلر کا 2 برس بعد ٹیلی فونک رابطہ

    روس کے صدر سے جرمن چانسلر کا 2 برس بعد ٹیلی فونک رابطہ

    جرمن چانسلر اولاف شولز کا روس کے صدر پیوٹن سے دو برس بعد ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ جسے یوکرین جنگ کے محاذ امن کی جانب اہم پیشرفت قرار دیا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ انہوں نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا، یوکرین نے اس میں ہمیشہ رکاوٹ ڈالی۔

    پیوٹن نے کہا کہ ہم اب بھی بات چیت بحال کرنے کے لیے تیار ہیں، مگر معاہدے کے لیے تنازع کی جڑ ختم کرنا ہوگی، سیکیورٹی ایشوز پر روس کے تحفظات دور کیے جائیں اور علاقائی حقائق مدنظر رکھے جائیں۔

    اس سے قبل والڈائی فورم سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن کا کہنا تھا کہ دنیا کو ماسکو کی ضرورت ہے واشنگٹن یا برسلز کچھ نہیں کر سکتے، امریکا اور اس کے اتحادی اپنی تسلط پسندانہ خواہشات پر عمل پیرا ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی سیاست کا بہاؤ مغرب کی خواہشات کے خلاف چل رہا ہے دنیا مٹتی ہوئی بالادستی کی دنیا سے بڑھتی ہوئی کثیر قطبیت کی طرف جارہی ہے، پرانے تسلط پسند جو دنیا پر حکمرانی کرنے کے عادی تھیاب ان کی بات نہیں سنی جا رہی۔

    کیا ایران ٹرمپ کو قتل کرنا چاہتا ہے؟ ایرانی وزارت خارجہ کا اہم بیان

    مغرب کے اپنے استثنیٰ کے بارے میں عقائد عالمی المیے کا باعث بن سکتیہیں کوئی ضمانت نہیں دے سکتا کہ مغرب اپنی پوزیشن کیلئے جوہری ہتھیاروں کا سہارا نہیں لیگا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا پیوٹن سے بات کی خواہش کا اظہار

    ڈونلڈ ٹرمپ کا پیوٹن سے بات کی خواہش کا اظہار

    ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے صدارتی انتخاب میں واضح اکثریت سے کامیابی کی ہے، جبکہ اب اُنہوں نے روسی صدر پیوٹن سے گفتگو کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ الیکشن جیتنے کے بعد سے 70 عالمی رہنماؤں سے بات ہوئی ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ ابھی تک روسی صدر سے بات نہیں کی لیکن ان سے بات کرنے کا ارادہ ہے۔

    اس سے قبل ٹرمپ کو صدارتی انتخاب میں کامیابی پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مبارکباد پیش کی ہے، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اپنے بیان میں کہا کہ روس امریکا کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے تیار ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے امریکا سمجھ لے گا کہ روس پر پابندیاں لگانے کی ضرورت نہیں اور ہماری سرحدوں پر تنازعات کے لیے اکسانے کا بھی فائدہ نہیں ہوگا۔

    روسی صدر کا واشنگٹن ماسکو تعلقات کے حوالے سے کہنا تھا کہ بال امریکا کے کورٹ میں ہے، ٹرمپ کی جانب سے روس سے تعلقات بحالی کی خواہش پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ دنیا کو ماسکو کی ضرورت ہے واشنگٹن یا برسلز کچھ نہیں کر سکتے، امریکا اور اس کے اتحادی اپنی تسلط پسندانہ خواہشات پر عمل پیرا ہیں۔

    ’دنیا کو روس کی ضرورت ہے امریکا یا مغرب کی نہیں‘

    انہوں نے کہا کہ عالمی سیاست کا بہاؤ مغرب کی خواہشات کے خلاف چل رہا ہے دنیا مٹتی ہوئی بالادستی کی دنیا سے بڑھتی ہوئی کثیر قطبیت کی طرف جارہی ہے، پرانے تسلط پسند جو دنیا پر حکمرانی کرنے کے عادی تھے اب ان کی بات نہیں سنی جا رہی۔

  • روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش

    روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش

    روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش کر دی۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے قازان میں برکس پلس سربراہی اجلاس اور دوستوں کے پہلے مکمل اجلاس سے پہلے اپنے خطاب میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کا بحران تاریخ کا سب سے خونی بحران بن گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے بحران سے تشویش پیدا ہوتی ہے، غزہ میں جنگی کارروائیاں لبنان تک پھیل گئی ہیں, خطے کے کئی ممالک متاثر ہوئے ہیں، اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی خطے کو مکمل جنگ کے دہانے پر کھڑا کر رہی ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس مشرق وسطیٰ میں ہونے والے واقعات پر فکر مند ہے اور اس کا خیال ہے کہ وہاں تنازعات کے حل کے لئے حالات پیدا کرنے میں اس کا کردار ہے۔

    پیوٹن نے مزید کہا کہ ماسکو نہیں چاہتا کہ تنازع پھیلے، ہم سمجھتے ہیں کہ خطے کا کوئی بھی ملک مکمل جنگ نہیں چاہتا، مشرق وسطیٰ مکمل جنگ کے دہانے پر ہے، انہوں نے تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

  • برکس ممالک عالمی اقتصادی ترقی کی قیادت کریں گے، پیوٹن

    برکس ممالک عالمی اقتصادی ترقی کی قیادت کریں گے، پیوٹن

    ماسکو : روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ اب مغرب نہیں بلکہ برکس ممالک عالمی اقتصادی ترقی کی قیادت کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ برکس ممالک آنے والے سالوں میں عالمی اقتصادی ترقی میں سب سے بڑا اور اہم کردار ادا کریں گے۔

    اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے پیوٹن کا کہنا تھا کہ اس گروپ کا حجم بہت بڑا ہے اور مغربی ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں اس کی اقتصادی ترقی کی رفتار بھی بہت تیز ہے۔

    Russian President

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو امید ہے کہ برکس گروپ جس میں مصر، ایتھوپیا، ایران اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ساتھ برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں، کو عالمی سیاست اور تجارت میں مغرب کے مقابلے میں ایک طاقتور حریف کے طور پر تشکیل دیا جائے گا۔

    رپورٹ کے مطابق روس رواں ہفتے کے آخر میں 22 اور 24 اکتوبر کو روس کے شہر کازان میں برکس سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا جس میں برکس توانائی کے وزراء کی ملاقات کا قوی امکان ہے۔

    Vladimir Putin

    ماسکو میں برکس بزنس فورم میں سرکاری حکام اور کاروباری شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے پیوٹن کا کہنا تھا کہ ہمارا گروپ عالمی اقتصادی ترقی کا اہم محرک ہے۔ مستقبل قریب میں، برکس عالمی جی ڈی پی میں سب سے زیادہ اضافہ کرے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نئی جغرافیائی سیاسی حقیقت کے تحت توانائی کے شعبے میں تعاون کے ذریعے ممالک کو معاشی طور پر مضبوط بنانا ہوگا تاکہ سماجی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے اور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں کردار ادا کیا جاسکے۔

  • ایرانی صدر نے روسی صدر کی ماسکو دورے کی دعوت قبول کر لی

    ایرانی صدر نے روسی صدر کی ماسکو دورے کی دعوت قبول کر لی

    ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی ماسکو دورے کی دعوت کوقبول کرلیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں کی ملاقات ترکمانستان میں کانفرنس کے موقع پر ہوئی۔

    اس موقع پر دونوں ممالک کے ہم منصبوں کے درمیان مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنے ایرانی صدر کو ماسکو دورے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی۔

    اس سے قبل سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے دوحہ میں ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے ملاقات کی ہے، اس موقع پر ایرانی صدر نے سعودی عرب ایران تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس موقع پر ایرانی صدر نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کے جرائم بے نقاب کرنے میں سعودی عرب کا کردار قابل تعریف ہے، اسلامی ممالک اختلافات بھلا کر ہم آہنگی اور بھائی چارے کا سلوک کریں۔

    سعودی وزیر خارجہ نے ایران کے صدر کو سعودی ولی عہد کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے دوستانہ ماحول میں مسائل کے حل اور تعلقات بڑھانے کیلئے کوشاں ہیں۔

    امریکی صدر کا اسرائیل سے امن دستوں پر حملے نہ کرنے کا مطالبہ

    سعودی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب ایران سے تعلقات کے فروغ کیلئے پرعزم ہے اور ایران سے اختلافات کا باب ہمیشہ کیلئے بند کرنا چاہتے ہیں۔

  • پیوٹن نے مغربی ممالک کو خبردار کردیا

    پیوٹن نے مغربی ممالک کو خبردار کردیا

    روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغربی ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن نے اگر ایسے روایتی ہتھیار بھی استعمال کیے جن سے روس یا بیلا روس کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا تو ان ممالک کے خلاف روس نیوکلیئر ہتھیار استعمال کرنے میں دیر نہیں کرے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر پیوٹن نے یہ بات سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جس میں نیوکلیئر ہتھیار استعمال کرنے سے متعلق ریاستی پالیسی کے بنیادی اصولوں کی وضاحت کی گئی۔

    روسی صدر نے کہا کہ اگر روس پر ایسی ریاست نے جارحیت کی جس کے حملے میں ایٹمی ریاست شریک یا معاون ہوئی تو اسے روس کیخلاف مشترکہ حملہ تصور کریں گے۔

    اُنہوں نے کہا کہ ساتھ ہی ان خطرات کی فہرست میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے جن سے نمٹنے کے لیے یہ اقدامات کیے جائیں گے۔

    روسی صدر نے کہا کہ یہ بات بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو سے طے کی جا چکی ہے، نیوکلیئر ڈیٹرنس سے متعلق بیلا روس کے ساتھ دیگر ممالک اور فوجی اتحادوں کو بھی اس فہرست میں شامل کرنے کی تجویز پر غور ہورہا ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ نیوکلیئر ہتھیار استعمال کرنے پر غور اسی لمحے کیا جائے گا جب دشمن روس پر میزائلوں اور اسپیس اٹیک ہتھیاروں سے بڑا حملہ کرے گا اور یہ ہتھیار روس کی سرحدوں کو پار کریں گے۔

    روسی صدر نے کہا کہ ان خدشات میں اسٹریٹیجک یا ٹیکٹیکل ایئرکرافٹ، کروز میزائل، ڈرون، ہائپر سونک یا دیگر طیارے شامل ہیں۔

    سلامتی کونسل کا اجلاس، ایران کا بڑا بیان

    اُنہوں نے کہا کہ نیوکلیئر ہتھیار ہی روس اور اسکے عوام کے تحفظ کی سب سے اہم ضمانت ہیں۔ نئی پالیسی میں وہ شرائط واضح کردی گئی ہیں کہ جن میں روس ایٹمی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔

  • پیوٹن  نے کاملا ہیرس کی حمایت کردی

    پیوٹن نے کاملا ہیرس کی حمایت کردی

    امریکی صدارتی انتخابات پر طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جیت کے لیے کاملا ہیرس کی حمایت کردی، جبکہ امریکا نے روسی صدر کو صدارتی انتخابات پر تبصرہ کرنے سے منع کیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق پیوٹن کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن اپنے حامیوں سے کاملا ہیرس کی حمایت کا کہہ رہے ہیں ہم بھی ان کی حمایت کریں گے۔

    روسی صدر نے کہا کہ کاملا ہیرس ایسے مسکراتی ہیں جیسے ان کے ساتھ سب کچھ ٹھیک ہو، ٹرمپ نے اب تک سارے امریکی صدور سے زیادہ روس پر پابندیاں عائد کیں۔

    روسی صدر نے کہا کہ اگر کاملا ہیرس آئیں تو ہوسکتا ہے وہ ٹرمپ کی طرح نہ کریں۔

    روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ امریکی عوام اپنے صدر کا انتخاب کریں گے اور ہم امریکی عوام کی مرضی کا احترام کریں گے۔

    دوسری جانب امریکی صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ مجھے کملا ہیرس پر مکمل بھروسہ ہے، انہوں نے کملا ہیرس کی نامزدگی کو اپنا بہترین فیصلہ قرار دے دیا۔

    امریکی صدر کے بیٹے ہنٹر بائیڈن نے جرم کا اعتراف کرلیا

    بائیڈن نے کہا ہے کہ یقینی بنائیں کہ ری پبلکن صدارتی امیدوار ایک بار پھر شکست سے دوچار ہو اور کملا ہیرس ملک کی نئی صدر بن کر تاریخ رقم کریں۔

  • پیوٹن کی شامی ہم منصب بشار الاسد سے اہم ملاقات

    پیوٹن کی شامی ہم منصب بشار الاسد سے اہم ملاقات

    کریملن میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی شامی ہم منصب بشار الاسد کے ساتھ اہم ملاقات ہوئی، اس دوران مختلف دنیا اور یوریشیائی خطے میں رونما ہوتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز ہونے والی اس ملاقات میں روسی صدر پیوٹن کا شامی صدر سے کہنا تھا کہ بدقسمتی سے خطے میں کشیدگی کا رجحان دیکھ رہے ہیں جس کے اثرات شام پر بھی پڑ رہے ہیں۔

    روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ میری آپ کی رائے میں بڑے دلچسپی ہے کہ خطے کے اندر کیسی صورتحال بن رہی ہے، مگر بدقسمتی سے ہمیں اس صورتحال میں تیزی سے اضافے کا رجحان نظر آ رہا ہے، جس کا براہ راست اثر شام پر بھی پڑ رہا ہے۔

    شامی صدر نے اس موقع پر کہا کہ دنیا اور یوریشیائی خطے میں رونما ہوتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیلئے ہماری ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

    کاملا ہیرس نے نیتن یاہو کو دوٹوک پیغام دیدیا

    واضح رہے کہ روس شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کا مضبوط حامی رہا ہے تاہم اس کے ترکیہ کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہیں اور شام میں خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد اب روس کی خواہش ہے کہ شام اورترکیہ کے درمیان سفارتی تعلقات دوبارا بحال ہو جائیں۔

  • ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں جنگ بندی کے لیے نیا فارمولا پیش کر دیا

    ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں جنگ بندی کے لیے نیا فارمولا پیش کر دیا

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں جنگ بندی کے لیے نیا فارمولا پیش کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کا تنازعہ حل کرنے کے لیے نیا فارمولا پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین نیٹو میں شمولیت سے انکار کرے۔

    روسی صدر نے کہا یوکرین نیٹو میں شمولیت سے انکار کرے تو اس کے بعد ماسکو جنگ بندی کر دے گا اور بات چیت کا آغاز کر دیا جائے گا۔

    صدر پیوٹن نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے یوکرین کو اپنی افواج روس سے الحاق کرنے والے یوکرینی علاقوں سے مکمل طور پر نکلنا ہوگا۔ تاہم یوکرین نے اس تجویز پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ہٹلر جیسا ’’الٹی میٹم‘‘ قرار دے دیا ہے۔

    وولودیمیر زیلنسکی ایک عرصے سے کہتے آ رہے ہیں کہ یوکرین اس وقت تک ماسکو کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا جب تک روسی افواج کریمیا سمیت یوکرین کے تمام علاقوں کو چھوڑ نہیں دیتیں۔

    بی بی سی کے مطابق ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے جنگ بندی کی یہ شرائط ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب 90 ممالک کے رہنما ہفتے کے روز سوئٹزرلینڈ میں یوکرین میں امن کی راہوں پر بات کرنے کے لیے ملاقات کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جس میں روس کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

    جمعہ کو ماسکو میں روسی سفیروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے یوکرین کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کے زیر قبضہ چار علاقوں ڈونیٹسک، لوہانسک، خیرسن اور زاپوریژیا سے دست بردار ہو جائے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کو روسی پیش قدمی کو روکنے کے لیے نیٹو کے فوجی اتحاد میں شامل ہونے کی اپنی کوششوں سے باضابطہ طور پر دست بردار ہونا پڑے گا۔

    صدر پیوٹن نے کہا ’’جیسے ہی کیف نے اعلان کیا کہ وہ اس طرح کے فیصلے کے لیے تیار ہے، ہماری طرف سے اسی لمحے فائر بندی اور مذاکرات شروع کرنے کا حکم فوراً عمل میں آئے گا۔‘‘

  • یوکرین جنگ، پیوٹن نے فوج میں کرپشن پر پکڑ اچانک سخت کر دی

    یوکرین جنگ، پیوٹن نے فوج میں کرپشن پر پکڑ اچانک سخت کر دی

    ماسکو: یوکرین کے ساتھ جنگ کے دوران ولادیمیر پیوٹن نے فوج میں کرپشن پر پکڑ اچانک سخت کر دی ہے۔

    دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق حکومتی فنڈز یوکرین میں میدان جنگ تک یقینی طور پر پہنچانے کے لیے صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزارت دفاع میں کرپشن سے پاک افسران کی تعیناتی پر توجہ مرکوز کر دی ہے۔

    اخبار نے لکھا ہے کہ یوکرین میں روس کی جنگ خود روس کے اندر بالخصوص وزارت دفاع میں کرپشن کے خلاف ایک جنگ ثابت ہوئی ہے، کیوں کہ اس سے قبل برسوں تک روس اپنی فوج اور وزارت دفاع کے اندر بڑے پیمانے پر بدعنوانی کو برداشت کرتا رہا ہے۔

    روس کی وسیع ہوتی فوج اور بڑھتے اخراجات کو دیکھتے ہوئے ولادیمیر پیوٹن اب اس بات کو یقینی بنانا چاہ رہے ہیں کہ جنگ کے محاذ پر زیادہ سے زیادہ فوجی، ہتھیار اور دیگر ساز و سامان پہنچایا جا سکے، چناں چہ اس کے لیے کریملن نے شاہانہ طرز زندگی اپنانے والے فوجی کمانڈ پر اچانک جارحانہ کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔

    گزشتہ ماہ صدر پیوٹن نے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کو پھر سے روس کی قومی سلامتی کونسل کا سربراہ مقرر کیا، اور ان کی جگہ سابق وزیر اقتصادیات آندرے بیلوسوف کو وزیر دفاع مقرر کیا، تاکہ ملک کے بڑھتے ہوئے دفاعی بجٹ کو ’کم سے کم لیکن مؤثر طریقے سے‘ استعمال کیا جا سکے۔

    دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اپریل سے اب تک ایک نائب وزیر دفاع سمیت 5 اعلیٰ عہدے داروں کو اچانک گرفتار کیا جا چکا ہے، اور کریملن نے اس ایکشن کے ذریعے یہ پیغام دیا ہے کہ جنگ کے زمانے میں حد سے تجاوز اور بے وفائی برداشت نہیں کی جائے گی۔ نائب وزیر دفاع تیمور ایوانوف روسی اشرافیہ کی طرح شاہانہ طرز زندگی گزار رہے تھے، جو عوامی تنخواہ پر ناممکن ہے۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے یوکرین کے قبضہ شدہ شہر ماریوپول میں تعمیر نو کے منصوبوں میں فراڈ کیا اور بڑی بڑی رشوتیں لیں۔

    ایوانوف نے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف اور دیگر روسی اشرافیہ کے ساتھ پارٹیاں کیں، اپنے لیے پرتعیش گھر بنائے اور انھیں نایاب نوادرات سے بھر دیا، سینٹ ٹروپیز میں اپنے خاندان کے ساتھ موسم گرما کی سالانہ تعطیلات کا لطف اٹھایا، جہاں اس نے مبینہ طور پر 2013 سے 2018 تک لگژری ولاز اور ایک رولز رائس پر تقریباً 1.4 ملین ڈالر خرچ کیے۔

    روسی میڈیا کے مطابق فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) اور روس کے ایک اعلیٰ سطح کے قانون نافذ کرنے والے ادارے ’انویسٹگیٹو کمیٹی‘ نے فوج میں کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ایک اسپیشل انویسٹگیشن فورس قائم کی ہے، جس کی جانب سے مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔