Tag: PUTIN

  • پیوٹن  کا مغربی ممالک کو واضح پیغام!

    پیوٹن کا مغربی ممالک کو واضح پیغام!

    روس کے صدر ولادیمر پیوٹن نے مغربی ممالک کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ممالک سمجھتے ہیں کہ ہم کبھی بھی نیوکلیئر ہتھیار استعمال نہیں کریں گے، تاہم نیوکلیئر ڈاکٹرائن میں واضح ہے کہ اگر روس کی سلامتی اور خودمختاری کو خطرہ ہوا تو کسی بھی ہتھیار کا استعمال قابل قبول ہوگا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس نے ان لوگوں کیلئے اپنا فرض ادا کیا ہے جنہوں نے فوجی بغاوت سہی اور جنوب مشرقی یوکرین میں جنگ کا سامنا کررہے ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ جنگ ختم کرنا ہے تو مغربی ممالک امن عمل میں رکاوٹ نہ بنیں اور یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کریں۔

    روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ نیٹو کے ماہرین یوکرین تنازع میں شریک ہیں اور نشانہ بھی بن رہے ہیں، روس اپنا دفاع بہتر بنائے گا اور ان علاقوں کو اسلحہ فراہم کرنے پر غور کرے گا تاکہ ان مقامات کو نشانہ بنایا جائے جہاں سے یوکرین کو میزائل فراہم کیے جارہے ہیں۔

    اس سے قبل جرمن وزیر دفاع بورس پیسٹوریس کا کہنا تھا کہ آئندہ چند برسوں میں جرمنی کو روس سے جنگ کیلئے تیار رہنا ہوگا، ملک میں لازمی فوجی سروس کو فوری طور پر پھر سے لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔

    امریکی صدر بائیڈن کی مودی کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد

    جرمن وزیر دفاع نے کہا کہ روس سے جنگ کیلئے تیاری سن 2029 سے پہلے مکمل کرنا ہوگی اور اس کے لیے تربیت، اقتصادی اور فوجی سازوسامان پر توجہ مرکوز کرنا پڑے گی۔

  • روس نیٹو ممالک یا یورپ پر حملہ کریگا یا نہیں؟ پیوٹن نے واضح کردیا

    روس نیٹو ممالک یا یورپ پر حملہ کریگا یا نہیں؟ پیوٹن نے واضح کردیا

    روس نیٹو ممالک یا یورپ پر حملہ کریگا یا نہیں؟ اس حوالے سے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے واضح کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ امریکا اور اس کے حواری بڑے اور مضبوط روس سے خوفزدہ ہیں۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے روسی فضائیہ کے اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ روس نیٹو ممالک یا یورپ پر حملہ نہیں کرے گا۔

    اُنہوں نے کہا کہ پولینڈ، بالٹک ریاستوں یا چیک کے خلاف روس کے جارحانہ عزائم نہیں۔ پیوٹن کا کہنا تھا کہ دھوکے باز دفاع کے نام پر اپنے عوام سے اضافی رقم بٹورنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے روس صرف روسیوں کا ہے جیسے جملے بولنے والوں کو بھی خبردار کیا۔

    پیوٹن کا مزید کہنا تھا کہ مسلم اور یہودی بھی دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی طرح ہمارے بھائی ہیں، روس کئی قومیتوں اور مذاہب کے ماننے والوں کا ملک ہے۔

    روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ روسیوں کے علاوہ باقی سب اجنبی کہنے والے روسی عوام کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

    اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ ماسکو میں حملہ مسلم انتہاپسندوں نے کیا مگر روس کی دلچسپی حملہ آوروں کے گاہک میں ہے، پیوٹن نے کہا کہ آخر حملے کے بعد دہشتگرد یوکرین ہی فرار ہونا کیوں چاہتے تھے اور وہاں کون ان کا انتظار کررہا تھا؟

    رپورٹ کے مطابق روسی صدر پیوٹن کراکس ہال پر حملے کے بعد کے انتظامات کا جائزہ لینے سے متعلق اجلاس کے موقع پر گفتگو کررہے تھے۔

    بھارت میں ہولی کا تہوار، مساجد کو ڈھانپ دیا گیا

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ مسلم انتہاپسندوں کے نظریات کا تو اسلامی دنیا صدیوں سے مقابلہ کررہی ہے مگر جس بات میں روس کو دلچسپی ہے وہ یہ کہ ایسے انتہاپسندوں کا گاہک ہے کون؟

  • کراکس ہال حملہ، روسی صدر کا اہم بیان سامنے آگیا

    کراکس ہال حملہ، روسی صدر کا اہم بیان سامنے آگیا

    روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ انہیں معلوم ہے کہ ماسکو میں حملہ مسلم انتہاپسندوں نے کیا مگر روس کی دلچسپی حملہ آوروں کے گاہک میں ہے، پیوٹن نے کہا کہ آخر حملے کے بعد دہشتگرد یوکرین ہی فرار ہونا کیوں چاہتے تھے اور وہاں کون ان کا انتظار کررہا تھا؟

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر پیوٹن کراکس ہال پر حملے کے بعد کے انتظامات کا جائزہ لینے سے متعلق اجلاس کے موقع پر گفتگو کررہے تھے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ مسلم انتہاپسندوں کے نظریات کا تو اسلامی دنیا صدیوں سے مقابلہ کررہی ہے مگر جس بات میں روس کو دلچسپی ہے وہ یہ کہ ایسے انتہاپسندوں کا گاہک ہے کون؟

    روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ مجرموں کو سزا دینے کی خواہش اپنی جگہ مگر واقعہ کی تحقیقات بغیر تعصب کے اور معروضی انداز سے ہوں گی۔

    روسی صدر نے کہا کہ ضروری ہے کہ کئی سوالات کے جواب حاصل کیے جائیں جس میں یہ بھی شامل ہے کہ کیا واقعی مسلم انتہاپسندوں نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ روس پر حملہ کریں جبکہ روس مشرق وسطی کے تنازع میں منصفانہ حل کیلئے کھڑا ہے۔

    ایکواڈور کی خاتون میئر فائرنگ سے ہلاک

    پیوٹن نے کہا کہ 22 مارچ کو روس کے دارالحکومت پر کیا گیا حملہ ایک دھمکی ہے جس سے یہ سوال اُٹھتا ہے کہ آخر کار اس سے فائدہ کسے حاصل ہوا؟

  • پیوٹن نے صدر منتخب ہوتے ہی مغربی ممالک کو خبر دار کردیا

    پیوٹن نے صدر منتخب ہوتے ہی مغربی ممالک کو خبر دار کردیا

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد نیٹو اور مغربی ممالک کو ایک اور جنگ عظیم سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین میں مغربی فوج کی موجودگی دنیا کو تیسری جنگ عظیم میں دھکیل سکتی ہے۔

    اپنے الیکشن ہیڈکوارٹرز میں پانچویں مرتبہ ملک کا صدر منتخب ہونے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے روسی صدر نے کہا کہ میری جیت روس کومضبوط بنادے گی، روس کوسوچنے کی ضرورت ہے کہ یوکرین میں امن کیلئے کس سے بات کی جاسکتی ہے۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کے کوئی اس طرح کے منظر نامے میں دلچسپی رکھتا ہو، روسی فوج یوکرین میں ہر روز پیش قدمی کر رہی ہے اورہرطرح سے تیار ہے،انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ فرانس پرامن طریقے سے مسئلے کا حل نکالے گا۔

    واضح رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے روس کی دو سو سال کی تاریخ میں طویل حکمرانی میں جوزف اسٹالن کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    پیوٹن روس کی دو سو سال کی تاریخ میں طویل حکمرانی میں جوزف اسٹالن کو پیچھے چھوڑتے ہوئے صدارتی الیکشن جیت کر پانچویں بار روس کے صدر منتخب ہوگئے۔

    روس میں انتخابات کے دوران ووٹنگ کی شرح 67 فیصد رہی، 88 فیصد ووٹ لے کر ولادیمیر پیوٹن روس کی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے رہنما بن گئے۔

    ’اسرائیلی فوج کے ہاتھوں سب سے کم جانی نقصان ہوا‘ نیتن یاہو گمراہ کُن بیان

    انتخابات کے سلسلے میں سب سے زیادہ چیچینا میں 96 فیصد ووٹنگ ہوئی، 71برس کے ولادیمیر پیوٹن کے جی بی کے سابق لیفٹیننٹ کرنل ہیں 1999 میں برسر اقتدار آئے اور مزید چھ برس اقتدار میں رہیں گے۔

  • پیوٹن کا بڑا اعزاز، طویل حکمرانی میں جوزف اسٹالن کو پیچھے چھوڑ دیا

    پیوٹن کا بڑا اعزاز، طویل حکمرانی میں جوزف اسٹالن کو پیچھے چھوڑ دیا

    روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے روس کی دو سو سال کی تاریخ میں طویل حکمرانی میں جوزف اسٹالن کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق پیوٹن روس کی دو سو سال کی تاریخ میں طویل حکمرانی میں جوزف اسٹالن کو پیچھے چھوڑتے ہوئے صدارتی الیکشن جیت کر پانچویں بار روس کے صدر منتخب ہوگئے۔

    روس میں انتخابات کے دوران ووٹنگ کی شرح 67 فیصد رہی، 88 فیصد ووٹ لے کر ولادیمیر پیوٹن روس کی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے رہنما بن گئے۔

    انتخابات کے سلسلے میں سب سے زیادہ چیچینا میں 96 فیصد ووٹنگ ہوئی، 71برس کے ولادیمیر پیوٹن کے جی بی کے سابق لیفٹیننٹ کرنل ہیں 1999 میں برسر اقتدار آئے اور مزید چھ برس اقتدار میں رہیں گے۔

    پیوٹن صدارتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب

    پانچویں بار صدر منتخب ہونے کے بعد ماسکو میں نیوز کانفرنس میں پیوٹن کا کہنا تھا کہ یوکرین میں مغربی افواج کی موجودگی دنیا کو تیسری عالمی جنگ میں دھکیل سکتی ہے۔

    فرانس کے ساتھ تعلقات پر انہوں نے کہا ابھی کچھ ختم نہیں ہوا ہے، فرانس کو پرامن طریقے سے مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔

  • یوکرین جنگ : روس نے ایک بار پھر مذاکرات کا عندیہ دے دیا

    یوکرین جنگ : روس نے ایک بار پھر مذاکرات کا عندیہ دے دیا

    ماسکو : روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ روس یوکرین پر مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن اس کیلئے ایک شرط لازمی ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں روسی صدر پیوٹن نے ایک بار پھر اس بات کا عندیہ دیا کہ یوکرین کے حوالے سے باتگ ہوسکتی ہے۔

    روسی صدر نے کہا کہ یوکرین پر بات کے لیے تیار ہیں لیکن صرف اس صورت میں جب بات ‘حقیقت’ پر مبنی ہو، کسی پر بھروسہ نہیں، صرف روس کو دستخط شدہ ضمانتوں کی ضرورت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اپنی گفتگو میں پوتن نے مغربی ممالک کو خبردار کیا کہ اگر امریکہ نے یوکرین میں اپنی فوج بھیجی تو اسے مداخلت کے طور پر دیکھا جائے گا۔

    میڈیا سے گفتگو میں روسی صدر پیوٹن نے مغرب کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ تکنیکی طور پر روس ایٹمی جنگ کے لیے تیار ہے لیکن فی الحال ایٹمی جنگ کی کوئی جلدی نہیں ہے اور نہ ہی ایسی صورتحال ہے۔

    روسی میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صدر پیوتن نے یوکرین جنگ میں ایٹمی ہتھیار چلانے سے متعلق خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے کہ جس سے ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہو لیکن اگر ریاست کے وجود کو خطرہ لاحق ہوا تو روسی افواج ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے لیے ہر طرح سے تیار ہیں۔

    واضح رہے کہ پیوٹن کا جوہری انتباہ یوکرین پر مذاکرات کی ایک اور پیشکش کے ساتھ آیا ہے جبکہ امریکہ کا کہنا ہے کہ پیوٹن یوکرین پر سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہیں۔

    یوکرین میں جنگ نے 1962 کیوبا کے میزائل بحران کے بعد سے روس کے مغرب کے ساتھ تعلقات میں سب سے گہرے بحران کو جنم دیا ہے اور پوتن نے متعدد بار خبردار کیا ہے کہ اگر مغرب نے یوکرین میں لڑنے کے لیے فوج بھیجی تو وہ جوہری جنگ کو بھڑکا سکتا ہے۔

  • پیوٹن نے کم جونگ کو قیمتی چیز تحفے میں دیدی؟

    پیوٹن نے کم جونگ کو قیمتی چیز تحفے میں دیدی؟

    روسی صدر پیوٹن نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو روسی ساختہ کار بطور تحفہ دے دی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کو ذاتی استعمال کیلئے پیوٹن کی جانب سے بھیجی گئی کار 18 فروری کو موصول ہوئی۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کی بہن نے روسی صدر پیوتن کو کار کا تحفہ دینے پر شکریہ کا پیغام بھجوایا ہے۔ کم جونگ کی بہن کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ یہ تحفہ اعلیٰ رہنماؤں کے درمیان خصوصی ذاتی تعلقات کا واضح مظاہرہ ہے۔

    شمالی کوریا نے روسی ساختہ کار سے متعلق مزید معلومات اور اس کے بھیجنے کے طریقہ کار سے متعلق تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔

    برطانوی شہزادہ ولیم کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ

    واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں شمالی کوریا کے سربراہ اور روسی صدر کی ملاقات کے بعد سے دونوں ممالک نے قریبی تعلقات استوار کیے ہیں اور تمام شعبوں میں تبادلے کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

  • ’کینسر کی ویکسین بنانے کے قریب ہیں‘

    ’کینسر کی ویکسین بنانے کے قریب ہیں‘

    روس کے صدر ویلادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ ہم کینسر کی ویکسین بنانے کے بہت نزدیک پہنچ چکے ہیں۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ روسی سائنس دان کینسر کی ویکسین بنانے کے قریب ہیں جو جلد ہی مریضوں کے لیے دستیاب ہو سکتی ہے۔

    روسی صدر پیوٹن نے ماسکو فورم میں مستقبل کی ٹیکنالوجیز پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ جلد ہی ویکسین کو تھراپی کے طریقوں کے طور پر مؤثر طریقے سے استعمال کریں گے۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق روسی صدر کی جانب سے اس کی وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ ویکسین کس قسم کے کینسر اور کیسے اس کے خلاف کام کرے گی۔

    دوسری جانب یوکرینی جنرل ہیڈ کوارٹرز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی فوج نے بحیرہ اسود میں روسی بحریہ کے سب سے بڑے جہاز سیزر کونیکوف کو تباہ کر دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یوکرینی مسلح افواج اور امور دفاع کی خفیہ ایجنسی کے تعاون سے بحیرہ اسود میں روسی بحریہ کے سب سے بڑے جہاز سیزر کونیکوف کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

    بتایا گیا ہے ڈرونز کے ذریعے بحری جہاز کو نشانہ بنایا گیا ہے، جو کریمیا کے الپوکا نامی سول آبادی کے قریب یوکرین کی سمندری حدود میں موجود تھا۔

    سعودی حکومت کا عمرہ زائرین کیلئے اہم پیغام

    یوکرینی وزارت دفاع کی جاری کردہ فوٹیج میں روسی بحری جہاز کو ڈرون حملے سے نشانہ بناتے دکھایا گیا ہے تاہم روس کی جانب سے ابھی تک اپنے بحری جہاز کے تباہ ہونے کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

  • پیوٹن نے گزشتہ امریکی انتخابات سے متعلق بڑا دعویٰ کر دیا

    پیوٹن نے گزشتہ امریکی انتخابات سے متعلق بڑا دعویٰ کر دیا

    اسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پچھلے امریکی انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے دیا۔

    روئٹرز کے مطابق منگل کو روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ امریکی انتخابات میں پوسٹل ووٹنگ کے ذریعے دھاندلی کی گئی تھی۔

    روسی صدر نے دعویٰ کیا کہ امریکا میں بیلٹ پیپرز 10 ڈالرز کے عوض خریدے گئے، انھوں نے کہا ’’پچھلے امریکی انتخابات میں پوسٹل ووٹنگ کے ذریعے جعل سازی کی گئی، انھوں نے دس ڈالر میں بیلٹ خریدے، انھیں بھرا، اور مبصرین کی نگرانی کے بغیر میل باکس میں ڈال دیے، اور بس۔‘‘

    روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں پیوٹن کے مخالفین کے حوالے سے خود روسی انتخابات پر بھی سوال اٹھایا ہے، لکھا کہ پیوٹن کے مخالفین کا کہنا ہے کہ روس میں مارچ میں ہونے والے انتخابات کوئی حقیقی انتخابات نہیں ہیں، کیوں کہ صدر پیوٹن کا کوئی حریف میدان میں نہیں ہے، اور اہم حریف الیکسی ناوالنی 30 سال سے زیادہ جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں، جب کہ ناوالنی کے مطابق ان پر لگے الزامات جھوٹے ہیں۔

    یوکرین کی جنگ انتہائی مشکل ہوچکی ہے، نیٹو سربراہ کا اعتراف

    مخالفین کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ کے استعمال سے حکام آسانی کے ساتھ صدر پیوٹن کے حق میں ووٹ میں ہیرا پھیری کر سکتے ہیں، اور اس کی چھان بین بھی نہیں کی جا سکے گی۔

  • 2012 سے مسلسل صدر رہنے والے ولادیمیر پیوٹن کا اہم اعلان

    2012 سے مسلسل صدر رہنے والے ولادیمیر پیوٹن کا اہم اعلان

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اگلی مدت کے لیے بھی صدارتی الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ولادیمیر پیوٹن نے اگلے برس صدارتی انتخابات لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، وہ پہلے ہی آئینی اصلاحات کے باعث 2012 سے مسلسل روسی صدر ہیں۔

    پیوٹن کے عہدِ صدارت کی مدت اگلے برس مکمل ہو رہی ہے اور آئندہ الیکشن میں کامیابی کی صورت میں یہ ان کا لگاتار تیسرا اور مجموعی طور چھٹا دورِ صدارت ہوگا۔

    پیوٹن 2000 سے 2008 تک روس کے صدر رہے، پھر 2008 میں صدارتی مدت پوری ہونے کے بعد اگلے 4 سال کے لیے ملک کے وزیر اعظم بن گئے۔ پیوٹن 2012 تک وزیر اعظم رہے اور پھر مدت پوری ہونے پر دوبارہ صدر بن گئے۔

    روس میں مارچ 2024 میں صدارتی انتخابات منعقد ہوں گے

    2012 میں صدر بنتے ہی پیوٹن نے آئین تبدیل کر کے صدر کے عہدے کی مدت کو 12 سال کر دیا جو 6,6 سال کے دو حصوں پر مشتمل تھا، یہ مدتِ صدارت بھی اب 2024 میں ختم ہو رہی ہے۔

    اگلے برس مارچ میں روسی صدارتی انتخابات منعقد کیے جائیں گے، اگر صدر پیوٹن پھر سے صدر بن جاتے ہیں تو وہ کم سے کم 2030 اور زیادہ سے زیادہ 2036 تک صدر رہ سکتے ہیں۔